بسم اللہ الرحمن الرحیم
_________(❤️)_________
اہل بصیرت مجھے بتائیں یہ کونسے فرائض ، واجبات، سنن، اور مستحبات بیان کئے جارہیں ہیں ۔
کبھی کبھار ہنسی و مزاح و تبسم کرنا لینا صحت کے لئے بہت مفید ہے اور سنت بھی ۔
بہت سارے گروپ میں میں دیکھتا ہوں زرا سا کوئی ممبران استہزاء و مزاحا کچھ لکھ دئے تو کچھ حضرات اپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔
اور نہ جانے کیا کیا بکنے لگتے ہیں
کبھی کبھار اس کا بوریا بستر باندھ کر الوداعی سلام کہ دیتے ہیں
پر ایسا نہیں ہونا چاہیے
ایک حدیث شریف مجھے یاد آرہی ہے
اہل بصیرت مجھے بتائیں یہ کونسے فرائض ، واجبات، سنن، اور مستحبات بیان کئے جارہیں ہیں ۔
کبھی کبھار ہنسی و مزاح و تبسم کرنا لینا صحت کے لئے بہت مفید ہے اور سنت بھی ۔
بہت سارے گروپ میں میں دیکھتا ہوں زرا سا کوئی ممبران استہزاء و مزاحا کچھ لکھ دئے تو کچھ حضرات اپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔
اور نہ جانے کیا کیا بکنے لگتے ہیں
کبھی کبھار اس کا بوریا بستر باندھ کر الوداعی سلام کہ دیتے ہیں
پر ایسا نہیں ہونا چاہیے
ایک حدیث شریف مجھے یاد آرہی ہے
آپ بھی سماعت فرمائیں اور مسکرائیں
_________(❤️)_________
ایک بار آقا علیہ السلام نے صحابہ سے فرما یا کہ مجھے معلوم ہے کہ سب سے اخیر میں جہنم سے کو نکا لا جائے گا ۔یا سب سے اخیر میں کون جنت میں جائے گا پھر آپ نے فرما یا ایک آدمی جہنم سے پریشانی کے عالم میں باہر نکلے گا اللہ تعالی اس سے فرمائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ وہ شخص جنت میں داخل ہو کر گمان کرےگا کہ شاید جنت ہاوس فول ہے وہ جنت سے باہر ہو کر عرض کرےگا یا اللہ وہ تو بھری ہوئی ہے پھر اللہ اس سے فرمائے گا جنت میں جاؤ پھر وہ جنت میں جائے گا اسے پھر گمان گزرے گا کہ جنت بھری ہوئی ہے پھر جنت سے واپس لوٹ کر پھر وہ عرض گزار ہوگا یا اللہ میں نے تو اسے بھری ہوئی پائی ہے پھر اللہ فرمائے گا جا جنت میں داخل ہوجا کیوں کہ تیرے لئے جنت میں دنیا کے برابر بلکہ اس سے دس گنا زیادہ حصہ ہے اللہ تعالی فرمائے گا جنت میں تیرے لئے دس دنیاؤں کے برابر حصہ ہے وہ آدمی بولے گا اے اللہ کیا مجھ سے مزاح کرتا ہے یا مجھ پر ہنستا ہے اور حالانکہ تو رب ہے صحابہ کرام فرماتے ہیں اس پر آقا علیہ السلام ہنس پڑے یہاں تک کہ دندان مبارک نظر انے لگے ۔آقا علیہ السلام نے فرما یا یہ اہل جنت کے سب سے کم درجے والے کا حال ہے ۔
ایک بار آقا علیہ السلام نے صحابہ سے فرما یا کہ مجھے معلوم ہے کہ سب سے اخیر میں جہنم سے کو نکا لا جائے گا ۔یا سب سے اخیر میں کون جنت میں جائے گا پھر آپ نے فرما یا ایک آدمی جہنم سے پریشانی کے عالم میں باہر نکلے گا اللہ تعالی اس سے فرمائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ وہ شخص جنت میں داخل ہو کر گمان کرےگا کہ شاید جنت ہاوس فول ہے وہ جنت سے باہر ہو کر عرض کرےگا یا اللہ وہ تو بھری ہوئی ہے پھر اللہ اس سے فرمائے گا جنت میں جاؤ پھر وہ جنت میں جائے گا اسے پھر گمان گزرے گا کہ جنت بھری ہوئی ہے پھر جنت سے واپس لوٹ کر پھر وہ عرض گزار ہوگا یا اللہ میں نے تو اسے بھری ہوئی پائی ہے پھر اللہ فرمائے گا جا جنت میں داخل ہوجا کیوں کہ تیرے لئے جنت میں دنیا کے برابر بلکہ اس سے دس گنا زیادہ حصہ ہے اللہ تعالی فرمائے گا جنت میں تیرے لئے دس دنیاؤں کے برابر حصہ ہے وہ آدمی بولے گا اے اللہ کیا مجھ سے مزاح کرتا ہے یا مجھ پر ہنستا ہے اور حالانکہ تو رب ہے صحابہ کرام فرماتے ہیں اس پر آقا علیہ السلام ہنس پڑے یہاں تک کہ دندان مبارک نظر انے لگے ۔آقا علیہ السلام نے فرما یا یہ اہل جنت کے سب سے کم درجے والے کا حال ہے ۔
عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وآله وسلم : إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَہْلِ النَّارِ خُرُوْجًا مِنْہَا وَآخِرَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دُخُوْلًا، رَجُلٌ یَخْرُجُ مِنَ النَّارِ کَبْوًا فَیَقُوْلُ اﷲُ: اذْہَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ، فَیَأْتِیْہَا، فَیُخَیَّلُ إِلَیْہِ أَنَّہَا مَـلْأَی، فَیَرْجِعُ، فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ، وَجَدْتُہَا مَـلْأَی، فَیَقُوْلُ: اذْہَبْ، فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ، فَیَأْتِیْہَا، فَیُخَیَّلُ إِلَیْہِ أَنَّہَا مَـلْأَی، فَیَرْجِعُ، فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ، وَجَدْتُہَا مَـلْأَی، فَیَقُوْلُ: اذْہَبْ، فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ فَإِنَّ لَکَ مِثْلَ الدُّنْیَا وَعَشَرَۃَ أَمْثَالِہَا، أَوْ إِنَّ لَکَ مِثْلَ عَشَرَۃِ أَمْثَالِ الدُّنْیَا، فَیَقُوْلُ: تَسْخَرُ مِنِّي أَوْ تَضْحَکُ مِنِّي وَأَنْتَ الْمَلِکُ، فَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم ضَحِکَ حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ذَاکَ أَدْنٰی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ۔
(أخرجہ البخاري في الصحیح،کتاب الرقاق ، باب صفۃ الجنۃ والنار، 5 / 2402، الرقم: 6202، ومسلم في الصحیح ، کتاب الإیمان، باب أخر أہل النار خروجًا، 1 / 174، الرقم: 186، والترمذي في السنن، کتاب صفۃ جھنم، باب منہ، 4 / 712، الرقم: 2595، وابن ماجہ في السنن ، کتاب الزہد ، باب صفۃ الجنۃ، 2 / 1452، الرقم : 4339، وابن حبان في الصحیح، 16 / 517، الرقم: 7475، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 171۔)
اب آپ اندازہ فرمائیں آقا علیہ السلام نے بغیر سوال کئے اپنے اصحاب کو یہ حقیت بر منبی واقعہ ارشاد فرما کر فقط مسکرا نہیں رہیں ہیں بلکہ ہنس رہیں ہیں
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31/12/2020