Type Here to Get Search Results !

اگر کوئی کہے کہ میں فتاویٰ رضویہ کو نہیں مانتا ہوں اس کا کیا جواب ہوگا۔ قسط دوم

قسط دوم
(1) حضور مفتی اعظم بہار؛ مضمون یا لفاظی سے بحث نہیں کرتے ہیں بلکہ معترض کے اعتراضات کا دندان شکن جوابات دلائل کی روشنی میں دیتے ہیں
(2) جب جب فتاوی رضویہ پر یا مشائخ بریلی پر اعتراض کیا ہوا ہے تو حضور مفتی اعظم بہار بے چین و بے قرار ہوگئے ہیں اور خاموش نہیں بیٹھے بلکہ اس کا رد بلیغ کرنے میں مشغول ہوگئے۔ جیسا کہ ہم سب مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔
سوال :اعلی حضرت عظیم البرکت مجدداعظم امام احمد رضا خان قدس سرہ بریلی شریف کی تحقیقات حرف آخر کیوں؟
الجواب : آج تک کسی نے یہ نہیں کہا کہ امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت کی تحقیقات حرف آخر ہے ؟ 
علمائے اہل سنت اور بالخصوص مشائخ بریلی شریف کے کسی بزرگ نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ امام اہل سنت کی تحقیق حرف آخر ہے مثلا :- 
سرکار سیدی اعلی حضرت کے بعد حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی کتاب فتاوی مصطفویہ یا حضور حجۃالاسلام حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حامد رضا قدس سرہ کی کتاب فتاویٰ حامدیہ ۔فتاوی صدر الافاضل۔ ۔فتاوی امجدیہ ۔فتوی فیض الرسول کسی کتاب میں یہ بات تحریر نہیں ہے کہ اعلی حضرت عظیم البرکت کی تحقیقات حرف آخر ہے یہ افتراء ہے اگر معترض سچا ہے تو وہ تحریر پیش کریں ۔
اب جواب کا دوسرا رخ کہ اگر انصاف کی روشنی میں دیکھا جائے تو تحقیقات اعلی حضرت بے شک حرف آخر ہے کیونکہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت علماء اہل سنت کی نظر میں مجتہد فی المسائل ہیں ۔آج کے دور میں اس عہدہ پر کون فائز ہیں ؟ کوئی نہیں 
 آپ امام اہل سنت وجماعت ہیں اس دور میں اس عہدہ پر کون ہیں ؟ کوئی نہیں
 آپ حضور مجدداعظم ہیں آج کے دور میں کون مجدداعظم ہیں ؟ کوئی نہیں شروع سے لے کر آج تک جتنی شہرت فتاوی رضویہ کو حاصل ہے آج کے دور میں کس کتاب کو حاصل ہے ؟ آج کے دور میں وہ کون مفتی ہیں جن کی تحقیقات سیدی اعلی حضرت کی تحقیقات پر غالب ہے ذرا ایک کا بھی نام بتائیں آج کے دور میں عوام و علماء اور فقہاء کو جس قدر فتاوی رضویہ پر اعتماد ہے شاید ہی کسی کے فتوی پر اعتماد ہو۔
یہ تمام چیزیں اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی تحقیقات حرف آخر ہے لیکِن سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ نے کچھ اصول و قواعد بیان کئے ہیں جن کی بنیاد پر زمانے اور تعامل کو دیکھتے ہوئے فتاوی رضویہ کے جواب کے خلاف جواب دیا گیا لیکن اس نئے تحقیق کو کسی بھی حال میں یہ نہیں کہا جائے گا کہ یہ فتاوی رضویہ کے خلاف ہے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ جواب ان بنیادوں پر ہو جن بنیادوں کو امام اہل سنت نے بیان کیا ہے۔
اگر کوئی کہے کہ میں فتاویٰ رضویہ کو نہیں مانتا ہوں اس کا کیا جواب ہوگا۔
  اس اعتراض کا وہی جواب ہوگا جو ایک سوال کے جواب میں سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم نے جواب دیا  
کسی نے امام احمد رضا خان قدس سرہ بریلی شریف سے سوال کیا کہ اگر ایک شخص نے کہا کہ در مختار کو حدیث کے سامنے میں نہیں مانتا تو اس کا جواب کیا ہوگا؟ 
امام اہل سنت اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ 
اس کا جواب وہی مناسب ہے جو قرآن عظیم نے تعلیم کیا ہے کہ 
سلام علیکم لا یبتغی الجھلین یعنی تم پر (الوداع ) سلام ہو ۔ہم جاہلوں کو نہیں چاہتے ہیں‌
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 23 ص 690) بحوالہ القرآن شریف)
یہاں سلام علیکم سے مراد الوداع ہے
تحقیقات اعلی حضرت عظیم البرکت کے متعلق
 پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا الحاج الشاہ سید شمس اللہ جان مصباحی المعروف بہ سرکار بابو جان صاحب سجادہ خانقاہ عالیہ سمر قندیہ دربھنگہ بہار ایک کتاب بنام کنجی فتاویٰ رضویہ میں تقریظ میں فرماتے ہیں
یوں تو سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت حضور مجدداعظم امام احمد رضا خان قدس سرہ بریلی شریف نے 65 سے زائد علوم و فنون پر یکساں کام کیا ہے اور جس فن میں قلم اٹھایا دیا ہے لگتا ہے کہ اسی فن کے امام ہیں اور فقہ کے جس مسئلے پر آپ نے قلم اٹھایا ہے چاہے وہ کیسا ہی دقیق تر مسئلہ کیوں نہ ہو ایسا لگتا ہے کہ علم وفضل اور تحقیق و تدقیق کا دریا بہا دیئے ہیں اسی لئے عرب و عجم کے اجلہ علما،فضلا اور فقہا یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ 
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
(رسالہ کنجی فتاویٰ رضویہ مولف مفتی محفل اشرف برکاتی ص 5)
 رفیق ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رفیق الاسلام نوری منظری صدر مفتی جامعہ شکور یہ بلہور کانپور یوپی ایک کتاب بنام کنجی فتاوی رضویہ میں تقریظ میں فرماتے ہیں
   امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مبارک فکر ونظر ایک ایسا گرانقدر موضوع ہے ۔جس نے دور حاضر کے محققین کے لئے نہ جانے تحقیقات کے کتنے باب کھول رکھے ہیں ۔میدان تحقیق کا ہر ایک زاویہ نظر محقق کو امام اہل سنت کی اقتداء پر مجبور کرتا ہے ۔آپ کے علمی کارنامے بلندی کے اس آسمان پر ماہ نجوم کا نظارہ پیش کررہے ہیں جس میں افق غرب کا وجود بھی نہیں ( کنجی فتاویٰ رضویہ ص 7)
اگر کوئی باریک مسئلہ کا جواب کسی فتوی کی کتاب میں مذکور ہو اور اگر فتاوی رضویہ میں نہ ملے تو دل ودماغ کو سکون نہیں ملتا اور اگر وہی بعینہ بات فتاوی رضویہ سے ثابت ہو جائے تو قلوب میں وقعت اور قبول کی قوت اور دلون میں سکون و طمانیت پیداہو جاتا ہے اگرچہ بات حرف بہ حرف ایک ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 12 جمادی الاول 1446
15 نومبر 2024
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
من جانب :-
مولانا جنید عالم شارق مصباحی خلیفہ حضور مفتی اعظم بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area