(سوال نمبر 4550)
بہن کا وراثت میں حصہ لینے پر بھائیوں کا بہن سے قطع تعلق کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کوئی بہن یا بیٹی اپنا حق اس وجہ سے معاف کر دیتی ہے یہ سوچ کر اگر حق لیا تو وہ اپنے میکے گھر سے محروم ہو جائے گی اور اس کا اپنا حق لینا اس کے بھائیوں اور بھابیوں کی ناراضگی کی وجہ بنے گا تو کیا اس طرح حق معاف ہو جاتا ہے اور اگر بھائی یا بھابیاں اپنا حق مانگنے یا لینے والی بہن کے ساتھ قطع تعلق کر لیتے ہیں ،اسے اس کے دکھ یا پریشانی میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں یا اسے اپنے گھر آنے کی اجازت نہیں دیتے تو اس کے بارے میں ہمارا دین کیا کہتا ہے ؟
سائلہ:- بنت عطا شہر کا نام کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
والدین کی وراثت میں جس طرح بیٹا کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی شرعا حق یے ۔
والدین کے فوت ہونے کے بعد بھائی جب تک جو حصہ بہن کا بنتا یے اس کے ہاتھ میں دے کر مالک نہ بنادے بھائی سبکدوش نہیں ہو سکتے عند الشریع ۔جب بہن کے ہاتھ میں آجائے تو اپنی مرضی سے ہبہ کر سکتی ہے ازیں قبل نہیں۔
مذکورہ صورت میں عار سمجھ کر معاف کرنا شرعا جائز نہیں کہ یہ بہن کا حق ہے جب شریعت نے اجازت دی ہے تو بھائی کی ناراضگی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
بہنوں کا زبانی معاف کردینا معتبر نہیں البتہ اگر ترکہ تقسیم کرکے بہن کو اس کا حصہ دیدیں اس کے بعد جوکوئی بہن بخوشی اپنا حصہ بھائی کو دیدے تو اس کے لینے کی گنجائش ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے
وتتم الہبة بالقبض الکامل (الدرالمختارمع رد المحتار:/۸ 49)
لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَکْتُ حَقِّی لَمْ یَبْطُلْ حَقُّہُ؛ إذْ الْمِلْکُ لَا یَبْطُلُ بِالتَّرْک(الأشباہ)قولہ: لو قال الوارث: ترکت حقی إلخ. اعلم أن الإعراض عن الملک أو حق الملک ضابطہ أنہ إن کان ملکا لازما لم یبطل بذلک کما لو مات عن ابنین فقال أحدہما: ترکت نصیبی من المیراث لم یبطل لأنہ لازم لا یترک بالترک بل إن کان عینا فلا بد من التملیک وإن کان دینا فلا بد من الإبراء۔
بہن کا وراثت میں حصہ لینے پر بھائیوں کا بہن سے قطع تعلق کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کوئی بہن یا بیٹی اپنا حق اس وجہ سے معاف کر دیتی ہے یہ سوچ کر اگر حق لیا تو وہ اپنے میکے گھر سے محروم ہو جائے گی اور اس کا اپنا حق لینا اس کے بھائیوں اور بھابیوں کی ناراضگی کی وجہ بنے گا تو کیا اس طرح حق معاف ہو جاتا ہے اور اگر بھائی یا بھابیاں اپنا حق مانگنے یا لینے والی بہن کے ساتھ قطع تعلق کر لیتے ہیں ،اسے اس کے دکھ یا پریشانی میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں یا اسے اپنے گھر آنے کی اجازت نہیں دیتے تو اس کے بارے میں ہمارا دین کیا کہتا ہے ؟
سائلہ:- بنت عطا شہر کا نام کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
والدین کی وراثت میں جس طرح بیٹا کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی شرعا حق یے ۔
والدین کے فوت ہونے کے بعد بھائی جب تک جو حصہ بہن کا بنتا یے اس کے ہاتھ میں دے کر مالک نہ بنادے بھائی سبکدوش نہیں ہو سکتے عند الشریع ۔جب بہن کے ہاتھ میں آجائے تو اپنی مرضی سے ہبہ کر سکتی ہے ازیں قبل نہیں۔
مذکورہ صورت میں عار سمجھ کر معاف کرنا شرعا جائز نہیں کہ یہ بہن کا حق ہے جب شریعت نے اجازت دی ہے تو بھائی کی ناراضگی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
بہنوں کا زبانی معاف کردینا معتبر نہیں البتہ اگر ترکہ تقسیم کرکے بہن کو اس کا حصہ دیدیں اس کے بعد جوکوئی بہن بخوشی اپنا حصہ بھائی کو دیدے تو اس کے لینے کی گنجائش ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے
وتتم الہبة بالقبض الکامل (الدرالمختارمع رد المحتار:/۸ 49)
لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَکْتُ حَقِّی لَمْ یَبْطُلْ حَقُّہُ؛ إذْ الْمِلْکُ لَا یَبْطُلُ بِالتَّرْک(الأشباہ)قولہ: لو قال الوارث: ترکت حقی إلخ. اعلم أن الإعراض عن الملک أو حق الملک ضابطہ أنہ إن کان ملکا لازما لم یبطل بذلک کما لو مات عن ابنین فقال أحدہما: ترکت نصیبی من المیراث لم یبطل لأنہ لازم لا یترک بالترک بل إن کان عینا فلا بد من التملیک وإن کان دینا فلا بد من الإبراء۔
[غمز عیون البصائر فی شرح الأشباہ والنظائر 3/ 354)
اور بہن حصہ لے تو بھائی بھابی قطع تعلق کر لیتے ہیں یہ گناہ ہے
کہ قطع تعلق کرنا بہت بڑا گناہ ہے
صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے کہ رحم یعنی رشتہ داری کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے۔اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ پس جو تجھے جوڑے گا یعنی صلہ رحمی کرے گا۔میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لوں گا اور جو کوئی تجھے توڑے گا۔یعنی قطع رحمی کرے گا میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لوں گا
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رشتے ناتے توڑنے والا جنت نہیں نہیں جائےگا،
صحیح بخاری میں ہے:
حدثنا يحيى بن بكير: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب: أن محمد بن جبير بن مطعم قال: إن جبير بن مطعم أخبره:أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:(لا يدخل الجنة قاطع)
اور بہن حصہ لے تو بھائی بھابی قطع تعلق کر لیتے ہیں یہ گناہ ہے
کہ قطع تعلق کرنا بہت بڑا گناہ ہے
صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے کہ رحم یعنی رشتہ داری کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے۔اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ پس جو تجھے جوڑے گا یعنی صلہ رحمی کرے گا۔میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لوں گا اور جو کوئی تجھے توڑے گا۔یعنی قطع رحمی کرے گا میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لوں گا
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رشتے ناتے توڑنے والا جنت نہیں نہیں جائےگا،
صحیح بخاری میں ہے:
حدثنا يحيى بن بكير: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب: أن محمد بن جبير بن مطعم قال: إن جبير بن مطعم أخبره:أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:(لا يدخل الجنة قاطع)
(كتاب الأدب، باب إثم القاطع،8 /6، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)
وفیہ ایضاً
حدثنا خالد بن مخلد: حدثنا سليمان: حدثنا عبد الله بن دينار، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن الرحم شجنة من الرحمن، فقال الله: من وصلك وصلته ومن قطعك قطعته
(أيضاً، باب: من وصل وصله الله، 8/ 6)
صحیح مسلم میں ہے:
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب واللفظ لأبي بكر قالا: حدثنا وكيع عن معاوية بن أبي مزرد ،عن يزيد بن رومان عن عروة ،عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الرحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله (كتاب البر والصلة والآداب، باب صلة الرحم، وتحريم قطيعتها، 8/ 7 ط: دار الطباعة العامرة)
بھائیوں میں جہالت ہے اسے شرعی مسئلہ بٹائیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
حدثنا خالد بن مخلد: حدثنا سليمان: حدثنا عبد الله بن دينار، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن الرحم شجنة من الرحمن، فقال الله: من وصلك وصلته ومن قطعك قطعته
(أيضاً، باب: من وصل وصله الله، 8/ 6)
صحیح مسلم میں ہے:
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب واللفظ لأبي بكر قالا: حدثنا وكيع عن معاوية بن أبي مزرد ،عن يزيد بن رومان عن عروة ،عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الرحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله (كتاب البر والصلة والآداب، باب صلة الرحم، وتحريم قطيعتها، 8/ 7 ط: دار الطباعة العامرة)
بھائیوں میں جہالت ہے اسے شرعی مسئلہ بٹائیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/09/2023
28/09/2023