Type Here to Get Search Results !

کیا مادر زاد گونگے پر نماز فرض ہے؟

 (سوال نمبر 5190)
کیا مادر زاد گونگے پر نماز فرض ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علمائے کرام مفتیان اسلام اس سوال کے بارے میں کہ جو مادرزاد گونگا ہو اس کے اوپر نماز فرض ہے؟ یا نہیں؟ اور وہ نماز کیسے پڑھےگا؟ برائے کرم تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں 
سائل:- محمــــــــد محبوبِ رضامقام بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
نماز فرض ہونے کے لئے گونگا نہ ہونا یہ ضروری نہیں ہے بلکہ 
 ہر مکلّف یعنی عاقِل بالغ پر 
نما ز فرض عین ہے اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے۔ (بہارشریعت)
اس لئے مذکورہ صورت میں مادر زاد گونگے پر بھی نماز فرض ہے۔
گونگا شخص نماز کے جو ارکان ادا کر سکتا ہے انہیں بجا لائے گا، اور تکبیر تلاوتِ فاتحہ رکوع و سجود۔اور تشہد کے اذکار وغیرہ اور ان جیسےجن امور کو بجا لانے سے عاجز ہو تو وہ اس سے ساقط ہو جائیں گے۔
گونگے شخص کیلئے یہ حکم تمام حالات میں ہے چنانچہ جن امور کو بجا لانے سے گونگا عاجز ہے ان کے متعلق باز پرس نہیں ہوگی۔
عام قاعدہ ہے کہ جو شخص کسی واجب کو ادا کرنے سے عاجز ہو جائے تو واجب ساقط ہو جاتا ہے تاہم جس قدر واجب ادا کرنے کی استطاعت ہواسے بجا لانا ضروری ہوتا ہے 
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے
فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ)
بقدرِ استطاعت اللہ سے ڈرتے رہو ۔ (التغابن: 16)
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے (جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو) (متفق علیہ)
اس بنا پر گونگااور بہرافرد جو پڑھ نہیں سکتا، اس سے زبانی عبادات ساقط ہونگی، اور اگر تسبیح یا ذکر الہی کسی حد تک کر سکتا ہو تو پھر قرات کی جگہ پر تسبیح اور ذکر الہی کریگا۔
اور اگر تسبیح وغیرہ بھی نہیں کر سکتا، اور نہ ہی اس کیلئے سیکھنا ممکن ہے تو قراءت کرنا اس سے ساقط ہو جائے گا، چنانچہ اس پر تلاوت کے بدلے میں کچھ اور پڑھنا لازمی نہیں ہوگا، اور اگر گونگا شخص تکبیر کہہ سکتا ہو تو تکبیر کے موقع پر تکبیر کہنا لازمی ہوگا۔
اور اگر یکسر کسی چیز کا تلفظ کرنا اس کیلئے ناممکن ہو تو نماز کے تمام زبانی اعمال اس سے ساقط ہو جائیں گے، اور ایسا شخص قیام ورکوع، اور سجود پر مشتمل عملی ارکان بجا لائے گا۔
عام لوگوں کی طرح نماز کی نیت اپنے دل میں کر کے بغیر تلاوت کے کھڑا رہے ، پھر رکوع اور سجدہ کرے، اور زبان سے کچھ پڑھنا اس کیلئے ضروری نہیں ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے 
جو شخص تکبیر کے تلفظ پر قادر نہ ہو مثلاً گونگا ہو یا کسی اور وجہ سے زبان بند ہو، اس پر تلفظ واجب نہیں دل میں ارادہ کافی ہے۔
(بہار شریعت ح 3 ص 512 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area