قرآنی علم و حکمت قسط نمبر 7
________(❤️)_________
بسم اللہ الرحمن الرحیم
________(⭐)_________
________(⭐)_________
فواتح السور
قرآنی سورتوں کے افتتاحی کلمات کی تقسیم اور بعض اعجازی پہلو
(8) وہ سورتیں جو کسی حرف استفہام سے شروع ہوتی ہیں
حرفِ استفہام (سوالیہ حروف) سے شروع ہونے والی سورتوں کی تعداد بھی چھ (٦ ) ہے
۱/ الدهر: هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ
۲/ النبا: عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ
۳/ الغاشيۃ: هَلْ اَتٰكَ حَدِيْثُ الْغَاشِيَة
٤/ الانشراح .اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ
۵/ الفيل: اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِيْلِ
٦/ الماعون: اَرَءَيْتَ الَّذِيْ يُكَذِّبُ بِالدِّيْنِ
(9) جن سورتوں کی ابتدا میں کوئی بد دعا آئی ہے
ایسی سورتوں کی تعداد تین (۳) ہے
۱/ المطفّفین: وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ
۲/ الہمزہ: وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ
۳/ اللہب: تَبَّتْ يَدَا اَبِيْ لَهَبٍ وَّ تَبَّ
(10) وہ سورت جس کا آغاز 'لِ یعنی حرف تعلیل یا لام تعجب سے ہوا ہے
یہ سورہ قریش ہے جو لِاِيْلٰفِ قُرَيْشٍ سے شروع ہوتی ہے۔
الغرض قرآن مجید کی تمام سورتیں جن کی تعداد ایک سو چودہ (۱۱٤) ہے اپنے افتتاحی کلمات (فواتح السور) کے اعتبار سے دس (۱۰) اقسام میں منقسم ہو جاتی ہیں۔ البتہ قرآنی سورتوں کی اس تقسیم میں کچھ ترمیم ممکن ہے۔ مثلاً یہ دعا کے الفاظ سے شروع ہونے والی سورتوں کو بھی جملہ خبریہ والی قسم میں شمار کیا جا سکتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا والی قسم کو بھی جملہ خبریہ والی قسم کے تحت لایا جا سکتا ہے
سوائے سَبِّحْ یعنی فعل امر سے شروع ہونے والی سورت کے اس کے علاوہ سبحان کو جو فعل امر بھی ہو سکتا ہے اور خبر بھی ہو سکتی ہے کو فعل امر والی قسم میں یا جملہ خبریہ والی قسم میں شمار کیا جا سکتا ہے
قرآنی سورتوں کے افتتاحی کلمات کی تقسیم اور بعض اعجازی پہلو
(8) وہ سورتیں جو کسی حرف استفہام سے شروع ہوتی ہیں
حرفِ استفہام (سوالیہ حروف) سے شروع ہونے والی سورتوں کی تعداد بھی چھ (٦ ) ہے
۱/ الدهر: هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ
۲/ النبا: عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ
۳/ الغاشيۃ: هَلْ اَتٰكَ حَدِيْثُ الْغَاشِيَة
٤/ الانشراح .اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ
۵/ الفيل: اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِيْلِ
٦/ الماعون: اَرَءَيْتَ الَّذِيْ يُكَذِّبُ بِالدِّيْنِ
(9) جن سورتوں کی ابتدا میں کوئی بد دعا آئی ہے
ایسی سورتوں کی تعداد تین (۳) ہے
۱/ المطفّفین: وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ
۲/ الہمزہ: وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ
۳/ اللہب: تَبَّتْ يَدَا اَبِيْ لَهَبٍ وَّ تَبَّ
(10) وہ سورت جس کا آغاز 'لِ یعنی حرف تعلیل یا لام تعجب سے ہوا ہے
یہ سورہ قریش ہے جو لِاِيْلٰفِ قُرَيْشٍ سے شروع ہوتی ہے۔
الغرض قرآن مجید کی تمام سورتیں جن کی تعداد ایک سو چودہ (۱۱٤) ہے اپنے افتتاحی کلمات (فواتح السور) کے اعتبار سے دس (۱۰) اقسام میں منقسم ہو جاتی ہیں۔ البتہ قرآنی سورتوں کی اس تقسیم میں کچھ ترمیم ممکن ہے۔ مثلاً یہ دعا کے الفاظ سے شروع ہونے والی سورتوں کو بھی جملہ خبریہ والی قسم میں شمار کیا جا سکتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا والی قسم کو بھی جملہ خبریہ والی قسم کے تحت لایا جا سکتا ہے
سوائے سَبِّحْ یعنی فعل امر سے شروع ہونے والی سورت کے اس کے علاوہ سبحان کو جو فعل امر بھی ہو سکتا ہے اور خبر بھی ہو سکتی ہے کو فعل امر والی قسم میں یا جملہ خبریہ والی قسم میں شمار کیا جا سکتا ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/08/2023