Type Here to Get Search Results !

کیا آقا علیہ السلام ماہ صفر میں بیمار تھے پھر شفایاب ہوئے؟

 (سوال نمبر 4763)
کیا آقا علیہ السلام ماہ صفر میں بیمار تھے پھر شفایاب ہوئے؟
اور پوڑی بنانا کیسا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پاکستان میں اکثر لوگ صفر کے مہینے لوگ کہتے ہیں کہ حضور اس مہینے میں بیمار تھے پھر صحت یاب ہوئے تو انہوں نے کچھ میٹھی چیز بنائی تھی جس کی وجہ سے لوگ پاکستان میں پوڑی بناتے ہیں تو کیا یہ بات درست ہے ؟ کہیں قران و حدیث کی روشنی میں ایا ہے؟
 اس کا مدلل دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرما دیں
سائل:- حافظ محمد عمران خان پاکستان ضلع میانوالی پاکستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 نحمده و نصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
مذکورہ تمام باتیں غلط ہیں اور سنت سمجھ کر پوڑی بنانا جائز نہیں بایں طور کہ حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا نے بنائی ہے یا کوئی مٹھائی تقسیم کی ہے ۔سنت سمجھ کر ایسا فعل کرنا بدعت سیئہ ہے 
اس سے پرہیز کریں۔
جاہلوں میں جو صفر کے مہینے میں مشہور ہے وہ ہے تیرہ تیزی یعنی صفر کے مہینے کے ابتدائی تیرہ دنوں کو خاص کر کے یہ کہنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری انہی ایام میں شروع ہوئی تھی اور کافی حد تک بڑھ گئی تھی یا ان کو تیز ترین دن کہہ کہنا،یا اس کو منحوس سمجھنا کوئی خوشی کا کام نہیں کرنا اور اس مہینہ کی نحوست کو دور کرنے کے لیے صدقہ دینا کالے چنے پکا کر لوگوں میں تقسیم کرنا یہ سب دین سے عاری لوگوں کی خود سے بنائی ہوئی باتیں ہیں اسلام میں ان چیزوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اور جو چیز اس ماہ کے متعلق مشہور ہے وہ ہے ماہِ صفر کے آخری بدھ میں عمدہ کھانا پکانا بعض لوگ کہتے ہیں چونکہ حضرت نبی کریم ﷺ کو ماہِ صفر کے آخری بدھ میں مرض سے شفا ہوئی تھی اس لیے اس دن عمدہ کھانا وغیرہ پکانا چاہیے یا کچھ لوگ اس آخری بدھ کو نوافل کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور کچھ لوگ کچھ میٹھا پکا کہ خود بھی کھاتے ہیں اور تقسیم بھی کرتے ہیں یا ماہ صفر کے آخری بدھ کو کچھ لوگ آبادی سے دور کسی پر سکون مقام پر کھانے کا اہتمام کرتے ہیں اور وہ یہ کہتے ہیں کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیماری سے صحت یاب ہو کر مدینہ کے کسی پر فضا مقام پر تشریف لے گئے تھے اس واقعہ سے اس طرح کا کوئی مسئلہ نکالنا اور اپنے طور پر اس دن کو ہر سال خوشی اور مسرت کا باعث سمجھنا غلط اور من گھڑت عقیدہ ہے
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرض میں اضافہ ہوا اور یہودیوں نے اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض میں شدت آنے پر خوشی منائی،اس لیے امت مسلمہ کے ہر فرد کو چاہیے کہ مذکورہ بالا تمام بدعات جو معاشرے میں کسی نہ کسی طور پر رائج ہے اولاً تو خود ان بدعات و رسومات اور اسلام کے نام پر مشہور ہونے والے خرافات سے بچنے کی کوشش کریں 
بہار شریعت میں ہے 
ماہ صفر کا آخر چہار شنبہ ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے، لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں سیر و تفریح و شکار کو جاتے ہیں پوریاں پکتی ہیں اور نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے اس روز غسل صحت فرمایا تھا اور بیرون مدینۂ طیبہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیں بلکہ ان دنوں میں حضور اکرم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مرض شدت کے ساتھ تھا، وہ باتیں خلاف واقع ہیں اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں سب بے ثبوت ہیں بلکہ حدیث کا یہ ارشاد لاصفر یعنی صفر کوئی چیز نہیں ایسی تمام خرافات کو رد کرتا ہے۔  
(بہار شریعت ح 16 ص 663 مکتبہ المدینہ )
التہ بغیر کسی اعتقاد کے روز مرہ کی طرح کچھ بھی پکا کر کھا سکتے ہیں۔ فاتحہ وغیرہ بھی دلا سکتے ہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area