(سوال نمبر 195)
ہم ہیں کافروں کے کافر اور کافر خدا ہمارا۔ اس کا پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ہم ہیں وحدت پرست اور واحد خدا ہمارا
ہم ہیں کافروں کے کافر اور کافر خدا ہمارا
علمائے اہلسنت والجماعت کی بارگاہ میں گزارش ہےکہ یہ شعر پڑھنا کیسا ہے۔
سائل:- محمد نسیم اختر رضوی جلیشور نگرپالیکا وارڈ نمبر 3 مہوتری نیپال،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین ۔
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ ۔
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
صورت مسئولہ میں مذکورہ شعر کس کا ہے مجھے تحقیق سے معلوم نہیں ،کلیات علامہ اقبال میں مجھے کہیں دستیاب نہیں ہوا کوئی ٹھوس قرینہ بھی نہیں کہ اس شعر کو علامہ اقبال کی طرف منسوب کیا جائے، اس شعر کی تشریح و توضیح اور مطلب کچھ اس طرح بیان کئے جا سکتے ہیں، پہلے مصرعے میں،
( توحید ہستی ہیں ہم، واحد خدا ہمارا ،
یعنی مسلمان ایک قوم و ملت ہیں، جس کی بنیاد کلمہ طیبہ ہے، اور یہی رشتہ ذات بیرادری رنگ و نسل کی امتیاز کو مٹا کر ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کر دیا ہے، اور ایک قوم بنا دیا ہے کہ ہمارا خدا ایک ہے، دوسرے مذاھب اور غیر مسلم کی طرح ہمارے کئی خدا نہیں ۔
اور دوسرے مصرعے( ہم کافروں کے کافر، کافر خدا ہمارا )
اس کا درست مطلب یہ لے سکتے ہیں، کہ کافر منکر کے معنی میں ہو یعنی انکار کرنے والا تب معنی یہ ہوگا کہ ہم اصطلاحی کافروں توحید کا انکار کرنے والوں کے منکر و انکاری ہیں، یعنی ان کے افکار و نظریات کو ہم نہیں مانتے، بلکہ اسکے مخالف ہیں ۔اور ہمارا خدا بھی ان کافروں کا منکر ہے، مطلب اللہ تعالی بھی کافر کر افکار و نظریات کو درست ہونے کا انکار کرتا ہے ۔اور اسکی مخالفت کرتا ہے ۔
واضح رہے کہ اس کا ظاہری الفاظ سے اس کے معنی کا سمجھ میں آنا عوام کے لئے مشکل ہے، اور اس سے غلط معنے لے سکتے ہیں اس لئے عوام الناس کے سامنے اس شعر کو پڑھنے سے اجتناب کرنی چاہئے ۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجیب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان١٨، خادم البرقي دار الإفتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔