اذانِ قبر پر دیوبندیوں کے چودہ اعترضات کے جوابات
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم: محمد نور الہدی مصباحی سلمہ اللہ القوی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
اعتراض نمبر 1
اذان علی القبر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی فرض، واجب ، سنت ، مستحب یا کچھ اور جو بھی ہو مدلل جواب دیں۔
اعتراض نمبر 1
اذان علی القبر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی فرض، واجب ، سنت ، مستحب یا کچھ اور جو بھی ہو مدلل جواب دیں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
قبر پر بعد دفن اذان دینا جائز ہے کیونکہ شامی باب سنن الوضوء میں ہے
الأصل فی الاشیاء الاباحة
یعنی تمام چیزوں میں اصل یہ ہے کہ وہ مباح ہے یعنی جس کو شریعت مطہرہ منع نہ کرے وہ مباح ہے۔ اور فقہائے کرام بغیر خاص ممانعت کے کسی شی کو مکروہ تنزیہی بھی نہیں کہتے چہ جائیکہ کسی چیز کو نا جائز وحرام کہہ دیں
شامی جلد اول بحث مکروہات الصلوة ، بیان المستحب والسنة والمندوب میں ہے۔ ترک المستحب لا یلزم منہ ان یکون مکروہا إلا بنھی خاص لان الکراھة حکم شرعی فلا بد لہ من دلیل خاص۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
قبر پر بعد دفن اذان دینا جائز ہے کیونکہ شامی باب سنن الوضوء میں ہے
الأصل فی الاشیاء الاباحة
یعنی تمام چیزوں میں اصل یہ ہے کہ وہ مباح ہے یعنی جس کو شریعت مطہرہ منع نہ کرے وہ مباح ہے۔ اور فقہائے کرام بغیر خاص ممانعت کے کسی شی کو مکروہ تنزیہی بھی نہیں کہتے چہ جائیکہ کسی چیز کو نا جائز وحرام کہہ دیں
شامی جلد اول بحث مکروہات الصلوة ، بیان المستحب والسنة والمندوب میں ہے۔ ترک المستحب لا یلزم منہ ان یکون مکروہا إلا بنھی خاص لان الکراھة حکم شرعی فلا بد لہ من دلیل خاص۔
یعنی مستحب کے ترک سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ مکروہ ہو جائے بغیر خاص ممانعت کے کیونکہ کراھت حکم شرعی ہے اس کے لیے خاص دلیل کی ضرورت ہے
لہذا دیابنہ وھابیہ ناجائز؛ حرام، ممنوع جو کچھ بھی کہیں اس کی دلیل پیش کریں۔
---------------------------------
اعتراض نمبر 2
اذان علی القبر کے شرائط وصفات وہی ہیں جو نماز والی اذان کے ہیں یا الگ بالدليل جواب مطلوب ہے
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
جناب پہلے نماز والی اذان کے شرائط و صفات کیا ہیں بیان کریں اپھر بتاتا ہوں کہ دونوں کے شرائط و صفات ایک ہی ہیں یا الگ الگ
-------------------------------
اعتراض نمبر 3
نماز والی اذان کے لیے محدثین نے حدیث کی کتابوں میں اور فقہاء نے فقہ کی کتابوں میں " کتاب الأذان " کی سرخی قائم کر کے اس کی تمام تر تفصیلات کو بیان کیا ہے کیا اذان علی القبر کے لیے بھی کسی محدث اور فقیہ نے اپنی کتابوں میں کوئی کتاب ، باب یا فصل قائم کیا ہے ؟ نشان دہی فرما ئیں۔
لہذا دیابنہ وھابیہ ناجائز؛ حرام، ممنوع جو کچھ بھی کہیں اس کی دلیل پیش کریں۔
---------------------------------
اعتراض نمبر 2
اذان علی القبر کے شرائط وصفات وہی ہیں جو نماز والی اذان کے ہیں یا الگ بالدليل جواب مطلوب ہے
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
جناب پہلے نماز والی اذان کے شرائط و صفات کیا ہیں بیان کریں اپھر بتاتا ہوں کہ دونوں کے شرائط و صفات ایک ہی ہیں یا الگ الگ
-------------------------------
اعتراض نمبر 3
نماز والی اذان کے لیے محدثین نے حدیث کی کتابوں میں اور فقہاء نے فقہ کی کتابوں میں " کتاب الأذان " کی سرخی قائم کر کے اس کی تمام تر تفصیلات کو بیان کیا ہے کیا اذان علی القبر کے لیے بھی کسی محدث اور فقیہ نے اپنی کتابوں میں کوئی کتاب ، باب یا فصل قائم کیا ہے ؟ نشان دہی فرما ئیں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
کیا ہر چیز کے بیان کے لئے محدثین و فقہائے کرام کا اپنی اپنی کتابوں میں باب اور فصل وغیرہ قائم کر کے بیان کرنا ضروری ہے ؟ کیا ضمنا بیان کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ اگر نہیں چلے گا تو بتاؤ کہ دینی مدارس کے قیام اور قرآن و حدیث اور دینی کتابوں کے پریس میں چھاپنے پر فقہاء ومحدثین کی کن کن کتابوں میں باب اور فصل قائم کرکے جواز کی دلیلیں فراہم کی گئیں ہیں ؟ کہ تم دھرلے سے دونوں کام کرتے ہو۔
کیا ہر چیز کے بیان کے لئے محدثین و فقہائے کرام کا اپنی اپنی کتابوں میں باب اور فصل وغیرہ قائم کر کے بیان کرنا ضروری ہے ؟ کیا ضمنا بیان کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ اگر نہیں چلے گا تو بتاؤ کہ دینی مدارس کے قیام اور قرآن و حدیث اور دینی کتابوں کے پریس میں چھاپنے پر فقہاء ومحدثین کی کن کن کتابوں میں باب اور فصل قائم کرکے جواز کی دلیلیں فراہم کی گئیں ہیں ؟ کہ تم دھرلے سے دونوں کام کرتے ہو۔
اعتراض نمبر 4
قرون ثلاثہ مشہود لھا بالخير میں اذان علی القبر کا وجود تھا ؟ دلیل کے ساتھ تحریر کریں۔
قرون ثلاثہ مشہود لھا بالخير میں اذان علی القبر کا وجود تھا ؟ دلیل کے ساتھ تحریر کریں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اس اعتراض کا جواب فتاوی رشیدیہ مطبوعہ مکتبہ تھانوی دیوبند کا مندرجہ ذیل سوال و جواب ہی دےگا جو صفحہ 166 پر اس طرح ہے
سوال کسی مصیبت کے وقت بخاری شریف کا ختم کرانا قرون ثلاثہ سے ثابت ہے یا نہیں اور بدعت ہے یا نہیں۔
جواب قرون ثلاثہ میں بخاری شریف تالیف نہیں ہوئی تھی مگر اس کا ختم درست ہے کہ ذکر خیر کے بعد دعا قبول ہوتی ہے اس کا اصل شرع سے ثابت ہے بدعت نہیں۔ تو جب مصیبت کے وقت بخاری شریف کا ختم قرون ثلاثہ سے ثابت نہیں ہونے کے باوجود بھی جائز ہے کیونکہ ذکر خیر کے بعد دعا قبول ہوتی ہے تو کیا اذان ذکر خیر اور ذکر الہی نہیں ہے۔
بلاشبہ اذان ذکر خیر اور ذکر الٰہی ہے اور ذکر الہی عذاب الہی سے سب سے زیادہ نجات دینے والا ہے جیسا کہ سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں
اس اعتراض کا جواب فتاوی رشیدیہ مطبوعہ مکتبہ تھانوی دیوبند کا مندرجہ ذیل سوال و جواب ہی دےگا جو صفحہ 166 پر اس طرح ہے
سوال کسی مصیبت کے وقت بخاری شریف کا ختم کرانا قرون ثلاثہ سے ثابت ہے یا نہیں اور بدعت ہے یا نہیں۔
جواب قرون ثلاثہ میں بخاری شریف تالیف نہیں ہوئی تھی مگر اس کا ختم درست ہے کہ ذکر خیر کے بعد دعا قبول ہوتی ہے اس کا اصل شرع سے ثابت ہے بدعت نہیں۔ تو جب مصیبت کے وقت بخاری شریف کا ختم قرون ثلاثہ سے ثابت نہیں ہونے کے باوجود بھی جائز ہے کیونکہ ذکر خیر کے بعد دعا قبول ہوتی ہے تو کیا اذان ذکر خیر اور ذکر الہی نہیں ہے۔
بلاشبہ اذان ذکر خیر اور ذکر الٰہی ہے اور ذکر الہی عذاب الہی سے سب سے زیادہ نجات دینے والا ہے جیسا کہ سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں
ما من شيء انجی من عذاب اللہ من ذکر اللہ۔
یعنی کوئی چیز ذکر خدا سے زیادہ عذاب خدا سے نجات بخشنے والی نہیں ہے
لہٰذا اذان علی القبر جائز و درست ہے اور مردہ کے لیے انتہائی نفع بخش ہے۔
اعتراض نمبر 5
مکہ، مدینہ میں اذان علی القبر ہوتی ہے ض۔
لہٰذا اذان علی القبر جائز و درست ہے اور مردہ کے لیے انتہائی نفع بخش ہے۔
اعتراض نمبر 5
مکہ، مدینہ میں اذان علی القبر ہوتی ہے ض۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
کیا کسی کام کے جائز ہونے کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہونا ضروری ہے۔ اگر ضروری ہے تو قرآن و حدیث سے ایک ایک دلیل پیش کرو کہ وہی کام دوسری جگہ جائز و درست ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہو اور اگر ایسا نہیں ہے تو لایعنی سوال کر کے قوم کو گمراہ نہ کرو
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
کیا کسی کام کے جائز ہونے کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہونا ضروری ہے۔ اگر ضروری ہے تو قرآن و حدیث سے ایک ایک دلیل پیش کرو کہ وہی کام دوسری جگہ جائز و درست ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہو اور اگر ایسا نہیں ہے تو لایعنی سوال کر کے قوم کو گمراہ نہ کرو
نیز کسی کام کا سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم وصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا کرنا اس کے جواز کی دلیل ہے لیکن نہ کر نا عدم جواز کی دلیل نہیں جیسا کہ علامہ قسطلانی علیہ الرحمہ مواہب لدنیہ میں فرماتے ہیں الفعل یدل علی الجواز وعدم الفعل لا یدل علی المنع تو جب سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا نہ کرنا عدم جواز کی دلیل نہیں تو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں نہ ہونا عدم جواز کی دلیل کیونکر ہوسکتی ہے۔
اعتراض نمبر 6
اذان کیوں مشروع ہوئی ہے انسان کو بلانے کے لئے یا شیطان کو بھاگانے کے لیے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اذان إعلام نماز کے لیے بھی ہے اور دیگر اغراض و منافع کے لیے بھی جیسا کہ درمختار جلد اول "باب الأذان " میں ہے کہ دس جگہ اذان کہنا سنت ہے جس کو اشعار میں یوں بیان فرمایا ہے۔
فرض الصلوة وفی اذن الصغير وفی، وقت الحریق وللحرب الذی وقعا • خلف المسافر والغیلان ان ظهرت ، فاحفظ لست من الذی قد شرعا • وزید اربع ذو ھم و ذو غضب، مسافر ضل فی قفر و من صرعا۔
نماز پنجگانہ کے لیے، بچہ کے کان میں، آگ لگنے کے وقت، جب کہ جنگ واقع ہو ، مسافر کے پیچھے، اور جنات کے ظاہر ہونے پر، غصہ والے پر، جو مسافر کہ راستہ بھول جائے اور مرگی والے کے لیے اور شامی میں اسی کے تحت ہے۔
قد یسن الأذان بغير الصلوة کما فی اذان المولود والمھموم والمصروع والغضبان ومن ساء خلقہ من إنسان أو بھیمة وعند مزدھم الجیش و عند الحریق وقیل عند انزال المیت القبر قیاسا علی اول خروجه للدنيا لکن ردہ ابن حجر فی شرح العباب وعند تفول الغیلان ای تمردالجن نماز کے سوا چند جگہ اذان دینا سنت ہے
بچہ کے کان میں، غمزدہ کے ، مرگی والے کے، غصہ والے کے کان میں، جس جانور یا آدمی کی عادت خراب ہو اس کے سامنے، لشکروں کے جنگ کے وقت، آگ لگ جا نے کے وقت، میت کو قبر میں اتارتے وقت اس کے پیدا ہونے پر قیاس کرتے ہوئے لیکن اس اذان کے سنت ہونے کا ابن حجر علیہ الرحمہ نے انکار کیا ہے۔ تو سنت نہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جائز و درست بھی نہ ہو لہٰذا اذان علی القبر جائز و درست ہے
----------------------------------
اعتراض نمبر 7
اگر اذان شیطان کو بھگانے کے لیے ہے تو جہاں جہاں شیطان ہوتا ہے جیسے بیت الخلا میں، بیویوں سے جماع کے وقت، تو کیا وہاں اور ویسے وقت اذان دی جائے گی؟ اگر نہیں تو وجہ فرق بیان کریں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اذان إعلام نماز کے لیے بھی ہے اور دیگر اغراض و منافع کے لیے بھی ہے جیسا کہ جواب نمبر ( 6 ) میں گذرا
اب رہی یہ بات کہ دیگر جگہوں میں جہاں جہاں شیطان ہوتا ہے اس سے بچنے کی کیا صورتیں ہیں تو ان جگہوں پر شیطان سے بچنے کے لیے دعائیں بتائی گئیں ہیں وہ دعا پڑھیں گے تو ان شاء اللہ العزيز شیطان سے محفوظ رہیں گے۔
---------------------------------
اعتراض نمبر 7
بنص صریح نماز والی اذان سے شیطان بھاگ جاتا ہے - اذان علی القبر سے شیطان بھاگنے کی کون سی نص ہے ؟ مطلع فرمائیں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
• إذا أذن المؤذن ادبر الشیطان ولہ حصاص • یعنی جب موذن اذان دیتا ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا دور بھاگ جاتا ہے۔ اس حدیث سے تو صاف ظاہر ہے کہ مطلقا اذان سے شیطان بھاگ جاتا ہے چاہے وہ اذان نماز کے لیے ہو یا دیگر مقاصد کے لیے۔ اگر معترض کہتا ہے کہ اذان قبر سے شیطان نہیں بھاگتا ہے تو وہ قرآن و سنت سے کوئی دلیل پیش کرے کہ اذان قبر سے شیطان نہیں بھاگتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعتراض نمبر " 8 "
شیطان میت کے ساتھ قبر میں گھس جاتا ہے اس کی کیا دلیل ہے ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
سنن ابن ماجہ باب ماجاء فی ادخال المیت القبر میں ہے ---------------- کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما نے ایک جنازہ میں لحد کو برابر کرتے ہوئے کہا ---------- الہی اسے شیطان سے بچا ---------- اور پھر فرمایا میں نے اسے سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے ------ جس سے ثابت ہوا کہ قبر میں شیطان مردود داخل ہو جاتا ہے ------ وہ حدیث مبارکہ آپ بھی ملاحظہ فرما لیجیے • قال حضرت ابن عمر فی جنازة فلما وضعها فی اللحد قال بسم اللہ و فی سبیل اللہ فلما اخذ فی تسویة اللحد قال اللهم اجرھا من الشیطان و من عذاب القبر و قال سمعته من رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم • یعنی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے ساتھ ایک جنازہ میں حاضر ہوا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے جب اسے لحد میں رکھا تو کہا • بسم اللہ و فی سبیل اللہ • جب لحد برابر کرنے لگے تو کہا الہی ! اسے شیطان سے بچا اور عذاب قبر سے امان دے - پھر فرمایا میں نے اسے سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا °
اور امام ترمذی محمد بن علی نوادر الأصول میں حضرت سفیان ثوری سے روایت کرتے ہیں • اذا سئل المیت من ربک تری ای لہ الشیطان فی صورة فیشیر الی نفسہ ای انا ربک فلهذا ورد سؤال التثبيت لہ حین یسئل • یعنی جب مردے سے سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے تو شیطان اس پر ظاہر ہوتا ہے اور اپنی طرف اشارہ کرتا ہے یعنی میں تیرا رب ہوں اس لئے حکم آیا کہ میت کے لیے جواب میں ثابت قدم رہنے کی دعا کریں ---------- مذکورہ بالا دونوں روایتوں سے ثابت ہوگیا کہ شیطان قبر میں گھس جاتا ہے ------------ اگر معترض کہتا ہے کہ شیطان قبر میں نہیں گھستا ہے تو قرآن و سور درود شریف پڑھنے کی وصیت فرمائی تاکہ اس نئے مکان میں دل لگ جائے------------ تو اس دشمن اذان کو ڈیڑھ گھنٹہ درود شریف پڑھنے اور تین شبانہ روز قرآن مقدس اور درود شریف پڑھنے پر اعتراض کر نا چاہیے
( الف ) مگر صرف سات مرتبہ اذان کہنے ہی پر اعتراض کیوں ؟
( ب ) اگر معترض کو سات مرتبہ اذان کہنے پر اعتراض ہے تو قرآن و حدیث سے کوئی دلیل پیش کرے جس سے ثابت ہو کہ بعد دفن قبر پر سات مرتبہ اذان دینا ناجائز و حرام یا مکروہ ومنع ہے اور اگر معترض وصیت نمبر " 9 " کی آخری سطر یعنی قرآن مجید ودرود شریف ایسی آواز سے بلا وقفہ پڑھتے رہیں کہ اللہ چاہے تو اس نئے مکان سے دل لگ جائے ------------------- پڑھتا تو یہ اعتراض ہی نہ کرتا -------------- کیونکہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے مذکورہ ساری چیزوں کے پڑھنے کی وصیت صرف اس لئے فرمائی تاکہ اس نئے مکان میں دل لگ جائے نت سے دلیل پیش کرے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعتراض نمبر "9 "
اذان سن کر شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے ---------- اب سوال یہ ہے کہ اذان کے ذریعہ شیطان کو بھگادیا لیکن قبر سے اس کی ریح نکالنے کی کیا شکل ہوگی۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
حدیث شریف میں ہے کہ اذان سے شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے ----------- مگر ہم نے نہ کہیں پڑھا اور نہ کسی سے سنا کہ وہ کیسے ریح خارج کرتا ہے اور اس کی ریح میں بدبو ہوتی ہے یا نہیں ---- بلکہ آج تک کبھی بھی شیطان کی ریح کا احساس تک نہ ہوا -------------- مگر چونکہ سرکار صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمادیا ہے کہ شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے اس لئے ہم اسے مان رہے ہیں۔ مگر تمہارے سوال سے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ تم نے شیطان کی بدبو دار ریح کی آواز سنی ہے تو تم ہی بتاؤ کہ جس وقت اذان ہوتی ہے تو تمہارے گھروں سے اور مساجد سے شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تو تم اسے کیسے نکالتے ہو ؟
------------------------------
اعتراض نمبر " 10 "
اگر قبر سے ریح نہیں نکالی گئی تو رضا خانی مردہ یوم البعث تک شیطان کی ریح کی بد ترین بدبو سونگھتا رہے گا یہ بدعت سے محبت کا نتیجہ تو نہیں ؟
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
سوال نمبر " 9 " کے جواب میں لکھ چکا ہوں کہ ہم نے نہ کہیں پڑھا اور نہ کسی سے سنا کہ وہ کیسے ریح خارج کرتا ہے اور اس کی ریح میں بدبو ہوتی ہے یا نہیں مگر تم کہہ رہے ہو کہ شیطان کی بدترین بدبو اس سے پتہ چلتا ہے کہ تم شیطان کی بدبو دار ریح سونگھتے رہتے ہو اور کیوں نہیں اور کیسے نہیں سونگھتے ہوگے جبکہ مولوی الیاس کاندھلوی کے نانی کے پائخانہ لگے کپڑے کو تبرک بنا کر رکھنے کا اور اس کے بار بار سونگھنے کا تمہیں تجربہ بھی ہے تو شیطان کی بدبو دار ریح اور نانی کے پائخانہ کو سونگھنا تم ہی لوگوں کو مبارک ہو الخبيثت للخبيثين والخبيثون للخبيثت۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعتراض نمبر " 11 "
یہ یقین نہیں کہ اذان کے ذریعہ شیطان قبر سے نکل ہی جائے گا - اگر نہیں نکلا- اور آپ رضا خانی قبر پر سجدہ کرنے یا قبر کو چومنے لگے ، تو قبر پرستی کے ساتھ ساتھ شیطان پرستی ہوگی یا نہیں ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
حدیث شریف میں صراحت کے ساتھ ہے کہ شیطان اذان کی آواز سے ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے۔مگر ظالم لکھتا ہے کہ یہ یقین نہیں کہ اذان کے ذریعہ شیطان قبر سے نکل ہی جائے گا۔ تو جو مسلمان ہوگا اسے سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کی بات پر یقین ہوگا مگر جو مسلمان ہی نہ ہوگا اسے سرکار سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی بات پر کیا یقین ہوگا آگے بہتان تراش کذاب اعظم کوا کھانی لکھتا ہے کہ آپ رضا خانی قبر پر سجدہ کرنے یا قبر کو چومنے لگے تو قبر پرستی کے ساتھ ساتھ شیطان پرستی ہوگی یا نہیں ؟ تو میرا اس کوا کھانی جہنمی سے سوال ہے کہ اگر تم صحیح النسب حلالی ہو تو ہمارے کسی بھی معتبر عالم دین کی کتاب میں قبر پرستی کرنے کا حکم یا اجازت ہو تو دکھاؤ
یا کسی بھی عالم دین کو قبر پرستی کرتے ہوئے دکھاؤ تو میرا دعوٰی ہے کہ تم مر کر جہنم کے ایندھن بھی بن جاؤ گے تو بھی نہیں دکھا سکتے ہو لعنت اللہ علی الكاذبين۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعتراض نمبر " 12 "
اذان نماز سے پہلے ہوتی ہے یا بعد میں؟ یقینا پہلے ہوتی ہے تو اذان علی القبر نماز جنازہ سے پہلے ہونی چاہیے یا بعد میں ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
یہ سوال معترض کی جہالت پر دلالت کرتا ہے کیونکہ وہ اذان، نماز سے پہلے ہوتی ہے جو نماز کے لیے ہو۔ اور جو اذان، نماز کے لیے نہ ہو اس کے لیے یہ سوال کرنا کہ نماز سے پہلے ہوتی ہے یا بعد میں یہ جہالت نہیں تو کیا ہے۔ اور ہم سوال نمبر " 6 " کے جواب میں ثابت کر چکے ہیں کہ نماز کے علاوہ دیگر فائدے کے لیے بھی اذان دینا جائز ہے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعتراض نمبر " 13 "
ایک ہی اذان سے شیطان بھاگ جاتا ہے یا کئی اذان دینی پڑتی ہے۔ اگر ایک ہی اذان سے شیطان بھاگ جاتا ہے تو( اعلی حضرت مولانا ) احمد رضا ( خان علیہ الرحمہ ) کی قبر پر سات مرتبہ اذان کیوں دی گئی تھی ؟ کیا ان کو شیطان سے زیادہ لگاؤ تھا؟ کہ ایک اذان سے شیطان بھاگنے والا نہیں تھا ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
دیابنہ وھابیہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی دشمنی میں اس قدر اندھے ہوگئے ہیں کہ انہیں وصایا شریف کی پوری عبارت بھی پڑھنے کی فرصت اور توفیق نہ ملی ورنہ مذکورہ بکواس کرتے ہی نہیں
تو سنو !
دشمن اذان أعلی حضرت علیہ الرحمہ نے صرف سات مرتبہ اذان ہی کہنے کی وصیت نہ فرمائی بلکہ " الم " تا "مفلحون " اور " آمن الرسول " تا آخر سورہ پڑھنے اور ڈیڑھ گھنٹہ تک درود شریف پڑھنے اور تین شبانہ روز قرآن مقدس اور درود شریف پڑھنے کی وصیت فرمائی تاکہ اس نئے مکان میں دل لگ جائے۔ تو اس دشمن اذان کو ڈیڑھ گھنٹہ درود شریف پڑھنے اور تین شبانہ روز قرآن مقدس اور درود شریف پڑھنے پر اعتراض کر نا چاہیے
( الف ) مگر صرف سات مرتبہ اذان کہنے ہی پر اعتراض کیوں ؟
( ب ) اگر معترض کو سات مرتبہ اذان کہنے پر اعتراض ہے تو قرآن و حدیث سے کوئی دلیل پیش کرے جس سے ثابت ہو کہ بعد دفن قبر پر سات مرتبہ اذان دینا ناجائز و حرام یا مکروہ ومنع ہے۔ اور اگر معترض وصیت نمبر " 9 " کی آخری سطر یعنی قرآن مجید دورود شریف ایسی آواز سے بلا وقفہ پڑھتے رہیں کہ اللہ چاہے تو اس نئے مکان سے دل لگ جائے۔ پڑھتا تو یہ اعتراض ہی نہ کرتا۔ کیونکہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے مذکورہ ساری چیزوں کے پڑھنے کی وصیت صرف اس لئے فرمائی تاکہ اس نئے مکان میں دل لگ جائے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعتراض نمبر " 14 "
( اعلی حضرت مولانا ) احمد رضا بریلوی ( علیہ الرحمہ ) نے اپنی قبر پر سات مرتبہ اذان دینے کی وصیت کی اور عوام کی قبور پر ایک ہی مرتبہ ، کیا یہ نا انصافی نہیں ہے ؟
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
لعنت اللہ علی الكاذبين اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے کہاں لکھا ہے کہ عوام کی قبور پر ایک ہی مرتبہ اذان دی جائے۔ اگر معترض صحیح النسب ہے تو وہ اسکین یا عکس پیش کرے جس میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے لکھا ہے کہ عوام کی قبور پر ایک ہی مرتبہ اذان دی جائے ، مگر میرا دعوٰی ہے کہ معترض مر کر جہنم میں چلا جائے گا مگر دکھا نہیں سکتا۔