Type Here to Get Search Results !

مسلک اعلیٰ حضرت کیا ہے؟

مسلک اعلیٰ حضرت کیا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ تبارک وتعالی نے بےشمار خوبیوں سے نوازا تھا، ان کی خوبیوں اور کمالات کو دیکھ کر عقل حیران و پریشان ہوجاتی ہے۔
مقتدیان اسلام کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔
 اس میں اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی بہت سارے اعتبار سے نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
 دنیا بڑی شخصیات میں کرامتوں کو تلاش کرتی ہے۔
 اعلیٰ حضرت کی حیات کا ہر لمحہ کرامت ہے۔
ان کی زندگی کی ہر سانس کرامت ہے۔
ہم لاکھ کوشش کے بعد بھی ذاتی طور پر ایک ہزار کتابیں اکٹھا نہیں کر پاتے ہیں لیکن اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی تالیفات و تصنیفات ایک ہزار سے زائد ہیں، کیا یہ کرامت نہیں ہے؟ دانشوران زمانہ بتاتے ہیں کہ ان کی تصنیفات کے ہر ورق سے اس زمانے کی ایک کتاب تیار کی جاسکتی ہے۔
اس دعوے میں مبالغہ کا گمان ہوتا ہے، مگر جو لوگ ان کی کتابوں کا مطالعہ رکھتے ہیں انہیں اس دعوے کے اعتراف میں کسی قسم کا تردد نہ ہوگا۔
مجدد اعظم محدث بریلوی قدس سرہ کی ذہانت اور قوت حافظہ دیکھئے کہ انہوں نے آٹھ سو صفحات کی کتاب کو ایک رات میں حفظ کرلیا۔
اس سے بڑی کرامت اور کیا ہوسکتی ہے، ان کی ذات میں جو وسعت و گہرائی ہے ہم اس کا اندازہ نہیں لگا پاتے، ان کی ذات کو حرف تنقید وہی بنائے گا جو علم و مطالعہ کی دولت سے محروم ہوگا اور اس پر دنیا غالب ہوگی۔
جو لوگ تعصب سے بالاتر ہوکر ان کا مطالعہ کرتے ہیں وہ ان کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
ان کے عشق کی خوشبو سے سرشار ہوجاتے ہیں اور ان کے فکر کی ترویج ان کا محبوب مشغلہ ہوجاتا ہے۔۔ 
اعلیٰ حضرت، امام عشق و محبت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی دینی خدمات کا دائرہ بہت وسعت رکھتا ہے۔
آپ نے اپنے عہد میں اسلام مخالف کسی قوت کو ابھرنے نہیں دیا اور جو قوتیں ابھر چکی تھیں ان کے چہروں کو پورے طور پر بے نقاب کردیا۔
اگر ہم ان کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے تو باطل قوتیں بے اثر ہوکر رہ جاتیں۔
انہوں نے قدم قدم پر ہماری رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔
ان کی بے لوث قربانیوں اور دینی خدمات کو دیکھتے ہوئے اکابر علما ومشائخ نے جماعت اہلِ سنت کو ان سے منسوب کردیا اس طرح مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح سامنے آئی۔
مسلک اعلیٰ حضرت کے آئینے میں اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ دیکھی جاسکتی ہے۔
دین کا صحیح تصور انہیں کے پاس ہے، جن کے سینوں میں مسلک اعلیٰ حضرت کی محبت کا چراغ جل رہا ہے، جو لوگ مسلک اعلیٰ حضرت کی مخالفت میں کمر بستہ ہیں واللہ العظیم ان کا خاتمہ ایمان پر نہ ہوگا۔
وقت ہے صدق دل سے توبہ کریں، رحمت الہی دستگیر ہوجائے گی۔
اللہ جس پہ اپنا غضب فرماتا ہے اسے اپنے کسی محبوب بندے سے الجھا دیتا ہے۔
معاندین اعلیٰ حضرت اس سلسلے میں اپنا احتساب کرسکتے ہیں۔
(امتیاز اہلِ سنت، صفحہ نمبر: ۲۸، ۲۹) 
امام احمد رضا فاضل بریلوی کا تجدیدی کارنامے:
مجدد اعظم، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ نے جہاں روافض و خوارج اور اسلام پر حملہ آور دیگر مذاہب اور باطل نظریات کا کھل کر رد بلیغ فرمایا وہیں آپ نے مندرجہ گستاخان خدا و رسول ﷺ یعنی مولوی خلیل احمد انبیٹھوی، مولوی رشید احمد گنگوہی، مولوی قاسم نانوتوی، اور مولوی اشرف علی تھانوی نیز مرزا غلام احمد قادیانی کے رد میں کتابیں بھی لکھیں اور پھر علامہ فضل رسول بدایونی علیہ الرحمہ کی کتاب " المعتقد المستند " پر تعلیقات و حواشی بڑھا کر اور تاریخی نام " المعتمد المستند " رکھ کر اس میں مندرجہ بالا پانچوں گستاخان خدا و رسول ﷺ کی عبارتیں جمع کر دیں۔۔۔۔ ۲۱/ ذالحجہ ۱۳۲۳ھ کو حرمین طیبین کے علما و مشائخ کے سامنے انہیں رکھا۔۔۔۔ ان حضرات نے ان پانچوں کے خلاف کفر اور ارتداد کا فتویٰ صادر فرمایا اور صاف لکھ دیا
" من شك فى كفره و عذابه فقد كفر "
         اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس فتویٰ کو کتا ب 
" حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین " 
میں چھاپ کر عام کردیا۔۔۔۔ حرمین شریفین نیز دیگر بلادِ اسلامیہ کے جن علما ومشائخ نے پانچوں کے خلاف فتویٰ دیا اور امام احمد رضا کی تصدیق اور تائید کی ان کی کتاب
 " حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین " پر تقریضات رقم کیں ان میں سے چند کے اسماء قابلِ ذکر ہیں:
     ( ۱ ) حضرت مولانا اسماعیل مکی محافظ کتب الحرام، مکہ معظمہ۔ 
     (۲) حضرت مولانا حسن بن محمد، مدرس حرم شریف۔ 
     (۳) حضرت شیخ عبدالقادر، مدرس مسجد نبوی، مدینہ منورہ۔ 
     (۴) حضرت شیخ سید عمر بن المصطفیٰ، مدینہ منورہ۔ 
     (۵) حضرت شیخ علی بن علی الرحمانی، مدرس مسجد نبوی، مدینہ منورہ۔۔ 
   (مسلک اعلیٰ حضرت۔ مسلک سواد اعظم ہے، صفحہ نمبر: ۱۰ ) 
دیگر بلادِ اسلامیہ کے علما ومشائخ:
     (۱) حضرت شیخ عبد الحمید بن بکری العطار الشافعی، ملک شام۔ 
     (۲) حضرت شیخ محمد تاج الدین بن محمد بدرالدین الحسنی، ملک شام۔ 
(۳) حضرت شیخ ابراہیم المعطی السقا الشافعی، مدرس جامعہ ازہر، مصر۔ 
(۴) حضرت شیخ عبد الرحمن المصری الحنفی، مدرس جامعہ ازہر، مصر۔ 
     (۵) حضرت شیخ محمد سعید بن عبدالقادر، عراق۔۔ 
         ۱۳۲۳ھ میں اپنے دوسرے حج وزیارت کے موقع پر اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے حضور ﷺ کے علم غیب کے اثبات میں صرف آٹھ گھنٹے میں بزبانِ عربی ایک کتاب 
" الدولة المكيه بالمادة الغيبيه "
لکھی جسے مکہ معظمہ کے گورنر نے سراہا اور تصدیق کی۔۔۔۔ حرمین طیبین و دیگر بلادِ اسلامیہ کے ۳۴/ علما ومشائخ کہ جن میں " حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین " کی تصدیق کرنے والے وہ علما ومشائخ کہ جن کے اسما ذکر کئے جاچکے ہیں نے بھی تقریضات لکھیں۔۔۔۔ کاغذ کے نوٹ کے جواز پر اس وقت حرمین شریفین کے علما ومشائخ تذبذب میں مبتلا تھے حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا تو آپ نے مکہ معظمہ ہی میں اس کے جواز میں عربی زبان میں ایک کتاب بنام 
" الكفل الفقيه االفاه‍م فى احكام قرطاس االدراه‍م "
 لکھی جس پر حرمین طیبین و دیگر بلادِ اسلامیہ کے علما ومشائخ نے تصدیق کی اور تقریضات لکھیں، سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کو ان کے دینی و تجدیدی کارناموں ہی کے بنا پر حرمین شریفین و دیگر بلادِ اسلامیہ اور متحدہ ہندوستان کے سیکڑوں علما ومشائخ نے چودھویں صدی ہجری کا مجدد تسلیم کیا۔۔ 
         امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے فتاویٰ کا مجموعہ " العطایاالنبویہ فی الفتاویٰ رضویہ " فقہ اسلامیہ کا عظیم انسائیکلوپیڈیا ہے۔۔ ( مسلک اعلیٰ حضرت۔ مسلک سواد اعظم ہے، صفحہ نمبر: ۱۱ ) 
لفظ " مسلک " کی تحقیق:
         حیرت اور تعجب کی انتہا اس وقت نہ رہی جب ہمارے ہی بعض افراد جدت پسند و فیشن ایبل ماڈرن محققین کی تحریریں مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف لکھی گئیں، جب کہ وہ حضرات بھی سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امام و مجدد اور سچا عاشق رسول ﷺ مانتے ہیں لیکن وہ مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح کو بزعم خود مسلک امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف تصور کرتے ہیں۔۔۔۔ خیال خام ان کا یہ کہنا کہ بریلوی مسلک یا مسلک اعلیٰ حضرت کا نام ہمیں مخالفین اہلسنت نے دیا ہے، اس موضوع پر انہوں نے اپنی پوری توانائیاں اور زور قلم صرف کردیا۔۔۔۔ اور اس باب میں انہوں نے اپنے آبا و اجداد، اکابر اسلاف کی روشن تحریروں اور واضح بیانات کی بھی مطلقاً پرواہ نہ کی۔۔ 
مسلک کے معنیٰ کی تحقیق:
         مسلک کا لغوی معنیٰ عربی کتب میں راستہ ہے، دیکھئے المنجد میں ہے۔۔ 
         المسلک، راستہ ( المنجد) مسلک ( عربی، اردو۔۔ مذکر) (۱) راستہ (۲) قاعدہ (۳) دستور ( فیروز الغات اردو ) 
         مسلک ( عربی، اردو۔ مذکر) راہ راست، طریقہ، دستور ( علمی اردو لغت) ایسا ہی مصباح اللغات اور امیر اللغات میں ہے۔۔ 
 تو اب مسلک اعلیٰ حضرت کے معنیٰ ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کا راستہ۔۔ یا راہ اعلیٰ حضرت یا قاعدۂ اعلیٰ حضرت، یا دستور اعلیٰ حضرت، یا طریقۂ اعلیٰ حضرت لھذا مذکورہ معنوں میں سے کسی بھی معنیٰ کے اعتبار سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنے میں کوئی شرعی ممانعت یا قباحت نہیں۔۔۔۔ مسلک اعلیٰ حضرت کہنا ایسا نہیں کہ جس طرح علیہ السلام یا علیہ الصلوۃ والسلام کا اطلاق و استعمال حضرات انبیاء و رسل اور ملائکہ علیھم السلام کے لیے مختص ہے اور غیر انبیاء و رسل اور ملائکہ کےلیے مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہے، اگر ایسا بھی ہوتا تو محض مکروہ وممنوع یا خلاف اولی ہی ہوتا ناجائز وحرام نہ ہوتا، بہرحال مسلک اعلیٰ حضرت کہنے کی ممانعت پر قطعاً کوئی دلیل شرعی موجود نہیں۔۔۔۔ محض اتنا کہدینا کہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہا جاتا، مسلک امام شافعی کہا جاتا اس لیے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا صحیح نہیں یہ کوئی ممانعت کی شرعی دلیل نہیں۔۔۔۔ جس دلیل سے مسلک امام اعظم ابوحنیفہ کہنا یا مسلک امام شافعی کہنا جائز ہے اسی دلیل سے مسلک اعلیٰ حضرت کہنا بھی جائز ہے، ورنہ امام اعظم اور امام شافعی، امام حنبل، امام مالک وغیرہ کے سوا کسی کو یا سیدنا امام احمد رضا کو کل کا کوئی زیادہ ماڈرن محقق منع قرار دے دیگا۔۔۔۔ یا کوئی زیادہ وسیع النظر محقق اعلیٰ حضرت کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا محض اس ڈھکو سلے سے منع قرار دے دیگا چونکہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام حنبل اور امام مالک وغیرہم کو رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھا جاتا ہے اس لیے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا یا امام احمد رضا کہنا منع ہے، ایسا کہنے والا پہلے ان کا مخصوص ہونا ثابت کرے پھر ممانعت کی دلیل لائے۔۔
( مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۲، ۱۳) 
مخالفین کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ کیا مسلک اعلیٰ حضرت، مسلک امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ ہے تو پھر مسلک اعلیٰ حضرت کی بجائے مسلک امام اعظم ہی کیوں نہ کہا جائے؟ ۔۔ 
 اس کا جواب یہ ہے کہ اسی نوع کا اعتراض غیر مقلدین یا دوسرے فرقہائے باطلہ بھی کرسکتے ہیں کہ تم مسلک امام اعظم ابوحنیفہ یا مسلک امام شافعی کیوں کہتے ہو؟ کیا مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنھما کافی نہیں۔۔۔۔ کیا مسلک امام اعظم یا مسلک حنفی مسلک صدیق اکبر یا مسلک فاروق اعظم سے زیادہ ہے؟ بہرحال اس وہمی خیال دلیل میں کچھ وزن نہیں، نہ مسلک امام اعظم ابوحنیفہ مسلک صدیق اکبر سے جدا نہ مسلک اعلیٰ حضرت مسلک امام اعظم سے جدا۔۔۔۔ تو پھر وہ لوگ معترض ہوتے ہیں تو پھر مسلک امام اعظم ابوحنیفہ ہی کیوں نہ کہاجائے تو ہم عرض کریں گے کہ اس دور میں دیوبندی، وہابی بھی حنفی کہلاتے ہیں، تبلیغی، وہابی، الیاسی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اکثر وبیشتر مودودی بھی حنفی کہلاتے ہیں، اور خدا جانے کتنی نسلوں کے بدمذہب حنفی کہلاتے ہیں۔۔۔۔
سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا:
سنی حنفی اور چشتی
بن بن کے بہکاتے یہ ہیں
 ثابت ہوا کہ بےشمار فرقے حنفیت کو بطور جال اور دام استعمال کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے دین وایمان پر ڈاکہ ڈالنے کےلیے حنفی اور حنفیت کا استعمال کر رہے ہیں لھذا حقیقی سنیت اصلی حنفیت کا خصوص وامتیاز برقرار رکھنے کےلیے مسلم اکابر اہلسنت، مشائخ طریقت نے مسلک اعلیٰ حضرت کا استعمال شروع کیا اور اب یہ خالص سنیت اصلی حنفیت کا علامتی نشان بن گیا ہے اور اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت کی افادیت و اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔۔۔۔ ورنہ ہر بدمذہب، بد عقیدہ و مصنوعی حنفی خود کو حنفی بتاکر ہماری مسجدوں میں امام وخطیب اور ہمارے مدرسوں میں مدرس وشیخ الحدیث بن جائے گا۔۔۔۔ ایسے نازک دور اور سنگین ترین حالات میں جبکہ۔۔ 
    آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلاکے ہیں۔ 
         اب ضرورت ہوئی اور اب حالات کا تقاضا ہوا کہ محض کسی کے حنفی اور سنی کہلانے کا اعتبار نہ کریں۔۔۔۔ اب مسلک اعلیٰ حضرت کی سند چلےگی اس کا سنی ہونے کے ساتھ ساتھ بریلوی مسلک ہونا پوچھا جائے گا۔۔۔۔ اگر کوئی مکاری عیاری سے خود کو حنفی کہلاتا ہے تو اس کی مصنوعی سنیت حنفیت کو ننگا اور بے نقاب کرنے کےلیے مسلک اعلیٰ حضرت یا بریلوی مسلک کی سند کام دےگی، اس لیے اصطلاح مسلک اعلیٰ گزشتہ سو سال سے جاری ہے۔۔۔۔ جب ہم کسی سے اس کا مسلک اعلیٰ حضرت پر ہونا دریافت کریں گے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ تم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے راستہ پر ہو؟ کیا تم مجدد اعظم محدث بریلوی کی راہ اور ان کے طریقے پر ہو؟ بتائیے اس میں کیا خرابی ہے؟ اللہ تبارک و تعالٰی کے نیک اور صالح متقی و پرہیزگار بندوں کے طریقے اور راستہ پر چلنے کا قرآن عظیم نے حکم دیا۔۔ 
     " اه‍دنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليه‍م "
     ہم کو سیدھا راستہ چلا ان کا جن پر تونے انعام ( یا احسان) کیا۔۔ 
وہ منعم علیہ محبوبان خدا کون ہیں؟ 
     قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشادِ خداوندی ہے :
      " فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النبين والصديقين والشه‍دآء والصالحين "
وہ چار ہیں جن کے طریقہ یا راستہ یا مسلک پر چلنے کی دعا کی تعلیم دی جارہی ہے (۱) حضرات انبیاء کرام علیھم السلام (۲) صدیقین (۳) شہداء (۴) اور صالحین۔۔ 
         اللہ تعالیٰ کے نیک بندے حضرات انبیاء علیہم السلام کے علاوہ صدیقین، سچے لوگوں، شہداء، اللہ کی راہ میں جان دینے والوں اور صالحین، متقی پرہیزگار کے راستے اور طریقے پر چلنے کی تعلیم دی جارہی ہے، کیونکہ :  
   تیرے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ خدا۔ 
   وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے۔ 
         لھذا اللہ تعالیٰ کے نیک، صالح، پرہیزگار بندوں کا راستہ وطریقہ راہ خدا ہے، صراطِ مستقیم ہے، اسی کو مسلک کہا گیا ہے۔۔۔۔ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت فاضل بریلوی قدس سرہ بھی شہید عشق مصطفیٰ ﷺ ہیں، نہ صرف صالح، صالحین کے امام و مجدد ہیں بلکہ سچے ہیں، حق گو، حق بیں، حق شناس ہیں۔۔۔۔ لھذا ان کے مسلک پر ہونا اور مسلک اعلیٰ حضرت پر کہلانا تعلیم قرآنی اور احکامِ خداوندی کے عین مطابق ہے۔
(مجدد اعظم معہ اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، صفحہ نمبر: ۱۴، ۱۶) 
سنی کی تعریف اور مسلک اعلیٰ حضرت:
سنی وہ ہے جو ما انا عليه واصحابى کا مصداق ہو، یہ وہ لوگ ہیں جو ائمہ دین، خلفائے راشدین، مسلم مشائخ طریقت اور متأخرین علما میں سے حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی، حضرت ملک العلماء مولانا بحرالعلوم فرنگی محلی، حضرت مولانا فضل حق خیرآبادی، حضرت مولانا شاہ فضل رسول بدایونی، حضرت مولانا مفتی محمد ارشاد حسین رامپوری، اور حضرت مولانا مفتی شاہ احمد رضا خان بریلوی رحمھم المولیٰ تعالیٰ کے مسلک پر ہو۔
( الفقیہ امرتسر، ۲۱/ اگست ۱۹۴۵ء ، ص: ۹ ) 
قرطاس رکنیت آل انڈیا سنی کانفرنس، حیات صدرالافاضل، صفحہ نمبر: ۱۸۱ تا ۱۸۲ ملاحظہ ہو، اس میں نہ صرف مسلک اعلیٰ حضرت بلکہ مسلک شیخ عبدالحق محدث دہلوی و مسلک مولانا بحرالعلوم لکھنوی و مولانا فضل رسول بدایونی وغیرہم کا بھی ذکر ہے، اور یہ تمام اکابر اہلسنت کا متفقہ فیصلہ و متفقہ مرتبہ قرطاس رکنیت تھا۔ ( مجدد اعظم، ص: ۲۲ ) 
امام احمد رضا بریلوی کا عقیدہ و مسلک:
امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کا وہی عقیدہ تھا جو عقیدہ اہلِ بیت اطہار، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمۂ مجتہدین اور علماے اسلام کا رہا ہے۔۔۔۔ آپ چاروں اصول پر پابند رہے اور شریعت کی کامل پیروی کی اور دین حق اسلام کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیا۔۔۔۔ آپ علیہ الرحمہ نے انہیں امور کو جائز اور حلال بتایا جو شرعاً جائز اور حلال ہیں اور ان امور کو حرام اور ممنوع اور ناجائز قرار دیا جو شریعت اسلامی کی رو سے حرام و ناجائز ہیں۔۔۔۔ آپ نے ہر طرح کے بدعات و منکرات کی تردید کی ہے، جیسے دعوتِ میت، عورتوں کی مزارات و قبرستان میں حاضری، قبر کا بوسہ وطواف، سجدۂ تعظیمی، مزامیر سے سماع، رقص و موسیقی، بے حیائی، بے پردگی اور غیر اسلامی رسوم وغیرہ نیز محرم میں سوگ منانا، تعزیہ داری، ماتم و نوحہ وغیرہ کو بھی ممنوع قرار دیا ہے البتہ آپ نے میلاد، فاتحہ، نذر ونیاز اور اعراس بزرگاں کو شرعی طریقے سے منانے کو مستحب اور باعثِ اجر و ثواب قرار دیا ہے اور انہیں فرض و واجب نہیں بتایا۔۔ 
     کچھ مسلک اعلیٰ حضرت کی بابت:
چونکہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے تقدیس الوہیت، عصمت رسالت ﷺ، عظمت اہلِ بیت و صحابہ و اولیا کے تحفظ اور شریعت اور سنت کی تبلیغ و اشاعت میں خود کو وقف کرکے بد مذاہب و فرقہائے باطلہ کی تردید کرکے اصل اسلامی تصویر پیش کی اور ٹھیک وہی عقیدہ و مسلک پیش کیا جو اہلِ بیت و اصحاب رسول، تابعین و تبع تابعین و ائمۂ مجتہدین اور اولیا و علما کا عقیدہ و مسلک تھا۔۔۔۔ لھذا بد مذاہب اور فرقۂ باطلہ کے عقائد سے امتیاز پیدا کرنے کےلیے برصغیر ہند وپاک کے علما سواد اعظم اہلِ سنت نے اسے " مسلک اعلیٰ حضرت " کہنا شروع کردیا جو حقیقتاً مسلک حق و مسلک اہلسنت یعنی اصل اسلامی عقیدہ ہے ورنہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے کسی نئے مسلک کی بنیاد رکھی اور نہ ہی کسی مسلک و عقیدہ اور فرقے کے بانی ہیں۔۔۔۔ ان تمام امور کےلیے ثبوت میں ان کی تصانیف اور ان کا ترجمۂ قرآن موسوم بہ " کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن " ملاحظہ کرسکتے ہیں۔۔۔۔ یہ ترجمۂ قرآن، قرآن کریم کا ترجمان ہے۔۔۔۔ اس ترجمہ کے ذریعے بھی امام احمد رضا نے الوہیت کی تقدیس، رسالت کی عصمت وعظمت اور اسلامی عقائد کا تحفظ کیا ہے جبکہ دیگر مترجمین اردو نے اللہ ورسول اور دوسرے انبیا کی تقدیس و عصمت وعظمت کو داغدار کیا ہے۔۔ 
         امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے صحیح معنوں میں ایک عظیم دینی و اسلامی رہنما اور جید عالم وفقیہ ومفتی اور عبقری شخصیت تھے۔۔ 
ساداتِ کرام اور مسلک اعلیٰ حضرت کی تصدیقات:
         شیخ المشائخ حضرت الشاہ سید علی حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ کا قول:
حضور سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی کے وصال کے بعد مولانا شاہ عارف اللہ قادری علیہ الرحمہ کے ماہنامہ سالک، روالپنڈی اور مفتی اعظم پاکستان علامہ سید ابوالبرکات سید احمد قادری رضوی اشرفی علیہ الرحمہ کی سرپرستی میں اور علامہ محمود احمد رضوی اشرفی کی ادارت میں شائع ہونے والے ہفت روزہ رضوان لاہور میں حضرت سیدنا علی حسین اشرفی میاں جیلانی کچھوچھوی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی سیرت مقدسہ پر ایک مضمون چھپا تھا جس میں آپ نے اپنے مریدین کو نصیحت فرمائی " میرا مسلک شریعت و طریقت میں وہی ہے جو حضور پر نور اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی قدس سرہ کا ہے "( ماہنامہ سالک روالپنڈی، وہفت روزہ رمضان لاہور، ماہنامہ سنی آواز ناگپور، مہاراشٹر، ماہ، ستمبر، اکتوبر ۱۹۹۵ء ، ص: ۳۲ ، بحوالہ: مجدد اعظم، ص: ۱۹ ، ۲۰ ) 
    امیر ملت حضرت پیر سید جماعت علی محدث علی پوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
نور و اعتقاد میں میرا مسلک وہی ہے جو اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ کا مسلک ہے۔۔ 
         اور در حقیقت یہی مسلک صراط مستقیم ہے۔۔۔۔ میرے جملہ مریدین کو اسی پر چلنا ہے، اس مسلک سے ہٹنا گمراہی اختیار کرنا ہے۔۔ ( مسلک اعلیٰ حضرت حقائق ومعارف، ص: ۶۲۷ ، امام احمد رضا کے ممتاز معاصرین، مولانا شاہد القادری، کولکاتا، صفحہ نمبر: ۱۴۹ ) 
شہزادۂ سید العلما سید شاہ آل رسول حسنین میاں نظمی، مارہرہ شریف:
         اعلیٰ حضرت قدس سرہ بلاشبہ ہم اہلِ سنت وجماعت کی پہچان ہیں۔۔
       حضرت مولانا مفتی سید محمد حسینی اشرفی مصباحی، دارالعلوم امجدیہ، ناگپور، فرماتے ہیں:
         مسلک اعلیٰ حضرت عین دین اسلام ہے۔۔ 
 حضرت مولانا سید شاہ آل رسول عرف طاہر میاں قادری چشتی واحدی فرماتے ہیں:
مسلک اعلیٰ حضرت در حقیقت مسلک حنفی ہی ہے کوئی نیا مسلک نہیں۔۔۔۔ میں بالخصوص اپنے تمام مریدین، معتقدین اور بالعموم جملہ اربابِ اہلسنت کو مسلک اعلیٰ حضرت پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی درخواست کرتا ہوں۔۔
( امتیاز اہلسنت، ص: ۱۵ ) 
حضرت مولانا سید شاہ فرید الحسن چشتی حشمتی، گدی نشین اجمیر شریف فرماتے ہیں:
 جماعتی شفافیت کےلیے مسلک اعلیٰ حضرت سے بہتر کوئی دوسری تعبیر نہیں ہوسکتی ہے ( امتیاز اہلسنت) 
حضرت مولانا مفتی سید شاہد علی رضوی فرماتے ہیں:
 مسلک اعلیٰ حضرت ایک عظیم سچائی ہے، اس سچائی پر جو غبار ڈالنے کی کوشش کرے گا وہ خود غبار کی تہوں میں دب جائے گا۔۔۔۔ دور حاضر میں اعلیٰ حضرت، مجدد اعظم امام احمد رضا محقق بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فکر ہی ہماری دینی و جماعتی شفافیت کی ضمانت ہے۔۔۔۔ اس سے ہٹ کر جو بھی راہ اختیار کی جائے گی وہ ہلاکت کی راہ ہوگی۔۔۔۔ مسلک اعلیٰ حضرت اہلِ سنت وجماعت کا شناختی نشان ہے، اس کی ترویج واشاعت اور حفاظت وصیانت کےلیے جدوجہد کرنا دین کی بہت بڑی خدمت ہے۔۔ ( امتیاز اہلسنت، صفحہ نمبر: ۱۷ ، ۱۸) 
     حضرت مولانا سید عارف رضوی، سابق شیخ الحدیث منظر اسلام بریلی شریف فرماتے ہیں:
         مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف محاذ آرائی جماعتی اجتماعیت کےلیے سم قاتل ہے۔۔ ( امتیاز اہلسنت) 
    غیاث ملت حضرت مولانا سید شاہ غیاث الدین قادری ترمذی، کالپی شریف فرماتے ہیں:
         مسلک اعلیٰ حضرت ایک عظیم سچائی ہے اس سچائی کو سینے سے لگائے رکھئے اور یہی راہ نجات اور صراط مستقیم ہے اور اسی میں دارین کی بھلائی کا راز پنہاں ہے، جو لوگ اعلیٰ حضرت اور مسلک اعلیٰ حضرت کو ہدفِ تنقید بنارہے ہیں وہ اپنی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں، اس سے پہلے بھی کچھ لوگ مسلک اعلیٰ حضرت کو ہدفِ تنقید بناچکے ہیں، ان کا حشر سب کے سامنے ہے۔۔ ( امتیاز اہلسنت، صفحہ نمبر: ۲۰ ) 
     سراج ملت حضرت مولانا سید شاہ سراج اظہر، بانی دارالعلوم فیضان مفتی اعظم، ممبئی، فرماتے ہیں:
         جو لوگ مسلک اعلیٰ حضرت کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں وہ صلح کلیت کی راہ پر ہیں۔۔ ( امتیاز اہلسنت،) 
    حضرت مولانا سید شاہ معین الدین اشرف اشرفی جیلانی، خانقاہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف فرماتے ہیں:
      مسلک اعلیٰ حضرت ہماری شناخت ہے۔ ( امتیاز اہلسنت) 
    حضرت مولانا سید شاہ اویس مصطفیٰ قادری فرماتے ہیں:
         میں فاتح بلگرام حضور سیدنا میر محمد صغریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جد اعلیٰ ساداتِ بلگرام و مارہرہ کی مسند سجادگی سے پورے وثوق کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہوں کہ دارین میں عافیت اسی کو نصیب ہوگی جو مسلک اعلیٰ حضرت کا سختی کے ساتھ پابند ہوگا اور جو مسلک اعلیٰ حضرت سے اپنے دل میں کینہ رکھے گا وہ ان شاءاللہ! دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہوگا۔۔۔۔ مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح اعلیٰ حضرت سے جڑے رہنے کی مضبوط کڑی ہے۔۔۔۔ اس کے ٹوٹنے کے بعد آزاد خیالی کی سرحدیں شروع ہو جاتی ہیں جس کا ادنیٰ ضرر روحانی دستگیری کا ختم ہوجانا ہے۔۔۔۔ ہمارے مریدین، متوسلین اور معتقدین ہماری اس تحریر کو اپنے لیے راہ عمل بھی بنائیں اور پیغام عمل بھی۔۔
( امتیاز اہلسنت، صفحہ نمبر: ۲۲) 
    حضرت مولانا سید شاہ محمد اشرف جیلانی مصباحی، سنی باؤلا مسجد، ممبئی فرماتے ہیں:
         واللہ العظیم مسلک اعلیٰ حضرت کی جو مخالفت کرےگا اس کا خاتمہ ایمان پر نہ ہوگا۔۔ 
     حضرت مولانا مفتی سید شاکر حسین سیفی، دارالعلوم محبوب سبحانی کرلا، ممبئی فرماتے ہیں:
         یہ کہنا کہ " جماعت اہلسنت کو وہابیہ نے اعلیٰ حضرت کی طرف منسوب کردیا اور ہمارے خطبا نے مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ لگوا کر اس کی تصدیق کردی " علما پر بہتان طرازی اور ان کی کھلی توہین ہے۔۔ ( امتیاز اہلسنت) 
    حضرت مولانا سید محمد سہیل قادری چشتی واحدی فرماتے ہیں:
 بلاشبہ بفیض اعلیٰ حضرت وہی خوشبو آج پوری دنیائے سنیت کو مہکارہی ہے۔۔۔۔ آپ نے امام الائمہ، کاشف الغمہ سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مہذب مذہب کی تقلید فرمائی اور اس مذہب کی ترویج واشاعت میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔۔۔۔ فی زماننا مذہب ناجی اہلسنت وجماعت کے معتقدین اور فرقہائے باطلہ سب خود کو حنفی المسلک قرار دیتے ہیں۔۔۔۔ اس لیے اپنوں اور اغیار میں امتیاز پیدا کرنے کےلیے ایک نئے نام کی ضرورت کا علما ومشائخ کو شدت سے احساس ہوا۔۔۔۔ لھذا علمائے اہلسنت نے مسلک حنفی ہی کا دوسرا نام مسلک اعلیٰ حضرت رکھا۔۔ 
 میں اپنے تمام مریدین متوسلین اور جملہ مسلمانان اہلسنت سے ایک عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ مسلک اعلیٰ حضرت کو دل سے اپنائیں اور اس کو متاعِ دین و دنیا سمجھیں۔۔
( امتیاز اہلسنت، صفحہ نمبر: ۲۵ ) 
حضرت مولانا سید شاہ غلام محمد صاحب حبیبی، خانقاہ حبیبیہ دھام نگر شریف ( اڈیشہ) فرماتے ہیں: 
         حضور مجاہد ملت تاحیات مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج واشاعت کرتے رہے۔۔ امتیاز اہلسنت) 
        حضرت مولانا مفتی سید عبد المسجود حبیبی، بھدرک، اڈیشہ فرماتے ہیں:
         مسلک اعلیٰ حضرت حق ہے، یہ کوئی نیا مسلک نہیں ہے۔۔ 
     حضرت مولانا مفتی سید اولاد رسول قدسی حبیبی مصباحی، حال مقیم ہیوسٹن، امریکہ، فرماتے ہیں:
         مسلک اعلیٰ حضرت تاریک راہوں میں بھٹکنے والوں کےلیے چراغ ہدایت ہے۔۔ ( امتیاز اہلسنت) 
      سب سے اہم بات یہ ہے:
         سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ اگر یہ عناصر فی الواقع حقیقی اہلسنت بننا چاہتے ہیں تو صمیم قلب اور خلوص نیت، سچی پکی دائمی توبہ اور رجوع کرکے خلوص نیت عقائد و معمولات اہلسنت بنام مسلک اعلیٰ حضرت کو اپنائیں اور عملی و اعتقادی طور پر مذہب اہلسنت، مسلک اعلیٰ حضرت کو اختیار کریں۔۔۔۔ اس لیے کہ مسلک اعلیٰ حضرت کا مطلب کوئی نیا دین یا مسلک نہیں۔۔۔۔ 
فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:
" مسلک اعلیٰ حضرت سے وہی مسلک مراد ہے جو صحابہ، تابعین اور اولیائے کرام و اسلاف عظام رحمۃاللہ علیھم کا تھا، مسلک کی نسبت اعلیٰ حضرت کی طرف اس مناسبت سے ہے کہ انہوں نے بزرگانِ دین کے مسلک کی ترجمانی کی ہے، اور اس کی ترویج واشاعت میں پوری زندگی گزاری ہے۔۔ "
( فتاویٰ برکاتیہ، ص: ۴۱۴) 
         آج سے کم وبیش ایک سو پچیس سال پہلے سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سرہ العزیز نے کرامات افروز اشعار میں کیا ہی خوب فرمایا تھا:
      سنی حنفی اور چشتی
     بن بن کے بہکاتے یہ ہیں
    سب سے مضر تر ہیں یہ وہابی
     سنی بن کے بہکاتے یہ ہیں
وہابیت اپنی ابتدائے آفرینش سے آج تک مختلف النوع متعدد رنگ و روپ دھار چکی ہے اور مختلف شکلوں میں سامنے آئی مثلاً اوائل میں نجدیت وہابیت کی شکل میں نمودار ہوئی پھر وہابیت غیر مقلدیت کی شکل میں سامنے آئی۔۔۔۔ پھر اسماعیلیت کا روپ دھار کر وہابیت سامنے آئی، کبھی وہابیت دیوبندیت حنفیت کا لبادہ اوڑھ کر منظر عام پر آئی۔۔۔۔ کبھی وہابیت ندویت کی شکل وصورت میں شائع ہوئی۔۔۔۔ کبھی وہابیت گانگریس اور گاندھویت کی شکل میں جلوہ گر ہوئی۔۔۔۔ کبھی صلح کلیت کا پاؤڈر مل کر منظر عام پر آئی، کبھی وہابیت تنظیم اہلسنت کا غازہ رخ وہابیت پر رگڑ کر مغالطوں کا باعث بنی۔۔۔۔ کبھی وہابیت مودودیت کا لیبل لگا کر سامنے آئی، کبھی تبلیغی تحریک کا شناختی کارڈ بنوا کر سامنے آئی، کبھی توحید و سنیت کا رنگ و روغن مل کر منظر عام پر آئی اور کبھی وہابیت سوادِ اعظم اہلسنت کا سائن بورڈ لگا کر سامنے آئی اور اب عقیدہ و مسلک اہلسنت و جماعت کا اختیار کرنے کے بجائے اپنا نام ہی اہلِ سنت وجماعت رکھ لیا۔۔۔۔ وہابیت کے متعلق ہی کہا گیا ہے۔۔ 
    بہت رنگ بدلے بہت روپ بدلے
    زمانے میں بہروپیا بن کے آئی
         فیصلہ کن اٹل حقیقت یہ ہے کہ بفضلہ تعالیٰ ہم اہلِ حق اہلسنت متبعین مسلک اعلیٰ حضرت ہی حقیقی اصلی اوریجنل اہلسنت ہیں، کوئی ڈپلی کیٹ وہابیت برانڈ اہلسنت وجماعت نہیں ہوسکتا کیونکہ ہمیں تو ہمارے حریف و مخالف فرقے کے اکابرین نے مسلمان و اہلسنت و حنفی مانا اور تسلیم کیا ہے۔۔ 
         مصنوعی سبزیاں، ترکاریاں، پھل فروٹ بھی چل گئے اور بہت سی چیزوں کے ساتھ ساتھ دو نمبر جعلی ادویات بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔۔۔۔ اصلی سرکاری نوٹوں کے ساتھ ساتھ نقلی جعلی نوٹ بھی چل گئے۔۔ 
         تو برادران اہلسنت کو خبر دار و ہوشیار رہنا چاہیے اور نمبر ۲/ جعلی ڈپلی کیٹ مصنوعی اہلسنت سے بھی بچنا چاہیے۔۔۔۔ اور کسی نام سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے۔۔ 
       مسلک اعلیٰ حضرت زندہ باد
  محمد قمرالزماں نوری مصباحی، راج محلی
   خطیب و امام اقرا مسجد، علی حیدر روڈ، ٹیٹاگڑھ، کولکاتا ۱۱۹
    و سکریٹری مجلسِ علمائے اسلام ضلعی کمیٹی شمالی ۲۴/ پرگنہ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area