Type Here to Get Search Results !

اگر حالت سعی میں حیض آ جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 7088)
اگر حالت سعی میں حیض آ جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت عمرہ کی ادائیگی کے لیے اپنی ماہواری روکنے کے لیے دوائی استعمال کرتی ہے جس سے وہ روک جاتی ہے مگر سعی کرتے ہوتے کچھ داغ کپڑے پر پاتی ہے آیا اس صورت میں شرع شریف کیا حکم فرماتی ہے کہ اس کا عمرہ ادا ہوگیا یا نہیں؟
بینواو تؤجروا۔    
سائل:- محمد اعجاز علی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عزوجل

جبکہ ہندہ کو یقین ہو کہ جو داغ کپڑے پر ہے وہ حیض ہی کا ہے اور سوال میں 
سعی سے مراد اگر صفا و مروہ کی سعی ہے پھر اب چونکہ طواف کعبہ کر چکی ہے اس لئے صفا و مروہ کی سعی کرکے عمرہ مکمل کرے 
صفا و مروہ کے درمیان کا حصہ مسجد حرام سے خارج اور باہر ہے اسی لئے حائض اور جنبی کا داخلہ وہاں شرعاً منع نہیں ہے 
اور اگر سعی سے مراد طواف کعبہ ہے پھر دوران طواف اگر حیض اجائے تو وہیں سے طواف چھوڑ دے اگر عمرہ یا حج کا طواف تھا تو پاک ہونے کے بعد مکمل کرے
 کیوں کہ حالتِ حیض میں عورت طوافِ کعبہ نہیں کر سکتی اس کے علاوہ دیگر مناسک ادا کر سکتی ہے۔یا مدینہ طیبہ سے واپسی پر طواف کر کے احرام کھولے تاکہ اس کا عمرہ ادا ہو جائے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو عورت بغیر طواف کیے احرام کھول دے اور ایک بکرا بطور دم ذبح کرے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ.
اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو)۔ (البقرة، 2: 196)
لہٰذا مذکورہ صورتوں‌ میں‌ سے جو حاصل ہو اس پر عمل کر لیا جائے۔
چونکہ ایامِ حیض میں عورت کے لیے جن امور کی انجام دہی ممنوع ہے ان میں سے ایک مسجد میں داخلہ بھی ہے۔ اس حوالے سے 
١/ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا
إِنَّ الْمَسْجِدَ لَا يَحِلُّ لِجُنُبٍ، وَلَا لِحَائِضٍ.
مسجد کسی جنبی اور حیض والی کے لیے حلال نہیں ہے
(ابن ماجه، السنن، كتاب الطهارة وسننها ، باب في ما جاء في اجتناب الحائض المسجد، 1: 212، رقم: 645، بيروت: دار الفكر)
خانہ کعبہ چونکہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ہے، اس لیے ناپاکی کے ایام میں عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔ 
٢/ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.
حیض والی عورت بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔ (أحمد بن حنبل، المسند، 6: 137، رقم: 25099، مصر: مؤسسة قرطبة)
٣/ اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک روایت میں فرمایا
قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي.
میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔(بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة، 2 594، رقم: 1567، بيروت)
٤/ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوع حدیث بیان کی ہے
أَنَّ النُّفَسَاءَ، وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ.
نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کر کے احرام باندھیں اور تمام مناسک حج ادا کریں سوائے طواف کعبہ کے، جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔
(ترمذي، السنن، كتاب الحج، باب ما جاء ما تقضي الحائض من المناسك، 3: 282، رقم: 945، بيروت: دار إحياء التراث العربي)
اور صاحب ہدایہ فرماتے ہیں
وَلَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ لِأَنَّ الطَّوَافَ فِي الْمَسْجِدِ.
اور حیض والی عورت بیت اللہ کا طواف بھی نہ کرے کیونکہ طواف مسجد میں ہوتا ہے (الهداية شرح البداية، 1: 31، المكتبة الإسلامية)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area