(سوال نمبر 4855)
کیا غوث پاک بھی تقدیر بدل سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا غوث پاک بھی تقدیر بدل سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا غوث پاک بھی تقدیر بدل سکتے ہیں ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیل سے بتا دیجیے
سائلہ:- ریحانہ شہر بھلوال پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں غوث اعظم رضی اللہ عنہ بھی تقدیر بدل دیتے ہیں۔
تقدیر کی 3 قسمیں ہیں
(۱) مبرم (۲) مشابۂ مبرم (۳) معلق۔
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاؤں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے ۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیل سے بتا دیجیے
سائلہ:- ریحانہ شہر بھلوال پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں غوث اعظم رضی اللہ عنہ بھی تقدیر بدل دیتے ہیں۔
تقدیر کی 3 قسمیں ہیں
(۱) مبرم (۲) مشابۂ مبرم (۳) معلق۔
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاؤں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے ۔
(مراۃ المناجیح ج۱ص۷۶ مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات)
بہار شریعت میں ہے
قضا تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔
(۲) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم
کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے۔
(۳) معلّقِ محض کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے
وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔
یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ
ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں۔
بہار شریعت میں ہے
قضا تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔
(۲) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم
کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے۔
(۳) معلّقِ محض کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے
وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔
یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ
ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں۔
(پارہ۲۱، سورہ ھود آیت نمبر ۴۷؍ کنز الایمان)
قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل اللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے اس تک اکثر اولیاء کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے
اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہےجیسے کہ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں۔(بہار شریعت جلد و ح اول)
اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا
اِنَّ الدُّعَاءَ یَرُدُّ القَضَاءَ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘)بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے۔
قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل اللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے اس تک اکثر اولیاء کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے
اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہےجیسے کہ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں۔(بہار شریعت جلد و ح اول)
اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا
اِنَّ الدُّعَاءَ یَرُدُّ القَضَاءَ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘)بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے۔
(کنز العمال کتاب الاذکار)
اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا تقدیر تین قسم کی ہیں (۱) مبرم (۲) مشابۂ مبرم (۳) معلق۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا تقدیر تین قسم کی ہیں (۱) مبرم (۲) مشابۂ مبرم (۳) معلق۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
(01/11/2023
(01/11/2023