محبانِ فقیہ النفس صاحب سے راقم الحروف کے نام چند سوالات
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم:-قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی۔ کرناٹک
بروزِ منگل 10 رمضان المبارک 1446ھ
از قلم:-قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی۔ کرناٹک
بروزِ منگل 10 رمضان المبارک 1446ھ
مطابق 11مارچ 2025ء
قارئینِ کرام
جن صاحب نے سوالات کئے ہیں ان کو کماحقہ میں نہیں جانتا مگر جو سوالات انہوں نے کئے ہیں ان سوالات میں سے چند کو چھوڑ کر باقی سارے بے تکے سوالات ہیں،
راقم تحدیثِ نعمت کے طور پر یہ کہہ رہا ہے اپنی کم علمی و کم فہمی کے باوجود جوابات دیگا اور جواب دینے کا الحمد اللہ راقم حوصلہ رکھتا ہے،
مگر یاد رہے راقم کے جوابات کسی خام خیالی یا آزاد روش پر منحصر نہیں ہونگے،
بلکہ آج سے لگاتار چالیس پچاس سال پہلے جن بزرگوں نے جن سادات و مشائخ اور علمائے اہلسنت نے جو مسلک اعلیٰ حضرت کے سچے پیروکار تھے اور ہیں
ان حضرات نے جو مخالفینِ مسلک اعلی حضرت کے جانب سے مسلک اعلی حضرت کے خلاف اٹھنے والے سوالات کے جوابات تحریر فرمائے ہیں، جو وہ ساری کتابیں دستیاب ہیں میں انہیں میں سے جوابات مع حوالےجات کے دونگا،
اور جو بے تکے سوالات ہیں ان کا بھی انہیں کے زبان میں یعنی اسی طرز میں جواب دونگا،
لیکن وہ جوابات ایک قسط یا ایک پوسٹ کے ذریعے نہیں ہونگے بلکہ قسطوار کئی قسط پر منحصر ہونگے،
محبانِ فقیہ النفس صاحب کے سوالات مکمل ایک پوسٹ کی شکل میں بھیجے گئے ہیں نیچے ملاحظہ فرمالیں،
ان شاءاللہ تعالیٰ ان کے سارے سوالات کے جوابات
کل بعد فجر 11 رمضان المبارک سے قسطوار قارئین کے نظر کئے جائینگے،
لیکن ایک وضاحت یہاں آج ہی پہلی فرصت میں کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ
سائل نے میری ذات کو لیکر اپنے سوالات میں آخری سوال جو 14 ویں نمبر کے طور پر کیا ہے میں اس کا جواب دوں اور اس تعلق سے وضاحت پیش کروں تاکہ جو لوگ مجھے جانتے ہیں ان کو تو بتانا کوئی ضروری نہیں سمجھتا،
مگر جو مجھے نہیں جانتے ان کو یہ بتانا ضروری ہے،
پچھلے سال ہمارے کرناٹکا میں اسمبلی انتخابات کے موقع پر ہمارے قریب کے ایک شہر ضلع داونگیرہ میں جہاں ایک ہی علاقے میں 80 ہزار مسلمانوں کے ووٹ ہیں اس علاقے میں دو ودھایک ہوتے ہیں اور دونوں سیٹوں میں باپ اور بیٹا جو مذہب سے ہندو ہیں وہی ان دونوں سیٹوں سے الیکشن لڑتے آرہے ہیں اور انہیں کی جیت بھی ہوتی رہتی ہے،
اگر اس علاقے میں ایک مسلمان کینڈیڈیٹ کو اگر سیٹ دی جائے تو با آسانی ایک مسلم سیٹ جیتی جا سکتی ہے،
مگر لگاتار پانچ سالوں سے الیکشنوں میں وہ دونوں یہی کہتے آرہے تھے کہ اگلی بار ان دو سیٹوں میں سے ایک سیٹ مسلم کینڈیڈیٹ کو دینگے،
مگر ان کا یہ وعدہ صرف وعدہ ہی رہ گیا تھا،
تو اس شہر کے کئی مسلم کینڈیڈیٹ جو کانگریس سیٹ کے لئے لائق تھے ان کو وہ سیٹ نہیں دی گئی تو اسی تناظر میں راقم نے ان باپ بیٹوں کے مقابل جنتا دل سے ایک مسلم کینڈیڈیٹ کے سپورٹ میں تقریر کی تھی اور اس تقریر کے دوران سبقت لسانی سے جو جملے مجھ سے سرزد ہوئے تھے اس کی میڈیا اور انٹلیجنس والوں نے ویڈیو بنالی تھی،
جب وہ ویڈیو وائرل ہوئی اور اسی شہر داونگیرہ کے علماء نے اس کو سنا اور میرے ان جملوں پر گرفت کی تو
الحمدللہ فقیر نے بلا چوں چراں کے توبہ و رجوع کر لیا تھا،
اور اس سے قبل ین۔آر۔سی۔ کے موقع پر پورے ملک میں ہماہمی اور چینی تھی اسی دوران ہمارے شہر میں ین۔آر۔سی۔ اور سی۔اے۔اے۔ کے خلاف ہونے والے جلوس کو لیکر عوام الناس کی ایک مجلس بلانا تھا
بادل ناخواستہ اس مجلس میں شہر کے وہابی دیابنہ کی شمولیت ہوگئی تھی، اس کی وجہ یہ تھی یہ مجلس شہر کی ایک تنظیم انجمنِ اصلاح المسلمین کے نام سے ہے اس انجمن میں یہ مجلس ہونے والی تھی اور وہاں ہمیں بطور مہمان بلایا جاتا اور وہاں ہم سنی علماء جاتے تو صدارت نظامت سب کچھ چند صلحکلیوں کے ذمہ ہوتا مگر ہم لوگوں نے اس کو الگ تھلگ کرکے اپنے طور پر سیٹنگ کرکے یعنی صدارت راقم کی نظامت اور مقاصد پر منحصر تقریریں یہ سب کچھ اپنے سنی علماء کے ذمہ رکھ کر ایک ہنگامی مجلس بلا لئے جسمیں باقاعدگی کے ساتھ ایک سنی نوجوان عالم دین مولانا امجد رضا برکاتی صاحب نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مجلس کے مقاصد بیان کرنے سے پہلے انہوں نے صاف صاف کھلے کھلے لفظوں میں اتمامِ حجت کے طور پر یہ بیان دیا تھا جو کہ ہمارے شہر کے سارے سنی گواہ ہیں،
کہا تھا کہ آج جو یہ مشترکہ مجلس بلائی گئی ہے در اصل اس کو انجمن میں بلانا تھا
مگر صدرِ انجمن دہلی گئے ہوئے ہیں ان کے غیر حاضری کی وجہ سے انجمن میں بلانے کے بجائے ایک شادی محل کے صحن میں بلائی گئی ہے اہلسنت کے علاؤہ جو دوسرے مکاتب فکر کے علماء و عمائدین یہاں حاضر ہیں وہ لوگ سن لیں اس مشترکہ مجلس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم علمائے اہلسنت نے آپ لوگوں سے اتحاد کر لیا ہے
بلکہ آپ لوگوں سے اتحاد تبھی ہوگا جب آپ کے علماء اپنی کتابوں میں انبیاء اولیاء کی شان میں جو گستاخیاں کی ہیں کما حقہ اس سے توبہ و رجوع نہیں کرتے تب تلک ہمارا آپ سے جو عقائد ونظریات کا اختلاف ہے وہ اختلاف برقرار رہیگا،
اور یہاں صرف اور صرف ین۔ار۔سی۔ سی۔اے۔اے۔ کا بائیکاٹ کس طرح کرنا ہے اسی تناظر میں بات ہوگی،
اور سنیوں سے مخاطب ہوکر اِنہیں اُسی وقت یہ بھی بتا دیا گیا تھا کہ ہمارے سنی احباب اس مشترکہ مجلس سے کوئی غلط نظریہ لیکر نا جائیں کہ سنیوں کا ان وہابی دیابنہ سے کسی طرح کا اتحاد ہو گیا ہے،
الحمد للّہ ہم لوگ اتمامِ حجت کرتے ہوئے اپنے عقائد و نظریات کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے اور مذہبِ مہذب جماعت اہلسنت فی زماننا مسلک اعلی کا تشخص برقرار رکھتے ہوئے اس کاروائی کو انجام دیا تھا،
باوجود اس کے جب ہمارے شہر کے باہر سے چند ہمارے ہی علماء عدمِ معلومات کے بنا پر اس طرح کی مجلس منعقد کرنے کو مناسب نہیں سمجھا چونکہ اس مجلس کے فوٹوز جو کسی بد بخت نے لے لی تھی اور سوشیل میڈیا کے ذریعے وائرل کردیا تھا ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد علماء کا اعتراض کرنا بجا تھا
اعتراضات جتلایا گیا مرکز اہلسنت بریلی شریف تلک شکایت گئی تو الحمد للّہ مرکزی قائدین خاص کر حضور قائدِ ملت جانشین تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی الشاہ عسجد رضا خان قادری قاضی القضات فی الہند کی بارگاہ میں خود راقم حاضر ہوکر بذریعہ تحریر و تقریر کے اس مشترکہ مجلس سے توبہ و رجوع کیا ہے اور جس وقت ہمارے اس چھوٹے سے شہر مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے حکم بن کر حضرت مفتی افضال رضوی صاحب تشریف لائے تھے اس وقت بھی احتیاطاً شہر کے سبھی علماء نے اس مشترکہ مجلس سے توبہ و رجوع کر لئے تھے، اس بات کو بارہا سوشیل میڈیا کے ذریعے بتا دیا گیا ہے وائرل کیا گیا ہے مگر چند مسلک و مذہب کے حاسدین ان تمام باتوں کو جان بوجھ کر ایسے ہی مواقع پر صرف اور صرف میرے عزت نفس کو اچھالنے کے خاطر اپنے پاس ایک ویڈیو کلپ اور دو تین تصویریں رکھ کر مجھے دھمکیایانہ انداز میں ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں،
اب میں ان سبھی کے یہاں نام گنواتا کہ یہ سب کون کرتے ہیں کون کرواتے ہیں اور کہاں کہاں سے کس کس کے پاس میری معترضہ ویڈیو کلپ اور دو چار تصاویر پارسل کرتے رہتے ہیں،
مگر آپ لوگ سب سمجھدار ہیں سب سمجھ گئے ہونگے یہ سب کن کن بد بخت قسم کے لوگوں کا کام ہے
خیر بتائیے!!!
ان واقعات کو ہوئے کئی دن کئی سال گزر گئے مگر
آج تلک یہ مسلک و مذہب کے حاسدین اس قسم کی باتوں کو لیکر بغیر صاحب معاملہ سے رجوع کئے سوال بناکر پیش کر رہے ہیں،
ان ویڈیو کلپس اور شاید اُسی وقت کے تصاویر جو اخبار اور سوشیل میڈیا میں وائرل ہوئے تھے ان کو اپنے پاس رکھ کر ہمیں یہ عار دلانے کی کوشش کر رہے ہیں،
جبکہ ین۔ آر۔ سی۔ ہوکر لگ بھگ 6 سال ہونے کو جا رہے ہیں مگر حاسدین ہیں کہ ابھی بھی اپنے پاس اس قسم ہماری ویڈیو کلپ رکھ کر ہمیں عار دلانے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں،
جو اپنے غلطی اور گناہوں کی وجہ سے بارگاہِ یزدی میں رجوع ہو چکا ہو توبہ کر چکا ہو اس کے گناہوں کا یا غلطیوں کا ذکر کرنا اسے اس کے ماضی سے ملحق کرکے طعنہ دینا یہ از روئے شرع کس قدر گناہ ہے؟
یہ ان لوگوں کو سوچنا چاہئیے جو اس وقت اپنے اور اپنے ممدوحین کے غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے اس قدر گھناؤنا پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں،
اور یہ بھی اچھی طرح سمجھ لیں ہماری غلطیاں ان کو اور ان جیسوں کو اُسی وقت یاد آتی ہیں جب جب ہم ان کے خام خیالی محققین کی گرفت کرتے ہیں یا ان کے بے راہ روی والے بیانات پر قدغن لگانے کی کوشش کرتے ہیں،
ورنہ یہ اپنے پیٹ اور د ب ر میں رکھنے والی نجاست کی طرح ہماری اُن تصاویر اور وڈیو کلپس کو رکھ کر انتظار میں لگے رہتے ہیں کب موقعہ ملے اور کب اس کو پیٹ اور د ب ر سے باہر نکالیں ورنہ وہ اپنے پاس رکھنے سے کس قدر پیٹ میں اور د ب ر میں خرابی پیدا ہوتی ان کو پتہ نہیں، اور یہ کس قدر گناہ کے کام ہیں ان بد بختوں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے،
میں یہ بات مجھ سے سوال کرنے والے سائل کی طرف نسبت دیکر نہیں کر رہا ہوں
بلکہ میں یہ سخت باتیں ان بد بختوں کے لئے کر رہا ہوں جو میری ویڈیو کلپ اور تصاویر ان کو یعنی جناب جہانگیر خان رضوی کو دیکر یہ سوال کرنے کے لئے ورغلایا ہے،
خیر
الحمد للّہ فقیر بتقاضئہ بشری ہونے والے اپنےتمام تر غلطیوں سے ہزار بار لاکھ بار توبہ کرنے کے لئے تیار ہے اس کے علاؤہ بھی جو کوئی میری غلطی جس کسی کو جب بھی نظر آئے جو خلافِ شرع لگے مجھے فوراً بتائیں آپ کی جانب سے توبہ کا مطالبہ ہو یا نہ ہو اس سے پہلے فقیر توبہ و اِستغفار کر چکا ہوگا،
الحمدلِلّہ فقیر توبہ و استغفار سے بھاگے گا نہیں اور نہ ان مسلک مخالف خام خیالی و آزاد خیالی محققین کا تعاقب کرنا چھوڑیگا،
نیز یہ بھی کہ ان حاسدین مسلک و مذہب کے بتانے سے پہلے ہی میری توبہ کے آپ لوگ بھی گواہ رہیں،
کیونکہ توبہ و اِستغفار کرتے رہنا یہ سچے مؤمن کی شان ہے سچے مؤمن کی پہچان ہے،
استغفر اللہ رب من کلی ذنب و اتوب الیہ ،،لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ،، صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوالات ملاحظہ فرمالیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قاضی مشتاق کرناٹکی سے چند سوالات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی ایک تحریر جو خلیفۂ مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد مطیع الرحمان مضطر صاحب قبلہ کے خلاف ہے ، نظروں سے گزری
اسی سے متأثر ہوکر راقم آپ سے چند سوالات کے جوابات کا طالب ہے
(۱) مسلک اعلی حضرت کی جامع تعریف کیا ہے؟
(۲) مسلک عقائد سے معنون ہے یا اعمال بھی اس میں داخل ہیں؟
(۳)عہد حاضر میں اکابرین اہل سنت کون لوگ ہیں
(۴)اکابرین اہل سنت کی صحیح تعریف اور ان کے فرائض کیا ہیں ؟
(۵)مفتی مطیع الرحمن مضطر اکابرین اہل سنت سے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
(۶)کیا آپ کی نظر میں علامہ ضیاء المصطفی امجدی اکابرین سے ہیں ؟
(۷)علامہ ضیاء المصطفی سے غلطی ہوسکتی ہے یانہیں ؟ کیا ان کے غلط فیصلے یا فتویٰ پر بھی عمل ضروری ہے؟
(۸) (الف) اگر کوئی شرعی فیصلہ یا فتویٰ دے ، اگر اس سے متعلق علما دلیل شرعی طلب کریں تو اس کو دلیل دینا ضروری ہے یا نہیں ؟
(ب)اگر نہیں دے سکے ، فرار کی راہ اپنائے اور رجوع بھی نہ کرے تو وہ آپ کی نظر میں کیا ہے؟
(۹)تصویر کا لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہے؟
(۱۰) بے ضرورت تصویر کشی کا حکم کیاہے؟
(۱۱) عمرہ اور دوسراحج کیا ضرورت میں داخل ہیں ؟ انکے لئے تصویر کشی کیا جائز ہے؟
(۱۲) تقریر و خطابت اور عقیقہ وغیرہ کی تقریبات میں شرکت کے لئے باہر ممالک کا دورہ کرنا جبکہ اس میں تصویر ضروری ہے ، آپ کی نظر میں کیا جائز ہے؟
(۱۳) جو لوگ ویڈیو کو جائز سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کرتے ہیں ، وہ آپ کی نظر میں کیا ہیں؟
ان کی اقتدا میں نماز کا کیاحکم؟
(۱۴) آپ کے بہت سارے ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں ، غیر شرعی تقریر بھی محفوظ ہیں ، ان کی شرعی حیثیت کیا؟
براہ کرم مدلل جوابات سے نوازیں
۔۔۔۔ ملتمس ۔۔۔۔۔
محمد جہانگیر خان رضوی
نائب صدر :- مدرسہ رضویہ دار الایمان
نبوکانت پور ، جنگی پور، مرشدآباد ، مغربی بنگال
نوٹ:- ایک ہفتہ میں جواب مطلوب ہے
تاریخ اشاعت:- 10 رمضان 1446 روز منگل
.......................................................
یاد رہے ان چودہ سوالوں میں سے آخری چودھویں سوال کا جواب اوپر گزر چکا ہے
باقی 13 سوالوں کے جوابات کل سے سماعت فرمالیں،
قارئینِ کرام
جن صاحب نے سوالات کئے ہیں ان کو کماحقہ میں نہیں جانتا مگر جو سوالات انہوں نے کئے ہیں ان سوالات میں سے چند کو چھوڑ کر باقی سارے بے تکے سوالات ہیں،
راقم تحدیثِ نعمت کے طور پر یہ کہہ رہا ہے اپنی کم علمی و کم فہمی کے باوجود جوابات دیگا اور جواب دینے کا الحمد اللہ راقم حوصلہ رکھتا ہے،
مگر یاد رہے راقم کے جوابات کسی خام خیالی یا آزاد روش پر منحصر نہیں ہونگے،
بلکہ آج سے لگاتار چالیس پچاس سال پہلے جن بزرگوں نے جن سادات و مشائخ اور علمائے اہلسنت نے جو مسلک اعلیٰ حضرت کے سچے پیروکار تھے اور ہیں
ان حضرات نے جو مخالفینِ مسلک اعلی حضرت کے جانب سے مسلک اعلی حضرت کے خلاف اٹھنے والے سوالات کے جوابات تحریر فرمائے ہیں، جو وہ ساری کتابیں دستیاب ہیں میں انہیں میں سے جوابات مع حوالےجات کے دونگا،
اور جو بے تکے سوالات ہیں ان کا بھی انہیں کے زبان میں یعنی اسی طرز میں جواب دونگا،
لیکن وہ جوابات ایک قسط یا ایک پوسٹ کے ذریعے نہیں ہونگے بلکہ قسطوار کئی قسط پر منحصر ہونگے،
محبانِ فقیہ النفس صاحب کے سوالات مکمل ایک پوسٹ کی شکل میں بھیجے گئے ہیں نیچے ملاحظہ فرمالیں،
ان شاءاللہ تعالیٰ ان کے سارے سوالات کے جوابات
کل بعد فجر 11 رمضان المبارک سے قسطوار قارئین کے نظر کئے جائینگے،
لیکن ایک وضاحت یہاں آج ہی پہلی فرصت میں کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ
سائل نے میری ذات کو لیکر اپنے سوالات میں آخری سوال جو 14 ویں نمبر کے طور پر کیا ہے میں اس کا جواب دوں اور اس تعلق سے وضاحت پیش کروں تاکہ جو لوگ مجھے جانتے ہیں ان کو تو بتانا کوئی ضروری نہیں سمجھتا،
مگر جو مجھے نہیں جانتے ان کو یہ بتانا ضروری ہے،
پچھلے سال ہمارے کرناٹکا میں اسمبلی انتخابات کے موقع پر ہمارے قریب کے ایک شہر ضلع داونگیرہ میں جہاں ایک ہی علاقے میں 80 ہزار مسلمانوں کے ووٹ ہیں اس علاقے میں دو ودھایک ہوتے ہیں اور دونوں سیٹوں میں باپ اور بیٹا جو مذہب سے ہندو ہیں وہی ان دونوں سیٹوں سے الیکشن لڑتے آرہے ہیں اور انہیں کی جیت بھی ہوتی رہتی ہے،
اگر اس علاقے میں ایک مسلمان کینڈیڈیٹ کو اگر سیٹ دی جائے تو با آسانی ایک مسلم سیٹ جیتی جا سکتی ہے،
مگر لگاتار پانچ سالوں سے الیکشنوں میں وہ دونوں یہی کہتے آرہے تھے کہ اگلی بار ان دو سیٹوں میں سے ایک سیٹ مسلم کینڈیڈیٹ کو دینگے،
مگر ان کا یہ وعدہ صرف وعدہ ہی رہ گیا تھا،
تو اس شہر کے کئی مسلم کینڈیڈیٹ جو کانگریس سیٹ کے لئے لائق تھے ان کو وہ سیٹ نہیں دی گئی تو اسی تناظر میں راقم نے ان باپ بیٹوں کے مقابل جنتا دل سے ایک مسلم کینڈیڈیٹ کے سپورٹ میں تقریر کی تھی اور اس تقریر کے دوران سبقت لسانی سے جو جملے مجھ سے سرزد ہوئے تھے اس کی میڈیا اور انٹلیجنس والوں نے ویڈیو بنالی تھی،
جب وہ ویڈیو وائرل ہوئی اور اسی شہر داونگیرہ کے علماء نے اس کو سنا اور میرے ان جملوں پر گرفت کی تو
الحمدللہ فقیر نے بلا چوں چراں کے توبہ و رجوع کر لیا تھا،
اور اس سے قبل ین۔آر۔سی۔ کے موقع پر پورے ملک میں ہماہمی اور چینی تھی اسی دوران ہمارے شہر میں ین۔آر۔سی۔ اور سی۔اے۔اے۔ کے خلاف ہونے والے جلوس کو لیکر عوام الناس کی ایک مجلس بلانا تھا
بادل ناخواستہ اس مجلس میں شہر کے وہابی دیابنہ کی شمولیت ہوگئی تھی، اس کی وجہ یہ تھی یہ مجلس شہر کی ایک تنظیم انجمنِ اصلاح المسلمین کے نام سے ہے اس انجمن میں یہ مجلس ہونے والی تھی اور وہاں ہمیں بطور مہمان بلایا جاتا اور وہاں ہم سنی علماء جاتے تو صدارت نظامت سب کچھ چند صلحکلیوں کے ذمہ ہوتا مگر ہم لوگوں نے اس کو الگ تھلگ کرکے اپنے طور پر سیٹنگ کرکے یعنی صدارت راقم کی نظامت اور مقاصد پر منحصر تقریریں یہ سب کچھ اپنے سنی علماء کے ذمہ رکھ کر ایک ہنگامی مجلس بلا لئے جسمیں باقاعدگی کے ساتھ ایک سنی نوجوان عالم دین مولانا امجد رضا برکاتی صاحب نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مجلس کے مقاصد بیان کرنے سے پہلے انہوں نے صاف صاف کھلے کھلے لفظوں میں اتمامِ حجت کے طور پر یہ بیان دیا تھا جو کہ ہمارے شہر کے سارے سنی گواہ ہیں،
کہا تھا کہ آج جو یہ مشترکہ مجلس بلائی گئی ہے در اصل اس کو انجمن میں بلانا تھا
مگر صدرِ انجمن دہلی گئے ہوئے ہیں ان کے غیر حاضری کی وجہ سے انجمن میں بلانے کے بجائے ایک شادی محل کے صحن میں بلائی گئی ہے اہلسنت کے علاؤہ جو دوسرے مکاتب فکر کے علماء و عمائدین یہاں حاضر ہیں وہ لوگ سن لیں اس مشترکہ مجلس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم علمائے اہلسنت نے آپ لوگوں سے اتحاد کر لیا ہے
بلکہ آپ لوگوں سے اتحاد تبھی ہوگا جب آپ کے علماء اپنی کتابوں میں انبیاء اولیاء کی شان میں جو گستاخیاں کی ہیں کما حقہ اس سے توبہ و رجوع نہیں کرتے تب تلک ہمارا آپ سے جو عقائد ونظریات کا اختلاف ہے وہ اختلاف برقرار رہیگا،
اور یہاں صرف اور صرف ین۔ار۔سی۔ سی۔اے۔اے۔ کا بائیکاٹ کس طرح کرنا ہے اسی تناظر میں بات ہوگی،
اور سنیوں سے مخاطب ہوکر اِنہیں اُسی وقت یہ بھی بتا دیا گیا تھا کہ ہمارے سنی احباب اس مشترکہ مجلس سے کوئی غلط نظریہ لیکر نا جائیں کہ سنیوں کا ان وہابی دیابنہ سے کسی طرح کا اتحاد ہو گیا ہے،
الحمد للّہ ہم لوگ اتمامِ حجت کرتے ہوئے اپنے عقائد و نظریات کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے اور مذہبِ مہذب جماعت اہلسنت فی زماننا مسلک اعلی کا تشخص برقرار رکھتے ہوئے اس کاروائی کو انجام دیا تھا،
باوجود اس کے جب ہمارے شہر کے باہر سے چند ہمارے ہی علماء عدمِ معلومات کے بنا پر اس طرح کی مجلس منعقد کرنے کو مناسب نہیں سمجھا چونکہ اس مجلس کے فوٹوز جو کسی بد بخت نے لے لی تھی اور سوشیل میڈیا کے ذریعے وائرل کردیا تھا ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد علماء کا اعتراض کرنا بجا تھا
اعتراضات جتلایا گیا مرکز اہلسنت بریلی شریف تلک شکایت گئی تو الحمد للّہ مرکزی قائدین خاص کر حضور قائدِ ملت جانشین تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی الشاہ عسجد رضا خان قادری قاضی القضات فی الہند کی بارگاہ میں خود راقم حاضر ہوکر بذریعہ تحریر و تقریر کے اس مشترکہ مجلس سے توبہ و رجوع کیا ہے اور جس وقت ہمارے اس چھوٹے سے شہر مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے حکم بن کر حضرت مفتی افضال رضوی صاحب تشریف لائے تھے اس وقت بھی احتیاطاً شہر کے سبھی علماء نے اس مشترکہ مجلس سے توبہ و رجوع کر لئے تھے، اس بات کو بارہا سوشیل میڈیا کے ذریعے بتا دیا گیا ہے وائرل کیا گیا ہے مگر چند مسلک و مذہب کے حاسدین ان تمام باتوں کو جان بوجھ کر ایسے ہی مواقع پر صرف اور صرف میرے عزت نفس کو اچھالنے کے خاطر اپنے پاس ایک ویڈیو کلپ اور دو تین تصویریں رکھ کر مجھے دھمکیایانہ انداز میں ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں،
اب میں ان سبھی کے یہاں نام گنواتا کہ یہ سب کون کرتے ہیں کون کرواتے ہیں اور کہاں کہاں سے کس کس کے پاس میری معترضہ ویڈیو کلپ اور دو چار تصاویر پارسل کرتے رہتے ہیں،
مگر آپ لوگ سب سمجھدار ہیں سب سمجھ گئے ہونگے یہ سب کن کن بد بخت قسم کے لوگوں کا کام ہے
خیر بتائیے!!!
ان واقعات کو ہوئے کئی دن کئی سال گزر گئے مگر
آج تلک یہ مسلک و مذہب کے حاسدین اس قسم کی باتوں کو لیکر بغیر صاحب معاملہ سے رجوع کئے سوال بناکر پیش کر رہے ہیں،
ان ویڈیو کلپس اور شاید اُسی وقت کے تصاویر جو اخبار اور سوشیل میڈیا میں وائرل ہوئے تھے ان کو اپنے پاس رکھ کر ہمیں یہ عار دلانے کی کوشش کر رہے ہیں،
جبکہ ین۔ آر۔ سی۔ ہوکر لگ بھگ 6 سال ہونے کو جا رہے ہیں مگر حاسدین ہیں کہ ابھی بھی اپنے پاس اس قسم ہماری ویڈیو کلپ رکھ کر ہمیں عار دلانے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں،
جو اپنے غلطی اور گناہوں کی وجہ سے بارگاہِ یزدی میں رجوع ہو چکا ہو توبہ کر چکا ہو اس کے گناہوں کا یا غلطیوں کا ذکر کرنا اسے اس کے ماضی سے ملحق کرکے طعنہ دینا یہ از روئے شرع کس قدر گناہ ہے؟
یہ ان لوگوں کو سوچنا چاہئیے جو اس وقت اپنے اور اپنے ممدوحین کے غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے اس قدر گھناؤنا پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں،
اور یہ بھی اچھی طرح سمجھ لیں ہماری غلطیاں ان کو اور ان جیسوں کو اُسی وقت یاد آتی ہیں جب جب ہم ان کے خام خیالی محققین کی گرفت کرتے ہیں یا ان کے بے راہ روی والے بیانات پر قدغن لگانے کی کوشش کرتے ہیں،
ورنہ یہ اپنے پیٹ اور د ب ر میں رکھنے والی نجاست کی طرح ہماری اُن تصاویر اور وڈیو کلپس کو رکھ کر انتظار میں لگے رہتے ہیں کب موقعہ ملے اور کب اس کو پیٹ اور د ب ر سے باہر نکالیں ورنہ وہ اپنے پاس رکھنے سے کس قدر پیٹ میں اور د ب ر میں خرابی پیدا ہوتی ان کو پتہ نہیں، اور یہ کس قدر گناہ کے کام ہیں ان بد بختوں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے،
میں یہ بات مجھ سے سوال کرنے والے سائل کی طرف نسبت دیکر نہیں کر رہا ہوں
بلکہ میں یہ سخت باتیں ان بد بختوں کے لئے کر رہا ہوں جو میری ویڈیو کلپ اور تصاویر ان کو یعنی جناب جہانگیر خان رضوی کو دیکر یہ سوال کرنے کے لئے ورغلایا ہے،
خیر
الحمد للّہ فقیر بتقاضئہ بشری ہونے والے اپنےتمام تر غلطیوں سے ہزار بار لاکھ بار توبہ کرنے کے لئے تیار ہے اس کے علاؤہ بھی جو کوئی میری غلطی جس کسی کو جب بھی نظر آئے جو خلافِ شرع لگے مجھے فوراً بتائیں آپ کی جانب سے توبہ کا مطالبہ ہو یا نہ ہو اس سے پہلے فقیر توبہ و اِستغفار کر چکا ہوگا،
الحمدلِلّہ فقیر توبہ و استغفار سے بھاگے گا نہیں اور نہ ان مسلک مخالف خام خیالی و آزاد خیالی محققین کا تعاقب کرنا چھوڑیگا،
نیز یہ بھی کہ ان حاسدین مسلک و مذہب کے بتانے سے پہلے ہی میری توبہ کے آپ لوگ بھی گواہ رہیں،
کیونکہ توبہ و اِستغفار کرتے رہنا یہ سچے مؤمن کی شان ہے سچے مؤمن کی پہچان ہے،
استغفر اللہ رب من کلی ذنب و اتوب الیہ ،،لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ،، صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوالات ملاحظہ فرمالیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قاضی مشتاق کرناٹکی سے چند سوالات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی ایک تحریر جو خلیفۂ مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد مطیع الرحمان مضطر صاحب قبلہ کے خلاف ہے ، نظروں سے گزری
اسی سے متأثر ہوکر راقم آپ سے چند سوالات کے جوابات کا طالب ہے
(۱) مسلک اعلی حضرت کی جامع تعریف کیا ہے؟
(۲) مسلک عقائد سے معنون ہے یا اعمال بھی اس میں داخل ہیں؟
(۳)عہد حاضر میں اکابرین اہل سنت کون لوگ ہیں
(۴)اکابرین اہل سنت کی صحیح تعریف اور ان کے فرائض کیا ہیں ؟
(۵)مفتی مطیع الرحمن مضطر اکابرین اہل سنت سے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
(۶)کیا آپ کی نظر میں علامہ ضیاء المصطفی امجدی اکابرین سے ہیں ؟
(۷)علامہ ضیاء المصطفی سے غلطی ہوسکتی ہے یانہیں ؟ کیا ان کے غلط فیصلے یا فتویٰ پر بھی عمل ضروری ہے؟
(۸) (الف) اگر کوئی شرعی فیصلہ یا فتویٰ دے ، اگر اس سے متعلق علما دلیل شرعی طلب کریں تو اس کو دلیل دینا ضروری ہے یا نہیں ؟
(ب)اگر نہیں دے سکے ، فرار کی راہ اپنائے اور رجوع بھی نہ کرے تو وہ آپ کی نظر میں کیا ہے؟
(۹)تصویر کا لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہے؟
(۱۰) بے ضرورت تصویر کشی کا حکم کیاہے؟
(۱۱) عمرہ اور دوسراحج کیا ضرورت میں داخل ہیں ؟ انکے لئے تصویر کشی کیا جائز ہے؟
(۱۲) تقریر و خطابت اور عقیقہ وغیرہ کی تقریبات میں شرکت کے لئے باہر ممالک کا دورہ کرنا جبکہ اس میں تصویر ضروری ہے ، آپ کی نظر میں کیا جائز ہے؟
(۱۳) جو لوگ ویڈیو کو جائز سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کرتے ہیں ، وہ آپ کی نظر میں کیا ہیں؟
ان کی اقتدا میں نماز کا کیاحکم؟
(۱۴) آپ کے بہت سارے ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں ، غیر شرعی تقریر بھی محفوظ ہیں ، ان کی شرعی حیثیت کیا؟
براہ کرم مدلل جوابات سے نوازیں
۔۔۔۔ ملتمس ۔۔۔۔۔
محمد جہانگیر خان رضوی
نائب صدر :- مدرسہ رضویہ دار الایمان
نبوکانت پور ، جنگی پور، مرشدآباد ، مغربی بنگال
نوٹ:- ایک ہفتہ میں جواب مطلوب ہے
تاریخ اشاعت:- 10 رمضان 1446 روز منگل
.......................................................
یاد رہے ان چودہ سوالوں میں سے آخری چودھویں سوال کا جواب اوپر گزر چکا ہے
باقی 13 سوالوں کے جوابات کل سے سماعت فرمالیں،