Type Here to Get Search Results !

ویڈیو کا خمارا اتر گیا ہو تو ائیں اپ کو کتابوں کی سیر کرائیں

 ویڈیو کا خماراتر_گیا_ہو_تو_آئیں_آپ_کو_کتابوں_کی_سیر_کرائیں
══════ ༺❀༻ ══════
کل کی ڈبیٹ ویڈیو کا خمار جن لوگوں کا اتر گیا ہو ان سے کچھ
 کتابی باتیں کرلیں قضیہ کی شروعات کچھ اس طرح کہ دیسی ملحد جاوید اختر کو فاش شکست ہوئی جو کچھ غیر متوقع نہیں تھی اور یہ بھی غیر متوقع نہیں تھا کہ بد مذہب کو خوب فروغ ملے گا اس سلسلے میں آپس میں ہم لوگوں کی گفتگو ہو چکی تھی لیکن جو غیر متوقع تھا وہ ہمارے علما کا اس کی پذیرائی میں لگ جانا یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے یہاں ایسے افراد کیوں نہیں ہیں ہم کیوں ایسی ڈبیٹ نہیں کرتے جملۂ معترضہ کے طور پر یہ عرض ہے کہ علما ملامت کر رہے ہیں، کس کو؟ علما کو، تو ملامت میں بھی دور ہی لازم آگیا، آپ دور کو تو چھوڑ سکتے ہیں کتابوں سے بے اعتنائی کرکے لیکن دور آپ کو نہیں چھوڑے گا، خیر اہل سنت کی بے مائیگی کا زنانہ مرثیہ الاپنے والوں کے لیے یہ شعر کہ
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
جن کو شکوہ ہے وہ خود اس ذمہ داری کو کیوں نہیں نبھا رہے وہ
بھی تو اہل سنت کا ہی حصہ ہیں یا نہیں ہیں
اگر کچھ نہیں کر سکتے تو کنارے بیٹھیے فیسبک پہ نوحہ و ماتم نہ کیجیے
جس بات سے ہمیں انکار نہیں اور مسلم ہے وہ یہ کہ اہل سنت میں بھی اس طرح کے افراد اور کام ہونے چاہیے لیکن یہ کام اس طرح بے مائییگی سے نہیں ہوتے علما پیدا نہیں ہوتے تیار کیے جاتے ہیں قوم کو جو پسند ہے وہ پیدا ہورہے ہیں اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ہماری جماعت میں بالکل اس طرح کے لوگ نہیں ہیں
Dr Syed Fazlullah chishti
Dr Mohammed Ahmad Naimi
Mohammad Ismail El Azhari 
Patel Abdurrahman Misbahi 
Muḥammad Qāsim al-Qādirī al-Azʾharī  
Mohammad Irfan
عالمی سطح پر شیخ اسرار راشد صاحب
یہ چند نام تو بغیر غور کیے میرے ذہن میں ابھرے جو الحاد کے مقابلے میں ہیں غور کریں تو اور بھی علمائے ربانین ملیں گے جو خاموشی سے مصروف عمل ہیں
آپ کی توجہ اس کی طرف ایک ڈبیٹ سن کر ہوئی ہے تو یہ مت کہیے کہ اس کی طرف علما نے توجہ نہیں کی
شیخ اسرار راشد صاحب تو ایک کتاب بھی لکھی چکے ہیں islam answers atheism
لیکن لوگوں کو اس کتاب کا نہ نام پتا ہے نہ مطالعہ کا شوق
آپ کی توجہ اپنے ان ربانی علما کی طرف نہیں تو کیجیے
لیکن ان کی نہ تو ہماری قوم کو فکر ہے کہ ان کو اسباب و وسائل فراہم کریں یا حوصلہ افزائی کریں نہ ہی ان کے کاموں کی طرف
متوجہ ہوں گے
ہو سکے تو اپنے افراد کی بھی کچھ فکر کرلیں فیسبکی مفکرین
بس ڈبیٹ دیکھ لیں گے اور لائم لائٹ اور سرخیوں کو دیکھ کر مرعوب ہوجائیں گے
اورجماعتی سطح کے فومو کے مبتلا ہو جائیں گے
(Fomo : fear of missing out) 
خیربات دوسری طرف نکل گئی
ہم تو کتابوں کی طرف لے جارہے تھے اور اہل سنت کے اصول اس حوالے سے کیا ہیں ان پر گفتگو کرنا چاہ رہے تھے ہم اہل سنت جذبات میں بہہ نہیں سکتے بلکہ ہمارے بزرگوں نے جو اصول دیے ہیں کتابوں میں وہی اصول لے کر ہی چلنا ہوگا ان اصولوں کے ہم پابند ہیں جو پابند نہ ہو اس سے ہمیں کیا سروکار 
اس تمہیدی گفتگو کے بعد اس طرف آتے ہیں کہ کیا کسی بھی بد مذہب کو کسی دینی معاملے میں پروموٹ کیا جاسکتا ہے یا نہیں تو زیادہ تفصیل میں نہ جاکر اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے رسالے ازالۃ العار سے بزرگوں کی چند کتابوں کی عبارات ان لوگوں کے پیش خدمت ہیں جو ان بزرگوں کو دینی مقتدی مانتے ہیں جو نہ مانتے ہوں ان سے ہمیں کوئی سروکار نہیں
تو سب سے پہلی بات بدعتی کے بارے میں پانچویں صدی کے مجدد امام غزالی کی عبارت پیش ہے فرماتے ہیں
:
ان کانت البدعۃ بحیث یکفربھا فامرہ اشد من الذمی لانہ لایقر بجزیۃ ولایسامع بعقد ذمۃ وان کان مما لایکفربہ فامرہ بینہ و بین اﷲ اخف من امر الکافر لامحالۃ ، ۔ ولکن الامرفی الانکار علیہ اشدمنہ علی الکافر لان شرالکافر غیر متعد 
فان المسلمین اعتقدوا کفرہ فلایلتفتون الی قولہ اذلایدعی الاسلام واعتقاد الحق اما المبتدع الذی یدعوالی البدعۃ ویزعم ان مایدعو الیہ حق فھو سبب لغو ایۃ الخلق فشرہ متعدفالاستحباب فی اظھار بغضہ ومعاداتہ والانقطاع عنہ وتحقیرہ والتشنیع علیہ ببدعتہ وتنفیر الناس عنہ اشد
ترجمہ: وہ بدعت جو مسلمان کو کفر میں مبتلا کردے تو ایسا کافر بدعتی دارالاسلام میں ذمی کافر سے بدتر ہے کیونکہ وہ جزیہ کاپابند نہیں بنتا اور نہ ہی وہ عقد ذمہ کی پروا کرتاہے اوراگر بدعت ایسی ہو جس کی وجہ سے بدعتی کو کافر نہیں کہا جاسکتا تو ایسے بدعتی کا معاملہ کافر کی نسبت سے الله تعالٰی کے ہاں ضرور خفیف ہے لیکن اس کی تردید کا معاملہ کافر کے مقابلہ میں زیادہ اہم ہے کیونکہ کافر کاشر مسلمانوں کے لیے اتنا نقصان دہ نہیں کیونکہ مسلمان اس کے کافر ہونے کی وجہ سے اس کی بات کو قابل التفات نہیں سمجھتے کیونکہ وہ اسلام اور حق کا مدعی نہیں بنتا لیکن گمراہ بدعتی اپنی بدعت کو حق قرار دے کر لوگوں کو اس کی طر ف دعوت دیتاہے اس لیے وہ عوام الناس کو گمراہ کرنے کا سبب بنتاہے لہذا اس کا شر زیادہ موثرہے ، ایسے شخص کو برا جاننا اس کی مخالفت کرنا ، اس سے قطع تعلق کرنا ، اس کی تحقیر کرنا ، اس کار د کرنا ، اور لوگوں کو اس سے متنفر کرنا زیادہ باعث اجر
وثواب ہے۔
نیز اس حوالے سے نزہۃ النظر میں جہاں پہ بدعتی کی بات کی گئی ہے وہ بھی ملحوظ رہے
بڑی آسانی سے اہل سنت کی توحید کو دیوبندیوں کی توحید کی قیادت میں لے جاکے کھڑا کرنے کی باتیں مولویوں نے کر ڈالی
ان ھذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم
بہر حال آگے بڑھیں
علامہ محقق سعد الملۃ والدین تفتازانی مقاصد وشرح مقاصد میں فرماتے ہیں : حکم المبتدع البغض والعداوۃ والاعراض عنہ والاھانۃ والطعن واللعن ۔
بد مذہب کے لیے حکم شرعی یہ ہے کہ اس سے بغض و عداوت رکھیں ، روگردانی کریں ، اس کی تذلیل وتحقیر بجالائیں۔ اس سے طعن کے ساتھ پیش آئیں۔
علامہ حسن شرنبلالی مراقی الفلاح میں فرماتے ہیں : الفاسق العالم تجب اھانتہ شرعا فلایعظم۔  
فاسق عالم کی شرعا توہین ضروری ہے اس لیے اس کی تعظیم نہ
کی جائے۔ (ت)
یہ چند عبارتیں اعلیٰ حضرت کے رسالے ازالۃ العار سے میں نے لی ہیں جو بزرگوں کی ہیں
پھر کچھ لوگ تو اس قدر ہلکے ہیں کہ کہہ رہے کہ بد مذہبیت سے قطع نظر کرکے دیکھیے
میرے بھائیو ہماری اور ہمارے علما کی نگاہ بد مذہب کی بد مذہبیت سے قطع نظر ہی تو نہیں کرسکتی جب دنیوی معاملے میں قطع نظر نہیں کیا جاسکتا تو دینی معاملے بلکہ اصل دین کے بارے میں کیسے کیا جاسکتا ہے، توحید میں بد مذہب کی بد مذہبیت سے قطع نظر تو آپ کیجیے آپ کو... ہم تو آپ کو مبارک بھی نہیں کہہ سکتے
پھر کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ توحید کا معاملہ ہے اور توحید میں ہم اور وہ برابر ہیں تو ایسے لوگوں سے عرض کہ ان کی توحید امکان کذب باری والی ہے ہماری نہیں اگر آپ کی ہو تو آپ جانیں
اتنا بڑا فرق رہتے ہوئے بھی آپ اپنی توحید کو ان کی توحید سے ملائے دے رہے کمال کرتے ہیں
اور توحید کے سلسلے میں ہمارا کتنا سخت اختلاف ہے دیوبندیوں سے یہ بھی اعلی حضرت کے یہاں سے ہی سمجھ لیں تو بہتر ہوگا فرماتے ہیں دیوبندیوں کے جھوٹے خدا
دیو بندی ایسے کو خدا کہتے ہیں جو وہابیہ کا خدا ہے جس کا بیان ابھی گزر چکا ہے اور اتنے وصف اور رکھتا ہے کہ...... طوالت کے خوف اور اہل علم کو اعلی حضرت کی کتاب تک پہنچانے کے لیے
سے باقی عبارت چھوڑ دی
ج15 ص550
اب چلیں اعلی حضرت کی بارگاہ میں اس حوالےسے اور دیکھتے ہیں کہ اعلی حضرت کا اس حوالے سے کیا موقف ہے تمہیدا عرض یہ ہے کہ ایک ہے دینی معاملہ اور ایک ہے دنیوی معاملہ دنیوی معاملات جن سے دین میں کوئی ضرر نہ ہو وہ سب سے ہوسکتے ہیں لیکن صرف مرتدین سے نہیں ہوسکتے تو جب دنیوی معاملہ دیوبندیوں کے ساتھ نہیں ہوسکتا تو دینی معاملے میں ان کی بات کیسے سنی جاسکتی ہے میرے عزیز! اور وہ بھی سب سے اہم معاملے معاملۂ توحید میں ۔اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں دنیوی معاملت میں جس سے دین پر ضرر نہ ہو سوا 
مرتدین مثل وہابیہ دیوبندیہ وامثالہم کے کسی سے ممنوع نہیں۔
ج14 ص420
پھر دیوبندی کی ڈبیٹ کی طرف رغبت دلانے کی طرف آتے ہیں تو اس کے حوالے سے ایک عبارت اعلیٰ حضرت کی پیش خدمت ہے فرماتے ہیں :دیوبندی عقیدے والے مسلمان ہی نہیں ان کا وعظ سننا حرام
ج29 ص70
پھر دیوبندی کو عالم دین ماننے کی طرف آتے ہیں اس کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ 
دیوبندی عالم دین نہیں ان کے اقوال پر مطلع ہو کر انہیں عالم دین سمجھنا خود کفر ہے،
ج 16 ص164
پھر بر سبیل تنزل آپ لوگوں کے اصرار پہ اگر مان بھی لیں کہ بھئی اس میں کوئی قباحت نہیں کوئی غلط بات نہیں کی گئی لہذا اس سے کوئی ضرر نہیں تو اس حوالے سے میرا جواب اعلیٰ حضرت کے یہاں سے قبول فرمائیں، امام و مقتدی سیدی اعلی حضرت فرماتے ہیں کہ 
دیوبندی عقیدہ والوں کی نسبت علمائے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق تحریر فرمایا ہے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں ، اور فرمایا : من شك فی عذابہ وکفرہ وفقد کفر جو ان کے کافر ہونے میں شك کرے وہ بھی کافر ہے۔ ان کی کوئی بات نہ سنی جائے نہ ان کی کسی بات پر عمل کیا جائے جب تك اپنے علماء سے تحقیق نہ کرلیں۔ رسول اﷲ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : 
وایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتونکم ۔ ان سے دور بھاگو اور انھیں اپنے سے دور کریں۔ کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تم کو فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ 
اور ان کا بتایا ہوا کوئی مسئلہ اگر صحیح بھی نکلے تو اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ عالم ہیں ، یا ان کے اور مسائل بھی صحیح ہوں گے۔ دنیا میں کوئی ایسا فرقہ نہیں جس کی کوئی نہ کوئی بات صحیح نہ ہو ، مثلًا یہود ونصارٰی کی یہ بات صحیح ہے کہ موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نبی ہیں۔ کیا اس سے یہودی اور نصرانی سچے ہوسکتے ہیں ، رسول اﷲ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : الکذوب قد یصدق بڑا جھوٹا بھی کبھی سچ بولتا ہے ،
ج9 ص647
پھر یہ کہا جارہا کہ ہمارے شیئر کرنے نہ کرنے سے کیا ہوگا وہ پہلےہی بہت شیئر ہوچکا ہے، مطلب ہماری علما قوم کس قدر احساس کم تری کا شکار ہو چکی ہے کہ یہ بات ان کے نزدیک مسلم ہے کہ ہمارے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا نہ ہی نہ کرنے سے کچھ ہوگا کیونکہ وہ پہلے ہی ملین لوگ دیکھ چکے ہیں
میرے بھائیو آپ کے شیئر کرنے سے یہ ہوگا کہ وہ عوام جو آپ کو قائد مانتے ہیں اور آپ کے سوشل میڈیا سے جڑے ہوئے ہیں اور آپ کی باتوں کو سنتے اور مانتے ہیں وہ آپ کے شیئر کرنے سے بد مذہب کی طرف اگر راغب ہو گئے تو بتائیں آپ ان کو بد مذہبیت تک پہنچانے کا سبب بنے کہ نہیں
تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان
ٹھیک ہے پوری دنیا فروغ دے تو دے آپ تو نہ دیجیے آپ اپنے نامۂ اعمال کے ذمے دار ہیں اپنے نامۂ اعمال کے لیے تو حساس ہوئیے اور دور حاضر کی سوشل میڈیا انفلوئنسنگ ایسے ہی چلتی ہے ایک ڈبیٹ سے اس کو اتنا فائدہ ہوگیا جتنا وہ سالوں میں نہیں کر پاتا ڈبیٹ سے پہلے اس کے دیڑھ لاکھ کے آس پاس کچھ فالوورز تھے آج جاکے دہکھ لیجیے کتنے ہوگئے
یہی ہے انفلوئنسنگ جو سب نے مل کر کی ہے اور علمائے اہل سنت نے بھی اس میں اپنا نام لکھایا ہے
یہ کچھ کتابی باتیں تھیں جو کیں اب آپ کے اوپر ہے کہ انھیں جیسے آپ سمجھے
ہم تو پہنچانے کے پابند ہیں 
محمد جنید برکاتی مصباحی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area