(سوال نمبر 189)
کیا کسی غیر مسلم کمپنی کے روپئے سے مسجد بنا سکتے ہیں؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین مسئلۂ ہذا میں کہ
ایک گاؤں ہے جہاں مسجد نہیں ہے لوگ مسجد بنانا چاہتے ہیں اور جو روپیہ وہ مسجد بنا نے میں لگائیں گے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک پرائیوٹ کمپنی اس گاؤں سے ہو کر سڑک بنا رہی ہے اور اس کمپنی نے گاؤں والوں کا منہ بند رکھنے کے لیے انہیں روپیے دے ہیں تاکہ گاؤں والے کمپنی کے خلاف کوئ کام نہ کریں جبکہ حکومت کی طرف سے اس گاؤں سے ہو کر سڑک نکالنے کی اجازت ہے پر گائوں والوں کے روکنے سے حکومت کمپنی کو سڑک بنانے سے منع کر سکتی ہے اب یہ جو کمپنی نے انہیں روپیے دیے ہیں ان روپیوں سے وہ مسجد بنانا چاہتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے یا ناجائز ؟
واضح رہے کہ کمپنی سرکاری زمین پر روڈ بنا نے کے لئے حکومت سے اجازت لی ہے، جس کے لئے گائوں ہو کر راستہ درکار ہے، بینوا تؤجروا،
سائل:-محمد زبیر مصباحی مانڈوی ضلع بھوج کچھ گجرات انڈیا۔۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته.
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسلئہ مسئولہ میں مسجد کی تعمیر غیر مسلم کے روپیے سے کر سکتے ہیں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے سوال سے ظاہر ہے کہ وہ اپنی خوشی سے دے رہا ہے البتہ مسجد کی بناء کے لئے درخواست کرنا جائز نہیں ہے ، حمیتِ ایمانی وغیرت اسلامی کے بھی سخت خلاف ہے، لیکن اگر کوئی غیرمسلم نیاز مندانہ طور پر پیش کرے اور ذمہ داران کا دل گواہی دیتا ہو کہ لے کر مسجد میں لگانے کی وجہ سے کسی مفسدہ وخرابی کا اندیشہ نہیں ہے تو رقم لے کر مسجد بنانے میں حرج نہیں اور اگر خرابیوں کا اندیشہ ہو یا کسی دلیل سے اس کے مال کے حرام وغصب وغیرہ کا ہونا ظاہر ہو تو لینا جائز نہیں ۔
جیسا کہ مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اگر اس ( کافر ) نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپے دیتے وقت صراحتہ کہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوادو مسلمان نے ایسا ہی کیا تو وہ مسجد ضرور مسجد ہو گئی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے ــ
لانه انما یکون اذنا للمسلم بشراء الآلات للمسجد بماله( فتاوی رضویہ جلد 16 ص 41)
کیا کسی غیر مسلم کمپنی کے روپئے سے مسجد بنا سکتے ہیں؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین مسئلۂ ہذا میں کہ
ایک گاؤں ہے جہاں مسجد نہیں ہے لوگ مسجد بنانا چاہتے ہیں اور جو روپیہ وہ مسجد بنا نے میں لگائیں گے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک پرائیوٹ کمپنی اس گاؤں سے ہو کر سڑک بنا رہی ہے اور اس کمپنی نے گاؤں والوں کا منہ بند رکھنے کے لیے انہیں روپیے دے ہیں تاکہ گاؤں والے کمپنی کے خلاف کوئ کام نہ کریں جبکہ حکومت کی طرف سے اس گاؤں سے ہو کر سڑک نکالنے کی اجازت ہے پر گائوں والوں کے روکنے سے حکومت کمپنی کو سڑک بنانے سے منع کر سکتی ہے اب یہ جو کمپنی نے انہیں روپیے دیے ہیں ان روپیوں سے وہ مسجد بنانا چاہتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے یا ناجائز ؟
واضح رہے کہ کمپنی سرکاری زمین پر روڈ بنا نے کے لئے حکومت سے اجازت لی ہے، جس کے لئے گائوں ہو کر راستہ درکار ہے، بینوا تؤجروا،
سائل:-محمد زبیر مصباحی مانڈوی ضلع بھوج کچھ گجرات انڈیا۔۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته.
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسلئہ مسئولہ میں مسجد کی تعمیر غیر مسلم کے روپیے سے کر سکتے ہیں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے سوال سے ظاہر ہے کہ وہ اپنی خوشی سے دے رہا ہے البتہ مسجد کی بناء کے لئے درخواست کرنا جائز نہیں ہے ، حمیتِ ایمانی وغیرت اسلامی کے بھی سخت خلاف ہے، لیکن اگر کوئی غیرمسلم نیاز مندانہ طور پر پیش کرے اور ذمہ داران کا دل گواہی دیتا ہو کہ لے کر مسجد میں لگانے کی وجہ سے کسی مفسدہ وخرابی کا اندیشہ نہیں ہے تو رقم لے کر مسجد بنانے میں حرج نہیں اور اگر خرابیوں کا اندیشہ ہو یا کسی دلیل سے اس کے مال کے حرام وغصب وغیرہ کا ہونا ظاہر ہو تو لینا جائز نہیں ۔
جیسا کہ مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اگر اس ( کافر ) نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپے دیتے وقت صراحتہ کہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوادو مسلمان نے ایسا ہی کیا تو وہ مسجد ضرور مسجد ہو گئی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے ــ
لانه انما یکون اذنا للمسلم بشراء الآلات للمسجد بماله( فتاوی رضویہ جلد 16 ص 41)
آگے فرماتے ہیں
مسجد میں لگانے کو روپیہ اگر اس طور پر دیتا ہے کہ ؛ مسجد یا مسلمانوں احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں کوئی مداخلت رہےگی تو لینا جائز نہیں ـ اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتا ہے تو حرج نہیں ـ جبکہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے ـ بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راہبوں ،مزدوروں ، کی اجرت میں دیں ـ اور اس میں بھی اصلاً وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہیبہ کردے ـ اور مسلمان اپنی طرف سے لگائیں ــ
( فتاوی رضویہ ج 16 ص 41 دعوت اسلامی )
( فتاوی فقیہ ملت جلد 2 ص 155 )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
مسجد میں لگانے کو روپیہ اگر اس طور پر دیتا ہے کہ ؛ مسجد یا مسلمانوں احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں کوئی مداخلت رہےگی تو لینا جائز نہیں ـ اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتا ہے تو حرج نہیں ـ جبکہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے ـ بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راہبوں ،مزدوروں ، کی اجرت میں دیں ـ اور اس میں بھی اصلاً وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہیبہ کردے ـ اور مسلمان اپنی طرف سے لگائیں ــ
( فتاوی رضویہ ج 16 ص 41 دعوت اسلامی )
( فتاوی فقیہ ملت جلد 2 ص 155 )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ خادم البرقی دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔12/11/2020