Type Here to Get Search Results !

گوشت کے حلال ہونے کا ثبوت کہاں سے ہے؟

گوشت کے حلال ہونے کا ثبوت کہاں سے ہے؟ 
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  
کہ نون ویج اگر نہ کھایا جاۓ تو کیا گناہ ہے اور گوشت کے حلال ہونے کا ثبوت کہاں سے ہے؟ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام و حمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :- 
نان ویج ہو یا ویج ہو، یہ انسان کے کھانے کے لیے ہی اللہ کریم نے پیدا فرمایا ہے،
اس کا حلال ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
اگر کوئی ویج ہی کھاتا ہو نان ویج نہ کھاۓ تو اس پر کوئی گناہ نہیں اسی طرح اگر کوئی ویج کھاتا ہو، نان ویج نہ کھاتا ہو،‌ تو بھی گناہ نہیں۔ 
ہاں اگر اس وجہ سے نہ کھاتا ہے نان ویج کے اس کا کھانا گناہ ہے یا اس کا کھانا جائز نہیں یے، تو ضرور گناہ گار ہے، 
کے اللہ نے جس کو حلال کردیا انسان اس کو حرام نہیں کر سکتا ، اللہ عزوجل قرآن پاک میں فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحَرِّمُوۡا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ (سورة المائدة آیت 87)
اے ایمان والو! حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لیے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو ، بیشک حد سے بڑھنے والے اللہ کو ناپسند ہیں۔
بعض لوگ گاۓ کا گشت حرام بتاتے ہیں یہ ان کی جہالت ہے
 گوشت نہ کھانا الگ بات ہے، لیکن اس کو ناجائز حرام کہنا گناہ ہے، 
امام اہلسنت رحمۃ اللہ وبرکاتہ الملفوظ میں فرماتے ہیں:
گاۓ کا گوشت بیشک حلال ہے اور نہایت ہی گب پرور اور کچھ چیزوں میں تو بکرے و بکری کے گوشت سے زیادہ بخش یہ بہت سے گوشت کے شوکین اسے پسند کرتے ہیں اور بکری کے گوشت کو بیمار کی خوراک کہتے ہیں،
اس کی قربانی کا خاص قرآن پاک میں ارشاد ہے، خود نبی علیہ السلام نے ازواج مطہرات کی طرف سے فرمائی گوشت اگرچہ حلال ضرور ہے اس کے فائدے بھی بہت ہے لیکن اس کے استعمال میں اعتدال اپنایا جاۓ کیوں کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال نقصان کا سبب بن جاتا ہے،
گوشت ایک بہت عمدہ کھانا ہے نبی علیہ السلام بھی کھانے میں گوشت کا استعمال کیا کرتے تھے مشکاتہ شریف میں ہے
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأَكَلَ وَأَكَلْنَا مَعَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَلَمْ نَزِدْ عَلَى أَنْ مَسَحْنَا أَيْدِيَنَا بِالْحَصْبَاءِ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ آپ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے تناول فرمایا
 اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھایا ، پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ، اور ہم نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ ہم نے کنکریوں کے ساتھ اپنے ہاتھ صاف کر لیے ۔ ، رواہ ابن ماجہ ۔
(مشکوٰۃ حدیث نمبر4213)
ابن ماجہ میں ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي،‏‏‏‏ عَنْعَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَيَأْكُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ .
 ہم لوگ قربانی کے گوشت میں سے پائے اکٹھا کر کے رکھ دیتے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پندرہ روز کے بعد انہیں کھایا کرتے تھے (ابن ماجہ حدیث نمبر 3313)
ان احادیث کے علاوہ بخاری مسلم اور تمام کتب حدیث میں ملتا ہے نبی علیہ السلام گوشت کھایا کرتے تھے،
خلاصہ کلام یہ ہے، اگر کوئی گوشت نہیں کھاتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، ہاں اگر اس کو حرام یا ناجائز کہے تو ضرور گناہ گار ہے
________(❤️)_________
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال
991742017📲

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area