Type Here to Get Search Results !

میں مولوی ہوں اور مولوی ہونے کے فوائد بیان کرتا ہوں


حامدا و مصلیا و مسلما
آفریں صد آفریں! میں مولوی بنا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
  تحریر : محمد امثل حسین گلاب مصباحی
 فیض پور سیتامڑھی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
میں نے ایک تحریر پڑھی، جس کا عنوان تھا "افسوس! میں مولوی کیوں بنا"۔ یہ کس کی تحریر ہے اور اس کا لکھنے والا کون ہے؟ میں اسے نہیں جانتا ہوں، مگر جس نے اسے شیئر کیا اور جن لوگوں نے اسے لائک کیا ، ان میں سے بعض کو پہچانتا ہوں۔ تو میں نے سوچا کہ میں بھی کچھ حقائق سپرد قرطاس کروں۔ تو آئیے مقصد تحریر کے میدان میں اپنے رشحات قلم کا شہسوار اتارتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ آج مفتی،عالم، مولوی، مدرس، امام اور مؤذن کے متعلق منتظمین مسجد اور ناظمین مدرسہ کے حالات،اخلاق ، اورعادات و اطوار بہت اچھے نہیں ہیں- الا ماشااللہ- ایک مدرس کو ماہانہ سات، آٹھ ہزار روپے دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ چوبیس گھنٹے مدرسہ کی چہار دیواری کے اندر ہی رہے۔ ایک امام کو ماہانہ چھ ،سات ہزار روپے دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے اسے خرید لیا ہے۔ ایک موذن کو ماہانہ پانچ ، چھ ہزار روپے دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے اسے اپنا غلام بنا لیا ہے۔ اِن حضرات کی ترقی پسند نہیں کرتے، اچھا کھانا کھائیں تو تکلیف، اچھا پہنں تو تکلیف اور اگر اچھی گاڑی پر سوار ہوجائیں تو سخت تکلیف۔ اِن کی تمام نقل و حرکت پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔ فلاں جگہ کیوں گئے تھے؟ فلاں شخص سے کیوں ملے تھے؟ فلاں شخص سے اتنے گہرے تعلقات کیوں ہیں؟ بار بار کوئی شخص ملنے کیوں آتا ہے ؟ ارے بھائی ! وہ بھی انسان ہیں، ان کے پاس بھی ماں ،باپ، بھائی بہن، بیوی اور اولاد ہیں۔ ان کی بھی ضروریات زندگی ہیں۔ کیوں اتنی کڑی نگاہ ان پر رکھتے ہیں۔ اپنی ذات اور اپنوں پر بھی نگاہ رکھیں، اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھیے۔ صرف ان حضرات پر ہی کیوں کڑی نظر رکھتے ہیں؟ کیا ان کے پاس غیب سے پہننے کے جوڑے آتے ہیں کہ انہیں مارکیٹ جانے کی ضرورت نہیں؟ کیا ان پر من و سلوی یا مائدہ کا نزول ہوتا ہے کہ کھانے پینے کے انتظامات کرنے کی ضرورت نہیں؟ کچھ سوچیے اور سمجھیے۔ ایک طرف اِن کے ساتھ یہ سلوک۔ دوسری جانب اگر اپنا بیٹا یا بھائی یا باپ یا رشتہ دار اگر کسی مدرسہ میں مدرس یا کسی مسجد میں امام یا مؤذن ہے تو وہی منتظمین چاہتے ہیں کہ دولہا کے جیسا کھانا کھائے، دلہن کی طرح کپڑے ہہنے، اور نواب کی طرح زندگی بسر کرے۔ واہ بھائی واہ ! اپنا یا اپنوں کا دکھ دکھ ہے اور دوسروں کا دکھ بھی سکھ ہے۔ اپنا آرام ، آرام اور دوسروں کا آرام ،حرام ہے۔ اپنا اور اپنوں کا معاملہ ہے تو سوچتے ہیں کہ بینک میں 15، پندرہ لاکھ روپے رہے اور دوسرے کا معاملہ ہے تو کہتے ہیں کہ امام صاحب یا مولوی صاحب نے اکاونٹ کیوں کھلوایا۔ خدارا ان کے تئیں اپنے حالات بدلیں، عادات و اطوار بدلیں، اپنے رویے میں تبدیلی لائیں، ان شاء اللہ حالات بدل جائیں گے۔            
      ٹھیک ہے یہ ساری چیزیں ہیں ، اور یہ سب کچھ سننا اور سہنا پڑتا ہے، لیکن ان کی بنیاد پر یہ کہنا کہ "مجھے حافظ قرآن نہیں بننا چاہیے، میں مولوی کیوں بنا؟ میں مفتی کیوں بنا؟ میں امام یا مؤذن کیوں بنا؟ مجھ کو بچپن ہی سے کوئی اچھا سا کام کرنا چاہیے تھا" یہ کہاں تک درست ہے ؟ غلطی آپ یا منتظمین کی ہے اور آپ اسے علم کی طرف منسوب کر رہے ہیں۔ کیا آپ نے اسی لئے علم حاصل کیا تھا کہ میں اس سے دنیا حاصل کروں گا؟ کیا اسی لیے علم حاصل کیا تھا کہ شہرت اور نام پیدا کروں گا؟ کیا اسی لئے علم حاصل کیا تھا کہ اس سے سونے کے محل تعمیر کروں گا؟ کیا اسی لیے مدرس بنے تھے کہ دوسروں پر اپنی فضیلت دکھاؤں گا؟ کیا اسی لئے مفتی بنے تھے کہ لوگ ہمیشہ مجھے سر پر بٹھائے رکھیں گے ؟ ہاں یا نہیں؟ اگر نہیں، تو پھر منتظمین و اراکین کی وجہ سے آپ علم یا مولوی ہونے کی طرف غلط نسبت مت کیجئے۔ اور اگر ہاں، تو پھر آپ کی نیت ہی درست نہیں تھی،اور اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، جیسا کہ شیخین کی صحیحین میں یہ روایت موجود ہے۔ تو جیسی کرنی ویسی بھرنی۔اس میں علم کا کیا قصور۔ حدیث پاک میں تو ایسوں کے لیے سخت تر وعید آئی ہے۔ حدیث پاک میں ہے۔
من طلب العلم لیجاری بہ العلماء او لیماری بہ السفھاء و یصرف بہ وجوہ الناس الیہ ادخلہ اللہ النار۔
یعنی جس نے علم اس لیے حاصل کیا کہ اس کے ذریعہ علما سے فخر و مباہات کرے، یا بے وقوفوں سے مجادلہ کرے، یا اپنی طرف لوگوں کا چہرہ پھیر لے تو اللہ تعالی اسے جہنم میں داخل فرماۓ گا۔ (اس حدیث کو امام ترمذی نے اپنی جامع میں، امام ابو داود نے اپنی سنن میں، امام ابن ماجہ میں اپنی سنن میں، امام بزار نے البحر الذخار معروف بہ مسند البزار میں، امام عقیلی نے الضعفاء الکبیر میں اور امام ابن حبان نے المجروحین میں اختلاف یسیر کے ساتھ نقل کیا ہے۔ الباحث الحدیثی)
بہر حال اس شخص نامعلوم نے مولوی ہونے کے خسارے بیان کیے، میں مولوی ہوں اور مولوی ہونے کے فوائد بیان کرتا ہوں۔
1۔ جب سے میں مولوی بنا ہوں، اس وقت سے میرے دل میں اللہ و رسول عز وجل و علیہ الصلاة و السلام کی محبتیں مزید بڑھ گئی ہیں، اور دن بدن میرا ایمان و یقین مزید بڑھتا ہی جاتا ہے۔ زادنا اللہ ایمانا و یقینا
2۔ میں مولوی ہوں، جیسا وضو بنانے کا حکم ہے، ویسے وضو کرتا ہوں، شریعت کے مطابق نماز پڑھتا ہوں، فرائض، واجبات، سنن و نوافل شریعت کے مطابق ادا کرتا ہوں۔ تعدیل ارکان کے ساتھ نماز ادا کرتا ہوں۔ قیام، قرات، رکوع، سجود،قعدۂ اخیرہ ، اور خروج بصنعہ سب شریعت کے مطابق ادا کرتا ہوں۔ طہارت، نیت،ستر عورت، استقبال قبلہ،اور وقت سب مد نظر رکھتا ہوں۔ 
3۔ میں مولوی ہوں، روزہ شریعت کے مطابق رکھتا ہوں۔
 4۔ میں مولوی ہوں، جب مالک نصاب ہو جاؤں گا، تو ان شاء اللہ شریعت کے مطابق زکات ادا کروں گا۔
4۔ میں مولوی ہوں، جب حج کروں گا، ان شاء اللہ حج شریعت کے مطابق ادا کروں۔
5۔ میں مولوی ہوں، میرے اندر حلال و حرام کی تمیز آگئی ہے، جو حلال ہے، اسے اختیار کرتا ہوں، اور جو حرام ہے، اس سے اجتناب کرتا ہوں۔ جب میں مولوی نہیں تھا، تو بہت سی حلال و حرام شے کو جانتا بھی نہ تھا، الحمد للہ اب مولوی ہوں حلال و حرام کو دلائل و براہین کی روشنی میں جانتا ہوں۔ 
6۔ میں مولوی ہوں، طیب و خبیث، اچھائی اور برائی کے مابین امتیاز کر لیتا ہوں۔ طیب اور اچھائی کو اختیار کرتا ہوں، خبیث اور برائی سے پرہیز کرتا ہوں۔ 
7۔ جب میں مولوی نہیں تھا، تو دن کے اجالے میں بھی تاریکی کا احساس ہوتا تھا، اب میں مولوی ہوں، الحمد للہ رات کی تہ بہ تہ تاریکیوں میں بھی اجالے کا احساس ہوتا ہے۔
8۔ میں مولوی ہوں، اردو، ہندی، عربی،انگریزی، اور کچھ کچھ فارسی بھی جانتا ہوں اور یوں ہی نہیں، بلکہ اصول و ضوابط کی روشنی میں جانتا ہوں۔ صرف جانتا اور پڑھتا ہی نہیں، بلکہ ان زبانوں میں پڑھا بھی سکتا ہوں۔ ہاں ہاں پڑھا سکتا ہوں۔ و للہ الحمد۔
 کچھ کچھ بنگلہ اور بھوجپوری بھی جانتا ہوں۔ 
9۔ میں مولوی ہوں، کسی بھی مدرسہ، کالج، یونیورسٹی میں موضوع سے ہٹے بغیر ایک گھنٹہ تقریر کر سکتا ہوں، دنیا کے عنوان پر بھی بول سکتا ہوں اور آخرت کے عنوان پر بھی بول سکتا ہوں۔ ہاں بلکل بول سکتا ہوں۔ و للہ الحمد و منہ التوفیق
10۔ میں مولوی ہوں، اپنے ملک میں بھی تقریر کر سکتا ہوں، تبلیغ کر سکتا ہوں، بہت کچھ تحریر کرسکتا ہوں اور بیرون ملک بھی تقریر و تحریر اور تبلیغ کر سکتا ہوں۔ 
11۔ میں مولوی ہوں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کھانے پینے کے لیے دست سوال دراز کرنا پڑا ہو۔ 
12۔ میں مولوی ہوں ، کسی سے حسد نہیں کرتا، جھوٹ نہیں بولتا، چوری نہیں کرتا، فحش گوئی نہیں کرتا، بد تمیزی نہیں کرتا، بے حیائی کا کام نہیں کرتا، بےوقوفوں اور جاہلوں سے الجھتا نہیں، کبھی خدانخواستہ بحث ہوجاتی ہے تو سلام کہہ کر گزر جاتا ہوں۔
13۔ میں مولوی ہوں کبھی ماں باپ کو ستاتا نہیں، ان سے اف تک نہیں کہتا، بھائی بہن پر ظلم نہیں کرتا، رشتہ داروں سے جھگڑا نہیں کرتا۔
14۔ میں مولوی ہوں، بڑوں کی تعظیم کرتا ہوں اور چھوٹوں پر شفقت کرتا ہوں۔
15۔ میں مولوی ہوں، کھانے، پینے، اٹھنے، بیٹھنے، چلنے، پھرنے میں بھی اسلامی تعلیمات ملحوظ نظر رکھتا ہوں۔
16۔ میں مولوی ہوں ، اللہ تعالی سے ڈرتا ہوں، بہت زیادہ ڈرتا ہوں، اتنا ڈرتا ہوں کہ کبھی کبھی تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، آنکھوں سے آنسو آجاتے ہیں۔
17۔ میں مولوی ہوں، دوستوں کی مجلس میں بھی زندگی گزار سکتا ہوں، اور دشمنوں کی محفل میں بھی اپنے تشخص کے ساتھ رہ سکتا ہوں۔
18 ۔ میں مولوی ہوں، فتنہ و فساد نہیں پھیلاتا ہوں، قتل و غارت گری نہیں کرتا ہوں۔
19۔ میں مولوی ہوں، فتنہ و فساد پھیلانے والے کو سنجیدگی سے سمجھاتا ہوں۔
20۔ میں مولوی ہوں، عیدین اور نماز جنازہ بغل والوں کو دیکھے بغیر پڑھتا ہوں۔ 
  مولوی ہونے کے میں ایک لاکھ فوائد بیان کرسکتا ہوں، مگر اتنی تفصیل کی ضرورت نہیں۔ 
تو میری زندگی میں انقلاب اس وقت آیا، جب میں مولوی بنا، میری زندگی سے تاریکی اس وقت دور ہوئی، جب میں مولوی بنا، میری زندگی میں اجالے اس وقت آۓ ، جب میں مولوی بنا، میری زندگی میں خوشحالی اس وقت آئی، جب میں مولوی بنا۔ مولوی بننے سے میری زندگی میں اتنے سارے انقلابات آگۓ، پھر کس منہ سے کہوں گا کہ افسوس میں مولوی کیوں بنا، بالفرض خدانخواستہ ہزار بار نخواستہ ، اگر حوادث زمانہ مجھے بھوکوں مرنے پر مجبور کردے، تب بھی میں یہ نہیں کہوں گا کہ افسوس میں حافظ کیوں بنا؟ قاری کیوں بنا؟ مولوی کیوں بنا؟ عالم کیوں بنا؟ فاضل کیوں بنا؟ مفتی کیوں بنا؟ بلکہ ہمیشہ آفریں صد آفریں کا نعرہ لگاؤں گا۔ ان شاء الله 
    رہی بات عزت اور پیسے کی تو اس کا مدار اپنے علم و اخلاق، کام، کاج اور محنت و جانفشانی پر ہے۔ میرے پاس کم علم ہے، اس لیے میری عزت کم ہے، میرے اساتذہ علم کے پہاڑ ہیں، اس لیے ان کی عزت کافی زیادہ ہے، ان کے اساتذہ علم کے بحر بیکراں ہیں، اس لیے ان کی عزت بہت زیادہ ہے۔ میرے اخلاق میں کمی ہے، اس لیے میری عزت کم ہے، میرے اساتذہ کے اخلاق بہت اچھے ہیں، اس لیے ان کی عزت بہت زیادہ ہے۔ اب اگر میں یہ کہوں کہ میری عزت ایسی ہی ہو جیسی میرے اساتذہ کی ہوتی ہے، لوگ میرا احترام ایسا ہی کریں، جیسا کہ لوگ حضرت علامہ عبد الشکور مصباحی، حضرت محمد احمد مصباحی ، حضرت مفتی نظام الدین رضوی مصباحی، محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفی قادری اور حضرت مفتی مطیع الرحمن مضطر رضوی حفظھم اللہ تعالی و وقاھم من البلیات و المحن کا احترام کرتے ہیں، تو جب کوئی میری تقریر میں یہ سنے گا یا میری تحریر میں یہ پڑھے گا، تو یہی نہ کہے گا کہ رانچی جاؤ، یہ منہ اور مسور کہ دال۔ 
یہی معاملہ پیسے کا ہے کہ جو جس قدر کام کاج کرتا ہے، اتنا ہی پیسہ کماتا ہے، جو جتنی محنت کرتا ہے، اسی کے مطابق روپیہ پیسہ حاصل کرتا ہے۔ اب اگر کوئی کام اور محنت سے جی چراتا ہے، اور چاہتا ہے کہ اس کے پاس سونے کا گھر ہو، تو اس سے یہی نہ کہا جاۓ گا کہ رانچی جاؤ۔ 
         جس کے پاس علم زیادہ ہوتا ہے اور جس کے اخلاق بہت اچھے ہوتے ہیں، اس کی بہت زیادہ عزت ہوتی ہے۔ 
        جسے زیادہ پیسے کی ضرورت ہے اسے چاہیے کہ خوب محنت کرے، خوب کام کرے اور علم یا مولوی ہونے کو بدنام نہ کرے۔ 
    اللہ تعالی ہمیں شریعت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے، ہماری آنے والی تمام تر نسلوں کو عالم شریعت اور مولوی بناۓ، اور خواہشات نفس کی پیروی کرنے سے محفوظ رکھے ۔ آمین
رضا نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا
کہاں تونے دیکھے ہیں چند رانے والے

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area