Type Here to Get Search Results !

کیا حاملہ عورت کو الٹی آنے کی وجہ سے آپریشن کروا سکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 2052)
کیا حاملہ عورت کو الٹی آنے کی وجہ سے آپریشن کروا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے کے بکر کی بیوی کو جب حمل ہوتا ہے تو اس وقت اس کو الٹیاں آتی ہیں جس وجہ سے وہ کھانا نہیں کھا سکتی کیا اس بیماری کی وجہ سے وہ آپریشن کروا سکتی ہے کہ بچے نہ پیدا ہوں وہ گناہ گار تو نہیں ہو گی؟
 اس مسئلہ کے بارے وضاحت فرما دیں جزاک اللہ خیر
سائل:- محمد اجمل چشتی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
حاملہ عورت کو الٹی آنی یہ فطرتی بات ہے یہ کوئی حالت اضطراری نہیں ہے 
 بدون آپریشن دوا وغیرہ کا استعمال کریں
 البتہ جب کوئی صورت نظر نہ ائے اور واقعی کھانا نہیں کھا سکتئ جس کی وجہ مرض بڑھنے کا گمان غالب ہو پھر اضطراری اور مجبوری کی صورت میں گنجائش ہوتی ہے جب کہ آپریشن نہ کرنے کی وجہ سے عورت کی جان کا خطرہ یقینی یا گمان غالب کے درجے میں ہو، اس لیے مناسب ہے کہ آپ کسی دیندار ماہر مسلمان معالج سے مشورہ کرلیں، اگر واقعی کھانا نہیں کھا سکتی اور نہ کھانے کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو، تو آپریشن کی گنجائش ہوگی، ورنہ محض شک کی وجہ سے ایسا آپریشن کرانا جائز نہیں ہے ۔کیونکہ صرف سخت مجبوری اور اضطرار کی حالت میں اس کی گنجائش ہوتی ہے، جیسے: بچہ دانی سڑگئی یا اس میں کینسر ہوگیا جس کی وجہ سے اسے کاٹ کر نکال دینا ضروری ہو، ورنہ ہر کس و ناکس ڈاکٹر کے کہنے سے بچہ دانی کی آپریشن کروانا حرام ہے کیونکہ اس میں پورے طور پر ستر کھولا جاتا ہے 
واضح رہے کہ پہلے مسلم ڈاکتر کا حتی المقدور انتخاب کریں ورنہ جان جانے اور حالت اضطراری کی صورت میں غیر مسلم ڈاکتر سے بھی آپریشن کروا سکتے ہیں ۔
جیساکہ شرح صحیح مسلم میں ہے 
فإن الاختصاء فی الآدمی حرام صغیراً کان أو کبیراً۔ (المنھاج شرح الصحیح لمسلم، ۱: ۴۴۹، )
اسی طرح در مختار میں ہے 
وأما خصاء الآدمي فحرام (الدر المختار مع رد المحتار، ۹: ۵۵۷،)
اور فتاوی عالمگیری میں ہے 
و خصاء بني آدم حرام بالاتفاق۔
(الفتاوی الھندیة، ۵: ۳۵۷، نقلاً عن الذخیرة)، 
كما في الفتاوي الهنديه 
و نقلاً عن ابن حجر المکي لا بأس بقطع العضو إن وقعت فیہ الآکلة لئلا تسري
 (الفتاوی الھندیة، ۵: ۳۶۰)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
7/3/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area