Type Here to Get Search Results !

کیا کربلا میں حسینی برہمن تھے

 کیا کربلا میں حسینی برہمن تھے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
جہاں واقعات کربلا میں کئ منگھڑت واقعات موجود ہیں۔
انہی میں سے ایک واقعہ یہ بھی ہے۔
 کہ کربلا میں یزیدی فوج سے لڑنے برہمن حسینی بھی گۓ تھے۔ واقعہ کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ہے۔
 ایک دت حسینی برہمن راہب دت نے اپنے سات بیٹوں کو کربلا میں قربان کردیا اور شہادت حسین کے بعد مختار ثقفی کے ساتھ یزیدیوں کے قلع قمع میں حصہ لیا۔
رہاب سنگھ دت ہندوستان کے شمالی خطے، (پنجاب ہریانہ ) کے جاٹ برہمن تھے اور عرب میں تجارت کی غرض سے مقیم تھے ۔ ان جاٹ برہمنوں کو موہیال کہاجاتاہے۔
یہ لوگ کافی پڑھے لکھے ہوتے تھے اور ہندوستان میں راجاؤں کے مشیر یا راج گرو کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے تھے ۔جاٹ برہمن اسلام سے قبل بھی اور حضور کے وقت بھی اچھی تعداد میں عرب میں موجود تھے۔
وہ اپنی بہادری اورعلم کی وجہ سے عرب میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
راہب دت لاولد تھے ایک دن وہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ ان کے لئے اللہ سے دعاء فرمادیں کہ انہیں ایک بیٹا عطا ہوجائے ۔
 حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے راہب دت سے فرمایا کہ اس کی قسمت میں اللہ نے بیٹا نہیں لکھا ہے ۔ اس پر وہ دل شکستہ ہوکر رونے لگا اور بہوش ہوگیا۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو اس پر رحم آگیا اور انہوں نے رہاب دت کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ جاؤ تمہیں ایک بیٹا ہوگا۔
اس پر وہاں موجود ایک بزرگ نے اعتراض کرتے ہوئے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ مشیت ایزدی میں دخل دے رہے ہیں۔
ان کے اعتراض پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے راہب سے کہا کہ تمہیں ایک اور بیٹا ہوگا۔
اس بزرگ نے پھر اعتراض کیا کہ آپ اللہ کی مرضی میں دخل دے رہے ہیں ۔ اس پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے پھر رہاب دت سے فرمایا کہ تمہیں ایک اور بیٹا ہوگا۔
اس طرح بزرگ اعتراض کرتے رہے اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ ہربار رہاب کو ایک اور بیٹے کی بشارت فرماتے رہے اور اس طرح انہوں نے رہاب دت کو سات بیٹوں کی بشارت دی ۔
 رہاب کو ایک کے بعد ایک سات بیٹے ہوئے اور وہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے گرویدہ اور عقیدت مند ہوگئے۔
معرکہ کربلا کے وقت راہب کے ساتوں بیٹے جوان تھے ۔ جب راہب کو معلوم ہواکہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کوفے کے لئے مع اہل وعیال روانہ ہوچکے ہیں تو وہ بھی اپنے ساتوں بیٹوں اور اپنے چند ہم نواؤں کے ساتھ کوفے کے لئے روانہ ہوگئے ۔ جب وہ کربلا پہنچے تو اس وقت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ شہید کئے جاچکے تھے ۔
ایک دوسری روایت کے مطابق راہب کے ساتوں بیٹے کربلا میں شہید ہوئے ۔ حسینی برہمنوں کی روایتوں کے مطابق شہادت کے بعد راہب دت حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے ملا اور ان سے اپنی داستان بیان کی اور اپنے بیٹوں کی شہادت کے بارے میں انہیں بتایا۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا اس بات کو سن کر آبدیدہ ہوگئیں اور راہب دت سے فرمایا کہ آج سے تم حسینی برہمن کہلاؤگے ۔
راہب دت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت سے دل شکستہ ہوچکا تھا۔ اس نے حضرت امام حسین کی محبت میں اپنے ساتوں بیٹے ان پر قربان کردئیے تھے جو انہی کی دعاؤں کے طفیل میں اسے ملے تھے ۔ شہادت امام حسین کے بعد اس نے مختار ثقفی کے ساتھ اپنے دیگر حسینی برہمنوں کے ساتھ یزیدیوں کے خلاف مہم میں حصہ لیا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا
 اس کے بعد راہب دت ہندوستان واپس ہوگیا مگر سینکڑوں حسینی برہمن ایک دوسرے سردار بھوریہ دت کے ساتھ عراق میں ہی رہ گئے اور وہیں بس گئے ۔ عراق میں اس وقت تقریباً چودہ سو حسینی برہمن تھے 
راہب دت کو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے سلطان کا خطاب عطا کیا تھا،۔
ایک خطیب نے جس کا بیان یو ٹیوب پر موجود ہے ان صاحب نے ان کی تعداد دس ہزار بتائی ہے اور کہا ہے یہ سب مر گۓ تھے تو ان کی گردنوں کو امام عالی مقام نے جوڑا تھا،،اور وہ زندہ ہوگۓ آج بھی ان کی گردنوں پر نشان ہے ۔
قارئین کرام یہ سب محض ایک جھوٹ ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور خطیب صاحب کو بھی اس سے کیا مطلب کہ کیا سچ بتانا ہے اور کیا جھوٹ خطیب کو اپنا وقت پورا کرنا ہے اور پیسہ لیکر چلے جانا ہے،، اور عوام بھی کم تھوڑی ہے عوام بھی ایسے ہی لوگوں کو سننا پسند کرتی ہے ، جو جھوٹ ہو اور حقیقت سے دور ہو انہی باتوں کو سننا پسند کرتی ہے۔، 
خیر اول تو یہ واقعہ اسلام کی کسی بھی معتبر کتاب میں نہیں لکھا ہوا،، دوم نہ تو اس کو بیان کرنے والے کا پتہ کون ہے کہاں کا ہے، سوم اگر یہ مانا جاۓ اس راہب دت نے ہی اس کو بیان کیا ہے ،، تو وہ کافر ہے جو کہ لا اعتبار ہے،،اور اس میں کہا گیا ہے امام عالی مقام نے اس راہب دت سے کہا تیری قسمت میں اولاد نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد اولاد ہونے کی بشارت سنائی تو اس پر ایک بزرگ نے کہا آپ اللہ کی مشیت کے خلاف بول رہے ہیں، اس طرح اس نے 7 بار کہا اور ہر مرتبہ آپ نے اس کو اولاد کی بشارت دی جب کہ اللہ نے جو تقدیر حقیقی میں لکھ دیا ہے وہ ہوکر ہی رہتا ہے، اس کو کوئ ٹال نہیں سکتا اگر انبیاء بھی اس بارے میں کچھ کہتے ہیں۔ تو ان کی بھی اس بارے میں نہیں سنی جاتی اور ان کو منع کردیا جاتا ہے، یہ تقدیر حقیقی سے ہے آپ اس بارے میں دعا نہ کریں،۔ اور پھر اس بزرگ نے کہا آپ اللہ کی مشیت کے خلاف کر رہے ہیں، اس پر امام حسین رضی اللہ عنہ اس کو بشارت دیتے ہیں۔ یہ بھی امام عالی مقام پر بہتان ہے آپ کی ذات سے ایسی امید نہیں کی جا سکتی آپ کے سامنے کہا جاۓ اللہ کی مشیت کی خلاف ہے، تو آپ اس بات کی پروہ نہ کریں اور جری ہوکر اس کو بار بار بیٹا ہونے کی بشارت دیں،۔
اور یہ بھی جھوٹ ہے کہ ان کی گردنوں کو امام عالی مقام نے جوڑ دیا تھا،۔ امام عالی مقام کے سامنے آپ کے ساتھی شہید ہوۓ ان کی گردنیں کاٹی گئ لیکن امام عالی مقام نے کسی کی گردن جوڑ کر زندہ نہیں کیا،، تو کیا یہ برہمن کافر مشرک جو کی پلید ہیں ان کی گردنوں کو جوڑ کر آپ زندہ فرمائیں گے کہ وہ کفر شرک کرتے رہے معاذ اللہ ،،
خلاصہ کلام یہ ہے برہمن حسینیوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے وہ محض ایک کافر ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے،۔ اور اسلام کی کسی بھی معتبر کتاب میں اس کا ذکر نہیں ملتا ہے،، ہاں ویکیپیڈیا پر ان برہمن حسینی نام سے کچھ ذکر ہے۔، لیکن وہاں بھی اسلامی کتب کے حوالہ سے کوئی ذکر نہیں۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال
رابطہ نمبر:- 9917420179

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area