(سوال نمبر 2176)
اگر نمازِ تراویح میں حافظ صاحب دو رکعت میں بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوجائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمت اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے تحت کہ جو شخص عشاء کی چار رکعت نمازِ فرض جماعت سے ادا نہیں کیا
کیا وہ شخص وتر الگ پڑھےگا؟ حالانکہ،، میں دیکھتاہوں مسجد میں جو لوگ نمازِ فرض جماعت سے نہیں ادا کرتے ہیں چایے وہ کسی وجہ سے ہوں / اس پر آپ وضاحت فرمائہے
دوسرا/ سوال، اگر نمازِ تراویح میں حافظ صاحب دو رکعت میں بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوگیا تو اس میں سجدہ سہو کی ضرورت ہے، یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں
تیسرا/سوال یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں جو ادارے اہلسنت کے ہیں ان اداروں میں سے جو رمضان شریف کے کلینڈر نکلتے ہیں
افطار وسحری کے ٹائم ٹیبل کے نیچے ایک جملہ لکھا ہوتاہے سحری میں 5 پہلے ختم کردیں افطار میں 2 منٹ کا اضافہ کریں حالانکہ مزکورہ تحریر کے مطابق میں اعلان کرتاہوں مگر کچھ لوگ یہ کہتے ہیں آپ اضافہ کا ٹائم نا بتائیں، بلکہ جو لکھا ہوا ہے وہی بتائیں،
حضور ،3/ سوالات ایک ہی جگہ ملاہوا ہے،،، آپ حضور والا جواب سے نوازدیجئیگا کرم نوازش ہوگی۔
سائل: محمد اکمل رضا رشیدی ویسٹ بنگال الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بالترتیب آپ کا جواب موجود ہے ۔
١/ ماہ رمضان میں جس کی عشاء کی فرض چھوٹ جائے اور امام تراویح پڑھارہیں ہوں یا وتر؟
اگر تراویح کی جماعت چالو ہو تو عشاء کی فرض پڑھ کر جماعت میں شامل ہوجائیں اور وتر امام کے ساتھ پڑھے ۔
اور اگر وتر کی جماعت ہو رہی ہو اور آنے والا ابھی آیا پھر وتر کی جماعت میں شامل ہوجائیں بعد جماعت عشاء کی فرض اور دیگر سنن ادا کریں
کما فی الفتاوی الہندیہ
صلی العشاء وحدہ فلہ أن یصلي التروایح مع الإمام ، …وإذا صلی معہ شیئاً من التراویح أو لم یدرک شیئاً منھا أو صلاھا مع غیرہ لہ أن یصلي الوتر معہ ھو الصحیح کذا فی القنیة
(الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب التاسع فی النوافل، فصل فی التراویح ۱۔ ۱۱۷،)
٢/ اگر نماز تراویح میں امام صاحب دو پر بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوجائے پھر جب تک تیسری کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جا ئے، آخر میں سجدۂ سہو کر لے۔اور اگر تیسری کاسجدہ کر لیا توچارپوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی۔ہاں دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے
اگر نمازِ تراویح میں حافظ صاحب دو رکعت میں بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوجائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمت اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے تحت کہ جو شخص عشاء کی چار رکعت نمازِ فرض جماعت سے ادا نہیں کیا
کیا وہ شخص وتر الگ پڑھےگا؟ حالانکہ،، میں دیکھتاہوں مسجد میں جو لوگ نمازِ فرض جماعت سے نہیں ادا کرتے ہیں چایے وہ کسی وجہ سے ہوں / اس پر آپ وضاحت فرمائہے
دوسرا/ سوال، اگر نمازِ تراویح میں حافظ صاحب دو رکعت میں بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوگیا تو اس میں سجدہ سہو کی ضرورت ہے، یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں
تیسرا/سوال یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں جو ادارے اہلسنت کے ہیں ان اداروں میں سے جو رمضان شریف کے کلینڈر نکلتے ہیں
افطار وسحری کے ٹائم ٹیبل کے نیچے ایک جملہ لکھا ہوتاہے سحری میں 5 پہلے ختم کردیں افطار میں 2 منٹ کا اضافہ کریں حالانکہ مزکورہ تحریر کے مطابق میں اعلان کرتاہوں مگر کچھ لوگ یہ کہتے ہیں آپ اضافہ کا ٹائم نا بتائیں، بلکہ جو لکھا ہوا ہے وہی بتائیں،
حضور ،3/ سوالات ایک ہی جگہ ملاہوا ہے،،، آپ حضور والا جواب سے نوازدیجئیگا کرم نوازش ہوگی۔
سائل: محمد اکمل رضا رشیدی ویسٹ بنگال الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بالترتیب آپ کا جواب موجود ہے ۔
١/ ماہ رمضان میں جس کی عشاء کی فرض چھوٹ جائے اور امام تراویح پڑھارہیں ہوں یا وتر؟
اگر تراویح کی جماعت چالو ہو تو عشاء کی فرض پڑھ کر جماعت میں شامل ہوجائیں اور وتر امام کے ساتھ پڑھے ۔
اور اگر وتر کی جماعت ہو رہی ہو اور آنے والا ابھی آیا پھر وتر کی جماعت میں شامل ہوجائیں بعد جماعت عشاء کی فرض اور دیگر سنن ادا کریں
کما فی الفتاوی الہندیہ
صلی العشاء وحدہ فلہ أن یصلي التروایح مع الإمام ، …وإذا صلی معہ شیئاً من التراویح أو لم یدرک شیئاً منھا أو صلاھا مع غیرہ لہ أن یصلي الوتر معہ ھو الصحیح کذا فی القنیة
(الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب التاسع فی النوافل، فصل فی التراویح ۱۔ ۱۱۷،)
٢/ اگر نماز تراویح میں امام صاحب دو پر بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوجائے پھر جب تک تیسری کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جا ئے، آخر میں سجدۂ سہو کر لے۔اور اگر تیسری کاسجدہ کر لیا توچارپوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی۔ہاں دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے
(بہار ح 4 ص 717مکتبہ المدینہ )
٣/ ماہ رمضان میں سحور و فطور کا جو ٹائم ٹیبل ہوتا ہے احتیاطا سحور میں 3 منٹ قبل اور فطور میں 2 منٹ کی تاخیر درست ہے یہی ہونا چاہئے معترض غلط ہے ۔
چونکہ انسان کا بنایا ہوا ٹائم ٹیبل ہے کمی و بیشی ممکن ہے اس لئے احتیاط ضروری ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
٣/ ماہ رمضان میں سحور و فطور کا جو ٹائم ٹیبل ہوتا ہے احتیاطا سحور میں 3 منٹ قبل اور فطور میں 2 منٹ کی تاخیر درست ہے یہی ہونا چاہئے معترض غلط ہے ۔
چونکہ انسان کا بنایا ہوا ٹائم ٹیبل ہے کمی و بیشی ممکن ہے اس لئے احتیاط ضروری ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
9 اپریل 2022 یوم السبت
7 رمضان المبارک 1443هجري
9 اپریل 2022 یوم السبت
7 رمضان المبارک 1443هجري