پیر کے لیے کتنی شرطیں لازم ہیں؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پیر کتنے شرائط کا جامع ہو۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- سلیم الدین ثنائی بہار انڈیا
سائل:- سلیم الدین ثنائی بہار انڈیا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
پیر ہونے کے لئے چار شرطیں لازم ہیں اور لازم بمعنی واجب سے اوپر اور فرض سے نیچے کو کہا جاتا ہے اگر ان میں سے ایک بھی کم ہے تو وہ پیر کے لائق نہیں
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدداعظم امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
(1) بیعت کے لئے لازم ہے کہ پیر چار شرطوں کا جامع ہو
(1) سنی صحیح العقیدہ
(2) صاحب سلسلہ
(3) غیر فاسق معلن
(4) اتنا علم دین رکھنے والا کہ اپنی ضروریات کا حکم کتاب سے نکال سکے ۔
جہاں ان شرطوں میں سے کوئی شرط کم ہے بیعت جائز نہیں
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص566)
(2) پھر ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ حسب تصریح ائمہ پیر میں چار شرطیں لازم ہیں
(1) اول : سنی صحیح العقیدہ
(2):علم دین بقدر کافی رکھتا ہو
(3) کوئی فسق علانیہ نہ کرتا ہوں
(4) اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تک صحیح اتصال سے ملا ہو
(3) اور پھر تحریر فرماتے ہیں کہ یہ وہ بدمذہب یا جاہل یا فاسق یا منقطع السلسلہ ہے تو وہ بیعت صحیح نہیں۔
پیر ہونے کے لئے چار شرطیں لازم ہیں اور لازم بمعنی واجب سے اوپر اور فرض سے نیچے کو کہا جاتا ہے اگر ان میں سے ایک بھی کم ہے تو وہ پیر کے لائق نہیں
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدداعظم امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
(1) بیعت کے لئے لازم ہے کہ پیر چار شرطوں کا جامع ہو
(1) سنی صحیح العقیدہ
(2) صاحب سلسلہ
(3) غیر فاسق معلن
(4) اتنا علم دین رکھنے والا کہ اپنی ضروریات کا حکم کتاب سے نکال سکے ۔
جہاں ان شرطوں میں سے کوئی شرط کم ہے بیعت جائز نہیں
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص566)
(2) پھر ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ حسب تصریح ائمہ پیر میں چار شرطیں لازم ہیں
(1) اول : سنی صحیح العقیدہ
(2):علم دین بقدر کافی رکھتا ہو
(3) کوئی فسق علانیہ نہ کرتا ہوں
(4) اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تک صحیح اتصال سے ملا ہو
(3) اور پھر تحریر فرماتے ہیں کہ یہ وہ بدمذہب یا جاہل یا فاسق یا منقطع السلسلہ ہے تو وہ بیعت صحیح نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 23 ص 568)
پھر سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
سب سے اہم اعظم شرط مذہب کا سنی صحیح العقیدہ مطابق عقائد علمائے حرمین شریفین ہونا
دوسری شرط فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہو اور حاجت جدید پیش آئے تو اس کا حکم کتاب سے نکال سکے
بغیر اس کے اور فنون کا کتنا بڑا عالم ہو عالم نہیں
تیسری شرط اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تک صحیح و متصل ہو
چوتھی شرط علانیہ کسی کبیرہ گناہ کامرتکب یا کسی صغیرہ پر مصر نہ ہو (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 576)
علم یعنی اسے عقائد حق و عقائد باطلہ کا پورا علم ہو طہارت ۔وضو ۔ غسل۔ نماز روزہ۔ حج نزکوۃ ۔۔بیع ۔اجرت ۔حرم حلال وغیرہ کا کافی علم رکھتا ہو
حضور ملک العلماء فرمایا
دوسری شرط
مسائل شرعیہ ضروریہ سے واقف اور اس کا عامل ہو اور ادائے حقوق شرع میں قاصر منتہاون نہ ہو
تیسری شرط یہ ہے کہ عقیدہ اہل سنت وجماعت ہو بدمذہب نہ ہو
جاہل سے بیعت درست نہیں کہ
بے علم نتوان خدارا شناخت یعنی جو شخص خود خدا کو نہیں پہچانتا دوسرے کو کیا پچنوائے گا مشہور مقولہ ہے
جاہل پیر شیطان کا نٹو ہے
مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ پیر کے لئے ضروری ہے کہ کسی مدرسہ سے دستار فضیلت پائے ہوئے ہو بلکہ اس کو علم باللہ باحکام اللہ ہو ۔مسائل اعتقادیہ وعملیہ فقہ وقلبیہ تصوف سے بے بہرہ و بے علم نہ ہو۔
پھر سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
سب سے اہم اعظم شرط مذہب کا سنی صحیح العقیدہ مطابق عقائد علمائے حرمین شریفین ہونا
دوسری شرط فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہو اور حاجت جدید پیش آئے تو اس کا حکم کتاب سے نکال سکے
بغیر اس کے اور فنون کا کتنا بڑا عالم ہو عالم نہیں
تیسری شرط اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تک صحیح و متصل ہو
چوتھی شرط علانیہ کسی کبیرہ گناہ کامرتکب یا کسی صغیرہ پر مصر نہ ہو (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 576)
علم یعنی اسے عقائد حق و عقائد باطلہ کا پورا علم ہو طہارت ۔وضو ۔ غسل۔ نماز روزہ۔ حج نزکوۃ ۔۔بیع ۔اجرت ۔حرم حلال وغیرہ کا کافی علم رکھتا ہو
حضور ملک العلماء فرمایا
دوسری شرط
مسائل شرعیہ ضروریہ سے واقف اور اس کا عامل ہو اور ادائے حقوق شرع میں قاصر منتہاون نہ ہو
تیسری شرط یہ ہے کہ عقیدہ اہل سنت وجماعت ہو بدمذہب نہ ہو
جاہل سے بیعت درست نہیں کہ
بے علم نتوان خدارا شناخت یعنی جو شخص خود خدا کو نہیں پہچانتا دوسرے کو کیا پچنوائے گا مشہور مقولہ ہے
جاہل پیر شیطان کا نٹو ہے
مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ پیر کے لئے ضروری ہے کہ کسی مدرسہ سے دستار فضیلت پائے ہوئے ہو بلکہ اس کو علم باللہ باحکام اللہ ہو ۔مسائل اعتقادیہ وعملیہ فقہ وقلبیہ تصوف سے بے بہرہ و بے علم نہ ہو۔
(فتاویٰ ملک العلماء ص 319۔320)
۰حضرت امام اعظم ابو حنیفہ قدس سرہ العزیز سے فقہ کی تعریف اس طرح منقول ہے
معرفۃ النفس مالھا وما علیھا
۰حضرت امام اعظم ابو حنیفہ قدس سرہ العزیز سے فقہ کی تعریف اس طرح منقول ہے
معرفۃ النفس مالھا وما علیھا
یعنی نفس کا ان باتوں کا جاننا جو اس کے لئے مفید اور مضر ہیں ظاہر ہے کہ اس تعریف میں اتنا عموم ہے کہ عقائد واعمال دونوں کو شامل ہے کیونکہ جس طرح بعض اعمال نفس کے لئے مفید اور بعض مضر ہوتے ہیں اسی طرح بعض عقائد بھی انسان نفس کے لئے مفید اور بعض مضر ہوتے ہیں۔
(فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول ص 20)
اس لئے پیر کو فقہ کا جامع علم ہونا چاہئے تا کہ جو بعض عقائد و اعمال مضر اور بعض عقائد واعمال مفید ہوتے ان کا علم جامع ہو اور شریعث کا پابند ہو اگر کسی باعمل پیر میں یہ چاروں شرائط پائیں جاتے ہیں تو ان پر اعتراض کرنا بہتر نہیں ہے
کیونکہ کسی صحیح العقیدہ باعمل مشائخ پر اعتراض کرنا سوء بے ادبی ہے جس کا انجام بہتر نہیں ہے
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر پیر سنی صحیح العقیدہ عالم ہے اور اس کا سلسلہ متصل ہے اور فاسق نہیں تو اس سے دل سے رجوع نہ ہونا شیطانی وسوسہ ہے توبہ کرے اور اس کے ساتھ اپنا اعتقاد درست کرے ۔اور اگر پیر میں ان چار باتوں سے کوئی بات کم ہے تو وہ پیر نہیں۔
اس لئے پیر کو فقہ کا جامع علم ہونا چاہئے تا کہ جو بعض عقائد و اعمال مضر اور بعض عقائد واعمال مفید ہوتے ان کا علم جامع ہو اور شریعث کا پابند ہو اگر کسی باعمل پیر میں یہ چاروں شرائط پائیں جاتے ہیں تو ان پر اعتراض کرنا بہتر نہیں ہے
کیونکہ کسی صحیح العقیدہ باعمل مشائخ پر اعتراض کرنا سوء بے ادبی ہے جس کا انجام بہتر نہیں ہے
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر پیر سنی صحیح العقیدہ عالم ہے اور اس کا سلسلہ متصل ہے اور فاسق نہیں تو اس سے دل سے رجوع نہ ہونا شیطانی وسوسہ ہے توبہ کرے اور اس کے ساتھ اپنا اعتقاد درست کرے ۔اور اگر پیر میں ان چار باتوں سے کوئی بات کم ہے تو وہ پیر نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 577)
کس نہ دانست کہ منزل گہ آں یار کجا ست
یعنی کسی کو معلوم نہیں کہ اس کےدوست کی منزل گاہ کہاں ہے۔
ایں قدر ہست کہ بانگ جرسے می آید
یعنی بس اتنا جانتا ہے کہ کسی گھنٹی کی آواز آتی ہے
یعنی کسی کا خدا تعالیٰ کے یہاں کیا مقام ہے کون جانتا ہے اس لئے کسی پر اعتراض نہ کرے
لہذا جامع شرائط پیروں کا خلاف نہیں کرنا چایئے ہر شخص اپنے آپ کو پہچانے پھر دوسروں پر اعتراض کرے سیدنا امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
کل ماخوذ من قولہ الخ یعنی ہر ایک اپنے قول سے پکڑا جاتا ہے۔
کس نہ دانست کہ منزل گہ آں یار کجا ست
یعنی کسی کو معلوم نہیں کہ اس کےدوست کی منزل گاہ کہاں ہے۔
ایں قدر ہست کہ بانگ جرسے می آید
یعنی بس اتنا جانتا ہے کہ کسی گھنٹی کی آواز آتی ہے
یعنی کسی کا خدا تعالیٰ کے یہاں کیا مقام ہے کون جانتا ہے اس لئے کسی پر اعتراض نہ کرے
لہذا جامع شرائط پیروں کا خلاف نہیں کرنا چایئے ہر شخص اپنے آپ کو پہچانے پھر دوسروں پر اعتراض کرے سیدنا امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
کل ماخوذ من قولہ الخ یعنی ہر ایک اپنے قول سے پکڑا جاتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 577 بحوالہ الیواقیت و الجواہر جلد دوم ص 478)
ہر شخص کو اپنے قول ۔ فعل و عمل اور تحریر کا روز محشر میں خود جواب دینا ہوگا
سوال : کیا بیعت کے لئے کسی شیخ طریقت کے حضور جاکر ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت ہونا ضروری ہے ؟
الجواب : ایسا کرنا کوئی ضروری نہیں ہے سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بذریعہ خط بیعت ہوسکتی ہے یا بذریعہ قاصد مرید ہوسکتا ہے۔
ہر شخص کو اپنے قول ۔ فعل و عمل اور تحریر کا روز محشر میں خود جواب دینا ہوگا
سوال : کیا بیعت کے لئے کسی شیخ طریقت کے حضور جاکر ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت ہونا ضروری ہے ؟
الجواب : ایسا کرنا کوئی ضروری نہیں ہے سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بذریعہ خط بیعت ہوسکتی ہے یا بذریعہ قاصد مرید ہوسکتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 585)
جن پیر سے مرید ہونا چاہتا ہے ان کو ایک خط لکھے کہ میں آپ سے بیعت حاصل کررہا ہوں یعنی میں آپ سے مرید ہوگیا میں آپ کو اپنا پیر تسلیم کیا وہ پیر صاحب اسے قبول فرماکر اطلاع دے کہ میں آپ کو اپنا مرید قبول کیا پھر ان کے نام کا ایک شجرہ بھیج دے مرید ہوگیا جیسا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔بیعٹ بذریعہ خط و کتابت بھی ممکن ہے ۔یہ اسے درخواست لکھے وہ قبول کرے اور اپنے قبول کی اس درخواست دہندہ کو اطلاع دے اور اس کے نام کا شجرہ بھی بھیج دے ۔مرید ہوگیا ۔کہ اصل ارادت فعل قلب ہے والقلم احد اللسانین یعنی قلم دو زبانوں میں سے ایک زبان ہے۔
جن پیر سے مرید ہونا چاہتا ہے ان کو ایک خط لکھے کہ میں آپ سے بیعت حاصل کررہا ہوں یعنی میں آپ سے مرید ہوگیا میں آپ کو اپنا پیر تسلیم کیا وہ پیر صاحب اسے قبول فرماکر اطلاع دے کہ میں آپ کو اپنا مرید قبول کیا پھر ان کے نام کا ایک شجرہ بھیج دے مرید ہوگیا جیسا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔بیعٹ بذریعہ خط و کتابت بھی ممکن ہے ۔یہ اسے درخواست لکھے وہ قبول کرے اور اپنے قبول کی اس درخواست دہندہ کو اطلاع دے اور اس کے نام کا شجرہ بھی بھیج دے ۔مرید ہوگیا ۔کہ اصل ارادت فعل قلب ہے والقلم احد اللسانین یعنی قلم دو زبانوں میں سے ایک زبان ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 568)
یعنی جس طرح زبان سے اقرار کیا جاتا ہے اسی طرح قلم سے بھی اقرار کیا جاتا ہے کہ قلم بھی ایک زبان ہے
سوال : کیا پیر ہونے کے لئے سید کا ہونا شرط ہے ؟
الجواب۔ یہ قول ہی محض باطل ہے ۔سلسلہ عالیہ قادریہ سلسۃ المذہب میں سیدنا امام علی رضا اور حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے درمیان جتنے مشائخ کرام ہیں ان میں کوئی سادات کرام سے نہیں
اور سلسلہ چشتیہ میں تو امیر المومنین مولٰی علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے بعد ہی سے امام حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ نہ سید نہ قریشی نہ عربی ہیں
اس سے پتہ چلا کہ شیخ ہونے کے لئے سید کا ہونا ضروری نہیں ۔
سوال ۔کیا ہیر کو مفتی ۔محدث مفسر ہونا ضروری ہے؟
الجواب ۔شیخ طریقت کے لئے صرف وہی چاروں شرائط ہیں اگر ایک شرط بھی کم تو اس کو خلافت سے نوازنا یا اس سے بیعت ہونا جائز نہیں ہے ۔اور ان چار شرطوں میں مفتی ہونا ۔محدث ہونا ۔مفسر ہونا شرط نہیں ہے ہاں فقہ کا علم ضروری ہے ہاں اگر وہ جامع شرائط کے ساتھ اگر مفتی ۔محدث اور مفسر ہیں تو نور علی نور
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی مصطفویہ پر تقدیم لکھنے کے تحت تحریر فرماتے ہیں کہ ایک فقیہ اپنی بالغ نظری ۔نکتہ سنجی ۔دقیقہ بینی کی بدولت تائید ایزدی سے صحیح حکم اخذ کرلیتا ہے لیکن آج کل لوگ اس فن کو بہت آسان سمجھنے لگے ہیں کہ ہر مدرسے والے دارالافتاء کا بورڈ لگا کر کسی کو مفتی بناکے بیٹھائے ہوئے ہیں جن میں اکثر کے فتاوے دیکھ کر بے انتہا افسوس ہوتا ہے کے ملائکہ کی لعنت کے مستحق ہوتے ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
من آفتی بغیر علم لعنتہ ملآئکتہ السماء والارض۔
یعنی جس طرح زبان سے اقرار کیا جاتا ہے اسی طرح قلم سے بھی اقرار کیا جاتا ہے کہ قلم بھی ایک زبان ہے
سوال : کیا پیر ہونے کے لئے سید کا ہونا شرط ہے ؟
الجواب۔ یہ قول ہی محض باطل ہے ۔سلسلہ عالیہ قادریہ سلسۃ المذہب میں سیدنا امام علی رضا اور حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے درمیان جتنے مشائخ کرام ہیں ان میں کوئی سادات کرام سے نہیں
اور سلسلہ چشتیہ میں تو امیر المومنین مولٰی علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے بعد ہی سے امام حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ نہ سید نہ قریشی نہ عربی ہیں
اس سے پتہ چلا کہ شیخ ہونے کے لئے سید کا ہونا ضروری نہیں ۔
سوال ۔کیا ہیر کو مفتی ۔محدث مفسر ہونا ضروری ہے؟
الجواب ۔شیخ طریقت کے لئے صرف وہی چاروں شرائط ہیں اگر ایک شرط بھی کم تو اس کو خلافت سے نوازنا یا اس سے بیعت ہونا جائز نہیں ہے ۔اور ان چار شرطوں میں مفتی ہونا ۔محدث ہونا ۔مفسر ہونا شرط نہیں ہے ہاں فقہ کا علم ضروری ہے ہاں اگر وہ جامع شرائط کے ساتھ اگر مفتی ۔محدث اور مفسر ہیں تو نور علی نور
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی مصطفویہ پر تقدیم لکھنے کے تحت تحریر فرماتے ہیں کہ ایک فقیہ اپنی بالغ نظری ۔نکتہ سنجی ۔دقیقہ بینی کی بدولت تائید ایزدی سے صحیح حکم اخذ کرلیتا ہے لیکن آج کل لوگ اس فن کو بہت آسان سمجھنے لگے ہیں کہ ہر مدرسے والے دارالافتاء کا بورڈ لگا کر کسی کو مفتی بناکے بیٹھائے ہوئے ہیں جن میں اکثر کے فتاوے دیکھ کر بے انتہا افسوس ہوتا ہے کے ملائکہ کی لعنت کے مستحق ہوتے ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
من آفتی بغیر علم لعنتہ ملآئکتہ السماء والارض۔
یعنی جو بغیر علم کے فتوی دے۔اس پر آسمان وزمین کے ملائکہ کی لعنت ہے (فتویٰ مصطفویہ جلد اول ص 7)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
25 ربیع الثانی شریف 1446
29 اکتوبر 2024
25 ربیع الثانی شریف 1446
29 اکتوبر 2024