تنخواہ دار امام جن وقتوں کی نماز نہ پڑھائے ان وقتوں کی تنخواہ کا مستحق نہیں اسی طرح مدرس اور مؤذن مستحق نہیں؟ غیر حاضری ایام کی تنخواہ لینے والے مدرس یا امام یا مؤذن یا خدمت گزار وغیرہ سے تنخواہ واپس لی جائے گی اور جو ناظم یا رکن یا متولی نے غیر حاضری کی تنخواہ دی اسے بھی معزول کیا جائے گا۔
•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کریم اس مسئلہ میں کہ کوئی مدرس یا امام یا مؤذن یا خدمت گزار کسی دن کام پر نہیں آیا اور تو کیا اس دن کی تنخواہ کا وہ حقدار ہے یا نہیں ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کریم اس مسئلہ میں کہ کوئی مدرس یا امام یا مؤذن یا خدمت گزار کسی دن کام پر نہیں آیا اور تو کیا اس دن کی تنخواہ کا وہ حقدار ہے یا نہیں ؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اگر وقت مقرر جو درس وتدریس کے لئے یا امانت یا اذان کے لئے طے مقرر ہے اگر وہ کام اس وقت میں نہیں کیا یعنی غیر حاضر رہا تو اس دن کی تنخواہ کا وہ حقدار نہیں ہے اور مہتمم کو تنخواہ نہ دینا واجب ہے اور مدرس وغیرہ کو نہ لینا واجب ہے
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جتنی مدتوں وہ کبھی کبھی آیا اور تنخواہ پوری دی گئی حساب کرکے اوقات حاضری کی تنخواہ مجرا کرنا لازم ہے ۔اس پر فرض ہے کہ واپس دے اور متولی پر فرض ہے کہ واپس لے
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اگر وقت مقرر جو درس وتدریس کے لئے یا امانت یا اذان کے لئے طے مقرر ہے اگر وہ کام اس وقت میں نہیں کیا یعنی غیر حاضر رہا تو اس دن کی تنخواہ کا وہ حقدار نہیں ہے اور مہتمم کو تنخواہ نہ دینا واجب ہے اور مدرس وغیرہ کو نہ لینا واجب ہے
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جتنی مدتوں وہ کبھی کبھی آیا اور تنخواہ پوری دی گئی حساب کرکے اوقات حاضری کی تنخواہ مجرا کرنا لازم ہے ۔اس پر فرض ہے کہ واپس دے اور متولی پر فرض ہے کہ واپس لے
(فتاوی رضویہ جلد جدید 16 ص 457)
فتاوی خیریہ میں ہے کہ ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کے ہاتھ میں کسی مسجد کی امامت کا وظیفہ تھا بحساب ایک عثمانی ( روپیہ ) یومیہ ۔اور اس نے متولی سے تمام تنخواہ اکھٹی وصول کرلی جبکہ صورت حال یہ ہے کہ وہ بعض اوقات امامت کرتا رہا اور بعض اوقات غیر حاضر رہتا تو کیا وہ صرف انہی دنوں کی تنخواہ کا مستحق ہے جن میں اس نے امامت کرائی اور باقی دنوں کی تنخواہ متولی اس سے واپس لے گا اور اسی طرح وہ جہت وقف کا پورا حق ادا کرنے والا ہوگا ۔تو جواب دیا کہ کلام بحر سے جو حاصل ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ خصاف کے کلام کا تقاضا یہی ہے کہ جن دنوں کی امامت کرائی صرف انہی دنوں کی اجرت کا مستحق ہے ابن وھبان نے اسی کی تصریح فرمائی ' حج یا صلہ رحمی کے لئے سفر میں جہاں انہوں نے فرمایا کہ وہ معزول نہ ہوگا اور نہ مدت سفر کی تنخواہ کا مستحق ہوگا باوجود یکہ یہ دونوں چیزوں فرض ہیں۔
فتاوی خیریہ میں ہے کہ ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کے ہاتھ میں کسی مسجد کی امامت کا وظیفہ تھا بحساب ایک عثمانی ( روپیہ ) یومیہ ۔اور اس نے متولی سے تمام تنخواہ اکھٹی وصول کرلی جبکہ صورت حال یہ ہے کہ وہ بعض اوقات امامت کرتا رہا اور بعض اوقات غیر حاضر رہتا تو کیا وہ صرف انہی دنوں کی تنخواہ کا مستحق ہے جن میں اس نے امامت کرائی اور باقی دنوں کی تنخواہ متولی اس سے واپس لے گا اور اسی طرح وہ جہت وقف کا پورا حق ادا کرنے والا ہوگا ۔تو جواب دیا کہ کلام بحر سے جو حاصل ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ خصاف کے کلام کا تقاضا یہی ہے کہ جن دنوں کی امامت کرائی صرف انہی دنوں کی اجرت کا مستحق ہے ابن وھبان نے اسی کی تصریح فرمائی ' حج یا صلہ رحمی کے لئے سفر میں جہاں انہوں نے فرمایا کہ وہ معزول نہ ہوگا اور نہ مدت سفر کی تنخواہ کا مستحق ہوگا باوجود یکہ یہ دونوں چیزوں فرض ہیں۔
(فتاویٰ خیریہ جلد ایک ص 188)
پھر سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بلکہ انصافا وہ متولی یا مہتمم کہ اس حالت پر اسے پوری تنخواہ دیتا رہا وہ بھی مستحق عزل ہے کہ بلا استحقاق دینے سے مال مسجد میں متعدی ہے۔
پھر سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بلکہ انصافا وہ متولی یا مہتمم کہ اس حالت پر اسے پوری تنخواہ دیتا رہا وہ بھی مستحق عزل ہے کہ بلا استحقاق دینے سے مال مسجد میں متعدی ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 16 ص 458)
امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصل کلی شرعی یہ ہے کہ اجیر خاص پر حاضر رہنا اور اپنے نفس کو کار مقرر کے لئے سپرد کرنا لازم ہے جس دن غیر حاضر ہوگا اگرچہ مرض سے اگرچہ اور کسی ضرورت سے اس دن کے اجر کا مستحق نہیں مگر معمولی قلیل تعطیل معروف و مروج ہو عادۃ معاف رکھی گئی ہے اور یہ امر باختلاف مختلف ہوتا ہے درس و تدریس کی حاجت روزانہ نہیں بلکہ طلبہ بلا تعطیل ہمیشہ پڑھے جائیں تو قلب اس محنت کا متحمل نہ ہو لہذا ہفتہ میں ایک دن یعنی جمعہ اور کہیں دو دن منگل جمعہ تعطیل تھری ۔اور رمضان المبارک میں مطالعہ کرنا سبق پڑھنا یاد کرنا دشوار ہے۔
وقد قال سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان القلب اذا آکرہ عمی یعنی اور ہمارے آقا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جبر کی صورت میں دل بینا نہیں دیتا
ہمارے ائمہ نے صیغہ تعلیم میں فرمائی کہ مدرس معمول کے علاؤہ غیر حاضری ہر تنخواہ کا مستحق نہیں اگرچہ وہ غیر حاضری حج فرض ادا کرنے کے لئے ہو۔
امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصل کلی شرعی یہ ہے کہ اجیر خاص پر حاضر رہنا اور اپنے نفس کو کار مقرر کے لئے سپرد کرنا لازم ہے جس دن غیر حاضر ہوگا اگرچہ مرض سے اگرچہ اور کسی ضرورت سے اس دن کے اجر کا مستحق نہیں مگر معمولی قلیل تعطیل معروف و مروج ہو عادۃ معاف رکھی گئی ہے اور یہ امر باختلاف مختلف ہوتا ہے درس و تدریس کی حاجت روزانہ نہیں بلکہ طلبہ بلا تعطیل ہمیشہ پڑھے جائیں تو قلب اس محنت کا متحمل نہ ہو لہذا ہفتہ میں ایک دن یعنی جمعہ اور کہیں دو دن منگل جمعہ تعطیل تھری ۔اور رمضان المبارک میں مطالعہ کرنا سبق پڑھنا یاد کرنا دشوار ہے۔
وقد قال سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان القلب اذا آکرہ عمی یعنی اور ہمارے آقا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جبر کی صورت میں دل بینا نہیں دیتا
ہمارے ائمہ نے صیغہ تعلیم میں فرمائی کہ مدرس معمول کے علاؤہ غیر حاضری ہر تنخواہ کا مستحق نہیں اگرچہ وہ غیر حاضری حج فرض ادا کرنے کے لئے ہو۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 16 ص 209)
اس عبارت سے واضح ہوا کہ حج کے لئے جتنے دنوں غیر حاضر رہا اتنے دنوں مستحق اجرت نہیں ہوگا
حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی رضوی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
جب وہ امام نماز پڑھانے کے لئے نوکر ہے تو جن وقتوں کی نماز نہ پڑھائے گا ان وقتوں کی تنخواہ کا مستحق نہ ہوگا کہ اجیر خاص جب تک تسلیم نفس نہ کرے مستحق اجر نہیں۔
اس عبارت سے واضح ہوا کہ حج کے لئے جتنے دنوں غیر حاضر رہا اتنے دنوں مستحق اجرت نہیں ہوگا
حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی رضوی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
جب وہ امام نماز پڑھانے کے لئے نوکر ہے تو جن وقتوں کی نماز نہ پڑھائے گا ان وقتوں کی تنخواہ کا مستحق نہ ہوگا کہ اجیر خاص جب تک تسلیم نفس نہ کرے مستحق اجر نہیں۔
(فتاویٰ امجدیہ جلد سوم ص 274)
خیال رہے کہ شریعت کے حکم پر راضی نہ ہونا اور خود ساختہ قانون کو شریعت کے حکم پر ترجیح دینا کفر ہے جیسا کہ فتاوی امجدیہ جلد سوم کی فہرست میں ص 252 پر ہے ہاں بعض مسائل بوجہ اختلاف عصر و مصر وملک وعادت وغیرہا وجوہ سے مختلف ہوجاتے ہیں لیکن صورت مسئولہ میں اس فقیر نے کسی ائمہ کا اختلاف نہیں دیکھا لہذا اسی پر عمل کیا جائے گا نہ کہ طبیعت پر
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
خیال رہے کہ شریعت کے حکم پر راضی نہ ہونا اور خود ساختہ قانون کو شریعت کے حکم پر ترجیح دینا کفر ہے جیسا کہ فتاوی امجدیہ جلد سوم کی فہرست میں ص 252 پر ہے ہاں بعض مسائل بوجہ اختلاف عصر و مصر وملک وعادت وغیرہا وجوہ سے مختلف ہوجاتے ہیں لیکن صورت مسئولہ میں اس فقیر نے کسی ائمہ کا اختلاف نہیں دیکھا لہذا اسی پر عمل کیا جائے گا نہ کہ طبیعت پر
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہارحضرت علامہ
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
16 جمادی الاول 1445
یکم دسمبر 2023
16 جمادی الاول 1445
یکم دسمبر 2023