•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4273)
گوبر کے اوپلے سے پکی ہوئی روٹی کھانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ گوبر کے ابلے ہوئے روٹی کھانا کیسا ہے؟
برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد واجد رضا یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اوپلے کی آگ پر روٹی کا سینکنا صحیح و جائز ہے روٹی ناپاک نہیں ہوتی اوپلا جلنے کے بعد ناپاک نہیں رہتا اوپلے کا جلانا جائز ہے اور اس کا بیچنا بھی جائز ہے فتاویٰ عالمگیری مصری جلد اول ص ۴۱ میں ہے۔
السرقین اذا احرق حتی صار رماداً فعند محمد یحکم بطہارتہ و علیہ الفتوی و ہکذا فی الخلاصہ۔
گوبر کو جب جلا دیا گیا یہاں تک کہ وہ راکھ ہوگیا تو امام محمد کے نزدیک اس کی پاکی کا حکم دے دیا جائے گا۔ فتویٰ بھی اسی پر ہے۔ ایسا ہی فتاوی خلاصہ میں ہے۔
رد المحتار جلد رابع ص ۱۰۵ میں بحرالرائق اور سراج وہاج سے مرقوم ہے۔
و یجوز بیع السرقین والبعر والا نتفاع بہ والوقودبہ۔
گوبر و مینگنی کا بیچنا جائز ہے۔ اور اس سے فائدہ حاصل کرنا اور اس کا ایندھن بنانا بھی جائز ہے۔اسی میں ہے۔
قال والمراد انہ یجوز بیعھا ولو خالصین اھ
مطلب یہ ہے کہ اس کا بیچنا جائز ہے خواہ خالص گوبر ہی کیوں نہ ہو۔
در مختار ہاشمی ص ۳۸ میں ہے۔
لا یکون نجساً رماد قذر و الالزم نجاسۃ الخبز فی سائر الامصار۔
گندی چیز کی راکھ ناپاک نہیں۔ ورنہ تمام شہروں میں روٹی کا ناپاک ہونا لازم آئے گا۔ (حبیب الفتاوی ج ٤ ص ١٠٦)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/09/2023