(سوال نمبر 4538)
شادی میں ڈھول گانا بجانا شرعا کیسا ہے؟
اور بیوٹی پالر کی کمائی کا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
شادی میں ڈھول گانا بجانا شرعا کیسا ہے؟
اور بیوٹی پالر کی کمائی کا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
شادی بیاہ یعنی خوشی کے موقع پہ بینڈ باجے ڈھول بجانا اور گھوڑے اور ہجڑے نچوانا کیسا ہے؟ اور بیوٹی پالر کی کمائی کا کیا شرعی حکم ہے؟
بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ شادی یا خوشی کے موقع سے ڈھول گانا باجا ہجڑا کا ناچ وغیرہ غیر مسلم کی طرح رسم و رواج جائز نہیں خوشی کے موقع سے وہی امور جائز ہے جو شرعا جائز ہو
ڈھول کی حُرمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ان اللہ حرم علیکم الخمر والمیسر والکوبۃ وقال کل مسکر حرام،
ﷲ تعالیٰ نے شراب اور جوا اور کوبہ (ڈھول) حرام کیا اور فرمایا:ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔(سنن الکبری للبیھقی کتاب الشھادات ج 10،ص 360 دار الکتب العلمیہ، بیروت)
بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبداللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ شادی یا خوشی کے موقع سے ڈھول گانا باجا ہجڑا کا ناچ وغیرہ غیر مسلم کی طرح رسم و رواج جائز نہیں خوشی کے موقع سے وہی امور جائز ہے جو شرعا جائز ہو
ڈھول کی حُرمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ان اللہ حرم علیکم الخمر والمیسر والکوبۃ وقال کل مسکر حرام،
ﷲ تعالیٰ نے شراب اور جوا اور کوبہ (ڈھول) حرام کیا اور فرمایا:ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔(سنن الکبری للبیھقی کتاب الشھادات ج 10،ص 360 دار الکتب العلمیہ، بیروت)
امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
اپنی تقریبوں میں ڈھول جس طرح فساق میں رائج ہے بجوانا، ناچ کرانا حرام ہے۔
اپنی تقریبوں میں ڈھول جس طرح فساق میں رائج ہے بجوانا، ناچ کرانا حرام ہے۔
(فتاوی رضویہ ج 23،ص 98.رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
ایک اور مقام پر فرمایا ڈھول بجانا حرام ہے۔
ایک اور مقام پر فرمایا ڈھول بجانا حرام ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج 24،ص 491،رضا فاؤنڈیشن لاھور)
٢/ بیوٹی پارلرز میں بہت سے خلاف شر ع امور کئے جا تے ہیں جیسے خوبصورتی لانے کے لیے آئی برو بنانا جس میں بھنوؤں کے بالوں کو اکھیڑا جاتا ہے اورعورتوں کے بھنووں کے بالوں کو اکھاڑنے یا اکھڑ انے کو حدیث شریف میں باعثِ لعنت قرار دیا گیا ہے ،مردوں کی طرح عورتوں کے بال چھوٹے چھوٹے کاٹے جاتے ہیں جس سے عورت مرد کے مشابہ معلو م ہوتی ہے اور عورتوں کا مردوں کی مشابہت والا یہ کام بھی باعثِ لعنت ہے،عورت کا مرد کی تزیین یا مرد کا عورت کی تزیین کرنا وغیرہ، البتہ ان میں بعض کام جائز بھی ہوتے ہیں مثلاً چہرے کے زائد بالوں کی صفائی ،مختلف کریمز اورآئی شیڈز وغیرہ کے ذریعہ میک اپ کرکے چہرے کو خوبصورت بنانا،سیاہ مائل رنگت کو نکھارنا،ہاتھوں پاؤں میں مہندی لگانا،بالوں کو سنوارنا وغیرہا بھنووں کے بال بہت بدصورت ہوں تو ان کی فقط بدنمائی کو دور کرنا وغیر ہ جا ئز میک اپ ۔تو اگر بیوٹی پارلر میں صرف جائز کام کیے جائیں خلاف شر ع امور سے با لکل اجتناب کیا جائے تو بیوٹی پارلر کا کام کر نا ، جائز ہے اوراس کی آمدنی بھی جائز و مباح جبکہ اجارے کی دیگر شرائط یعنی کام کا وقت یا کام معین ہو۔اور اگر خلاف شر ع امور کا بھی ارتکاب کرنا پڑتا ہو تو پھر یہ کام جا ئز نہیں اور ان نا جائز کا موں کی آمدنی بھی نا جائز ہو گی ۔
(ایسا فتاوی اہل سنت میں ہے)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے ولو استأجر مشاطۃ لتزین العروس مباح قالوا لا یطیب لھا الاجر الا ان یکون علی وجہ الھدیۃ من غیرِشرط، وقیل ینبغی أن تجوز الاجارۃ اذا کانت مؤقتۃ أو کان العمل معلوماً ولم ینقش التماثیل علی وجہ العروس ویطیب لھا الاجر لان تزیین العروسِ مباح،
اور اگر کسی نے دلہن سجانے والی کو اجارہ پر لیا تو یہ جائز ہے ،بعض فقہاء نے فرمایا کہ اس کی اجرت جائز نہیں مگر یہ کہ کام کے بعد اس کو بطورِ تحفہ کچھ دے دیا جائے جبکہ کسی قسم کی کوئی شرط نہ لگائی گئی ہو ،اور بعض فقہاء نے فرمایا کہ اس کا وقت اگر معلوم ہے یا کام معلوم ہے تو اس کا
اجارہ جائز اور اجرت پاک ہے کیونکہ دلہن کو سجانا مباح امر ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ دلہن کے چہرے پر کسی قسم کے نقش و نگار یا تصویریں نہ بنائے۔
٢/ بیوٹی پارلرز میں بہت سے خلاف شر ع امور کئے جا تے ہیں جیسے خوبصورتی لانے کے لیے آئی برو بنانا جس میں بھنوؤں کے بالوں کو اکھیڑا جاتا ہے اورعورتوں کے بھنووں کے بالوں کو اکھاڑنے یا اکھڑ انے کو حدیث شریف میں باعثِ لعنت قرار دیا گیا ہے ،مردوں کی طرح عورتوں کے بال چھوٹے چھوٹے کاٹے جاتے ہیں جس سے عورت مرد کے مشابہ معلو م ہوتی ہے اور عورتوں کا مردوں کی مشابہت والا یہ کام بھی باعثِ لعنت ہے،عورت کا مرد کی تزیین یا مرد کا عورت کی تزیین کرنا وغیرہ، البتہ ان میں بعض کام جائز بھی ہوتے ہیں مثلاً چہرے کے زائد بالوں کی صفائی ،مختلف کریمز اورآئی شیڈز وغیرہ کے ذریعہ میک اپ کرکے چہرے کو خوبصورت بنانا،سیاہ مائل رنگت کو نکھارنا،ہاتھوں پاؤں میں مہندی لگانا،بالوں کو سنوارنا وغیرہا بھنووں کے بال بہت بدصورت ہوں تو ان کی فقط بدنمائی کو دور کرنا وغیر ہ جا ئز میک اپ ۔تو اگر بیوٹی پارلر میں صرف جائز کام کیے جائیں خلاف شر ع امور سے با لکل اجتناب کیا جائے تو بیوٹی پارلر کا کام کر نا ، جائز ہے اوراس کی آمدنی بھی جائز و مباح جبکہ اجارے کی دیگر شرائط یعنی کام کا وقت یا کام معین ہو۔اور اگر خلاف شر ع امور کا بھی ارتکاب کرنا پڑتا ہو تو پھر یہ کام جا ئز نہیں اور ان نا جائز کا موں کی آمدنی بھی نا جائز ہو گی ۔
(ایسا فتاوی اہل سنت میں ہے)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے ولو استأجر مشاطۃ لتزین العروس مباح قالوا لا یطیب لھا الاجر الا ان یکون علی وجہ الھدیۃ من غیرِشرط، وقیل ینبغی أن تجوز الاجارۃ اذا کانت مؤقتۃ أو کان العمل معلوماً ولم ینقش التماثیل علی وجہ العروس ویطیب لھا الاجر لان تزیین العروسِ مباح،
اور اگر کسی نے دلہن سجانے والی کو اجارہ پر لیا تو یہ جائز ہے ،بعض فقہاء نے فرمایا کہ اس کی اجرت جائز نہیں مگر یہ کہ کام کے بعد اس کو بطورِ تحفہ کچھ دے دیا جائے جبکہ کسی قسم کی کوئی شرط نہ لگائی گئی ہو ،اور بعض فقہاء نے فرمایا کہ اس کا وقت اگر معلوم ہے یا کام معلوم ہے تو اس کا
اجارہ جائز اور اجرت پاک ہے کیونکہ دلہن کو سجانا مباح امر ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ دلہن کے چہرے پر کسی قسم کے نقش و نگار یا تصویریں نہ بنائے۔
(فتاویٰ عالمگیری ج 4 ص 526 مطبوعہ پشاور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/09/2023
25/09/2023