Type Here to Get Search Results !

‏جنگ بندی کی خوشی نے درد کم کر دیا

جنگ بندی کی خوشی نے درد کم کر دیا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
تحریر محمد زاہد علی مرکزی 
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ 
ویسے تو اہل غزہ کی تکلیف بیان سے باہر ہے لیکن جو خوشی انھیں ملی ہے وہ ان کے درد کا مداوا ضرورت ثابت ہوئی ہے، پانچ سو ٹرک امدادی سامان لیے غزہ میں داخل ہو چکے ہیں، روزانہ چھ سو ٹرک داخل ہوں گے جن سے اہل غزہ کو بڑی راحت ملنا یقینی ہے، 2000 سے زائد ایمبولینس مصر بارڈر پر زخمیوں کو لانے کے لیے کھڑی ہیں، ہزاروں لوگ گھروں کو واپس ہو رہے ہیں، اہل غزہ کی خوشی دیکھتے ہی بنتی ہے.... 
جنگ بندی کا معاہدہ لاگو ہو چکا ہے تین اسرائیلی قیدی جو کہ تینوں خواتین ہیں رہا ہوکر اپنے گھر پہنچ گئی ہیں، ساتھ ہی 90 فلسطینی بھی آزاد ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں، جن میں 71 خواتین اور باقی بچے ہیں، اسرائیل ناسمجھ بچوں جیسی حرکتیں کر رہا ہے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جن قیدیوں کو رہا کر رہے ہیں وہ جشن نہیں منائیں گے ورنہ معاہدے پر فرق پڑ سکتا ہے، یہ بیان ظاہر کر رہا ہے کہ اسرائیل نے کتنے دباؤ میں یہ جنگ روکی ہے، لطف تو یہ ہے کہ قیدیوں کی رہائی والے دستاویز میں اقسام برگیڈ کے دستخط ہیں جو ہر اسرائیلی قیدی کو رہا کرتے ہوئے دیے گئے ہیں ۔
اب اہل غزہ سکون سے گھوم پھر رہے ہیں اور تصاویر اپلوڈ کر رہے ہیں، جن میں اسرائیل کی تباہ کن جنگی مشینری کا تباہ حال ملبہ بکھرا نظر آتا ہے، اگر اس جنگ میں فلسطینیوں کے مکانات تباہ ہیں تو اسرائیل کی جنگی مشینری کا بڑا حصہ بھی ناکارہ حالت میں دیکھا جاسکتا ہے، دنیا کی بھاری بھرکم فوج کا فوجی سامان کوڑا کرکٹ کی طرح پورے غزہ میں بکھرا پڑا ہے جن میں کھڑے ہو کر بچے فوٹو کھینچ رہے ہیں ۔غزہ اسرائیلی فوجی سازو سامان کا قبرستان بن گیا، گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں نے تصاویر شیئر کردیں۔ اپنے علاقوں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو جہاں تباہ حال عمارتیں اور مکانات نظر آئے وہیں حماس کے حملے میں تباہ ہونے والا اسرائیلی ساز و سامان بھی نظر آیا۔
اور اسرائیلی رو پڑے 
معاہدے کے توثیقی اجلاس کے دوران کئی وزراء، حکومتی سیکریٹری اور دیگر حاضرین روتے رہے، موساد سربراہ نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ نہایت ہی کڑوا گھونٹ ہے، مگر اسرائیل اس حال تک پہنچ چکا ہے کہ اب اسے پیئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔ الجزیرہ
اس معاہدے کے خلاف کچھ لوگ اسرائیلی سپریم کورٹ گئے تھے لیکن سپریم کورٹ کورٹ نے انھیں جھٹکا دیتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے خلاف لگائی گئی ساری درخواستوں کو مسترد کر دیا۔" خبروں کے مطابق سابق اسرائیلی انٹیلی جنس مین اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر "اورون نہری" تجزیہ کرتے ہیں کہتے ہیں" جنگ غزہ کے دروازے پر شروع ہوئی اور وہیں ختم ہوئی، جنگ میں فتح، مرنے والوں کی تعداد یا قبضے میں لیے گئے علاقوں کی تعداد نہیں ہے،بلکہ جنگ کے آخر میں اور جنگ کے بعد اہداف کا حصول ہے "اسرائیل" کو 7 اکتوبر کو شکست ہوئی، اس دن بے مثال واقعات کا مشاہدہ کیا گیا، جیسے کہ اسرائیلی بستیوں پر حماس کا کنٹرول، 7 اکتوبر فتح کے دن کے طور پر فلسطینیوں کی یادوں میں ہمیشہ رہے گا، جبکہ یہ اسرائیلیوں کے لیے ایک تلخ یاد رہے گا، اور اس سے ہی پتہ چلتا ہے کہ فاتح کون ہے؟ "۔
غزہ نے تنہا پوری دنیا کی برائی، غداری اور خیانتی طاقتوں کا مقابلہ کیا، 15 مہینوں تک 80 ہزار ٹن امریکی گولہ بارود، 30 ارب ڈالر امریکی امداد، عرب و مسلم ممالک کی غداری، یورپی جاسوس طیاروں، مصری محاصرہ اور اور سب کچھ کے باوجود غزہ بھی باقی ہے اور حماس بھی، یہ اسرائیل کی کھلی ہار نہیں تو اور کیا ہے؟ 
‏ وال اسٹریٹ جرنل:
جیسا کہ ہم پہلے ہی بتا چکے کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے وعدوں پر قائم ہیں ایسا ہی امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے، اخبار لکھتا ہے کہ " ٹرمپ اقتدار سنبھالنے کے ایک دن بعد ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو امریکا سے ڈی پورٹ کر دیں گے" ۔ وہیں روسی صدر پوتن نے کہا ہے کہ ہم فلسطین میں ایک آزاد ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
----- یمن کام پر لگا ہے 
یمنی حوثی اپنے کام پر لگے ہوئے ہیں، معاہدے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بم باری کرکے 116 لوگوں کو مار دیا تھا، اس کے جواب میں یمن نے بھی اسرائیلی علاقوں میں حملے کیے، نیز امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو کارروائی کر علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، غزہ جنگ کے دوران بحیرۂ احمر میں مال بردار جہازوں پر حملے کرنے والے حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے ڈرونز اور کروز میزائلوں سے یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین اور دیگر "جنگی جہازوں" کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بحیرۂ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی کے خلاف ہراساں کرنے کی مہم بھی چلائی ہے جس سے تجارتی میدان میں اسرائیل کو زبردست نقصان ہوا اور ہو رہا ہے ۔ جمعہ کو یمنی حوثیوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کی شرائط کا احترام نہ کیا تو وہ اپنے حملے جاری رکھیں گے۔
20 /1/2025 
19 /7/1446

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area