Type Here to Get Search Results !

فتاوی شارح بخاری کی روشنی میں ثابت کیا جائے گا کہ دیوبندی کسے کہتے ہیں؟

سلسلہ وار قسط دوم
فتاویٰ شارح بخاری کے ایک دو فتاوے سے جو غلط فہمی ہوتی ہے اس کا ازالہ
______________________
قسط دوم میں فتاوی شارح بخاری کی روشنی میں ثابت کیا جائے گا کہ دیوبندی کسے کہتے ہیں؟
______________________
(1)حضور شارح بخاری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کے فتاوی کی روشنی میں دیوبندی کسے کہتے ہیں؟
(2) ان چاروں علماے دیوبند کے کن عقائد پر ان کی تکفیر کی گئی؟
حضور شارح بخاری فقیہ الہند رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
دیوبندی حقیقت میں وہ ہے جو مولوی اشرف علی تھانوی ۔مولوی خلیل احمد انبیٹھوی ۔مولوی قاسم نانوتوی۔مولوی رشید احمد گنگوہی کی کفری عبارتوں پر مطلع ہوتے ہوئے بھی انہیں اپنا امام و پیشوا جانے یا کم از کم مسلمان ہی جانے اس لئے کہ ان لوگوں کی ان کفری عبارتوں میں حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی صریح توہین ہے ۔اور شان الوہیت میں کھلی ہوئی گستاخی ہے ۔
(1) مولوی اشرف علی تھانوی نے حفظ الایمان ص :8 پر لکھا ہے 
*پھر یہ کہ آپ کہ ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ؟ اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو ان میں حضور کی ہی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید و عمر بلکہ ہر صبی مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے
پھر چند سطر بعد لکھا :
اگر تمام علوم غیبیہ مراد ہیں اس طرح کہ اس کی ایک فرد بھی خارج نہ رہے تو اس کا بطلان دلیل نقلی و عقلی سے ثابت ہے
اس عبارت سے مولوی اشرف علی تھانوی نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے علم پاک کو ہر کس و ناکس ۔حتی کہ بچوں ۔پاگلوں اور انتہائی حقیر و ذلیل چیزوں تمام حیوانات و بہائم کے علم سے تشبیہ دی یا اس کے برابر کہا 
(2) مولوی خلیل احمد انبیٹھوی نے براہین قاطعہ ص: 51 پر لکھا 
*الحاصل غور کرنا چاہیے کہ شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمیں کا فخر عالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی ۔فخر عالم کی وسعت علم کی کون سے نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا
اس عبارت میں انبیٹھوی نے
(1) شیطان اور ملک الموت کے لئے زمین کا علم محیط مانا ۔اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لیے شرک کہا
(2) اور آخر بالکل جڑ صاف کردی ۔صاف لکھ دیا کہ شیطان و ملک الموت کے علم کی وسعت نص قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے وسعت علم کا مطلق انکار کرتے ہوئے کہا کہ حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وسعت علم کا ثبوت کس نص قطعی سے ہے ؟ 
(3) جس کا حاصل یہ نکلا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وسعت علم کے لیے کوئی نص قطعی نہیں۔
(4) بعد میں فیصلہ کردیا کہ حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وسعت علم ماننا شرک ہے 
(5) جس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ انبیٹھوی کا عقیدہ ہے کہ شیطان کا علم حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے زائد ہے
(3) مولوی رشید احمد گنگوہی نے براہین قاطعہ کی تصدیق کی ہے ۔اس لئے ان بزرگ کا بھی یہی عقیدہ ہے
(4) مولوی قاسم نانوتوی نے تحذیر الناس ص:3 پر 
حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے خاتم النبیین بمعنی آخر الانبیاء ہونے کو چودہ طریقوں سے باطل کیا اور ص :28 پر لکھا :
بلکہ بالفرض آپ کے زمانے میں بھی کوئی نبی ہو جب بھی آپ کا خاتم ہونا بدستور باقی رہتا ہے ۔بلکہ بالفرض بعد زمانہ نبوی بھی کوئی نبی پیدا ہو تو بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا
(فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم ص 387.388) 
یہ تحریر لکھنے کے بعد حضور شارح بخاری فقیہ الہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
اسی بنا پر یہ چاروں کافر ہیں ہی ان کے علاوہ جو بھی ان چاروں کے ان مذکورہ بالا کفریات میں سے کسی ایک پر قطعی حتمی طور پر مطلع ہو اور انہیں مسلمان جانے ۔کافر نہ کہے تو وہ بھی کافر ہے ۔اور یہی علماے عرب و عجم حل و حرم ۔ہند و سندھ کا متفقہ فتویٰ ہے جو حسام الحرمین الشریفین اور الصوارم الہندیہ میں بار بار چھپ چکا ہے ۔
اب دیوبندی وہ ہے جو ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر قطعی یقینی طور پر مطلع ہو پھر بھی ان چاروں کو یا ان میں سے کسی ایک کو اپنا پیشوا مانے یاکم ازکم اس کو مسلمان جانے کافر نہ کہے ایسے ہی لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی یا دعائے مغفرت کرنی بربنائے مذہب صحیح کفر ہے اور علماے اہل سنت جب دیوبندی بولتے ہیں تو ان کی مراد دیوبندی سے ایسا ہی شخص مراد ہے
(فتاوی شارح بخاری جلد دوم ص 388)
پھر ایک جگہ تحریر ہے فرماتے ہیں کہ :
(1) وہابی وہ لوگ ہیں جو ابن عبد الوہاب نجدی اور مولوی اسماعیل دہلوی کے ہم مذہب ۔ہم عقیدہ ہوں۔
 (2).دیوبندی وہ لوگ ہیں جو قاسم نانوتوی ۔رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھوی اشرف علی تھانوی کے ہم عقیدہ ہم مذہب ہوں اور ان کو اپنا پیشوا مانتے ہوں۔
(فتاوی شارح بخاری جلد سوم ص 147)
سوال : کیا محمد ابن عبد الوہاب نجدی کو کافر ہونے میں شک کرے تو وہ بھی کافر ہے؟
الجواب : حضور شارح بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عبد الوہاب نجدی اور اس کے ہم عقیدہ متبعین پر بوجوہ کثیرہ کفر لازم اور جمہور فقہاء کے نزدیک بلا شبہ یہ دین سے خارج۔
(فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم ص 505)
لیکن پھر اس کے آگے تحریر فرماتے ہیں: ابن عبد الوہاب نجدی کے کفریات ایسے نہیں کہ جو اس کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہوں۔
(فتاویٰ شارح بخاری جلد سوم ص 507)  
سوال : مولوی اسماعیل دہلوی کے متعلق کیا حکم ہے؟
الجواب : اسماعیل دہلوی سے سیکڑوں کفریات سرزد ہوئے اس کی کتابوں میں سیکڑوں اقوال کفریہ موجود ہیں اسی بنا پر علامہ فضل حق خیر آبادی علامہ فضل رسول بدایونی ۔اور دیگر سیکڑوں علماے اہل سنت نے اس کو کافر کہا اور لکھا ۔لیکن اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ نے اس بنا پر کہ اس کے کفریات لزومی ہیں ۔التزامی نہیں اس کی تکفیر سے احتیاطا کف لسان فرمایا ہے اور حضور شارح بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چوں کہ اس سے سیکڑوں کفریات کا صدور ہوا ہے جو اگرچہ التزامی نہیں لزومی ہی ہیں پھر بھی مسلمان نہیں کہیں گے لیکن اس قدر قطعی ہے کہ وہ گمراہ بددین ضرور تھا
(فتاوی شارح ںخاری جلد سوم ص 396)
حضور شارح بخاری فقیہ الہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
(1) اب جو دیوبندی عوام یا خواص اپنے دیوبندی بزرگوں کی اس قسم کی عبارتوں سے باخبر ہیں ۔وہ بلا شبہ کافر و مرتد ہیں ۔اس لئے کہ ان کفری عبارتوں سے باخبر ہونے کے باوجود پھر بھی ان کو بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ یہ ان کے ہم عقیدہ اور گستاخ رسول ہیں ان سے بیاہ شادی حرام و گناہ ۔ان کا ذبیحہ مردار ۔ان کا حکم وہی ہے جو تمام غیر مسلموں کا ہے۔
(فتاویٰ شارح بخاری جلد سوم ص 330)
(2) رہ گئے وہ دیوبندی عوام جو دیوبندی بزرگوں کی کفری عبارتوں سے باخبر نہیں۔ان کی ظاہری حالت کو دیکھ کر یا کسی وجہ سے ان کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں وہ کافر نہیں اور زیادہ تر دیوبندی عوام اسی قسم کے ہیں۔
(فتاویٰ شارح ںخاری جلد سوم ص،330)
اقول : مگر اس فرقہ میں زیادہ تر کافر و مرتد نہیں ہے جیسا کہ فتاوی شارح ںخاری جلد سوم ص 330 سے واضح ہوا مگر گمراہ بدمذہب ۔اہل سنت سے خارج ضرور ہے اور حدیث شریف میں اسی کے متعلق آیا ہوا کہ اس سے دور رہو ۔ 
  جیسا کہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری قدس سرہ بریلی شریف ارشاد فرماتے ہیں:
اگر زید نہ تو خود عقائد کفریہ رکھتا نہ ایسوں کو مسلمان جانتا ہے جو عقائد کفریہ کے سبب علماے حرمین وغیر ہما سے حکم کفر پاچکے مگر معمولات اہل سنت مثل نیاز و فاتحہ و میلاد و قیام کو بدعت و ناجائز جانتا ہے تو اگر چہ کافر قطعی نہیں مگر بدمذہب ضرور ہے۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد دوم 382)
سوال : علماء کا فرمانا کہ
من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفرسے کیا مراد ہے؟ 
الجواب :من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر یعنی جس نے اس کے کفر اور عذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہے ۔اس قول سے مراد یہ ہے کہ دیابنہ کے یہ چاروں افراد قاسم نانوتوی ۔رشید احمد گنگوہی ۔خلیل احمد انبیٹھوی ۔اشرف علی تھانوی قطعا یقینا حتما دین سے خارج کافر مرتد ہیں اور جو شخص ان کے کفریات پر مطلع ہو اور یہ اطلاع یقینی اور قطعی ہو جس میں کوئی شبہ نہ ہو یعنی یہ اطلاع ایسے ذریعے سے ہو جس کو شریعت نے موجب یقین مانا ہو یا موجب ظن بمعنی شرعی قرار دیا ہو مثلا بطریق تواتر منقول ہو جیسے اس طریقے سے ان کفریات کی اطلاع ملے پھر بھی وہ ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی بلاشبہ کافر و مرتد ہے (فتاویٰ شارح ںخاری جلد سوم ص 313)
اس تصریحات سے واضح ہوا کہ 
(1) علماء حرمین شریفین نے ان چاروں افراد جن کا نام اوپر منقول ہے ان سب کی تکفیر فرمائی اور یہ فرمایا کہ جو ان چاروں کے عذاب و کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے 
(2) اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ ابن عبد الوہاب نجدی اور اسماعیل دہلوی پر علماء حرمین شریفین نے کفر کا فتویٰ نہیں دیا مگر ابن نجدی اور اسماعیل دہلوی سے سیکڑوں کفریات ثابت ہے جن کی بنیاد پر ان دونوں پر حکم کفر قائم ہے جیسا کہ فتاوی مفتی اعظم ہند میں ہے کہ (1) بلا شبہ وہابیہ کے پیشوا پر حکم کفر قائم
(2) فرقہ وہابیہ اور اس کے امام بلاشبہ جماہیر فقہاء کی تصریحات پر کافر (فتاویٰ مفتی اعظم ہند جلد ہفتم ص 67..68) 
 سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ بریلی شریف اس کے کفر کا فتویٰ دیا لیکن پھر فرماتے ہیں کہ
اگرچہ ہمارے نزدیک مقام احتیاط میں اکفار سے کف لسان ماخوذ ومختار و مرضی ومناقب
 پھر فرماتے ہیں کہ:
لزوم و التزام میں فرق ہے ۔ہم سکوت کریں گے ۔ان کے پیشوا کا حال مثل یزید ہے ۔کہ محتاطین نے اس کی تکفیر سے سکوت کیا۔
(فتاویٰ مفتی اعظم ہند جلد ہفتم ص 67)
(3) پھر یہ بھی واضح ہوا کہ جس کو ان کفریات کا قطعی یقینی حتمی علم نہ ہو تو اسے کافر مرتد نہیں کہا جائے گا 
(4) اس لئے کسی کو کافر ومرتد کہنے میں کافی احتیاط رکھا جائے جب تک اس سے حجت نہ کرلے اس وقت تک کوئی حکم نہیں لگایا جائے گا یا پھر اس کی تحقیق کی جائے بغیر حجت یا تحقیق کئے صرف محض شبہ پر کافر ومرتد نہیں کہا جائے 
(5) اسی لئے حضور شارح ںخاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
بلا ثبوت محض شبہ کی بنیاد پر کسی کو وہابی کہنا حرام و گناہ ہے اور کسی مشتبہ آدمی کی تحقیق کا یہی طریقہ ہے کہ تحذیر الناس ۔ ص:14 3.4 اور ص :18 کی عبارتوں کو اور
براہین قاطعہ ص:51 کی عبارت اور حفظ الایمان ص: 17 کی عبارت پیش کیا جائے ۔اگر وہ ان عبارتوں کو دیکھنے کے بعد ان عبارتوں کو لکھنے والوں ۔قاسم نانوتوی ۔رشید احمد گنگوہی ۔خلیل احمد انبیٹھی ۔اشرف علی تھانوی کو کافر و مرتد کہے تو سنی ہے اور نہ کہے تو وہابی دیوبندیوں ہے۔
(فتاویٰ شارح ںخاری جلد سوم ص:220.221)
یعنی ایسا وہابی دیوبندی ہے جس کو کافر ومرتد کہا جاتا ہے 
اسی طرح فتاوی تاج الشریعہ میں ہے کہ حضور تاج الشریعہ قدس رضوی بریلی شریف فرماتے ہیں کہ
فی زماننا قیام ۔اہل سنت وجماعت کی علامت ہے اور قیام نہ کرنا وہابیت کی پہچان ہے ۔ان لوگوں کے عقائد کی تحقیق کی جائے 
تحقیق عقائد کا حکم ہے : اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اکابر دیوبند کے بارے میں پوچھیں اگر اکابر دیوبند کے عقائد کفریہ کو جان کر انہی مسلمان جانے تو دیوبندی ہے اور قیام و فاتحہ سے بہ اصرار دور رہنا اس کی بدمذہبی کی کھلی علامت ہے ۔لہذا اس کی اقتداء سے باز رہیں (فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم ص 237)
بد مذہب کی بدمذہبی جب حد کفر تک پہنچ جائے تو اس کے پیچھے نماز دانستہ پڑھنا اور اسے استاذ بنانا ۔معظم جاننا کفر ہے اور حد کفر تک نہ پہونچے تو بھی بدترین فاسق ہے اور فاسق کو امام بنانا گناہ (فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم ص282)
اگر وہابی۔دیوبندی کی بدمذہبی حد کفر تک نہ پہونچے تو بھی بدترین فاسق ہے اور فاسق کی تعظیم ناجائز و گناہ اور اس کی تعظیم کرنے سے عرش کانپ اٹھتا ہے اس کو امام بنانا ناجائز ہے اسے سلام کرنا منع ہے بقول صاحب ردمحتار مکروہ تحریمی ہے ا
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ 
محمد ثناء اللہ خاں ثناءالقادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار 
مورخہ 18 ربیع الثانی 1447
11 اکتوبر 2025
_____________________

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area