رمضان کی فضیلت کے بارے میں وارد روایت پر اعتراضات کے جوابات
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب رمضان آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔"
حدیث مذکورہ پر ہونے والے اعتراضات اور ان کے جوابات:-
1 حدیث مذکورہ میں رمضان کی نسبت مہینے کی طرف کی گئ ہے کہ جب رمضان آتا ہے۔ جب کہ دوسری روایت میں ہے
لا تقولوا رمضان فان رمضان اسم اللہ ولکن قولوا شہر رمضان۔
کہ تم رمضان نہ کہو کہ رمضان اللہ کا نام ہے بلکہ ماہ رمضان کہا کرو
2 اس کا جواب یہ ہے اس روایت پر محدثین نے کلام کیا ہے بعض نے موضوع اور بعض نے ضعیف کہا ہے۔ اگر یہ روایت صحیح ہو تو بھی اس سے انکار لازم نہیں آتا۔ اول تو یہ روایت صحیح مسلم کی روایت کے معارض ہے جو لائق قبول نہیں دوم صحیح مسلم کی روایت میں رمضان کی نسبت ماہ کی طرف کی گئ ہے کہ جب رمضان آتا ہے یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رمضان کی نسبت ماہ کی طرف کرنا یعنی یہ کہنا رمضان آتا ہے یا آیا گیا وغیرہ کہنا جائز ہے لہذا اعتراض نہیں
3 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے۔
حدیث مذکورہ پر ہونے والے اعتراضات اور ان کے جوابات:-
1 حدیث مذکورہ میں رمضان کی نسبت مہینے کی طرف کی گئ ہے کہ جب رمضان آتا ہے۔ جب کہ دوسری روایت میں ہے
لا تقولوا رمضان فان رمضان اسم اللہ ولکن قولوا شہر رمضان۔
کہ تم رمضان نہ کہو کہ رمضان اللہ کا نام ہے بلکہ ماہ رمضان کہا کرو
2 اس کا جواب یہ ہے اس روایت پر محدثین نے کلام کیا ہے بعض نے موضوع اور بعض نے ضعیف کہا ہے۔ اگر یہ روایت صحیح ہو تو بھی اس سے انکار لازم نہیں آتا۔ اول تو یہ روایت صحیح مسلم کی روایت کے معارض ہے جو لائق قبول نہیں دوم صحیح مسلم کی روایت میں رمضان کی نسبت ماہ کی طرف کی گئ ہے کہ جب رمضان آتا ہے یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رمضان کی نسبت ماہ کی طرف کرنا یعنی یہ کہنا رمضان آتا ہے یا آیا گیا وغیرہ کہنا جائز ہے لہذا اعتراض نہیں
3 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے۔
کیا جنت کے دروازے سارا سال بند رہتے ہیں ؟ کہ روایت میں آیا ہے جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں۔
4 اس کا جواب یہ ہے رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں سے مراد یہ ہے کہ رمضان میں انسان نیک کام کرتے ہیں دن میں روزہ رات کو عبادت کرتے ہیں نیز رمضان میں اللہ عزوجل اپنے فضل کرم سے بے شمار لوگوں کی بخشش فرماتا ہے اور انہیں جنت کا مستحق بنادیتا لہٰذا ان پر اس طرح جنت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔
5 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے رمضان میں جہنم کے دروازے بند کردیۓ جاتے ہیں۔ تو جو لوگ جہنم کے حقدار ہوتے ہیں تو کیا وہ جہنم میں نہیں جاتے ؟ کیا کافر کو ان دنوں جہنم میں داخل نہیں کیا جاتا جبکہ اس پر تو جہنم واجب ہو چکا ہوتا ہے۔
6 اس کا جواب یہ ہے کافر اپنے کفر کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوتا ہے اور وہ اس ماہ میں بھی جہنم کا مستحق ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوتا ہے۔ جہنم کے دروازے بند ہونے کی بات مسلمان کے لیۓ ہے کہ رمضان میں مسلمان اللہ کی خوب عبادت کرتا ہے روزہ نماز کی پابندی کرتا ہے گناہوں سے دور ہو جاتا ہے اللہ کریم اپنے فضل سے بے حساب لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے جس وجہ سے اس پر جہنم کا دروازہ بند ہوجاتا ہے اور جنت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔۔
7 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے جب شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے تو لوگ گناہ کیوں کرتے ہیں۔
8 اس کے متعدد جواب ہیں ایک تو یہ ہے بندہ پورا سال گناہ کرتا ہے جو کی اس کی عادت میں شمار ہو جاتا ہے جس وجہ سے وہ اپنے نفس پر کنٹرول نہیں کرپاتا اور گناہ کر بیٹھتا ہے
9 اس کا ایک جواب یہ ہے انسان کے ساتھ 2 شیطان ہوتے ہیں۔ ایک داخلی اور ایک خارجی داخلی کو ہمزاد بھی کہا جاتا ہے خارجی کو قید کر لیا جاتا ہے اور داخلی کو نہیں کیا جاتا داخلی شیطان وسوسوں کا اس کو شکار کرتا رہتا ہے جس وجہ سے بندہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔
10 اس کا ایک جواب یہ ہے جو بڑے اور زیادہ قوت والے شیاطین ہوتے ہیں ان کو قید کرلیا جاتا ہے اور جو چھوٹے شیاطین ہوتے ہیں ان کو قید نہیں کیا جاتا۔
11 اس کا ایک جواب یہ ہے۔ شیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے سے مراد یہ ہے ان کی طاقتوں و قوتوں کو بالکل ختم نہیں کیا جاتا البتہ ان کی طاقتوں و قوتوں کو کمزور کردیا ہے طاقت و قوت کم ہونے کی وجہ سے مسلمان نیک کام عبادت وغیرہ میں لگ جاتا ہے نیک کام زیادہ کرتا ہے۔ شیاطین کی قوت کمزور ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔
4 اس کا جواب یہ ہے رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں سے مراد یہ ہے کہ رمضان میں انسان نیک کام کرتے ہیں دن میں روزہ رات کو عبادت کرتے ہیں نیز رمضان میں اللہ عزوجل اپنے فضل کرم سے بے شمار لوگوں کی بخشش فرماتا ہے اور انہیں جنت کا مستحق بنادیتا لہٰذا ان پر اس طرح جنت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔
5 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے رمضان میں جہنم کے دروازے بند کردیۓ جاتے ہیں۔ تو جو لوگ جہنم کے حقدار ہوتے ہیں تو کیا وہ جہنم میں نہیں جاتے ؟ کیا کافر کو ان دنوں جہنم میں داخل نہیں کیا جاتا جبکہ اس پر تو جہنم واجب ہو چکا ہوتا ہے۔
6 اس کا جواب یہ ہے کافر اپنے کفر کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوتا ہے اور وہ اس ماہ میں بھی جہنم کا مستحق ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوتا ہے۔ جہنم کے دروازے بند ہونے کی بات مسلمان کے لیۓ ہے کہ رمضان میں مسلمان اللہ کی خوب عبادت کرتا ہے روزہ نماز کی پابندی کرتا ہے گناہوں سے دور ہو جاتا ہے اللہ کریم اپنے فضل سے بے حساب لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے جس وجہ سے اس پر جہنم کا دروازہ بند ہوجاتا ہے اور جنت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔۔
7 مذکورہ روایت پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے جب شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے تو لوگ گناہ کیوں کرتے ہیں۔
8 اس کے متعدد جواب ہیں ایک تو یہ ہے بندہ پورا سال گناہ کرتا ہے جو کی اس کی عادت میں شمار ہو جاتا ہے جس وجہ سے وہ اپنے نفس پر کنٹرول نہیں کرپاتا اور گناہ کر بیٹھتا ہے
9 اس کا ایک جواب یہ ہے انسان کے ساتھ 2 شیطان ہوتے ہیں۔ ایک داخلی اور ایک خارجی داخلی کو ہمزاد بھی کہا جاتا ہے خارجی کو قید کر لیا جاتا ہے اور داخلی کو نہیں کیا جاتا داخلی شیطان وسوسوں کا اس کو شکار کرتا رہتا ہے جس وجہ سے بندہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔
10 اس کا ایک جواب یہ ہے جو بڑے اور زیادہ قوت والے شیاطین ہوتے ہیں ان کو قید کرلیا جاتا ہے اور جو چھوٹے شیاطین ہوتے ہیں ان کو قید نہیں کیا جاتا۔
11 اس کا ایک جواب یہ ہے۔ شیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے سے مراد یہ ہے ان کی طاقتوں و قوتوں کو بالکل ختم نہیں کیا جاتا البتہ ان کی طاقتوں و قوتوں کو کمزور کردیا ہے طاقت و قوت کم ہونے کی وجہ سے مسلمان نیک کام عبادت وغیرہ میں لگ جاتا ہے نیک کام زیادہ کرتا ہے۔ شیاطین کی قوت کمزور ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
حضرت علامہ مولانا مفتی دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالی النورانی ہلدوانی نینیتال
9917420179
حضرت علامہ مولانا مفتی دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالی النورانی ہلدوانی نینیتال
9917420179