Type Here to Get Search Results !

چبالے دین کے خاطر کلیجہ ہندۂ دنیا ہم اپنے صاف دل میں جوش حمزہ لے کے بیٹھے ہیں؟

 (سوال نمبر 4363)
چبالے دین کے خاطر کلیجہ ہندۂ دنیا
ہم اپنے صاف دل میں جوش حمزہ لے کے بیٹھے ہیں؟

........................... 
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
چبالے دین کے خاطر کلیجہ ہندۂ دنیا
ہم اپنے صاف دل میں جوش حمزہ لے کے بیٹھے ہیں 
یہ اشعار پڑھنا کیسا ہے۔ پڑھنے والے پر حکم شرعی کیا ہوگا۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی اتردیناجپور ویسٹ بنگال انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

مذکورہ شعر پڑھنا جائز نہیں ہے چونکہ شعر سے تنقیص صحابیہ ظاہر ہے صحابی یا صحابیہ کے بابت اس طرح تنقیص اہل تشیع کرتے ہیں اپل سنت نہیں۔
 قایل پر توبہ و استغفار لازم و ضروری ہے چونکہ تمام صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم اور تمام صحابیات رضی اللہ عنہن اہلِ خیر و صلاح ہیں اور عادل ان کا جب ذکر کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہند بنت عتبہ ابن ربیعہ ابن عبدالشمس ابن عبدمناف ہیں آپ صلح حدیبیہ کے سال اسلام لائے مگر فتح مکہ کے دن اسلام ظاہر کیا۔ (المرات ج 1 ص 198 مکتبہ المدینہ)
حضرت حمزہ نے جب غزوۂ بدر میں عتبہ بن ربیعہ کو قتل کیا تو انتقام اور بدلے کی آگ میں جھلس رہی بیٹی نے غزوۂ احد میں حضرت حمزہ کا کلیجہ چبایا تھا۔ان کی نعش کو مثلہ کیا تھا۔خدا کی توفیق ہوئی فتح مکہ کے دن ہی حضرت ہند ایمان لے آئیں۔ایمان لانے کا مطلب کہ وہ صحابیہ بن گئیں۔وہ اب کوئی عام گنہگار عورت نہیں بلکہ وہ صحابیت کے اعلی درجے پر فائز ہو کر اسلام کی بے گناہ مقدس خاتون بن گئیں اب دنیا کے کوئی غیر صحابیہ ان کے مقابل نہیں صحابیہ کی پچھلی زندگی کریدنا موقف اہل سنت کے خلاف عمل ہے ایمان لانے کے بعد ان کے تمام تر گناہ خطا معاف۔وہ اب ایسی ہو گئں جیسے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔
ہندۂ دنیا سے کون ظالم جماعت مراد ہے؟ ہنود و یہود؟ قادیانی؟مخالف مسلک والے؟ یا پھر مشرکین؟ پا پھر کوئی قاتل معشوقہ؟ ان میں سے کسی کے لیے بھی ہندۂ دنیا کا تشبیہ و استعارہ لانا خلاف شرع جرأت ہے۔
اسلام لانے کے بعد خدا رخی زندگی کے لیے وقف ہو جانے والی صحابیہ کے نام کو اپنے مفروضہ یا مزعومہ قاتل مثلہ گر کو ہندۂ دنیا سے مخاطب کرنا ناصرف بدتمیزی ہے بلکہ شعوری یا غیر شعوری طور پر شاعر نے توہین و تنقیص صحابیت جیسے جرم کی جسارت کی ہے۔
بہار شریعت میں ہے 
تمام صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم اہلِ خیر و صلاح ہیں اور عادل ان کا جب ذکر کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔ کسی صحابی کے ساتھ سوئِ عقیدت بد مذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم ہے کہ وہ حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ بغض ہے ایسا شخص رافضی ہے اگرچہ چاروں خلفا کو مانے اور اپنے آپ کو سُنّی کہے، مثلاً حضرت امیرِ معاویہ اور اُن کے والدِ ماجد حضرت ابو سفیان اور والدۂ ماجدہ حضرت ہند، (بہار شریعت ح 1 ص 254 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
09/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area