(سوال نمبر 4192)
درزی بچے ہوئے کپڑے کو کیا کریں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص ہے جو درزی کا کام کرتا ہے کچھ لوگ کپڑا سلانے والے کپڑا بھول جاتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں اور کپڑے میں سے ٹکڑا بچ جاتا ہے ان سب کا کیا کرے کیا وہ بیچ سکتا ہے
سائل:- نور محمد بنارس انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جو پورا کپڑا بھول جاتے ہیں اسے اس تک کپڑا پہنچا نا لازم ہے اسی طرح جو کپڑا کاٹنے میں ٹکڑے بچ جائے جب وہ کپڑا لینے ائے تو واپس کر دے اس کے اجازت کے بغیر کوئی بھی کپڑا استعمال کرنا شرعا جاز نہیں ہے۔
بسیار تلاش کے بعد اگر وہ نہ ملے تو اس کپڑے کو فقراء میں صدقہ کردے ۔
ہاں ٹکڑے کپڑے کے بابت پہلے ہی کہ دیا جائے کہ اس میں سے جو ٹکڑے بچے اگر اپ کی اجازت ہو تو میں رکھ لوں اگر وہ اجازت دیدیں تو رکھ سکتے ہیں ہیں۔
چونکہ درزی کے پاس کٹنگ اور سلائی کے لیے جو کپڑے آتے ہیں وہ اس کے پاس امانت ہوتے ہیں وہ ان کپڑوں کا مالک نہیں ہوتا اس لیے کٹنگ میں جو کپڑا بچ جائے یا تجربہ و مہارت فن سے بچالیا جائے اس کی واپسی ضروری ہے اسے رکھ لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں البتہ اگر کترن قسم معمولی کپڑا ہو جسے مالک لوگ عام طور پر بیکار سمجھ کر چھوڑدیتے ہیں اور دلالتاً اسے رکھ لینے کی اجازت ہوتی ہے تو اسے واپس کرنا واجب وضروری نہیں
ہر گاہک کا بچا ہوا کپڑا، اس کے تیار شدہ کپڑے کے ساتھ رکھ دیا جائے اس صورت میں اگر گاہک دیر سے آتا ہے تب بھی اس کا بچا ہوا کپڑا تلاش کرنے کی ضرورت نہ ہوگی مالک کا پورا کپڑا بآسانی واپس کرنا ممکن ہوگا اور اگر کپڑے کا مالک بچا ہوا کپڑا درزی کو دیدے کہ یہ آپ ہی پہ رکھ لیں تو اس صورت میں درزی کے لیے وہ کپڑا بلا شبہ جائز ہوگا، وہ اپنی جس ضرورت میں چاہے استعمال کرسکتا ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
درزی بچے ہوئے کپڑے کو کیا کریں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص ہے جو درزی کا کام کرتا ہے کچھ لوگ کپڑا سلانے والے کپڑا بھول جاتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں اور کپڑے میں سے ٹکڑا بچ جاتا ہے ان سب کا کیا کرے کیا وہ بیچ سکتا ہے
سائل:- نور محمد بنارس انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جو پورا کپڑا بھول جاتے ہیں اسے اس تک کپڑا پہنچا نا لازم ہے اسی طرح جو کپڑا کاٹنے میں ٹکڑے بچ جائے جب وہ کپڑا لینے ائے تو واپس کر دے اس کے اجازت کے بغیر کوئی بھی کپڑا استعمال کرنا شرعا جاز نہیں ہے۔
بسیار تلاش کے بعد اگر وہ نہ ملے تو اس کپڑے کو فقراء میں صدقہ کردے ۔
ہاں ٹکڑے کپڑے کے بابت پہلے ہی کہ دیا جائے کہ اس میں سے جو ٹکڑے بچے اگر اپ کی اجازت ہو تو میں رکھ لوں اگر وہ اجازت دیدیں تو رکھ سکتے ہیں ہیں۔
چونکہ درزی کے پاس کٹنگ اور سلائی کے لیے جو کپڑے آتے ہیں وہ اس کے پاس امانت ہوتے ہیں وہ ان کپڑوں کا مالک نہیں ہوتا اس لیے کٹنگ میں جو کپڑا بچ جائے یا تجربہ و مہارت فن سے بچالیا جائے اس کی واپسی ضروری ہے اسے رکھ لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں البتہ اگر کترن قسم معمولی کپڑا ہو جسے مالک لوگ عام طور پر بیکار سمجھ کر چھوڑدیتے ہیں اور دلالتاً اسے رکھ لینے کی اجازت ہوتی ہے تو اسے واپس کرنا واجب وضروری نہیں
ہر گاہک کا بچا ہوا کپڑا، اس کے تیار شدہ کپڑے کے ساتھ رکھ دیا جائے اس صورت میں اگر گاہک دیر سے آتا ہے تب بھی اس کا بچا ہوا کپڑا تلاش کرنے کی ضرورت نہ ہوگی مالک کا پورا کپڑا بآسانی واپس کرنا ممکن ہوگا اور اگر کپڑے کا مالک بچا ہوا کپڑا درزی کو دیدے کہ یہ آپ ہی پہ رکھ لیں تو اس صورت میں درزی کے لیے وہ کپڑا بلا شبہ جائز ہوگا، وہ اپنی جس ضرورت میں چاہے استعمال کرسکتا ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/08/2023
26/08/2023