قصہ حرمت ممبر رسول کا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
محمد مجیب الرحمٰن رہبر
تخلیق آدم علیہ السلام سے لے کر بعثت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم تک خلاق کائنات نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے مسلسل انبیا بھیجے اور انبیا نے ہر طریقہ بروئے کار لا کر امت کو راہ راست پر لانے کی سعی فرمائی انہیں طریقوں میں سے ایک طریقہ تبلیغ دین٬ محافل تقاریر ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد امت کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے دین مصطفوی کے جانکاروں کو فریضہ تبلیغ سونپا جس کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علما کو اپنا وارث قرار دیا ____
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دور خیر القرون تھا اس وقت منصب و عہدے اور مال و دولت کے خواہاں افراد یا تو مسلمانوں کے یہاں تھے نہیں یا اکا دکا کوئی نظر آتا جو واقعی مسلمان ہوتا اور دین کو چند سکوں کے عوض فروخت کرتا لیکن جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا خیار امت جاتے رہے ان کی جگہ اشرار امت لیتے رہے نتیجہ یہ نکلا کہ تبلیغ دین حصول مال و دولت کا ذریعہ بن کر رہ گیا ٬ قرآن کریم کی تعلیم مال حاصل کرنے کا ذریعہ بن گئی لوگوں نے سلاطین وملوک کے اشاروں پر احکام قرآنیہ و فرامین رسالت کو تبدیل کر ڈالا اور اس کے عوض اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کی____
دور حاضر گزرے ادوار کے اعتبار سے فتنوں اور آزمائشوں میں سخت تر ہے یہاں قدم قدم پر فتنے موجود ہیں لوگ اخلاقی و دینی اعتبار سے انحطاط کی آخری وادیوں میں پہنچ چکے ہیں ٬ دین یا تو لوگوں کے پاس ہے نہیں یا اگر ہے تو اکثریت نے اس کو شکم سیری و تحصیل زر کا ذریعہ بنا رکھا ہے ٬ پہلے کے ادوار میں لوگ تقاریر کے ذریعے نعت مصطفی کے ذریعے لوگوں کی اصلاح کیا کرتے تھے ان کی ایمانی حرارت کو جلا بخشتے تھے لیکن اب زر پرست لوگوں نے تقاریر و نعوت کا یہ میدان خالص اپنی جیبوں کو بھرنے کے لیے خاص کر لیا ہے علم و فن سے کورے لوگ مقرر بن بیٹھے ہیں تو اداروں میں سب سے پیچھے چھپ کر بیٹھنے والے شعرا و نقبا بن کر قوم کے اثاثے کو مگر مچھ کی طرح ہڑپ کر رہے ہیں _____
جسے ڈھنگ سے اردو پڑھنا نہیں آتی وہ شاعر اہل سنت ٬ بلبل باغ مدینہ ٬ بلبل باغ رسالت اور استاد فن شمار ہونے لگا اور جسے خطبہ تک اور خطبے میں قرآنی آیات کو تجوید سے پڑھنے کا سلیقہ نہیں ہے وہ مقرر شعلہ بیان ٬ خطیب الہند اور مناظر اہل سنت بنا بیٹھا ہے ٬ ہمارے یہاں علمی انحطاط تو اپنی جگہ ہے ہی لیکن اخلاقی معیار کا عالم یہ ہے کی ایک جاہل نعت خواں اور پیشہ ور نقیب ایک پیشہ ور مقرر کی حق بیانی برداشت نہیں کر سکتا _____
زیر نظر ویڈیو میں مولانا شہر یار صاحب اسٹیج پر موجود شبیر برکاتی کی وجہ سے پیدا ہوئی بے راہ روی پر تنقید و اصلاح کر رہے ہیں ٬ لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ نعت ایسے نہیں پڑھی جاتی ٬ یہاں آس پاس غیر مقلدین رہتے ہیں وہ دیکھ کر مذاق اڑائیں گے جلسہ بدنام ہوگا علمائے اہل سنت بدنام ہوں گے سنی بدنام ہوں گے وغیرہ وغیرہ لیکن ان کی یہ اصلاح نہ تو شبیر برکاتی کو ہضم ہوئی اور نہ ہی اسٹیج پر جھوٹ بولنے کی ذمہ داری اٹھانے والی قوم نقیب_ کے ایک فرد کفیل عنبر کو یہ بات برداشت ہوئی اور اس کے بعد جو ہنگامہ ہوا اس نے ہمارے جلسوں کو بدنام کرنے میں کوئی کمی باقی نہیں رہنے دی شبیر برکاتی اور کفیل عنبر عمر و معلومات دونوں میں مولانا شہر یار سے بہت نیچے ہیں شبیر برکاتی کی نعت پر اور اس سے نعت مصطفی کی ہوئی بے عزت پر مولانا شہر یار نے جو ڈانٹ پھٹکار لگائی بجائے اس کے کہ اپنی غلطی کو قبول کیا جاتا اور آئندہ ایسا کرنے سے باز رہنے کا عہد کیا اس غلط چیز کو صحیح ٹھہرانے لگے ٬ کفیل عنبر صاحب یہ کیا بات کہی آپ نے کہ ایسے اسٹیج پر ذلیل نہیں کیا جاتا کیا ذلیل کر دیا ?
شبیر برکاتی کے بے ڈھنگے انداز سے نعت و منبر رسول کی جو بے حرمتی ہو رہی ہے اس پر آپ کا خون جوش میں نہیں آیا شبیر برکاتی کو اگر مولانا شہر یار نے آئینہ دکھایا تو آپ جوش میں آگئے اور یہ کیا بات کہی آپ نے کہ جب مفتی صاحب آپ کو علم تھا شبیر آ رہا ہے تو آپ کو آنا نہیں چاہیے تھا کیوں بھئی کیوں نہیں آنا چاہیے تھا اس لیے کہ آپ اسٹیج پر بندر کی طرح ناچتے رہتے اس لیے نہیں آنا چاہیے تھا کہ آپ جلسے کا تماشہ بناتے رہتے اس لیے نہیں آنا چاہیے تھا کہ آپ اہل سنت کو بدنام کراتے رہتے کیوں نہیں آنا چاہیے تھا_______
در اصل ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ مولانا شہر یار صاحب کی باتوں سے اصلاح قبول کرتے شبیر برکاتی کو سمجھاتے کہ آئندہ یہ تماشہ نہ کریں اور نعت کو نعت کے طریقے سے پڑھیں مگر پتہ نہیں ہوا کیا ہے٬ آپ لوگ نعت کو مذاق کیوں بنا رہے ہو یہ نعت نہیں ہے خالص پیسہ کمانے کی دنیوی تکنیک ہے لہذا اس سے باز آجاو تکبر و نخوت و گھمنڈ کے عرش سے نیچے اترو اور دیکھو کہ کہ آپ لوگوں کی اس حرص زر کی وجہ سے اہل سنت کا کتنا نقصان ہوا ہے سنّیت کو مزید بدنام مت کراو ٬ اگر اسی پیشے سے جڑ کر دولت کمانی ہے تو کم از کم اس ممبر کا نعت مصطفی کا اور عالم دین کا ادب و احترام کرنا سیکھو اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو اس میدان کو چھوڑ کر کسی اور طریقے سے پیسہ کما لو_____
(نوٹ ) اس پورے معاملے میں ہم مولانا شہر یار صاحب کے ساتھ ہیں انہوں نے جس طرح ڈانٹ پھٹکار لگائی ہے اور جس طرح آئنہ دکھایا ہے وہ بالکل درست ہے اور پیشہ ورنعت خواں و نقبا کی وجہ سے اگر ممبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقدس پامال ہوتا ہے تو وہ ایسے ہی بر سر ممبر ڈانٹ کھانے کے حق دار ہیں ساتھ ہی میں عوام و علماء و آئمہ اہل سنت سے گزارش کروں گا کہ اپنے جلسوں میں سنجیدہ اور بآداب لوگوں کو مدعو کریں زر پرست لوگوں کو بالکل بلانا بند کریں_____
اللہ رب العزت ہم سب کو ایسی بیہودہ حرکتوں سے باز رکھے ! آمین ثم آمین
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
محمد مجیب الرحمٰن رہبر
تخلیق آدم علیہ السلام سے لے کر بعثت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم تک خلاق کائنات نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے مسلسل انبیا بھیجے اور انبیا نے ہر طریقہ بروئے کار لا کر امت کو راہ راست پر لانے کی سعی فرمائی انہیں طریقوں میں سے ایک طریقہ تبلیغ دین٬ محافل تقاریر ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد امت کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے دین مصطفوی کے جانکاروں کو فریضہ تبلیغ سونپا جس کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علما کو اپنا وارث قرار دیا ____
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دور خیر القرون تھا اس وقت منصب و عہدے اور مال و دولت کے خواہاں افراد یا تو مسلمانوں کے یہاں تھے نہیں یا اکا دکا کوئی نظر آتا جو واقعی مسلمان ہوتا اور دین کو چند سکوں کے عوض فروخت کرتا لیکن جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا خیار امت جاتے رہے ان کی جگہ اشرار امت لیتے رہے نتیجہ یہ نکلا کہ تبلیغ دین حصول مال و دولت کا ذریعہ بن کر رہ گیا ٬ قرآن کریم کی تعلیم مال حاصل کرنے کا ذریعہ بن گئی لوگوں نے سلاطین وملوک کے اشاروں پر احکام قرآنیہ و فرامین رسالت کو تبدیل کر ڈالا اور اس کے عوض اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کی____
دور حاضر گزرے ادوار کے اعتبار سے فتنوں اور آزمائشوں میں سخت تر ہے یہاں قدم قدم پر فتنے موجود ہیں لوگ اخلاقی و دینی اعتبار سے انحطاط کی آخری وادیوں میں پہنچ چکے ہیں ٬ دین یا تو لوگوں کے پاس ہے نہیں یا اگر ہے تو اکثریت نے اس کو شکم سیری و تحصیل زر کا ذریعہ بنا رکھا ہے ٬ پہلے کے ادوار میں لوگ تقاریر کے ذریعے نعت مصطفی کے ذریعے لوگوں کی اصلاح کیا کرتے تھے ان کی ایمانی حرارت کو جلا بخشتے تھے لیکن اب زر پرست لوگوں نے تقاریر و نعوت کا یہ میدان خالص اپنی جیبوں کو بھرنے کے لیے خاص کر لیا ہے علم و فن سے کورے لوگ مقرر بن بیٹھے ہیں تو اداروں میں سب سے پیچھے چھپ کر بیٹھنے والے شعرا و نقبا بن کر قوم کے اثاثے کو مگر مچھ کی طرح ہڑپ کر رہے ہیں _____
جسے ڈھنگ سے اردو پڑھنا نہیں آتی وہ شاعر اہل سنت ٬ بلبل باغ مدینہ ٬ بلبل باغ رسالت اور استاد فن شمار ہونے لگا اور جسے خطبہ تک اور خطبے میں قرآنی آیات کو تجوید سے پڑھنے کا سلیقہ نہیں ہے وہ مقرر شعلہ بیان ٬ خطیب الہند اور مناظر اہل سنت بنا بیٹھا ہے ٬ ہمارے یہاں علمی انحطاط تو اپنی جگہ ہے ہی لیکن اخلاقی معیار کا عالم یہ ہے کی ایک جاہل نعت خواں اور پیشہ ور نقیب ایک پیشہ ور مقرر کی حق بیانی برداشت نہیں کر سکتا _____
زیر نظر ویڈیو میں مولانا شہر یار صاحب اسٹیج پر موجود شبیر برکاتی کی وجہ سے پیدا ہوئی بے راہ روی پر تنقید و اصلاح کر رہے ہیں ٬ لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ نعت ایسے نہیں پڑھی جاتی ٬ یہاں آس پاس غیر مقلدین رہتے ہیں وہ دیکھ کر مذاق اڑائیں گے جلسہ بدنام ہوگا علمائے اہل سنت بدنام ہوں گے سنی بدنام ہوں گے وغیرہ وغیرہ لیکن ان کی یہ اصلاح نہ تو شبیر برکاتی کو ہضم ہوئی اور نہ ہی اسٹیج پر جھوٹ بولنے کی ذمہ داری اٹھانے والی قوم نقیب_ کے ایک فرد کفیل عنبر کو یہ بات برداشت ہوئی اور اس کے بعد جو ہنگامہ ہوا اس نے ہمارے جلسوں کو بدنام کرنے میں کوئی کمی باقی نہیں رہنے دی شبیر برکاتی اور کفیل عنبر عمر و معلومات دونوں میں مولانا شہر یار سے بہت نیچے ہیں شبیر برکاتی کی نعت پر اور اس سے نعت مصطفی کی ہوئی بے عزت پر مولانا شہر یار نے جو ڈانٹ پھٹکار لگائی بجائے اس کے کہ اپنی غلطی کو قبول کیا جاتا اور آئندہ ایسا کرنے سے باز رہنے کا عہد کیا اس غلط چیز کو صحیح ٹھہرانے لگے ٬ کفیل عنبر صاحب یہ کیا بات کہی آپ نے کہ ایسے اسٹیج پر ذلیل نہیں کیا جاتا کیا ذلیل کر دیا ?
شبیر برکاتی کے بے ڈھنگے انداز سے نعت و منبر رسول کی جو بے حرمتی ہو رہی ہے اس پر آپ کا خون جوش میں نہیں آیا شبیر برکاتی کو اگر مولانا شہر یار نے آئینہ دکھایا تو آپ جوش میں آگئے اور یہ کیا بات کہی آپ نے کہ جب مفتی صاحب آپ کو علم تھا شبیر آ رہا ہے تو آپ کو آنا نہیں چاہیے تھا کیوں بھئی کیوں نہیں آنا چاہیے تھا اس لیے کہ آپ اسٹیج پر بندر کی طرح ناچتے رہتے اس لیے نہیں آنا چاہیے تھا کہ آپ جلسے کا تماشہ بناتے رہتے اس لیے نہیں آنا چاہیے تھا کہ آپ اہل سنت کو بدنام کراتے رہتے کیوں نہیں آنا چاہیے تھا_______
در اصل ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ مولانا شہر یار صاحب کی باتوں سے اصلاح قبول کرتے شبیر برکاتی کو سمجھاتے کہ آئندہ یہ تماشہ نہ کریں اور نعت کو نعت کے طریقے سے پڑھیں مگر پتہ نہیں ہوا کیا ہے٬ آپ لوگ نعت کو مذاق کیوں بنا رہے ہو یہ نعت نہیں ہے خالص پیسہ کمانے کی دنیوی تکنیک ہے لہذا اس سے باز آجاو تکبر و نخوت و گھمنڈ کے عرش سے نیچے اترو اور دیکھو کہ کہ آپ لوگوں کی اس حرص زر کی وجہ سے اہل سنت کا کتنا نقصان ہوا ہے سنّیت کو مزید بدنام مت کراو ٬ اگر اسی پیشے سے جڑ کر دولت کمانی ہے تو کم از کم اس ممبر کا نعت مصطفی کا اور عالم دین کا ادب و احترام کرنا سیکھو اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو اس میدان کو چھوڑ کر کسی اور طریقے سے پیسہ کما لو_____
(نوٹ ) اس پورے معاملے میں ہم مولانا شہر یار صاحب کے ساتھ ہیں انہوں نے جس طرح ڈانٹ پھٹکار لگائی ہے اور جس طرح آئنہ دکھایا ہے وہ بالکل درست ہے اور پیشہ ورنعت خواں و نقبا کی وجہ سے اگر ممبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقدس پامال ہوتا ہے تو وہ ایسے ہی بر سر ممبر ڈانٹ کھانے کے حق دار ہیں ساتھ ہی میں عوام و علماء و آئمہ اہل سنت سے گزارش کروں گا کہ اپنے جلسوں میں سنجیدہ اور بآداب لوگوں کو مدعو کریں زر پرست لوگوں کو بالکل بلانا بند کریں_____
اللہ رب العزت ہم سب کو ایسی بیہودہ حرکتوں سے باز رکھے ! آمین ثم آمین