تین طلاق دینے کے سات سال کے بعد بغیر حلالہ کے نکاح کرنا کیسا ہے ؟ غلط مسئلہ بتانے والے کا حکم۔؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو تین طلاقیں دیدی ہے اور دوسری شادی نظمہ سے کرلیا شادی کے کچھ دن کے بعد نظمہ کا انتقال ہوگیا ہندہ کے طلاق کو تقریباً سات سال گزر گئے ہیں اب بغیر حلالہ کے زید نے ہندہ سے دوبارہ شادی کرلی ہے کیونکہ زید نے ایک مولانا صاحب سے پوچھا تھا تو مولانا صاحب نے بتایا کی تین طلاقیں دینے کے بعد ایک مدت گزر جائے تو بغیر حلالہ کے نکاح ہو جائے گا تو زید نے مولانا صاحب کے کہنے پر نکاح کرلیا ہے اور بچے بھی پیدا ہوکر بڑے ہوگئے ہیں حضور اس کی وضاحت فرمادیجئے کی طلاق مغلظہ کے بعد بغیر حلالہ کے نکاح ہوگا یا نہیں ہوگا اور اگر نہیں ہوگا تو مولانا صاحب کے اوپر اور زید اور ہندہ کے اوپر حکم شرع کیا ہوگا
سائل:- نورمحمد قادری
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
سائل:- نورمحمد قادری
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
زید کا ہندہ کو طلاق مغلظہ دینے کے بعداس سے بغیر حلالہ کے نکاح کرنا کسی صورت صحیح نہیں ان دونوں پر لازم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے جدا ہوں اور سچی توبہ کریں ہاں اگر دونو ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو حلالہ کے بعد نکاح کرسکتے ہیں ، اور مولانا صاحب کا یہ کہنا کہ "تین طلاقیں دینے کے بعد ایک مدت گزر جائے تو بغیر حلالہ کے نکاح ہو جائے گا" نرے جہالت اور شریعت مطہرہ پر افتراء ہے ان پر بھی توبہ کرنا لازم ہے۔
قرآن پاک میں ہے:
فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّى تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ (سورۃ البقرۃ: ٢٣٠)
ترجمہ: پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے ، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے (کنزالایمان)
اعلی حضرت امام احمدرضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تحریر فرمایا ہے:
"جھوٹا مسئلہ بیان کرنا سخت شدیدہ کبیرہ ہے اگر قصداً ہے تو شریعت پر افتراء ہے اور شریعت پر افتراء اللہ عزوجل پر افتراء ہے اور اللہ عزوجل فرماتا ہے: قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ (سورہ یونس١٠: ٦٩)
فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّى تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ (سورۃ البقرۃ: ٢٣٠)
ترجمہ: پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے ، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے (کنزالایمان)
اعلی حضرت امام احمدرضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تحریر فرمایا ہے:
"جھوٹا مسئلہ بیان کرنا سخت شدیدہ کبیرہ ہے اگر قصداً ہے تو شریعت پر افتراء ہے اور شریعت پر افتراء اللہ عزوجل پر افتراء ہے اور اللہ عزوجل فرماتا ہے: قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ (سورہ یونس١٠: ٦٩)
(ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا) اور اگر بے علمی سے ہے تو جاہل پر سخت حرام ہے کہ فتوی دے" اھ ض
(فتاویٰ رضویہ جدید ، ج٢٣ ، ص٧١٢ ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب۔
_________(❤️)_________
کتبہ:-
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
١٦ ربیع الاول ١٤٤٥ھ مطابق یکم دسمبر ٢٠٢٣ء
١٦ ربیع الاول ١٤٤٥ھ مطابق یکم دسمبر ٢٠٢٣ء