Type Here to Get Search Results !

آقا علیہ السلام اور دو بوڑھی عورت کا واقعہ کیا یہ سچ ہے؟

 (سوال نمبر 5191)
آقا علیہ السلام اور دو بوڑھی عورت کا واقعہ کیا یہ سچ ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علمائے کرام مفتیان اسلام 
عنوان:اللہ کے نبی کے اخلاق کے متعلق دو بڑھی عورتوں کے واقعات کی حقیقت کیا ہے ؟
سوال:اللہ کے نبی کی سیرت کے تعلق سے اکثر یہ دو واقعات بڑھیا کے سننے ملتے ہیں، ایک وہ بڑھیا جو اللہ کے نبی پر روزانہ کوڑا کرکٹ پھینکا کرتی تھی اور دوسرا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک بڑھیا کا قصہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا سامان اٹھایا اور اس نے آپ علیہ السلام کے بارے میں برابھلا شروع کردیا پھر جب آپ علیہ السلام نے اپنا نام بتایا تو وہ بڑھیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی وجہ سے مسلمان ہوئی ، ان واقعات کی کیا حقیقت ہے ؟ حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
سائل:-محمــــــــد اختر حسین مقام اترولہ ضلع بلرامپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کوڑا کرکٹ ڈلنے والی بوڑھی عورت کا واقعہ اور دوسرا واقعہ ایک بوڑھی عورت نے راستے میں اقا علیہ السلام کا سامان سر پر اٹھا کر اقا علیہ السلام لو منزل تک پہنچائی 
 میرے علم میں بالکل بے اصل اور من گھڑت روایت ہے ہمارے علم کے مطابق حدیث کی کسی کتاب میں بھی اس کی کوئی سند موجود نہیں ہے البتہ اردو کی بعض کتابوں میں موجود ہے بدون حوالہ ۔اگر کسی اہل علم کو مع سند ملے تو مجھے بھی باخبر کریں۔
اور جہاں تک بات ہے آقا علیہ السلام کو برا بھلا کہنے کی بات تو اس وقت اسلام کا دشمن مخالف لوگ بہت سے مرد بھی ہوں گے اور عورت بھی ہونگی اس کے لئے کتب تاریخ مکہ اور سیرت المصطفی وغیرہ کا مطالعہ کریں ۔
البتہ ابو لہب اور اس کی بیوی کی مذمت میں دلیل قطعی موجود ہے 
جب سورۃ تَبَّتْ یَدَا نازل ہوئی اور ابو لہب اور اُس کی بیوی اُم جمیل کی اس سورۃ میں مذمت اُتری تو ابو لہب کی بیوی اُمّ جمیل غصہ میں آپے سے باہر ہو گئی۔ اور ایک بہت بڑا پتھر لے کر وہ حرم کعبہ میں گئی۔ اُس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تلاوتِ قرآن فرمارہے تھے اور قریب ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے اُمّ جمیل بڑبڑاتی ہوئی آئی اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرتی ہوئی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور مارے غصہ کے منہ میں جھاگ بھرتے ہوئے کہنے لگی کہ بتاؤ تمہارے رسول کہاں ہیں؟ مجھے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے میری اور میرے شوہر کی ہجو کی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے رسول شاعر نہیں ہیں کہ کسی کی ہجو کریں۔ پھر وہ غیظ و غضب میں بھری ہوئی پورے حرم کعبہ میں چکر لگاتی پھری اور بکتی جھکتی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ڈھونڈتی پھری۔ مگر جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ سکی تو بڑبڑاتی ہوئی حرم سے باہر جانے لگی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہنے لگی کہ میں تمہارے رسول کا سر کچلنے کے لئے یہ پتھر لے کر آئی تھی مگر افسوس کہ وہ مجھے نہیں ملے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے وہ کئی بار گزری مگر میرے اور اُس کے درمیان ایک فرشتہ اس طرح حائل ہو گیا کہ آنکھ پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کے باوجود وہ مجھے نہ دیکھ سکی۔ اس واقعہ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ (خزائن العرفان، ص ۵۱۵،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area