Type Here to Get Search Results !

مصنوعات کے بائیکاٹ کی شرعی حیثیت

مصنوعات کے بائیکاٹ کی شرعی حیثیت
اپنے مخالف اور دشمن کے خلاف بائیکاٹ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا یہ سابقہ امتوں کا بھی عمل رہا ہے اور رسول اللّٰه ﷺ سے بھی ثابت ہے۔ اور اس پر علمائے امت کے اقوال بھی موجود ہیں۔
اپنی_بات_منوانے_کیلئے_بائیکاٹ
سورة یوسف میں ہے:
وَ لَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُوْنِیْ بِاَخٍ لَّكُمْ مِّنْ اَبِیْكُمْۚ-اَلَا تَرَوْنَ اَنِّیْۤ اُوْفِی الْكَیْلَ وَ اَنَا خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ(59) فَاِنْ لَّمْ تَاْتُوْنِیْ بِهٖ فَلَا كَیْلَ لَكُمْ عِنْدِیْ وَ لَا تَقْرَبُوْنِ(60)
اور جب یوسف نے ان کا سامان انہیں مہیا کردیا تو فرمایا کہ اپنا سوتیلا بھائی میرے پاس لے آؤ، کیا تم یہ بات نہیں دیکھتے کہ میں ناپ مکمل کرتا ہوں اور میں سب سے بہتر مہمان نواز ہوں ۔ تواگر تم اس بھائی کو میرے پاس نہیں لاؤ گے تو تمہارے لیے میرے پاس کوئی ماپ نہیں اور نہ تم میرے قریب پھٹکنا۔
[سورة یوسف: 59، 60]
یعنی حضرت یوسف علیہ السلام نے غلّے کے بائیکاٹ کا حکم سنا کر اپنی بات منوانے پر مجبور کیا۔
حضورﷺکےطریقہ_سےبائیکاٹ_کاثبوت
حضور ﷺ نے مدینہ میں ایک معاھدہ کیا اس میں ایک شق رکھی وہ یہ تھی 
”وَإِنَّهُ لَا تُجَارُ قُرَيْشٌ وَلَا مَنْ نَصَرَهَا..“
نہ قریش کیساتھ تجارت کی جائے گی اور نہ ان لوگوں کیساتھ تجارت کی جائے گی جو قریش کی مدد کریں گے۔
[البدایة والنھایة ، فصل فی عقدہ علیه السلام الالفة بین المھاجرین والانصار....، جلد 3 ، صفحہ 258، مطبوعہ دار ابی حیان مصر]
لہذا اسرا۔ئیلی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کیا جائے اور جو لوگ اسرائیلی مصنوعات کو پرموٹ کرتے ہیں انکا بھی بائیکاٹ کیا جائے۔
کفار_سےغلے_کا_بائیکاٹ
جب حضرت سیدنا ثمامہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ایمان لے آئے تو حضور ﷺ نے حضرت ثمامہ کو حکم دیا کہ مشرکین مکہ کو گندم نہ بھیجی جائے۔ کیونکہ اس وقت مشرکینِ مکہ ، یمامہ سے گندم منگواتے تھے۔
حضرت ثمامہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:
وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک نبی کریم ﷺ اجازت نہ دے دیں ۔
[صحیح بخاری ، کتاب المغازی، حدیث:4372، صفحہ 742، مطبوعہ دار السلام ریاض]
لہذا دشمن کو کمزور و مجبور کرنے کیلئے بائیکاٹ کرنا حضور ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم اجمیعن سے ثابت ہے اور یہ بطورِ ہتھیار استعمال کیا گیا۔
ظالم_کاہاتھ_پکڑکرظلم_سےروکو
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں:
حضور ﷺ نے فرمایا: قَالَ : تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ .
یعنی: ظلم سے اس ظالم کا ہاتھ پکڑ لو۔
[صحیح بخاری، کتاب المظالم، حدیث :2444، صفحہ394، مطبوعہ دار السلام ریاض]
گویا کہ ظالم کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے اسکی معیشت کو گرانا، اسکا ہاتھ پکڑ کر ظلم سے روکنا ہے۔
یہودیوں_کا_بائیکاٹ
ابورافع یہودی جو نہ صرف خود حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کیا کرتا تھا بلکہ جو بھی گستاخی کرتا یہ اسکی مالی مدد کرتا تھا۔
تو حضور ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو بھیج کر اسکو قتل کروا دیا۔
صحیح بخاری شریف میں ہے:
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي رَافِعٍ الْيَهُودِيِّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ , فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَتِيكٍ وَكَانَ أَبُو رَافِعٍ يُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُعِينُ عَلَيْهِ
[صحیح بخاری ، حدیث: 4039، مطبوعہ دار السلام ریاض سعودیہ]
حضور ﷺ نے نہ صرف اپنے گستاخ کو قتل کروایا بلکہ گستاخوں کی معاونت کا رستہ بھی بند کر دیا۔ جس سے موذی کفار سے بائیکاٹ کا ثبوت ملتا ہے۔
مظلوم_کی_مدد_کرو
حضرت براء بن عازب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ:
حضور ﷺ نے ہمیں سات کاموں کا حکم دیا ان میں ایک کام مظلوم کی مدد کرنا بھی ہے۔
[صحیح بخاری، (مفہوماً) کتاب المظالم، حدیث :2445، صفحہ394، مطبوعہ دار السلام ریاض]
مظلوم کی مدد کا ایک پہلو، ظالم کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا بھی ہے۔ کیونکہ بائیکاٹ سے اسکی معیشت کمزور ہو گی۔
سلف_صالحین_سےثبوت
امام قاضی أبو يوسف (ت ١٨٢) رحمۃ اللّٰہ علیہ نقل فرماتے ہیں:
عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَحْمِلَ إِلَى عَدُوِّ الْمُسْلِمِينَ سِلاحًا يُقَوِّيهِمْ بِهِ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَلا كِرَاعًا وَلا مَا يُسْتَعَانُ بِهِ عَلَى السِّلاحِ والكراع.
امام حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں:
"کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کے دشمن کو ہتھیار فراہم کر کے انہیں مسلمانوں کے مقابلہ میں طاقتور بنائے، اور نہ بار برداری کے جانور (گھوڑے، خچر، گدھے وغیرہ) فراہم کرے، اور نہ کوئی ایسی چیز جس سے ہتھیار اور بار برداری کے انتظام میں مدد لی جاتی ہے۔"
[الخراج للإمام أبي يوسف القاضي،جلد 1، صفحہ 207، مطبوعہ المكتبة الأزهرية للتراث بیروت]
لہذا ہر چیز کا بائیکاٹ کرنا ہو گا جس سے دشمن کو مسلمانوں کے خلاف مدد ملتی ہو۔
حضرت سیدنا امام مالک بن أنس (ت ١٧٩) رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:
قَالَ مَالِكٌ: أَمَّا كُلُّ مَا هُوَ قُوَّةٌ عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ مِمَّا يَتَقَوَّوْنَ بِهِ فِي حُرُوبِهِمْ مِنْ كُرَاعٍ أَوْ سِلَاحٍ أَوْ خُرْثِيٍّ أَوْ شَيْئًا مِمَّا يَعْلَمُ أَنَّهُ قُوَّةٌ فِي الْحَرْبِ مِنْ نُحَاسٍ أَوْ غَيْرِهِ فَإِنَّهُمْ لَا يُبَاعُونَ ذَلِكَ
"یعنی:ہر وہ چیز جو مسلمانوں کے مقابلہ میں ان کے دشمنوں کی قوت کا سبب بنے، یعنی جس سے وہ اپنی جنگوں میں طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوں، جیسے بار برداری کے جانور، ہتھیار، خُرثی (گھر کا سامان) یا اور دوسری کوئی چیز جس کے متعلق معلوم ہو کہ وہ جنگ میں قوت کا ذریعہ بن سکتی ہے جیسے پیتل، تانبا وغیرہ، تو لوگ ان چیزوں کی خرید و فرخت نہیں کر سکتے۔"
[المدونة الكبرى، كتاب التجارة بأرض العدو....، جلد 3،صفحہ 294، مطبوعہ دار الکتب العلمیة بیروت لبنان]
محمد بن رشد الجد (ت ٥٢٠) رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں:
وهو مما لا اختلاف فيه أنه لا يجوز أن يباعوا شيئا مما يستعينون به في حروبهم على المسلمين من ثياب ولا صفر ولا حرير ولا شيء من الأشياء
جن چیزوں میں کوئی اختلاف نہیں، ان میں یہ بات شامل ہے کہ کفار سے کسی ایسی چیز کی تجارت نہیں کی جائے گی، جو مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ان کی مدد کا سبب بنے۔ خواہ وہ تجارت کپڑے کی ہو، ریشم کی ہو، لوہے کی ہو یا کسی بھی چیز کی ہو۔ (ایسی تجارت جائز نہیں)۔
[لبيان والتحصيل، كتاب التجارة إلى أرض الحرب، جلد 4، صفحہ 168، مطبوعہ دار الغرب الإسلامي، بيروت، لبنان]
لہذا موذی کفار جو مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں انکی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے انکو کمزور کرنا یہ ایمانی تقاضہ ہے۔ جو کہ سابقہ امتوں، حضور ﷺ اور سلف صالحین سے ثابت ہے۔
اعتراض: بائیکاٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتاـ
جواب: بائیکاٹ سے معیشت کو فرق پڑتا ہے اور ضرور پڑتا ہے۔ جیسا کہ نیٹ کے ذریعے اسکا ثبوت ملتا ہے۔ بالفرض اگر فرق نہ بھی پڑتا ہو تو ہمارا نام کوشش کرنے والوں میں آجائے گا جیسا کہ ایک پرندے کی چونچ میں پانی کے قطرے سے آتشِ نمرود بجھنے والی نہیں تھی لیکن اسکا بجھانے والوں میں نام آ گیا۔ خدمتگاروں میں نام آ گیا۔ (مراة المناجیح) ایسے ہی ہمارا بھی کوشش کرنے والوں میں نام آ جائے گا۔
#اعتراض: تم لوگ یہود و نصاریٰ کی مختلف Apps ، وٹس ایپ ، فیسبک وغیرہ بھی تو استعمال کرتے ہو۔
#جواب: مختلف Apps کو ہم جنگی ہتھار کے طور پر انہی کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ لہذا دشمن کے بنائے گئے اوزاروں کو انہی کے خلاف استعمال کرنے میں حرج نہیں۔
دشمن کے خلاف دشمن کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے میں حرج نہیں جیسا کہ جنگِ خندق میں حضرتِ سیدنا سلمان فارسی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے مشورہ پر ایرانی حکمتِ علمی کو اپناتے ہوئے خندق کھودی گئی [صحیح بخاری]
اللّٰه کریم ﷻ عالَم اسلام کو غلبہ عطا فرمائے اور امتِ محمدیہ بالخصوص غز۔ہ کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیّ الکریم الامین ﷺ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
مدینے پاک کا بھکاری
محمد اویس رضا عطاری
10 اپریل 2025

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area