Type Here to Get Search Results !

دنیا دار کی مذمت میں اولیا کرام علیھم الرحمٰن کے اقوال قسط: ہزدہم

دنیا دار کی مذمت میں اولیا کرام علیھم الرحمٰن کے اقوال قسط: ہزدہم 
_________(❤️)_________ 
ازقلم: شیرمہاراشٹر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 حضرت ابوسلیمان الدرانی علیہ الرحمتہ کا قول ہےکہ جب کسی طالب دنیا کو دنیا ملتی ہے تو وہ زیادہ کی تمنا کرتا ہے اور جب کسی طالب آخرت کو آخرت کا اجر ملتا ہے تو وہ زیادہ کی تمنا کرتا ہے نہ اس کی تمنا ختم ہوتی ہے نہ اس کی تمنا ختم ہوتی ہے۔مزید کہتے ہیں کہ دل میں جب آخرت کا تصور بسا ہوا ہو تو دنیا مزاحمت کرتی ہے اور جب دل میں دنیا کا تصور جاگزیں ہو تو آخرت کوئی مزاحمت نہیں کرتی اس لئے کہ آخرت کے تصورات کریمانہ ہیں اور دنیاوی وساوس انتہائی جاہلانہ ہیں اور یہ باتیں اہل ایمان کے لئے باعث عبرت ہے۔ اور اس تعلق سے جناب سیار بن الحکم رحمتہ اﷲ علیہ نے نہایت دانشمندانہ بات کہی ہے کہ دنیا اور آخرت دونوں جمع ہوتی ہیں پھر ان میں جو غالب آجائے دوسرا فریق اس کا تابع بن جاتا ہے۔
 حضرت فضیل رحمتہ اﷲ علیہ کا قول ہے کہ اگر دنیا مٹ جانے والے سونے اور آخرت باقی رہنے والی ٹھیکری کی ہوتی تب بھی فانی چیز پر باقی رہنے والی چیز کو ترجیح دینا ہوتا چہ جائیکہ دنیا ٹھیکری ہے اور آخرت خالص سونا ہے۔ مگر ہم نے پھر بھی دنیا ہی کو پسند کرلیا ہے۔حضرت ابو حازم رحمتہ اﷲ علیہ کا قول ہےکہ طلب دنیا سے بچو، میں نے سنا ہے کہ جو شخص دنیا کی توقیر کرتا ہے قیامت کے دن اسے بارگاہ خداوندی میں کھڑا کرکے کہا جائے گا یہ اس چیز کی عزت کرتا تھا جسے اﷲ نے ذلیل پیدا کیا تھا۔ایک شخص نے حضرت ابو حازم علیہ الرحمتہ ہی سے دنیا کی محبت کا شکوہ کیا اور یہ بھی بتلایا کہ میرا کوئی گھر نہیں ہے آپ نے کہا جو کچھ تم کو اﷲ نے دیا ہے اس میں سے صرف رزق حلال لے لو اور اسے صحیح مصرف میں خرچ کرو اس طرح تم کو دنیا کی محبت کوئی نقصان نہیں دے گی حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اﷲ علیہ سے دنیا کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا ہم نے دنیا کے لئے دین کو پارہ پارہ کردیا مگر نہ دنیا ہی ملی اور نہ دین باقی رہا وہ بندہ خوش نصیب ہوتا ہے جس نے اﷲ کی طرف توبہ کی اور دنیا کو آخرت کی امید میں صرف کردیا۔
 حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اے بیٹے!دنیا کو آخرت کے لئے بیچ دے دونوں طرف سے نفع اٹھائے گا اور آخرت کو دنیا کے لئے نہ بیچ کہ دونوں طرف سے نقصان میں رہے گا۔
 جناب مطرف بن شخیر علیہ الرحمتہ کا قول ہےکہ بادشاہوں کے عیش و نشاط اور نرم نازک لباس کو نہ دیکھ بلکہ یہ دیکھ کہ وہ دنیا سے کتنی جلدی جا رہے ہیں۔ اور کیسا برا ٹھکانہ ان کو ملے گا۔
 حضرت مالک بن دینار رحمتہ اﷲ علیہ کا قول ہے کہ ہم جس قدر دنیا کے لئے غمگین ہوتے ہیں اسی قدر آخرت کا غم کم ہوجاتا ہے اور جس قدر آخرت کا غم کھاتے ہو اسی قدر دنیا کا غم مٹ جاتا ہے۔آپ کا یہ قول حضرت علی رضیﷲ عنہ کے اس ارشاد سے ماخوذ ہے کہ دنیا اور آخرت سوتنیں ہیں ایک کو جتنا راضی کرو گے، دوسری اتنی ہی ناراض ہوگی بعض صوفیا کا قول ہے۔کہ اس شخص پر انتہائی تعجب ہے جو موت کو حق سمجھتے ہوئے بھی مسرور ہے، جہنم کو نصیبی سمجھتے ہوئے بھی ہنستا ہے۔ دنیا کی ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے بھی مطمئین ہے۔ نقد ہر خدا کو یقینی سمجھتے ہوئے بھی غمگین ہے۔
 حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے پاس نجران کا ایک شخص آیا جس کی عمر دوسو سال تھی آپ نے پوچھا تو نے دنیا کو کیسا پایا؟ کہنے لگا بری بھی ہے بھلی بھی ہے دن کے بدلے دن اور رات کے بدلے رات اس کی برائی اور بھلائی برابر رہتی ہے۔ بچہ پیدا ہوتا ہے اور اسے ہلاک کرنے والا ہلاک کردیتاہے، اگر کوئی مخلوق پیدا نہ ہوتی رہتی تو مخلوق بہت پرانی اور ویران ویران سی ہوجاتی اور اگر ہلاک کرنے والا نہ ہوتا تو یہ دنیا مخلوق سےبھرجاتی اور اپنی تمام تر وسعت کے باوجود تنگ ہوجاتی آپ نے فرمایا۔ کچھ مانگنا ہو تو مانگو، آپ نے جواب دیا میری گذشتہ عمر لوٹا دیجئے یا اجل مقرر کو ٹال دیجئے آپ نے فرمایا یہ چیزیں تو میرے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ۔ اس شخص نے جواب دیا پھر آپ سے مجھے کچھ اور مانگنا نہیں۔
 حضرت بشر رحمتہﷲ علیہ کا قول ہے۔کہ جو شخصﷲ سے دنیا مانگتا ہے وہ گویاﷲ کی بارگاہ میں بہت دیر تک حساب کے لئے ٹہرنے کا سوال کرتا ہے۔
 حضرت وہب بن منبہ رحمتہﷲ علیہ کا قول ہے۔کہ جس شخص کا دل کسی دنیاوی چیز سے خوش ہوگیا وہ دانائی سے ہٹ گیا اور جس نے دنیاوی خواہشات کواپنے پیروں تلے روند دیا شیطان اس کے سامنے سے بھی بھاگتا ہے اور جس کا علم خواہشات پر غالب آگیا حقیقت میں وہی غالب ہے۔ایک صالح کا قول ہے
 کہ دنیا ہم سے نفرت کرتی ہے مگر ہم اس کے پیچھے بھاگتے ہیں اگر وہ بھی ہم سے محبت کرتی ہوتی تو خدا جانے ہمارا کیا حال ہوتا۔
 ایک دانا سے پوچھا گیا کہ دنیا کس کی ہے؟کہا جس نے اسے چھوڑ دیا پوچھا گیا آخرت کس کی ہے؟
 جس نے اسے طلب کیا۔ایک اور دانا کا قول ہے کہ دنیا ایک ویران گھر ہے اور وہ دل دنیا سے بھی زیادہ ویران ہے جو اس کی جستجو میں سرگرداں ہے۔ جنت ایک آباد گھر ہے اور وہ دل جنت سے بھی زیادہ آباد ہے جو اس کی جستجو میں سرگرداں ہے۔
 حضرت جنید رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی علیہ الرحمتہ والرضوان دنیا کے حق گو انسانوں میں سے تھے انہوں نے اپنے بھائی کو خوف خدا کی نصیحت کی اور فرمایا اے بھائی! یہ دنیا لغرش کی جگہ اور رسوا کرنے والا گھر ہے۔ اس کی آبادی ویرانی کی طرف اور اس میں رہنے والے سب کے سب قبروں کی طرف جارہے ہیں اس کی قلیل چیز بھی جدا ہونے والی ہے، اس کا غول مفلسی کی طرف رواں دواں ہے، اس کی کثرت قلت ہے۔ اور اس کی مفلسی میں مالداری ہے۔ﷲ کی طرف توجہ کر اور اس کی عطا کردہ رزق پر راضی ہوجا۔ جنت کو دنیا میں گروی نہ رکھ کیوں کہ تیری زندگی ڈھلتا ہوا سایہ اور گرتی ہوئی دیوار ہے، لہذا عمل زیادہ کر اور امیدیں کم کردے۔
 حضرت کعب رضیﷲ عنہ کا قول ہےکہ تم نے دنیا سے اتنی محبت کی ہے کہ اسے پوجنے لگے ہو ابن وضاح رضیﷲ عنہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ جب آدمی چالیس سال کو پہنچ جاتا ہے اور توبہ نہیں کرپاتاتو شیطان اس کے منھ پر ہاتھ پھیرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے اپنے باپ کی قسم یہ اس کا چہرہ ہے جو فلاح نہیں پائے گا۔
 حضرت یحییٰ بن معاذ الرازی علیہ الرحمتہ کا قول ہےکہ دانا تین ہیں
 ۱؎ جس نے دنیا چھوڑنے سے پہلے دنیا کو ترک کردیا۔
 ۲؎ قبر میں جانے سے پہلے اسے بنا لیا اور 
 ۳؎ بارگاہ الہٰی میں حاضری سے پہلے اسے راضی کرلیا۔
 مزید فرمایا کہ دنیا کی تمنا ہی انسان کوﷲ کی عبادت سے روک دیتی ہے۔ چہ جائیکہ انسان سراپا دنیا ہی کا ہوجائے تو کیا حال ہوگا۔
 جناب بندار علیہ الرحمتہ کا قول ہےکہ جب دنیا سے کنارہ کشی کی باتیں کرنے والے دنیا داروں کو دیکھے تو سمجھ لینا کہ یہ شیطان کے مرید ہیں مزید فرمایا کہ جو دنیا کی طرف متوجہ ہوا اس کے شعلے نے اسے راکھ کردیا، جو آخرت کی طرف متوجہ ہوا اس کے شعلوں نے اسے کندن کا ایک ٹکڑا بنا دیا اور جس نے رب تعالیٰٰ کی طرف رجوع کیا اس کی وحدت کی آگ نے اسے بے مثال ہیرا بنا دیا۔
 راقم نے یہ تمام اقوالِ بزرگاں تصوف پر مبنی بے مثال کتاب "مکاشفتہ القلوب" کے حوالہ سے نقل کیا ہے فقط اس امید پر کہ آپ اور آپ کے صدقہ احقر العباد بھی دنیا، دنیادار اور شیطان کے مکرو فریب سے محفوظ رہیں یقیناََ دنیا سے محبت کرنے والے اور اس کے چاہنے والے شیطان رجیم کے مرید اور آخرت سے دور ہیں۔
(جاری ہے)
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area