Type Here to Get Search Results !

حافظِ ملت اپنی خدمات کے آئینے میں

حافظِ ملت اپنی خدمات کے آئینے میں
──────⊹⊱✫⊰⊹─────
مرتب: ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی  
صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء 
پوجا نگر میراروڈ ممبئی 
برصغیر ہند و پاک کی علمی و روحانی شخصیتوں میں ایک ذات حضرت شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ کی بھی ہے جنہیں دنیا حافظِ ملت کے لقب سے جانتی ہے ۔ جنہوں نے دین کی اصل روح کو زندہ رکھنے اور ملتِ اسلامیہ کی فکری و عملی رہنمائی کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کردی۔ آپ کی حیاتِ طیبہ علم ، عمل ، زہد ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا حسین امتزاج تھی۔ آپ کی دینی و سماجی خدمات ایسی ہیں جو آج بھی علمی حلقوں ، خانقاہی بزموں اور اصلاحی محفلوں میں چراغِ راہ کا درجہ رکھتی ہیں۔
خدمتِ دین : حافظِ ملت نے جس دور میں آنکھ کھولی وہ علمی کمزوری ، فکری انتشار اور بدعات و منکرات کے پھیلاؤ کا زمانہ تھا۔ ایسے نازک وقت میں انہوں نے اپنے علم و بصیرت سے اہلِ سنت کی صحیح فکری ترجمانی کی اور سنی عوام و خواص کی علمی و روحانی تربیت کا فریضہ نبھایا۔
خدمتِ درس و تدریس: حافظِ ملت کا سب سے نمایاں کارنامہ تعلیمی میدان میں عظیم کردار ہے۔
آپ نے مدارسِ اہلِ سنت میں عصری و دینی علوم کی ترویج کی مضبوط بنیادیں رکھیں ، آپ کے درس میں صرف قیل و قال نہیں بلکہ روحِ دین منتقل ہوتی تھی ، آپ کے سیکڑوں شاگردوں نے برصغیر کے طول و عرض میں علم و دین کی شمعیں روشن کیں۔
تصنیفی خدمات: ِ ملت کی تحریری خدمات علمی گہرائی ، سادگی اور استدلال کی پختگی کا حسین امتزاج ہیں ، آپ کی کتابوں نے اہلِ سنت کی علمی سرحدوں کو مضبوط کیا ، گستاخانِ دین کے رد میں آپ کے مدلل و مبرہن دلائل آج بھی علمی حلقوں میں سند کا درجہ رکھتے ہیں۔
مسلکی خدمات : اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی فکری میراث کو آگے بڑھانا حافظ ملت کی زندگی کا شعار تھا۔ آپ نے عشقِ رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور احترامِ اولیا و صالحین کا پیغام عام کیا ، فقہی و اعتقادی مسائل میں آپ نے ہمیشہ اعتدال ، دلائل اور حکمت کو مرکزی مقام دیا۔
سماجی خدمات: حافظ ملت کا دائرۂ عمل صرف درسگاہوں تک محدود نہیں تھا ، بلکہ معاشرتی میدان میں بھی وہ ایک فعال ، باوقار اور درد مند رہنما کی حیثیت رکھتے تھے۔
اصلاحِ معاشرہ : آپ نے سماج میں اخلاقی بگاڑ ، باہمی انتشار اور دین بیزاری کے خلاف مؤثر جدوجہد کی ، وعظ و نصیحت کے ذریعے عوام کی تربیت کی ، نوجوانوں کو دین سے جوڑنے کی منظم کوششیں کیں ، گھریلو ، معاشرتی اور باہمی تنازعات کے حل میں فعال کردار ادا کیا ۔
 خدمتِ خلق : حافظ ملت کی خانقاہ و درسگاہ ہمیشہ حاجت مندوں کے لئے پناہ گاہ بنی رہی ، مساکین کی مدد ، یتیموں کی کفالت ، ضرورت مند مریضوں کے علاج میں تعاون یہ سب آپ کی عملی زندگی کا روشن حصہ ہے ۔ سماجی ہم آہنگی اور اتحادِ امت۔ آپ نے فرقہ واریت کے دور میں اُمت کے مختلف طبقات کو باہمی احترام ، محبت اور رواداری کا درس دیا۔ یہی نہیں بلکہ فتنہ و فساد کے مقابلے میں امن و سلامتی کی آواز بنے ، اتحادِ ملت کے لئے آپ نے معتبر علمی و سماجی پلیٹ فارم فراہم کیا ۔
سلوک و معرفت کا پاکیزہ سفر : حافظ ملت صرف عالم نہیں ، بلکہ ایک باصفا صوفی بھی تھے۔ آپ کی مجالس میں نورانیت اور اثر پذیری کا عجب سماں ہوتا ، وہ دلوں کا زنگ اتارتے ، نفوس کی اصلاح فرماتے ، عشقِ مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم آپ کی روح کا محور تھا ، آپ کا سلسلہ تربیت اب بھی جاری ہے اور بے شمار دل آج بھی آپ کو اپنا روحانی محسن اور مربی مانتے ہیں۔ گو آپ ایک ہمہ گیر شخصیت کے حامل تھے ، ایک روشن مینار تھے ۔ یا یوں کہیں کہ حافظ ملت کی شخصیت دین و دنیا دونوں کے لئے یکساں مفید اور مثالی ہے تو یہ مبالغہ نہ ہوگا ۔ 
آپ کی خدمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ: علم بغیر اخلاص بے ثمر ہے ، عبادت بغیر خدمت ادھوری ہے اور قیادت بغیر کردار بے معنی ہے ۔ حافظ ملت کی زندگی آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ ہے ۔ آپ کا فکری و عملی ورثہ علماء ، طلبہ ، اصلاحی تحریکوں اور دینی اداروں کے لئے رہنمائی اور تحریک کا سرمایہ ہے ۔ آپ جیسے کام کی شخصیت صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور ان کی خوشبو زمانوں تک باقی رہتی ہے ۔
ترسیل: ثنائی دارالبنات ایجوکیشنل ٹرسٹ 
کڑوس بھیونڈی مہاراشٹرا 
9224455977

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area