Type Here to Get Search Results !

بیوی سے ہمبستری کرنے پر اگر انزال نہ ہو تو غسل فرض ہے یا نہیں؟


(سوال نمبر 4785)
بیوی سے ہمبستری کرنے پر اگر انزال نہ ہو تو غسل فرض ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
زید نے اپنی بیوی سے صحبت کی لیکن انزال نہیں ہوا اور پہلے ہی الگ ہوگیا تو کیا غسل فرض ہوگا اگر ہوگا تو کیا میاں بیوی دونوں پر ہوگا؟
جواب ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائل:-عبد المجید عطاری کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

بیوی سے جماع کرنے کے وقت اگر مرد کا حشفہ عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوگئی تو انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہوجائے گا دونوں پر 
حدیث شریف میں ہے 
تِرمذی میں انھیں سے مروی رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں 
جب مرد کے ختنہ کی جگہ (حشفہ) عورت کے مقام میں غائب ہو جائے غُسل واجب ہو جائے گا۔ (بہار شریعت)
واضح رہے کہ صرف پیار ومحبت کرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے اگر بغیر ہمبستری کے منی شہوت کے ساتھ نکل آئی تب غسل واجب ہوگا۔
اگر مرد کے آلۂ تناسل کا صرف حَشَفَہ آگے کا حصہ عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے تو بھی غسل واجب ہو جاتا ہے، چاہے انزال ہو یا نہ ہو، اور اگر مذکورہ حصہ داخل نہ ہوا ہو تو غسل واجب نہیں ہو تا، جب تک کہ انزال شہوت کے ساتھ منی خارج نہ ہوجائے۔
یعنی اگر میاں بیوی آپس میں اس طرح ملیں کہ ان دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے سے صرف مل جائیں لیکن دخول کچھ نہ ہو اور انزال بھی نہ ہو تو اس سے ان دونوں میں سے کسی پر بھی غسل واجب نہ ہو گا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے 
والثاني: ‌إيلاج ‌الفرج في الفرج في السبيل المعتاد سواء أنزل، أو لم ينزل لما روي أن الصحابة - رضي الله عنهم - لما اختلفوا في وجوب الغسل بالتقاء الختانين بعد النبي - صلى الله عليه وسلم - وكان المهاجرون يوجبون الغسل، والأنصار لا، بعثوا أبا موسى الأشعري إلى عائشة - رضي الله عنها - فقالت سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: «إذا التقى الختانان، وغابت الحشفة وجب الغسل أنزل، أو لم ينزل» فعلت أنا ورسول الله - صلى الله عليه وسلم - واغتسلنا فقد روت قولا، وفعلا۔
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 36) كتاب الطهارة، فصل الغسل، ط: سعيد)
بہار شریعت میں ہے 
 حَشفہ یعنی سرِ ذَکر کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخل ہونادونوں پر غُسل واجب کر تا ہے شَہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت، اِنزال ہو یا نہ ہو بشرطیکہ دونوں مکلّف ہوں اور اگر ایک بالغ ہے تو اس بالغ پر فرض ہے اور نابالغ پر اگرچہ غُسل فرض نہیں مگر غُسل کا حکم دیا جائے گا، مثلاً مرد بالغ ہے اور لڑکی نابالغ تو مرد پر فرض ہے اور لڑکی نابالغہ کو بھی نہانے کا حکم ہے اور لڑکا نابالغ ہے اور عورت بالغہ ہے تو عورت پر فرض ہے اور لڑکے کو بھی حکم دیا جائے گا۔ 
 اگر حَشْفہ کاٹ ڈالا ہو تو باقی عضو تناسل میں کا اگر حَشْفہ کی قدر داخل ہو گیا جب بھی وہی حکم ہے جو حَشْفہ داخل ہونے کا ہے۔
(بہار 2/326 المکتة المدینہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area