••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
پیشاب کرنے کے بعد پانی کے بجائے کپڑے سے شرمگاہ صاف کرنا کیسا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا فرماتے ہیں مسلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئی شخص پشاب کرنے کے بعد اگر پانی کے بجائے کوئی کپڑے سے شرم گاہ کو پوچھ لیں یہ صاف کر لیں تو کیا وہ پاک ہے یہ ناپاک ہے ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی ۔
سائل: مصدر رضا فیضی کٹیہار بہار
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
پیشاب کرنے کے بعد پانی کے بجائے کپڑے سے شرمگاہ صاف کرنا کیسا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا فرماتے ہیں مسلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئی شخص پشاب کرنے کے بعد اگر پانی کے بجائے کوئی کپڑے سے شرم گاہ کو پوچھ لیں یہ صاف کر لیں تو کیا وہ پاک ہے یہ ناپاک ہے ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی ۔
سائل: مصدر رضا فیضی کٹیہار بہار
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اگر کوئی شخص پیشاب کرنے کے بعد پانی کے بجائے کپڑے سے شرمگاہ کو صاف کرے تو بھی جائز ہے
جیسا کہ رد المختار میں ہے کہ " قال فى البدائع : السنة هو الاستنجاء بالاشياء الطاهرة من الأحجار و الامدار و التراب والخرق البوالى " اھ
جیسا کہ رد المختار میں ہے کہ " قال فى البدائع : السنة هو الاستنجاء بالاشياء الطاهرة من الأحجار و الامدار و التراب والخرق البوالى " اھ
(رد المحتار ج 1 ص 601 : کتاب الطھارۃ ، فصل فی الاستنجاء ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
اور بہار شریعت میں ہے کہ " کنکر ، پتھر ، پھٹا ہوا کپڑا یہ سب ڈھیلے کے حکم میں ہیں ، ان سے بھی صاف کر لینا بلا کراہت جائز ہے ، دیوار سے بھی استنجا سکھا سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ دوسرے کی دیوار نہ ہو ، اگر دوسرے کی ملک ہو یا وقف ہو تو اس سے استنجا کرنا مکروہ ہے اور کرلیا تو طہارت ہو جائے گی ، جو مکان اس کے پاس کرایہ پر ہے اس کی دیوار سے استنجا سکھا سکتا ہے " اھ
(بہار شریعت ج 1 ص 411 : استنجے کا بیان)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کتبہ:- حضرت مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
اور بہار شریعت میں ہے کہ " کنکر ، پتھر ، پھٹا ہوا کپڑا یہ سب ڈھیلے کے حکم میں ہیں ، ان سے بھی صاف کر لینا بلا کراہت جائز ہے ، دیوار سے بھی استنجا سکھا سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ دوسرے کی دیوار نہ ہو ، اگر دوسرے کی ملک ہو یا وقف ہو تو اس سے استنجا کرنا مکروہ ہے اور کرلیا تو طہارت ہو جائے گی ، جو مکان اس کے پاس کرایہ پر ہے اس کی دیوار سے استنجا سکھا سکتا ہے " اھ
(بہار شریعت ج 1 ص 411 : استنجے کا بیان)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کتبہ:- حضرت مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی