(سوال نمبر 5309)
نماز کی حالت میں اگر سفید گاڑھا پانی شرمگاہ سے تھوڑا آجاے تو کیا اس سے نماز فاسد ہو جائےگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نماز کی حالت میں اگر سفید گاڑا پانی شرمگاہ سے تھوڑا آجاے تو کیا اس سے نماز فاسد ہو جائےگی
جواب ارسال فرمائے بڑی نوازش ہوگی۔
سائلہ:- سعدیہ فاطمہ شہر ناگپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں چار طرح کا پانی ممکن ہے منی مذی ودی اور لیکوریا کا پانی ۔
مذکورہ پہلی صورت میں جب پانی فرج سے باہر نکل جائے پھر نماز گئی غسل بھی لازم غسل کرکے پھر سے نماز پڑھے
اور دوسری تیسری صورت یعنی مذی اور ودی میں نماز گئی جگہ صاف کر کے وضو کر کے ہھر سے نماز پڑھنی ہوگی ۔
اور اخری لیکوریا کا پانی دو طرح کا ہوتا ہے بغیر بدبو کے پتلا سفید پانی
اور دوسرا گارھا سفید بدبودا ر پہلے سے وضو نہیں توٹتا وہ پاک ہے اور دوسرے سے وضو ٹوٹ جاتا یے وہ ناپاک ہے
لہذا اگر کپڑے پر لگ جائے تو کپڑے کے اس حصہ کو پاک کرنا ضروری ہوگا، اگر اس کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہے تو کپڑے کو پاک کرنا فرض ہے اگر کپڑے کو پاک کیے بغیر اس میں نماز ادا کرلی تو اس میں نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس لیکوریا کی مقدار ایک درہم کے برابر ہے تو اس کو پاک کرنا واجب ہے اگر پاک کیے بغیر نماز ادا کر لی تو نماز واجبُ الاعادہ ہو گی اور اگر ایک درہم سے کم ہے تو کپڑا دھونا سنت ہے اگر بغیر دھوئے نماز ادا کر لی تو نماز ہوجائے گی لیکن خلافِ سنت اور مکروہِ تنزیہی ہوگی۔
مذکورہ صورت میں جو پانی ہو اسی حساب سے شرعا حکم لاگو ہوگا ۔
اب ہر ایک کی تعریف ملاحظہ کریں۔
1/ منی وہ گاڑھا مادہ ہے جو کود کر شہوت اور لذت کے ساتھ اگلی شرم گاہ سے خارج ہوتاہے، خواہ جماع کے وقت ہو یا اس کے علاوہ کسی حالت میں ہو، اور مرد کی منی گاڑھی اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی مرد کی بنسبت پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، تر ہونے کی صورت میں اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے، اور خشک ہوجانے کے بعد انڈے کی بو ہوتی ہے، منی نکلنے کے بعد شہوت ختم ہوجاتی ہے، جب منی شہوت کے ساتھ کود کر نکلی ہو تو اس کے نکلنے سے غسل واجب ہے، لیکن اگر شہوت کے بغیر کسی بھی وجہ (کم زوری، بیماری یا جھٹکا وغیرہ لگنے کی وجہ) سے منی نکل آئے تو اس سے غسل واجب نہیں ہوتا، البتہ سوتے وقت احتلام کی وجہ سے منی نکلنے کی صورت میں اگرچہ لذت اور شہوت محسوس نہ ہوئی ہو تب بھی غسل واجب ہوجائے گا۔
2/ مذی پتلی سفیدی مائل (پانی کی رنگت کی طرح) ہوتی ہے اور اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ شہوت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے، اور نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
3/ ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پہلے اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے۔
مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مراقي الفلاح مع الطحطاوي میں ہے
المني وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر. وفي الطحطاوي علي المراقي: قوله: "يشبه رائحة الطلع" أي عند خروجه ورائحة البيض عند يبسه". ( "فصل ما يوجب" أي يلزم "الاغتسال، / ٩٦)
مراقي الفلاح میں ہے
منها مذي.... وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة. "و" منها "ودي" بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي". (حاشية الطحطاوی علی المراقي، فصل: عشرة أشياء لايغتسل، ١ / ١٠٠ - ١٠١)
نماز کی حالت میں اگر سفید گاڑھا پانی شرمگاہ سے تھوڑا آجاے تو کیا اس سے نماز فاسد ہو جائےگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نماز کی حالت میں اگر سفید گاڑا پانی شرمگاہ سے تھوڑا آجاے تو کیا اس سے نماز فاسد ہو جائےگی
جواب ارسال فرمائے بڑی نوازش ہوگی۔
سائلہ:- سعدیہ فاطمہ شہر ناگپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں چار طرح کا پانی ممکن ہے منی مذی ودی اور لیکوریا کا پانی ۔
مذکورہ پہلی صورت میں جب پانی فرج سے باہر نکل جائے پھر نماز گئی غسل بھی لازم غسل کرکے پھر سے نماز پڑھے
اور دوسری تیسری صورت یعنی مذی اور ودی میں نماز گئی جگہ صاف کر کے وضو کر کے ہھر سے نماز پڑھنی ہوگی ۔
اور اخری لیکوریا کا پانی دو طرح کا ہوتا ہے بغیر بدبو کے پتلا سفید پانی
اور دوسرا گارھا سفید بدبودا ر پہلے سے وضو نہیں توٹتا وہ پاک ہے اور دوسرے سے وضو ٹوٹ جاتا یے وہ ناپاک ہے
لہذا اگر کپڑے پر لگ جائے تو کپڑے کے اس حصہ کو پاک کرنا ضروری ہوگا، اگر اس کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہے تو کپڑے کو پاک کرنا فرض ہے اگر کپڑے کو پاک کیے بغیر اس میں نماز ادا کرلی تو اس میں نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس لیکوریا کی مقدار ایک درہم کے برابر ہے تو اس کو پاک کرنا واجب ہے اگر پاک کیے بغیر نماز ادا کر لی تو نماز واجبُ الاعادہ ہو گی اور اگر ایک درہم سے کم ہے تو کپڑا دھونا سنت ہے اگر بغیر دھوئے نماز ادا کر لی تو نماز ہوجائے گی لیکن خلافِ سنت اور مکروہِ تنزیہی ہوگی۔
مذکورہ صورت میں جو پانی ہو اسی حساب سے شرعا حکم لاگو ہوگا ۔
اب ہر ایک کی تعریف ملاحظہ کریں۔
1/ منی وہ گاڑھا مادہ ہے جو کود کر شہوت اور لذت کے ساتھ اگلی شرم گاہ سے خارج ہوتاہے، خواہ جماع کے وقت ہو یا اس کے علاوہ کسی حالت میں ہو، اور مرد کی منی گاڑھی اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی مرد کی بنسبت پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، تر ہونے کی صورت میں اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے، اور خشک ہوجانے کے بعد انڈے کی بو ہوتی ہے، منی نکلنے کے بعد شہوت ختم ہوجاتی ہے، جب منی شہوت کے ساتھ کود کر نکلی ہو تو اس کے نکلنے سے غسل واجب ہے، لیکن اگر شہوت کے بغیر کسی بھی وجہ (کم زوری، بیماری یا جھٹکا وغیرہ لگنے کی وجہ) سے منی نکل آئے تو اس سے غسل واجب نہیں ہوتا، البتہ سوتے وقت احتلام کی وجہ سے منی نکلنے کی صورت میں اگرچہ لذت اور شہوت محسوس نہ ہوئی ہو تب بھی غسل واجب ہوجائے گا۔
2/ مذی پتلی سفیدی مائل (پانی کی رنگت کی طرح) ہوتی ہے اور اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ شہوت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے، اور نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
3/ ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پہلے اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے۔
مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مراقي الفلاح مع الطحطاوي میں ہے
المني وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر. وفي الطحطاوي علي المراقي: قوله: "يشبه رائحة الطلع" أي عند خروجه ورائحة البيض عند يبسه". ( "فصل ما يوجب" أي يلزم "الاغتسال، / ٩٦)
مراقي الفلاح میں ہے
منها مذي.... وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة. "و" منها "ودي" بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي". (حاشية الطحطاوی علی المراقي، فصل: عشرة أشياء لايغتسل، ١ / ١٠٠ - ١٠١)
تنوير الأبصار مع الدر المختارمیں ہے
(لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ (الشامیة، ١/ ١٦٥)
بہار شریعت میں
عورت کے پیشاب کے مقام سے جو رطوبت نکلے پاک ہے کپڑے یا بدن میں لگے تو دھونا کچھ ضرور نہیں, ہاں بہتر ہے
(بہارِ شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ 395 مکتبۃ المدینہ کراچی)
(لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ (الشامیة، ١/ ١٦٥)
بہار شریعت میں
عورت کے پیشاب کے مقام سے جو رطوبت نکلے پاک ہے کپڑے یا بدن میں لگے تو دھونا کچھ ضرور نہیں, ہاں بہتر ہے
(بہارِ شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ 395 مکتبۃ المدینہ کراچی)
ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں
عورت کے آگے سے جو خالص رطوبت بے آمیزش خون نکلتی ہے ناقضِ وضو نہیں اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا پاک ہے ".
(بہارِ شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ 304 مکتبۃ المدینہہاآا کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
0212/2023