(سوال نمبر 4539)
نماز میں کافر والدین کے لیے دعا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
نماز میں کافر والدین کے لیے دعا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا
زید کے والدین کافر ہیں اور زید پھر نماز میں والدین کے لیے دعا کرسکتا ہے کہ نہیں ? بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
والدین اگر مسلمان ہوں تو ان کے حق میں دعائے رحمت کے معنی ظاہر ہیں اور اگر کافر ہیں اور زندہ ہیں تو ان کے حق میں دعاءِ رحمت کے معنی یہ ہیں کہ اے اللہ ان کو ایمان اور اسلام کی ہدایت نصیب فرما۔ کافر کے حق میں ہدایت سے بڑھ کر کوئی رحمت نہیں اور اگر والدین بحالتِ کفر مرچکے ہوں تو ان کے لیے دعائے مغفرت و رحمت جائز نہیں،
کما قال تعالیٰ
ما كان للنبی والذین اٰمنوا ان یستغفروا للمشركین ولوكانوا اولى قربی من بعد ماتبین لهم انھم اصحٰب الجحیم}
یاد رہے کہ جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ نماز میں مشہور دعاے ماثورہ رب اجعلنی مقیم الصلوۃ و من الخ نہ پڑھے کیوں کہ اس دعا میں والدین کی مغفرت کا ذکر ہے اور کافر کے لیے دعاے مغفرت حرام ہے جب کہ وہ زندہ ہوں اور اگر مر گئے ہوں تو ان کے لیے دعاے مغفرت کو علما نے کفر تک لکھا ہے البتہ ان کی زندگی میں ان کے لئے ہدایت کی دعا کر سکتا ہے.
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے
ماکان للنبي والذين آمنوا أن یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبين لهم انھم أصحاب الجحيم۔ (القرآن،سورہ توبہ،آیت ١١٣)
نبی صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگر چہ وہ رشتہ دار ہوں جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں-"اھ (کنز الایمان)
درمختار میں ہے
والحق حرمة الدعا بالمغفرة للكافر (ج:٢،ص:٢٣٦)
اوراسی کے تحت ردالمحتار میں ہے
ان الدعا بالمغفرة للکافر کفر لطلبة تکذیب اللہ تعالیٰ فی ما أخبر به- (ج:٢،ص:٢٣٦،مطلب فی الدعاء المحرم)
فتاوی رضویہ میں ہے
کافر کے لیے دعاے مغفرت و فاتحہ خوانی کفر خالص و تکذیب قرآن عظیم ہے کما فی العالمگیریه-"اھ (ج:٢١،ص:٢٢٨،جدید)
بہار شریعت میں ہے
ماں، باپ اور اساتذہ کے لیے مغفرت کی دعا حرام ہے جب کہ کافر ہوں اور مر گئے ہوں تو دعاے مغفرت کو فقہا نے کفر تک لکھا ہے ہاں اگر زندہ ہوں تو ان کے لیے ہدایت و توفيق کی دعا کرے- اھ
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
والدین اگر مسلمان ہوں تو ان کے حق میں دعائے رحمت کے معنی ظاہر ہیں اور اگر کافر ہیں اور زندہ ہیں تو ان کے حق میں دعاءِ رحمت کے معنی یہ ہیں کہ اے اللہ ان کو ایمان اور اسلام کی ہدایت نصیب فرما۔ کافر کے حق میں ہدایت سے بڑھ کر کوئی رحمت نہیں اور اگر والدین بحالتِ کفر مرچکے ہوں تو ان کے لیے دعائے مغفرت و رحمت جائز نہیں،
کما قال تعالیٰ
ما كان للنبی والذین اٰمنوا ان یستغفروا للمشركین ولوكانوا اولى قربی من بعد ماتبین لهم انھم اصحٰب الجحیم}
یاد رہے کہ جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ نماز میں مشہور دعاے ماثورہ رب اجعلنی مقیم الصلوۃ و من الخ نہ پڑھے کیوں کہ اس دعا میں والدین کی مغفرت کا ذکر ہے اور کافر کے لیے دعاے مغفرت حرام ہے جب کہ وہ زندہ ہوں اور اگر مر گئے ہوں تو ان کے لیے دعاے مغفرت کو علما نے کفر تک لکھا ہے البتہ ان کی زندگی میں ان کے لئے ہدایت کی دعا کر سکتا ہے.
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے
ماکان للنبي والذين آمنوا أن یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبين لهم انھم أصحاب الجحيم۔ (القرآن،سورہ توبہ،آیت ١١٣)
نبی صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگر چہ وہ رشتہ دار ہوں جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں-"اھ (کنز الایمان)
درمختار میں ہے
والحق حرمة الدعا بالمغفرة للكافر (ج:٢،ص:٢٣٦)
اوراسی کے تحت ردالمحتار میں ہے
ان الدعا بالمغفرة للکافر کفر لطلبة تکذیب اللہ تعالیٰ فی ما أخبر به- (ج:٢،ص:٢٣٦،مطلب فی الدعاء المحرم)
فتاوی رضویہ میں ہے
کافر کے لیے دعاے مغفرت و فاتحہ خوانی کفر خالص و تکذیب قرآن عظیم ہے کما فی العالمگیریه-"اھ (ج:٢١،ص:٢٢٨،جدید)
بہار شریعت میں ہے
ماں، باپ اور اساتذہ کے لیے مغفرت کی دعا حرام ہے جب کہ کافر ہوں اور مر گئے ہوں تو دعاے مغفرت کو فقہا نے کفر تک لکھا ہے ہاں اگر زندہ ہوں تو ان کے لیے ہدایت و توفيق کی دعا کرے- اھ
(ج:١،ح:٣،ص:٧٣،نماز پڑھنے کا طریقہ)
حاصل کلام یہ ہے کہ
کافر والدین کے لیے ان کی زندگی میں دعاے مغفرت حرام ہے ہاں دعاے ہدایت کر سکتا ہے اور مرنے کے بعد دعاے مغفرت کفر ہے.عام ہے اپنے والدین ہون یا رشتہ دار ہوں یا ان کے علاوہ اور کوئی. لہٰذا ایسا شخص جس کے والدین کافر ہوں وہ مشہور دعاے ماثورہ نہ پڑھے بلکہ احادیث مبارکہ میں وارد ان دعاوں میں سے کوئی ایک پڑھے جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہے. کہ خاص اسی مشہور دعاے ماثورہ کا پڑھنا سنت نہیں ہے بلکہ کوئی بھی دعا جو ماثورہ دعاوں اور کلمات قرآن کے مشابہ ہو پڑھ سکتا ہے.
نزہۃ القاری شرح صحيح بخاری میں ہے
نماز میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعا سنت ہے احناف کے یہاں دعاے ماثورہ کے علاوہ ایسی دعا بھی کر سکتا ہے جو ماثورہ دعاوں اور قرآن مجید کے کلمات کے مشابہ ہو (ج:٢،ص:٤٨٦)
ایک دعا جو نبی کریم علیہ السلام نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تعلیم فرمائی تھی جب انہوں نے نماز میں دعا کے متعلق آپ سے دریافت کیا تھا.وہ دعا یہ ہے. اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب إلا انت فاغفر لی مغفرة من عندك وارحمنی انك انت الغفور الرحيم
اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور بے شک تیرے سوا گناہوں کا بخشنے والا کوئی نہیں ہے تو اپنی طرف سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے-
حدیث شریف کے اصل الفاظ یہ ہیں:
عن ابی بکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ أنه قال لرسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم علمنی دعاء ادعوا به صلاة قال قل اللهم انی ظلمت نفسی ظلما کثیراالخ اھ-"
(بخاری شریف،ج: ١،ص:١١٥،باب الدعا)
والله ورسوله اعلم بالصواب
حاصل کلام یہ ہے کہ
کافر والدین کے لیے ان کی زندگی میں دعاے مغفرت حرام ہے ہاں دعاے ہدایت کر سکتا ہے اور مرنے کے بعد دعاے مغفرت کفر ہے.عام ہے اپنے والدین ہون یا رشتہ دار ہوں یا ان کے علاوہ اور کوئی. لہٰذا ایسا شخص جس کے والدین کافر ہوں وہ مشہور دعاے ماثورہ نہ پڑھے بلکہ احادیث مبارکہ میں وارد ان دعاوں میں سے کوئی ایک پڑھے جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہے. کہ خاص اسی مشہور دعاے ماثورہ کا پڑھنا سنت نہیں ہے بلکہ کوئی بھی دعا جو ماثورہ دعاوں اور کلمات قرآن کے مشابہ ہو پڑھ سکتا ہے.
نزہۃ القاری شرح صحيح بخاری میں ہے
نماز میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعا سنت ہے احناف کے یہاں دعاے ماثورہ کے علاوہ ایسی دعا بھی کر سکتا ہے جو ماثورہ دعاوں اور قرآن مجید کے کلمات کے مشابہ ہو (ج:٢،ص:٤٨٦)
ایک دعا جو نبی کریم علیہ السلام نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تعلیم فرمائی تھی جب انہوں نے نماز میں دعا کے متعلق آپ سے دریافت کیا تھا.وہ دعا یہ ہے. اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب إلا انت فاغفر لی مغفرة من عندك وارحمنی انك انت الغفور الرحيم
اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور بے شک تیرے سوا گناہوں کا بخشنے والا کوئی نہیں ہے تو اپنی طرف سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے-
حدیث شریف کے اصل الفاظ یہ ہیں:
عن ابی بکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ أنه قال لرسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم علمنی دعاء ادعوا به صلاة قال قل اللهم انی ظلمت نفسی ظلما کثیراالخ اھ-"
(بخاری شریف،ج: ١،ص:١١٥،باب الدعا)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/09/2023
25/09/2023