Type Here to Get Search Results !

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر (5)

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر (5)
 قسط پنجم:-5
________(❤️)_________
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کی عبارت اور قول سے ثابت ہے کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے؟
مسلک اعلی حضرت کے سچے پیرو کار حضرات :
کوئی آپ کو یہ کہ سکتا ہے کہ داخل مسجد اذان دینے کے متعلق فتاوی رضویہ میں مکروہ تحریمی کا حکم مذکور نہیں ہے اس لئے یہ صرف مکروہ تنزیہی یا خلاف اولی ہے جو جائز ہے تو اس کا جواب بھی ملاحظہ فرمائیں
الجواب, : سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے فتاوی رضویہ میں کئی وجوہات کی بنا پر فرمایا کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے 
۔اور ۔مکروہ تنزیہی کے قول کے متعلق فرمایا کہ قول ضعیف اور خلاف تحقیق ہے
۔ اور جو لوگ مکروہ تنزیہی کہ رہے ہیں ان کے قول کو ضعیف قرار دیا ۔
* مکروہ تنزیہی سمجھنے والے کو دھوکا کھانے کی وجہ فتاوی رضویہ کی یہ عبارت ہے ۔
دراصل بات یہ ہے کہ سرکار اعلی حضرت رضی آللہ تعالیٰ عنہ کے پہلے کے اکابرین نے اس کو صرف مکروہ فرمایا کسی ایک نے بھی مکروہ تحریمی یا مکروہ تنزیہی نہیں کہا کیونکہ پہلے کے فقہاء اس لفظ مکروہ کو مطلقا چھوڑتے تھے تخصیص جہت کچھ نہیں کرتے اسی لئے سرکار مجدد اعظم امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ
اور اس مسئلہ میں نوع کراہت کی تصریح کلمات علما سےاس وقت نظر فقیر میں نہیں (فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص ،364)
اسی عبارت سے کچھ علماکو دھوکا ہوا کہ سرکار اعلی حضرت نے صرف مکروہ فرمایا مکروہ تحریمی نہیں فرمایا ۔حالانکہ ایسی بات نہیں ہے ۔
۔کیونکہ ۔اسی عبارت کے بعد ہے ۔
ہاں صیغہ لایفعل سے متبادر کراہت تحریم ہے کہ فقہائے کرام کی یہ عبارت ظاہرا مشیر ممانعت وعدم اباحت ہوتی ہے علامہ محمد محمد محمد ابن امیر الحاج نے حلیہ میں فرمایا ؛ قول المص لا یزید یشیر الی عدم اباحۃ الزیادۃ ( مصنف کا قول ۔: لایزید اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ زیادتی جائز نہیں) ۔
نظیر اس کی یفعل و یقول ہے کہ ظاہرا مفید وجوب ہے کما نص علیہ ایضا فیہا (جیسا کہ اس پر اس میں تصریح ہے)
یونہی عبارت نظم میں لفظ' یکرہ 'کہ غالبا کراہت مطلقہ سے کراہت تحریم مراد ہوتی ہے (فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص 364)
بس صاف طور سے واضح ہوا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔ بلکہ مکروہ تنزیہی کے قول کو قول ضعیف فرمایا
سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
اس گفتگو سے یہ گمان و قول ضعیف ہوجاتا ہے کہ یہ عمل صرف خلاف سنت ہے تو اس میں صرف کراہت تنزیہی ہے
ان تمام تصریحات سے واضح ہوگیا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ کی اپنی تحقیق انیق میں مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تنزیہی کے قول کو ضعیف قول فرمایا 
اگر اسے مکروہ تنزیہی کہا جائے گا تو فقہا کے نزدیک مکروہ تنزیہی اباحت کے درجہ میں ہے اس کے مرتکب کو گوئی گناہ نہیں ہوتا ہے اور نہ شرعا ممانعت میں داخل ہے جبکہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت مجدداعظم امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ العزیز ( مسجد میں اذان دینے) کے متعلق فرماتے ہیں
فتاوی امام اجل قاضی خان و فتاوی خلاصہ و بحرالرایق شرح کنز الدقائق و شرح نقایہ و فتاوی عالمگیری و حاشیۃ العلامۃ اللطحطاوی علی مراقی الفلاح وفتح القدیر شرح ہدایہ وغیرہا میں اس کی *منع و کراہت* کی تصریح فرمائی ۔اب آپ حضرات فیصلہ فرمائیں کہ کیا مکروہ تنزیہی کا ارتکاب کرنا منع و کراہت ہے ؟ ۔اگر خلاف مستحب مانا جائے تو کیا خلاف مستحب منع ومکروہ ہے ۔؟ یا اگر مکروہ تنزیہی ہی مانا جائے تو کیا مکروہ تنزیہی منع و مکروہ ہے ؟
مکروہ تنزیہی قرار دیا جائے تو پھر منع کا حکم صحیح نہیں ہوگا جبکہ اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ نے فقہ کے کئی کتابوں سے مسجد کے اندر اذان دینے پر منع و کراہت کی تصریح فرمائی۔ ۔اس سے واضح ہوا کہ مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تنزیہی نہیں ہے بلکہ منع و مکروہ تحریمی ہے ۔اورمنع و مکروہ سے کیا مراد ہوتا ہے
قسط سوم میں ملاحظہ فرماچکے ہیں کہ فقہائے احناف کے نزدیک مطلقا مکروہ ومنع سے مکروہ تحریمی مراد ہے 
ان تمام تصریحات سے واضح ہوا کہ
(1) صیغہ لا یفعل سے متبادر کراہت تحریم ہوتی ہے
(2) یفعل مفید وجوب ہوتا ہے
وقال العلامۃ السید احمد الطحطاوی فی صوم حواشی الدر ۔و فیھا ( ای فی النھایہ) ولا یفعل (ای الدھن) لتطویل اللحیۃ اذا کانت بقدر المسنون وھو یقتضی ان الدھن لھذا القصد یکرہ تحریما ۔لانہ یفضی الی المکروہ تحریما و لوکان مکروھا تنزیھیا لماعبر بقولہ ولایفعل یعنی علامہ سید طحطاوی درمختار کے حواشی میں فرماتے ہیں : نہایہ میں ہے کہ ڈاڑھی جب بقدر سنت لمبی ہوتو زیادہ بڑھانے کے لئے تیل نہیں لگانا چاہئے ۔نہایہ کے اس قول کا تقاضا یہ ہے کہ اس نیت سے تیل لگانا مکروہ تحریمی ہے کہ ایک مکروہ تحریمی کا ذریعہ بنے گا ۔اور اگر یہ فعل مکروہ تنزیہی ہوتا تو اس کو لفظ لایفعل سے منع نہ کرتے (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28 ص 153 بحوالہ حاشیۃ الطحطاوی ۔جلد ایک ص 460) 
اس سے واضح ہوا کہ صیغہ لایفعل سے متبادر کراہت تحریم ہوتی ہے جیسا کہ اس مسئلہ میں لایفعل سے مراد مکروہ تحریمی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
اگر یہ فعل مکروہ تنزیہی ہوتا تو اس کو لایفعل سے منع نہیں کرتے (فتاوی رضویہ) اور لایفعل سے منع کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مکروہ تحریمی ہے
اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے
الشمامۃ الثانیۃ من صندل الفقہ کے آخر میں مخالفین کے ہر اعتراض کو رد بلیغ کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں کہ
داخل المسجد فمجموع ھذا ینقدح فی الذھن ۔انہ یکرہ تحریما یعنی سب باتیں مل جل کر یہ ثابت کرتی ہے کہ مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے ۔
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
________(❤️)_________
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناءاللہ خان ثناء القادری
 صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار
تاریخ 13جمادی الاول 1444
,مطابق 8 دسمبر 2022

بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمد جنید عالم شارق مصباحی
 صاحب  قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ساکن بیتاہی ،
خطیب و امام حضرت بلال جامع مسجد کوئیلِی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area