Type Here to Get Search Results !

مسلم نوجوان لڑکیوں كو باپردہ جِم (ورزش خانہ) جانا شرعاً کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 272)
 مسلم نوجوان لڑکیوں كو باپردہ جِم (ورزش خانہ) جانا شرعاً کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نوجوان لڑکیوں کا باپردہ جِم (ورزش خانہ) جانا شرعاً کیسا ہے؟ 
جزاک اللّہ خیراً کثیرا کثیرا
سائل:- محمد مختار یوپی( ممبر فیضان اعلی حضرت گروپ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

مسئلہ مسئولہ میں بلا ضرورت شرعی یا بلا ضرورت طبعی کے مسلم عورتوں کو گھر سے باہر نکلنا منع ہے، اور جم نہ ضرورت شرعی ہے ناہی ضرورت طبعی ہے بلکہ ہزاروں خرافات و بےحیائیوں کا مرکز و اڈہ ہے ۔جم کی عورتیں ملابس کس طرح کی استعمال کرتی ہے یہ کسی اہل بصیرت پر مخفی نہیں ۔جبکہ ایک مسلمہ کے اعضاء بدن کو دوسری مسلمہ کے دیکھنے کے بابت فقہاء فرماتے ہیں 
تنظر المرأة المسلمة من المرأة کالرجل من الرجل،
 (الدر المختار شامي: ۵/ ۲۶۲)
 یعنی ناف اور گھٹنہ کے ما بین حصہ کے علاوہ ایک مرد دوسرے مرد کو دیکھ سکتا ہے، اسی طرح مسلمہ عورت بھی دوسری مسلمہ عورت کے ناف اور گھٹنہ کے مابین حصے کے علاوہ کو دیکھ سکتی ہے،
مگر جم میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ مرد و زن ساتھ ہوتے ہیں ۔اور اگر کہیں فقط عورتیں ہوں پھر بھی جو نیکر اور ٹی شرٹ استعمال کرتی ہے حرام ہے قطعا جائز نہیں ۔
نیز میوزک فحش گانے یہ سب جم میں عام بات ہے 
جم جانا مع الحجاب بھی فتنہ سے خالی نہیں ہے اور آئے دن اس کے نتائج بد، آنکھوں کے سامنے ہیں،
جس جگہ میوزک وغیرہ بج رہا ہو وہاں جانا گناہ ہے اور اگر وہاں لڑکیاں ہی ہوں تو نیم عریاں یا بے حجاب کی طرف عورتوں کو بھی نظر اٹھانا سخت گناہ کا باعث ہے۔
 ہمیں مندرجہ ذیل تحریر پر غور کرنی چاہئے ۔
 لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة ۔ (کنز العمال: 45062)
 نساء کاسیات عاریات مائلات ممیلات روٴوسہن کأسنمة البخت المائلة لا یدخلن الجنة إلخ (مسلم: 3971)
 کل عین زاینة والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فہي کذا وذکا مشکاة “ 
اور آیات قرآنی وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُْعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ (النور: ۳۱)
 فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ (احزاب: ۳۲) 
کی تفسیر کا مطالعہ کے قابل ہے ۔۔
کوئی جم فحش گانے سے مبرا نہیں اور یہ سخت حرام ہے، آقا علیہ السلام نے ارشاد فرما یا 
گانا سننا گناہ ہے، اور اس کے پاس بیٹھنا فسق ہے اور اس سے لذت حاصل کرنا نعمت کی ناشکری ہے۔
کما فی فتاوی بزازیہ 
استماع صوت الملاہی کضرب قضیب ونحوہ حرام لقولہ علیہ السلام استماع الملاہی معصیة والجلوس علیہا فسق والتلذذ بہا کفر أی بالنعمة،
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - ص3791 /4257)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نیپال 
29/12/2020

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area