Type Here to Get Search Results !

اگر کم عمری میں بال سفید ہوجائے تو کالا کر کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 2051)
اگر کم عمری میں بال سفید ہوجائے تو کالا کر کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کا جوانی میں بال سفید ہوگیا ہو تو کیا وہ شخص بال کو بلیک کر سکتا؟
اس کے لئے کیا حکم ہے؟ حوالہ کے ساتھ میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل:- محمد معراج القادری گھر نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

کم عمر جوانی اور بڑھاپے اس بابت ممانعت کی کوئی تخصیص نہیں ہے بلکہ حدیث پاک میں مطلقا ممنوع وارد ہے اس لئے عمر چاہے جتنی ہو سفید بالوں میں سیاہ خضاب ممنوع ہے حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے ،چاہے عمر ۲۵سال ہو یا ۳۰یا چالیس سال ہو اور خواہ مرد ہو یا عورت، ممانعت سب کے لیے ہے ،حدیث میں کوئی فرق مذکور نہیں، کیمیکل والی کالی مہندی سے اگر بالکلیہ سیاہ رنگ نکھرتا ہو تو اس کا استعمال بھی ممنوع ہے، سفید بالوں میں سرخ مہندی کا استعمال بہتر ہے۔
البتہ شریعت نے فقط مجاہد کو جہاد کے موقع پر ضرورتًا اِس طرح کے خضاب کی اِجازت دی گئی ہے؛ تاکہ دشمن پر رعب ڈالا جاسکے،
لہذا خالص کالے رنگ کے علاوہ کسی بھی رنگ سے اپنے بالوں کو رنگ سکتے ہیں، لیکن خالص  کالا رنگ استعمال کرنا جائز نہیں
حدیث پاک میں ہے 
(1) عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة، ورأسه ولحيته كالثغامة بياضًا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد" .
أخرجه ابوداود في سننه في باب في الخضاب (6/ 267) برقم (4204)،ط.  دار الرسالة العالمية، الطبعة
واضح رہے کہ سیاہ خضاب لگانا سخت گناہ ہے۔  
احادیث میں اس پر وعید آئی ہے
 ایک حدیث میں ہے
(2) عن ابن عباس رضی اللہ عنهما عن النبی صلی اللہ عليه وسلم قال: یکون قوم فی آخر الزمان یخضبون بهذا السواد کحو اصل الحمام لایجدون رائحة الجنة. .
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جو سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتر کا سینہ ان لوگوں کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہ ہوگی۔
(ابوداؤد شریف ج:۲ ، ص:۲۲۶باب ماجاء فی خصاب السواد)(مشکوٰۃ شریف ص:۳۸۲)
(3) عن جابر رضي اللہ عنه قال: أتی النبی صلی اللہ عليه وسلم بأبي قحافة یوم الفتح ورأسه ولحیته کالثغامة بیاضاً، فقال النبی صلی اللہ  عليه وسلم: غیّروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد...
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں لایا گیا ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ کے مانند بالکل سفید تھے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس سفیدی کو کسی چیز سے بدل دو اور سیاہ خضاب سے احتراز کرو۔
(ابوداؤد شریف ج۲ص۲۲۶باب فی الخضاب)(مشکوٰۃشریف ص۳۸۲)
حدیث میں ہے
(4) إن أحسن ماغیّربه الشیب الحناء والکتم.بہترین خضاب حنا اور کتم ہے۔
(ابو داؤد شریف ج۲ص۲۲۶باب فی الخضاب)(مشکوٰۃ شریف ص۳۸۲).
عن أنس رضی اللہ عنه: أن ابا بکر رضي اللہ عنه اختضب بالحناء والکتم.
(بحوالہ زاد العاد ج۲ص۱۶۹)
فتاوی عالمگیری میں ہے
وعن الإ مام أن الخضاب حسن لکن بالحناء والکتم والوسمة، وأراد اللحية وشعر الرأس.
داڑھی اور سر کے بال میں خضاب کرنا اچھا ہے، لیکن مہندی، کتم اور وسمہ سے خصاب کیا جائے۔(فتاویٰ عالمگیری ج۶ص۲۳۸کتاب الکراہیۃ الباب العشرون فی الزینۃ الخ )
مصنف بهار شريعت رحمة الله عليه فرماتے ہیں 
ابو داود و نسائی نے عبدﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ نبی صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دس ۱۰ چیزوں کو برا بتاتے تھے: ان دس میں سے دوسرا سپید بالوں میں سیاہ خضاب کرنا (ہے)(بہار ح ١٦ ص ٤٢٨مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٧/٢/٢٠٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area