(سوال نمبر 5091)
مروجہ تعزیہ داری کب سے شروع ہوا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماۓ اہلسنت ومفتیان کرام اس مسٸلہ میں واقعہ کربلا جس میں سرکار امام عالی مقام سید الشہدا حضرت امام حسین نے اپنے بہتر ٧٢ جانثار کے ساتھ خود بھی جام شہادت نوش کیا صرف انکا بڑا لڑکا حضرت زین العابدین بیمار ہونے کیوجہ سے زندہ سلامت بچ گۓ
اس واقعہ کربلا کے بعد تقریبا سرکار امام زین العابدین رضٸ اللہ عنہ چالس ٤٠ تک دنیا میں زندہ رہے اس چالس سال کے عرصہ میں ان کی زندگی میں چالس مرتبہ ٤٠ دس ١٠ محرم الحرام ایا تو کیا سرکار امام زین العابدین نے اپنے باپ سرکار امام حسین علیہ السلام کی یاد میں تعزیہ بنایا ڈھول باجے بجا بجاکر لوگوں کو بتایا کہ واقعہ کربلا اس طرح تم لوگ بھی کرنا یا منانا یا سرکار امام زین العابدین کی اولاد میں سے کسی نے ایک بار بھی زندگی میں تعزیہ بناٸ و ڈھول باجے دس محرم الحرام کو بجایا اگر ان مقدس ہستیوں نے کبھی زندگی بھر تعزیہ ڈھول باجے والا کام نہیں کیۓ اور نہ کسی دوسرے مسلمان کو کرنے کا حکم دیۓ تو پھر اج کل کچھ نام نہاد مولوی مولانا کیوںنتعزیہ بنانے ڈھول بجانے کا حکم دس محرم کو دیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ سب جاٸز ہے اور جو تعزیہ بنانے اور امام حسین کے نام ڈھول بجانے کو حرام کہتا ہے وہ جاہل ہے
دلیل دیتے ہیں سرکار غریب نواز کا و سرکار مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کا جو مولوی ایسا کہتےہیں ان پہ شریعت کا کیا حکم نافظ ہوگا
قران و سنت و تواریخ کی روشنی میں جواب جلد سے جلد دے
سائل:-فقیر قادری مُحَمَّد عالم نوری مرغیاچک سیتامڑھی بہار اندیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
ابن تعزی کے مطابق مصر اور شام میں فاطمیوں کی حکومت کے قیام کے بعد 366 ہجری قمری میں عزاداری سید الشہداء بر پونا شروع ہوئی ایران میں دولت صفویہ کے عہد سے یعنی سولہویں صدی کے شروع سے تعزیہ داری کا رواج ہوا۔ اور پھر رفتہ رفتہ برصغیر پاکستان و ہندوستان میں بھی تعزیہ داری ہونے لگی
(ابن تغری بردی، جمال الدين ابي المحاسن يوسف، النجوم الزّاهرہ في ملوك مصر و القاہرہ ج 4، ص 126)
حضرت خواجہ غریب نواز حضرت مخدوم سمنانی رحمہما اللہ کی طرف تعزیہ منسوب کرنا غلط ہے البتہ تربت امام حسین رضی اللہ عنہ کی کاغذی تعزیہ حصول برکت کے لیے گھر میں رکھنا جائز ہے (فتاویٰ رضویہ)
زید وہ عبارت پیش کرے جس میں حضرت خواجہ اور حضرت مخدوم سمنانی رحمۃ اللہ مروجہ تعزیہ بناتے تھے ورنہ یہ اتہام ہے اور اتہام گناہ کبیرہ ہے زید پر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اجتنام لازم ازیں قبل اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/07/2023
مروجہ تعزیہ داری کب سے شروع ہوا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماۓ اہلسنت ومفتیان کرام اس مسٸلہ میں واقعہ کربلا جس میں سرکار امام عالی مقام سید الشہدا حضرت امام حسین نے اپنے بہتر ٧٢ جانثار کے ساتھ خود بھی جام شہادت نوش کیا صرف انکا بڑا لڑکا حضرت زین العابدین بیمار ہونے کیوجہ سے زندہ سلامت بچ گۓ
اس واقعہ کربلا کے بعد تقریبا سرکار امام زین العابدین رضٸ اللہ عنہ چالس ٤٠ تک دنیا میں زندہ رہے اس چالس سال کے عرصہ میں ان کی زندگی میں چالس مرتبہ ٤٠ دس ١٠ محرم الحرام ایا تو کیا سرکار امام زین العابدین نے اپنے باپ سرکار امام حسین علیہ السلام کی یاد میں تعزیہ بنایا ڈھول باجے بجا بجاکر لوگوں کو بتایا کہ واقعہ کربلا اس طرح تم لوگ بھی کرنا یا منانا یا سرکار امام زین العابدین کی اولاد میں سے کسی نے ایک بار بھی زندگی میں تعزیہ بناٸ و ڈھول باجے دس محرم الحرام کو بجایا اگر ان مقدس ہستیوں نے کبھی زندگی بھر تعزیہ ڈھول باجے والا کام نہیں کیۓ اور نہ کسی دوسرے مسلمان کو کرنے کا حکم دیۓ تو پھر اج کل کچھ نام نہاد مولوی مولانا کیوںنتعزیہ بنانے ڈھول بجانے کا حکم دس محرم کو دیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ سب جاٸز ہے اور جو تعزیہ بنانے اور امام حسین کے نام ڈھول بجانے کو حرام کہتا ہے وہ جاہل ہے
دلیل دیتے ہیں سرکار غریب نواز کا و سرکار مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کا جو مولوی ایسا کہتےہیں ان پہ شریعت کا کیا حکم نافظ ہوگا
قران و سنت و تواریخ کی روشنی میں جواب جلد سے جلد دے
سائل:-فقیر قادری مُحَمَّد عالم نوری مرغیاچک سیتامڑھی بہار اندیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
ابن تعزی کے مطابق مصر اور شام میں فاطمیوں کی حکومت کے قیام کے بعد 366 ہجری قمری میں عزاداری سید الشہداء بر پونا شروع ہوئی ایران میں دولت صفویہ کے عہد سے یعنی سولہویں صدی کے شروع سے تعزیہ داری کا رواج ہوا۔ اور پھر رفتہ رفتہ برصغیر پاکستان و ہندوستان میں بھی تعزیہ داری ہونے لگی
(ابن تغری بردی، جمال الدين ابي المحاسن يوسف، النجوم الزّاهرہ في ملوك مصر و القاہرہ ج 4، ص 126)
حضرت خواجہ غریب نواز حضرت مخدوم سمنانی رحمہما اللہ کی طرف تعزیہ منسوب کرنا غلط ہے البتہ تربت امام حسین رضی اللہ عنہ کی کاغذی تعزیہ حصول برکت کے لیے گھر میں رکھنا جائز ہے (فتاویٰ رضویہ)
زید وہ عبارت پیش کرے جس میں حضرت خواجہ اور حضرت مخدوم سمنانی رحمۃ اللہ مروجہ تعزیہ بناتے تھے ورنہ یہ اتہام ہے اور اتہام گناہ کبیرہ ہے زید پر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اجتنام لازم ازیں قبل اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/07/2023