محبانِ فقیہ النفس کے سوالات کے جواب قسط: دوم
از قلم: قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی، کرناٹک
ان کا پہلا سوال تھا
مسلک اعلیٰ حضرت کی جامع تعریف کیا ہے؟
جواب
اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ تبارک وتعالی نے بےشمار خوبیوں سے نوازا تھا، ان کی خوبیوں اور کمالات کو دیکھ کر عقل حیران و پریشان ہوجاتی ہے۔
مقتدیان اسلام کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔
اس میں اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی بہت سارے اعتبار سے نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
دنیا بڑی شخصیات میں کرامتوں کو تلاش کرتی ہے۔
اعلیٰ حضرت کی حیات کا ہر لمحہ کرامت ہے۔
ان کی زندگی کی ہر سانس کرامت ہے۔
ہم لاکھ کوشش کے بعد بھی ذاتی طور پر ایک ہزار کتابیں اکٹھا نہیں کر پاتے ہیں لیکن اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی تالیفات و تصنیفات ایک ہزار سے زائد ہیں، کیا یہ کرامت نہیں ہے؟ دانشوران زمانہ بتاتے ہیں کہ ان کی تصنیفات کے ہر ورق سے اس زمانے کی ایک کتاب تیار کی جاسکتی ہے۔
اس دعوے میں مبالغہ کا گمان ہوتا ہے، مگر جو لوگ ان کی کتابوں کا مطالعہ رکھتے ہیں انہیں اس دعوے کے اعتراف میں کسی قسم کا تردد نہ ہوگا۔
مجدد اعظم محدث بریلوی قدس سرہ کی ذہانت اور قوت حافظہ دیکھئے کہ انہوں نے آٹھ سو صفحات کی کتاب کو ایک رات میں حفظ کرلیا۔
اس سے بڑی کرامت اور کیا ہوسکتی ہے، ان کی ذات میں جو وسعت و گہرائی ہے ہم اس کا اندازہ نہیں لگا پاتے، ان کی ذات کو حرف تنقید وہی بنائے گا جو علم و مطالعہ کی دولت سے محروم ہوگا اور اس پر دنیا غالب ہوگی۔
جو لوگ تعصب سے بالاتر ہوکر ان کا مطالعہ کرتے ہیں وہ ان کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
ان کے عشق کی خوشبو سے سرشار ہوجاتے ہیں اور ان کے فکر کی ترویج ان کا محبوب مشغلہ ہوجاتا ہے۔۔
اعلیٰ حضرت، امام عشق و محبت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی دینی خدمات کا دائرہ بہت وسعت رکھتا ہے۔
آپ نے اپنے عہد میں اسلام مخالف کسی قوت کو ابھرنے نہیں دیا اور جو قوتیں ابھر چکی تھیں ان کے چہروں کو پورے طور پر بے نقاب کردیا۔
اگر ہم ان کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے تو باطل قوتیں بے اثر ہوکر رہ جاتیں۔
انہوں نے قدم قدم پر ہماری رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔
ان کی بے لوث قربانیوں اور دینی خدمات کو دیکھتے ہوئے اکابر علما ومشائخ نے جماعت اہلِ سنت کو ان سے منسوب کردیا اس طرح مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح سامنے آئی۔
مسلک اعلیٰ حضرت کے آئینے میں اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ دیکھی جاسکتی ہے۔
دین کا صحیح تصور انہیں کے پاس ہے، جن کے سینوں میں مسلک اعلیٰ حضرت کی محبت کا چراغ جل رہا ہے، جو لوگ مسلک اعلیٰ حضرت کی مخالفت میں کمر بستہ ہیں واللہ العظیم ان کا خاتمہ ایمان پر نہ ہوگا۔
وقت ہے صدق دل سے توبہ کریں، رحمت الہی دستگیر ہوجائے گی۔
اللہ جس پہ اپنا غضب فرماتا ہے اسے اپنے کسی محبوب بندے سے الجھا دیتا ہے۔
معاندین اعلیٰ حضرت اس سلسلے میں اپنا احتساب کرسکتے ہیں۔
(امتیاز اہلِ سنت، صفحہ نمبر: ۲۸، ۲۹)
حیرت اور تعجب کی انتہا اس وقت نہ رہی جب ہمارے ہی بعض افراد جدت پسند و فیشن ایبل ماڈرن محققین کی تحریریں مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف لکھی گئیں، جب کہ وہ حضرات بھی سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امام و مجدد اور سچا عاشق رسول ﷺ مانتے ہیں لیکن وہ مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح کو بزعم خود مسلک امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف تصور کرتے ہیں۔۔۔۔ خیال خام ان کا یہ کہنا کہ بریلوی مسلک یا مسلک اعلیٰ حضرت کا نام ہمیں مخالفین اہلسنت نے دیا ہے، اس موضوع پر انہوں نے اپنی پوری توانائیاں اور زور قلم صرف کردیا۔۔۔۔ اور اس باب میں انہوں نے اپنے آبا و اجداد، اکابر اسلاف کی روشن تحریروں اور واضح بیانات کی بھی مطلقاً پرواہ نہ کی۔۔
مسلک کے معنیٰ کی تحقیق:
مسلک کا لغوی معنیٰ عربی کتب میں راستہ ہے، دیکھئے المنجد میں ہے۔۔
المسلک، راستہ ( المنجد) مسلک ( عربی، اردو۔۔ مذکر) (۱) راستہ (۲) قاعدہ (۳) دستور ( فیروز الغات اردو )
مسلک ( عربی، اردو۔ مذکر) راہ راست، طریقہ، دستور ( علمی اردو لغت) ایسا ہی مصباح اللغات اور امیر اللغات میں ہے۔۔
تو اب مسلک اعلیٰ حضرت کے معنیٰ ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کا راستہ۔۔ یا راہ اعلیٰ حضرت یا قاعدۂ اعلیٰ حضرت، یا دستور اعلیٰ حضرت، یا طریقۂ اعلیٰ حضرت لھذا مذکورہ معنوں میں سے کسی بھی معنیٰ کے اعتبار سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنے میں کوئی شرعی ممانعت یا قباحت نہیں۔۔۔۔ مسلک اعلیٰ حضرت کہنا ایسا نہیں کہ جس طرح علیہ السلام یا علیہ الصلوۃ والسلام کا اطلاق و استعمال حضرات انبیاء و رسل اور ملائکہ علیھم السلام کے لیے مختص ہے اور غیر انبیاء و رسل اور ملائکہ کےلیے مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہے، اگر ایسا بھی ہوتا تو محض مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہی ہوتا ناجائز وحرام نہ ہوتا، بہرحال مسلک اعلیٰ حضرت کہنے کی ممانعت پر قطعاً کوئی دلیل شرعی موجود نہیں۔۔۔۔ محض اتنا کہدینا کہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہا جاتا، مسلک امام شافعی کہا جاتا اس لیے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا صحیح نہیں یہ کوئی ممانعت کی شرعی دلیل نہیں۔۔۔۔ جس دلیل سے مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہنا یا مسلک امام شافعی کہنا جائز ہے اسی دلیل سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا بھی جائز ہے، ورنہ امام اعظم اور امام شافعی، امام حنبل، امام مالک وغیرہ کے سوا کسی کو یا سیدنا امام احمد رضا کو کل کا کوئی زیادہ ماڈرن محقق منع قرار دے دیگا۔۔۔۔ یا کوئی زیادہ وسیع النظر محقق اعلیٰ حضرت کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا محض اس ڈھکو سلے سے منع قرار دے دیگا چونکہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام حنبل اور امام مالک وغیرہم کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھا جاتا ہے اس لیے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا یا امام احمد رضا کہنا منع ہے، ایسا کہنے والا پہلے ان کا مخصوص ہونا ثابت کرے پھر ممانعت کی دلیل لائے۔۔
( مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۲، ۱۳)
مخالفین کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ کیا مسلک اعلیٰ حضرت، مسلک امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ ہے تو پھر مسلک اعلیٰ حضرت کی بجائے مسلک امام اعظم ہی کیوں نہ کہا جائے؟ ۔۔
اس کا جواب یہ ہے کہ اسی نوع کا اعتراض غیر مقلدین یا دوسرے فرقہائے باطلہ بھی کرسکتے ہیں کہ تم مسلک امام اعظم ابوحنیفہ یا مسلک امام شافعی کیوں کہتے ہو؟ کیا مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنھما کافی نہیں۔۔۔۔ کیا مسلک امام اعظم یا مسلک حنفی مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم سے زیادہ ہے؟ بہرحال اس وہمی خیال دلیل میں کچھ وزن نہیں، نہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ مسلک صدیق اکبر سے جدا نہ مسلک اعلیٰ حضرت مسلک امام اعظم سے جدا۔۔۔۔ تو پھر وہ لوگ معترض ہوتے ہیں تو پھر مسلک امام اعظم ابوحنیفہ ہی کیوں نہ کہاجائے تو ہم عرض کریں گے کہ اس دور میں دیوبندی، وہابی بھی حنفی کہلاتے ہیں، تبلیغی، وہابی، الیاسی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اکثر وبیشتر مودودی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اور خدا جانے کتنی نسلوں کے بدمذہب حنفی کہلاتے ہیں۔۔۔۔
سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا:
سنی حنفی اور چشتی
بن بن کے بہکاتے یہ ہیں
ثابت ہوا کہ بےشمار فرقے حنفیت کو بطور جال اور دام استعمال کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے دین وایمان پر ڈاکہ ڈالنے کےلیے حنفی اور حنفیت کا استعمال کر رہے ہیں لھذا حقیقی سنیت اصلی حنفیت کا خصوص وامتیاز برقرار رکھنے کےلیے مسلم اکابر اہلسنت، مشائخ طریقت نے مسلک اعلیٰ حضرت کا استعمال شروع کیا اور اب یہ خالص سنیت اصلی حنفیت کا علامتی نشان بن گیا ہے اور اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت کی افادیت و اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔۔۔۔ ورنہ ہر بدمذہب، بد عقیدہ و مصنوعی حنفی خود کو حنفی بتاکر ہماری مسجدوں میں امام وخطیب اور ہمارے مدرسوں میں مدرس وشیخ الحدیث بن جائے گا۔۔۔۔ ایسے نازک دور اور سنگین ترین حالات میں جبکہ۔۔
آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلاکے ہیں۔
اب ضرورت ہوئی اور اب حالات کا تقاضا ہوا کہ محض کسی کے حنفی اور سنی کہلانے کا اعتبار نہ کریں۔۔۔۔ اب مسلک اعلیٰ حضرت کی سند چلےگی اس کا سنی ہونے کے ساتھ ساتھ بریلوی مسلک ہونا پوچھا جائے گا۔۔۔۔ اگر کوئی مکاری عیاری سے خود کو حنفی کہلاتا ہے تو اس کی مصنوعی سنیت حنفیت کو ننگا اور بے نقاب کرنے کےلیے مسلک اعلیٰ حضرت یا بریلوی مسلک کی سند کام دےگی، اس لیے اصطلاح مسلک اعلیٰ گزشتہ سو سال سے جاری ہے۔۔۔۔ جب ہم کسی سے اس کا مسلک اعلیٰ حضرت پر ہونا دریافت کریں گے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ تم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے راستہ پر ہو؟ کیا تم مجدد اعظم محدث بریلوی کی راہ اور ان کے طریقے پر ہو؟ بتائیے اس میں کیا خرابی ہے؟ اللہ تبارک و تعالٰی کے نیک اور صالح متقی و پرہیزگار بندوں کے طریقے اور راستہ پر چلنے کا قرآن عظیم نے حکم دیا۔۔
" اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم "
ہم کو سیدھا راستہ چلا ان کا جن پر تونے انعام ( یا احسان) کیا۔۔
وہ منعم علیہ محبوبان خدا کون ہیں؟
قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشادِ خداوندی ہے :
" فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النبين والصديقين والشهدآء والصالحين "
وہ چار ہیں جن کے طریقہ یا راستہ یا مسلک پر چلنے کی دعا کی تعلیم دی جارہی ہے (۱) حضرات انبیاء کرام علیھم السلام (۲) صدیقین (۳) شہداء (۴) اور صالحین۔۔
اللہ تعالیٰ کے نیک بندے حضرات انبیاء علیہم السلام کے علاوہ صدیقین، سچے لوگوں، شہداء، اللہ کی راہ میں جان دینے والوں اور صالحین، متقی پرہیزگار کے راستے اور طریقے پر چلنے کی تعلیم دی جارہی ہے، کیونکہ :
تیرے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ خدا۔
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے۔
لھذا اللہ تعالیٰ کے نیک، صالح، پرہیزگار بندوں کا راستہ وطریقہ راہ خدا ہے، صراطِ مستقیم ہے، اسی کو مسلک کہا گیا ہے۔۔۔۔ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت فاضل بریلوی قدس سرہ بھی شہید عشق مصطفیٰ ﷺ ہیں، نہ صرف صالح، صالحین کے امام و مجدد ہیں بلکہ سچے ہیں، حق گو، حق بیں، حق شناس ہیں۔۔۔۔ لھذا ان کے مسلک پر ہونا اور مسلک اعلیٰ حضرت پر کہلانا تعلیم قرآنی اور احکامِ خداوندی کے عین مطابق ہے۔
(مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۴، ۱۶)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا دوسرے سوال کا جواب
قسط: سوم کے طور پر دیا جائےگا
ان کا پہلا سوال تھا
مسلک اعلیٰ حضرت کی جامع تعریف کیا ہے؟
جواب
اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ تبارک وتعالی نے بےشمار خوبیوں سے نوازا تھا، ان کی خوبیوں اور کمالات کو دیکھ کر عقل حیران و پریشان ہوجاتی ہے۔
مقتدیان اسلام کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔
اس میں اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی بہت سارے اعتبار سے نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
دنیا بڑی شخصیات میں کرامتوں کو تلاش کرتی ہے۔
اعلیٰ حضرت کی حیات کا ہر لمحہ کرامت ہے۔
ان کی زندگی کی ہر سانس کرامت ہے۔
ہم لاکھ کوشش کے بعد بھی ذاتی طور پر ایک ہزار کتابیں اکٹھا نہیں کر پاتے ہیں لیکن اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی تالیفات و تصنیفات ایک ہزار سے زائد ہیں، کیا یہ کرامت نہیں ہے؟ دانشوران زمانہ بتاتے ہیں کہ ان کی تصنیفات کے ہر ورق سے اس زمانے کی ایک کتاب تیار کی جاسکتی ہے۔
اس دعوے میں مبالغہ کا گمان ہوتا ہے، مگر جو لوگ ان کی کتابوں کا مطالعہ رکھتے ہیں انہیں اس دعوے کے اعتراف میں کسی قسم کا تردد نہ ہوگا۔
مجدد اعظم محدث بریلوی قدس سرہ کی ذہانت اور قوت حافظہ دیکھئے کہ انہوں نے آٹھ سو صفحات کی کتاب کو ایک رات میں حفظ کرلیا۔
اس سے بڑی کرامت اور کیا ہوسکتی ہے، ان کی ذات میں جو وسعت و گہرائی ہے ہم اس کا اندازہ نہیں لگا پاتے، ان کی ذات کو حرف تنقید وہی بنائے گا جو علم و مطالعہ کی دولت سے محروم ہوگا اور اس پر دنیا غالب ہوگی۔
جو لوگ تعصب سے بالاتر ہوکر ان کا مطالعہ کرتے ہیں وہ ان کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
ان کے عشق کی خوشبو سے سرشار ہوجاتے ہیں اور ان کے فکر کی ترویج ان کا محبوب مشغلہ ہوجاتا ہے۔۔
اعلیٰ حضرت، امام عشق و محبت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی دینی خدمات کا دائرہ بہت وسعت رکھتا ہے۔
آپ نے اپنے عہد میں اسلام مخالف کسی قوت کو ابھرنے نہیں دیا اور جو قوتیں ابھر چکی تھیں ان کے چہروں کو پورے طور پر بے نقاب کردیا۔
اگر ہم ان کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے تو باطل قوتیں بے اثر ہوکر رہ جاتیں۔
انہوں نے قدم قدم پر ہماری رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔
ان کی بے لوث قربانیوں اور دینی خدمات کو دیکھتے ہوئے اکابر علما ومشائخ نے جماعت اہلِ سنت کو ان سے منسوب کردیا اس طرح مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح سامنے آئی۔
مسلک اعلیٰ حضرت کے آئینے میں اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ دیکھی جاسکتی ہے۔
دین کا صحیح تصور انہیں کے پاس ہے، جن کے سینوں میں مسلک اعلیٰ حضرت کی محبت کا چراغ جل رہا ہے، جو لوگ مسلک اعلیٰ حضرت کی مخالفت میں کمر بستہ ہیں واللہ العظیم ان کا خاتمہ ایمان پر نہ ہوگا۔
وقت ہے صدق دل سے توبہ کریں، رحمت الہی دستگیر ہوجائے گی۔
اللہ جس پہ اپنا غضب فرماتا ہے اسے اپنے کسی محبوب بندے سے الجھا دیتا ہے۔
معاندین اعلیٰ حضرت اس سلسلے میں اپنا احتساب کرسکتے ہیں۔
(امتیاز اہلِ سنت، صفحہ نمبر: ۲۸، ۲۹)
حیرت اور تعجب کی انتہا اس وقت نہ رہی جب ہمارے ہی بعض افراد جدت پسند و فیشن ایبل ماڈرن محققین کی تحریریں مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف لکھی گئیں، جب کہ وہ حضرات بھی سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امام و مجدد اور سچا عاشق رسول ﷺ مانتے ہیں لیکن وہ مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح کو بزعم خود مسلک امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف تصور کرتے ہیں۔۔۔۔ خیال خام ان کا یہ کہنا کہ بریلوی مسلک یا مسلک اعلیٰ حضرت کا نام ہمیں مخالفین اہلسنت نے دیا ہے، اس موضوع پر انہوں نے اپنی پوری توانائیاں اور زور قلم صرف کردیا۔۔۔۔ اور اس باب میں انہوں نے اپنے آبا و اجداد، اکابر اسلاف کی روشن تحریروں اور واضح بیانات کی بھی مطلقاً پرواہ نہ کی۔۔
مسلک کے معنیٰ کی تحقیق:
مسلک کا لغوی معنیٰ عربی کتب میں راستہ ہے، دیکھئے المنجد میں ہے۔۔
المسلک، راستہ ( المنجد) مسلک ( عربی، اردو۔۔ مذکر) (۱) راستہ (۲) قاعدہ (۳) دستور ( فیروز الغات اردو )
مسلک ( عربی، اردو۔ مذکر) راہ راست، طریقہ، دستور ( علمی اردو لغت) ایسا ہی مصباح اللغات اور امیر اللغات میں ہے۔۔
تو اب مسلک اعلیٰ حضرت کے معنیٰ ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کا راستہ۔۔ یا راہ اعلیٰ حضرت یا قاعدۂ اعلیٰ حضرت، یا دستور اعلیٰ حضرت، یا طریقۂ اعلیٰ حضرت لھذا مذکورہ معنوں میں سے کسی بھی معنیٰ کے اعتبار سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنے میں کوئی شرعی ممانعت یا قباحت نہیں۔۔۔۔ مسلک اعلیٰ حضرت کہنا ایسا نہیں کہ جس طرح علیہ السلام یا علیہ الصلوۃ والسلام کا اطلاق و استعمال حضرات انبیاء و رسل اور ملائکہ علیھم السلام کے لیے مختص ہے اور غیر انبیاء و رسل اور ملائکہ کےلیے مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہے، اگر ایسا بھی ہوتا تو محض مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہی ہوتا ناجائز وحرام نہ ہوتا، بہرحال مسلک اعلیٰ حضرت کہنے کی ممانعت پر قطعاً کوئی دلیل شرعی موجود نہیں۔۔۔۔ محض اتنا کہدینا کہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہا جاتا، مسلک امام شافعی کہا جاتا اس لیے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا صحیح نہیں یہ کوئی ممانعت کی شرعی دلیل نہیں۔۔۔۔ جس دلیل سے مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہنا یا مسلک امام شافعی کہنا جائز ہے اسی دلیل سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا بھی جائز ہے، ورنہ امام اعظم اور امام شافعی، امام حنبل، امام مالک وغیرہ کے سوا کسی کو یا سیدنا امام احمد رضا کو کل کا کوئی زیادہ ماڈرن محقق منع قرار دے دیگا۔۔۔۔ یا کوئی زیادہ وسیع النظر محقق اعلیٰ حضرت کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا محض اس ڈھکو سلے سے منع قرار دے دیگا چونکہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام حنبل اور امام مالک وغیرہم کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھا جاتا ہے اس لیے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا یا امام احمد رضا کہنا منع ہے، ایسا کہنے والا پہلے ان کا مخصوص ہونا ثابت کرے پھر ممانعت کی دلیل لائے۔۔
( مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۲، ۱۳)
مخالفین کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ کیا مسلک اعلیٰ حضرت، مسلک امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ ہے تو پھر مسلک اعلیٰ حضرت کی بجائے مسلک امام اعظم ہی کیوں نہ کہا جائے؟ ۔۔
اس کا جواب یہ ہے کہ اسی نوع کا اعتراض غیر مقلدین یا دوسرے فرقہائے باطلہ بھی کرسکتے ہیں کہ تم مسلک امام اعظم ابوحنیفہ یا مسلک امام شافعی کیوں کہتے ہو؟ کیا مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنھما کافی نہیں۔۔۔۔ کیا مسلک امام اعظم یا مسلک حنفی مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم سے زیادہ ہے؟ بہرحال اس وہمی خیال دلیل میں کچھ وزن نہیں، نہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ مسلک صدیق اکبر سے جدا نہ مسلک اعلیٰ حضرت مسلک امام اعظم سے جدا۔۔۔۔ تو پھر وہ لوگ معترض ہوتے ہیں تو پھر مسلک امام اعظم ابوحنیفہ ہی کیوں نہ کہاجائے تو ہم عرض کریں گے کہ اس دور میں دیوبندی، وہابی بھی حنفی کہلاتے ہیں، تبلیغی، وہابی، الیاسی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اکثر وبیشتر مودودی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اور خدا جانے کتنی نسلوں کے بدمذہب حنفی کہلاتے ہیں۔۔۔۔
سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا:
سنی حنفی اور چشتی
بن بن کے بہکاتے یہ ہیں
ثابت ہوا کہ بےشمار فرقے حنفیت کو بطور جال اور دام استعمال کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے دین وایمان پر ڈاکہ ڈالنے کےلیے حنفی اور حنفیت کا استعمال کر رہے ہیں لھذا حقیقی سنیت اصلی حنفیت کا خصوص وامتیاز برقرار رکھنے کےلیے مسلم اکابر اہلسنت، مشائخ طریقت نے مسلک اعلیٰ حضرت کا استعمال شروع کیا اور اب یہ خالص سنیت اصلی حنفیت کا علامتی نشان بن گیا ہے اور اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت کی افادیت و اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔۔۔۔ ورنہ ہر بدمذہب، بد عقیدہ و مصنوعی حنفی خود کو حنفی بتاکر ہماری مسجدوں میں امام وخطیب اور ہمارے مدرسوں میں مدرس وشیخ الحدیث بن جائے گا۔۔۔۔ ایسے نازک دور اور سنگین ترین حالات میں جبکہ۔۔
آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلاکے ہیں۔
اب ضرورت ہوئی اور اب حالات کا تقاضا ہوا کہ محض کسی کے حنفی اور سنی کہلانے کا اعتبار نہ کریں۔۔۔۔ اب مسلک اعلیٰ حضرت کی سند چلےگی اس کا سنی ہونے کے ساتھ ساتھ بریلوی مسلک ہونا پوچھا جائے گا۔۔۔۔ اگر کوئی مکاری عیاری سے خود کو حنفی کہلاتا ہے تو اس کی مصنوعی سنیت حنفیت کو ننگا اور بے نقاب کرنے کےلیے مسلک اعلیٰ حضرت یا بریلوی مسلک کی سند کام دےگی، اس لیے اصطلاح مسلک اعلیٰ گزشتہ سو سال سے جاری ہے۔۔۔۔ جب ہم کسی سے اس کا مسلک اعلیٰ حضرت پر ہونا دریافت کریں گے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ تم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے راستہ پر ہو؟ کیا تم مجدد اعظم محدث بریلوی کی راہ اور ان کے طریقے پر ہو؟ بتائیے اس میں کیا خرابی ہے؟ اللہ تبارک و تعالٰی کے نیک اور صالح متقی و پرہیزگار بندوں کے طریقے اور راستہ پر چلنے کا قرآن عظیم نے حکم دیا۔۔
" اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم "
ہم کو سیدھا راستہ چلا ان کا جن پر تونے انعام ( یا احسان) کیا۔۔
وہ منعم علیہ محبوبان خدا کون ہیں؟
قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشادِ خداوندی ہے :
" فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النبين والصديقين والشهدآء والصالحين "
وہ چار ہیں جن کے طریقہ یا راستہ یا مسلک پر چلنے کی دعا کی تعلیم دی جارہی ہے (۱) حضرات انبیاء کرام علیھم السلام (۲) صدیقین (۳) شہداء (۴) اور صالحین۔۔
اللہ تعالیٰ کے نیک بندے حضرات انبیاء علیہم السلام کے علاوہ صدیقین، سچے لوگوں، شہداء، اللہ کی راہ میں جان دینے والوں اور صالحین، متقی پرہیزگار کے راستے اور طریقے پر چلنے کی تعلیم دی جارہی ہے، کیونکہ :
تیرے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ خدا۔
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے۔
لھذا اللہ تعالیٰ کے نیک، صالح، پرہیزگار بندوں کا راستہ وطریقہ راہ خدا ہے، صراطِ مستقیم ہے، اسی کو مسلک کہا گیا ہے۔۔۔۔ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت فاضل بریلوی قدس سرہ بھی شہید عشق مصطفیٰ ﷺ ہیں، نہ صرف صالح، صالحین کے امام و مجدد ہیں بلکہ سچے ہیں، حق گو، حق بیں، حق شناس ہیں۔۔۔۔ لھذا ان کے مسلک پر ہونا اور مسلک اعلیٰ حضرت پر کہلانا تعلیم قرآنی اور احکامِ خداوندی کے عین مطابق ہے۔
(مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۴، ۱۶)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا دوسرے سوال کا جواب
قسط: سوم کے طور پر دیا جائےگا