Type Here to Get Search Results !

پانچ سال کی لڑکی کے نام سے قربانی كا شرعى حكم


پانچ سال کی لڑکی کے نام سے قربانی كا شرعى حكم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پانچ سال کی لڑکی کے نام سے قربانی ہوسکتا ہے یا نہیں جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی 
المستفتی : محمد شکیل خان
ا━━━━━━━🔰━━━━━━━
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
پانچ سالہ لڑکی پر قربانی واجب نہیں کیونکہ وہ نابالغ ہے اور نابالغ پر قربانی واجب نہیں-
جیسا کہ علامہ علاء الدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ نے درمختار میں نابالغ پر قربانی واجب نہ ہونے کے قول کو راجح ومفتی بہ قرار دیا ہے 
درمختار برحاشیہ ردالمحتار میں اس طرح مذکور ہے کہ " 
(و لیس للاب ان یفعله من مال طفله ورجحه ابن الشحنة قلت وھو المعتمد لمافی متن مواھب الرحمن من انه اصح ما یفتی به)" اھ 
یعنی والد کیلئے روا نہیں کہ وہ اپنے نابالغ لڑکے کے مال سے قربانی کرے ، یہی قابل اعتماد اور مفتی بہ قول ہے " اھ 
(در مختار مع الرد المحتار ج 5 ص 223 : کتاب الاضحیة) 
اور اسی طرح بچوں کی طرف سے والدین یا سرپرست حضرات کا خود اپنے مال سے قربانی کرنا بھی شرعاً واجب نہیں البتہ اگر والدین اپنے مال سے انکی جانب سے قربانی کریں تو مستحب و مستحسن ہے 
جیسا کہ رد المحتار میں ہے کہ 
" ( قوله لا عن طفله ) أی من مال الأب ( قوله علی الظاهر ) قال فی الخانیة : فی ظاهر الروایة أنه یستحب ولا یجب ، بخلاف صدقة الفطر " اھ 
یعنی والد پر اپنی نابالغ اولاد کی جانب سے قربانی کرنا ضروری نہیں ، ظاہر الروایہ میں ہے کہ اولاد کی جانب سے قربانی کرنا مستحب ہے ، واجب نہیں ، برخلاف صدقۂ فطر کے یعنی کہ وہ نابالغ اولاد کی جانب سے والد پر واجب ہے " اھ 
( رد المحتار ج 5 ص 222 : کتاب الاضحیة ) 
اور بہار شریعت میں ہے کہ " اس میں اختلاف ہے اور نابالغ پر واجب ہے تو آیا خود اوس کے مال سے قربانی کی جائے گی یا اوس کا باپ اپنے مال سے قربانی کرے گا۔ ظاہرالروایۃ یہ ہے کہ نہ خود نابالغ پر واجب ہے اور نہ اوس کی طرف سے اوس کے باپ پر واجب ہے اور اسی پر فتویٰ ہے " اھ 
(بہار شریعت ج 3 ص 332 قربانی کا بیان )
واللہ تعالى اعلم باالصواب
◆ــــــــــــــــــ♦⭕♦ــــــــــــــــــ◆
ازقلم؛حضرت علامہ مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area