Type Here to Get Search Results !

خواب یا مراقبہ پر یقین کرکے فرضی مزار بنانا کیسا ہے؟

خواب یا مراقبہ پر یقین کرکے فرضی مزار بنانا کیسا ہے؟
خواب یا مراقبہ پر یقین کرکے فرضی مزار بنانا کیسا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ خواب یا مراقبہ پر یقین کرکے فرضی مزار بنانا کیسا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔ 
سائل:- محمد مفید عالم قادری اتردیناج پور ویسٹ بنگال انڈیا 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
خواب کی بات یا مراقبہ پر خلاف شرع امور میں مسموع نہیں ہوسکتی کیونکہ قبر اسے کہتے ہیں جہاں کوئی مردہ دفن ہو بغیر دفن کے وہ جگہ حقیقۃ قبر نہیں اور جب قبر نہیں تو اس پر مزار بنانا کیوں کر جائز ہوگا ؟ اور فرضی قبر کو ولی کا مزار ٹھرانا جائز نہیں ہے 
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت مجدداعظم امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف سے ایک سوال ہوا کہ کسی ولی اللہ کا مزار شریف فرضی بنانا اور اس پر چادر وغیرہ چڑھانا اور اس پر فاتحہ پڑھنا اور اصل مزار کا ادب و لحاظ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اور اگر کوئی مرشد اپنے مریدوں کے واسطے اپنے فرضی مزار کے خواب میں اجازت دے تو وہ قول مقبول ہوگا یا نہیں ؟ 
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ اس سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ
"فرضی مزار بنانا اور اس کے ساتھ اصل کا سا معاملہ کرنا ،ناجائز و بدعت ہے اور خواب کی بات خلاف شرع امور میں مسموع نہیں ہوسکتی۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید نہم ص 425)
اس سے واضح ہوا کہ اگر کوئی خواب دیکھے کہ یہاں ایک ولی اللہ کا مزار یا قبر ہے پھر اس خواب پر یقین کرکے اس جگہ پر فرضی مزار بناکر فاتحہ پڑھنا، چادر چڑھانا ،عرس لگانا، اس قبر کی زیارت کے لئے جانا ،وہاں منت مانگنا اور لوگوں کو وہاں فاتحہ پڑھنے کے لئے کہنا یہ سب ناجائز و بدعت ہے کیونکہ خواب کی بات خلاف شرع امور میں مسموع نہیں ہوسکتی۔
  پھراگر کوئی شخص ایک قبر فرضی اور مصنوعی بنائے جس کا پہلے سے کوئی وجود نہ تھا ۔بنواکر یہ بات مشہور کرے کہ اس قبر میں فلاں بزرگ تشریف لائے ہیں مجھے خواب میں یا مراقبہ میں بشارت ہوئی ہے کہ میرا مزار بناؤ تو اس کے متعلق بھی یہی جواب ہے کہ اس پر عمل کرنا اور فرضی مزار بنانا، ناجائز و حرام ہے اور بنانے والا فاسق معلن ہے جو لوگ فرضی مزار کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں وہ سب گنہگار ہے اور فاسق معلن ہے جیسا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ قبر بلا مقبور کی طرف بلانا اور اس کے لئے وہ افعال کرنا گناہ ہے ۔اور جبکہ وہ اس پر مصر ہے اور علی الاعلان اسے کررہا ہے تو فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اگر بنایا تو نماز پھیرنی واجب ۔اس جلسۂ زیارت قبر بے مقبور میں شرکت جائز نہیں۔زید کے اس معاملہ سے جو خوش ہیں خصوصا وہ جو ممدو معاون ہیں سب گنہگار وفاسق ہیں ۔
قال اللہ تبارک وتعالیٰ
"ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان" یعنی گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم ص 426)
اور فاسق معلن کی تعظیم جائز نہیں ہے اس کی شہادت قبول نہیں ہے اسے امام بنانا جائز نہیں ہے ۔
پھر یہ بار بار اعلان کرنا کہ یہاں بزرگ کا مزار ہے یہاں آکر منت مانگو یہ سب کام ناجائز و حرام ہے اور مسلمانوں کو دھوکا دینا ہے اور حدیث شریف میں ہے کہ
من غشنا فلیس منا(مسلم شریف )
یعنی جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔
پھر وہاں کے لوگ اس فرضی مزار کے خلاف نہیں روکتے یا فرضی مزار بنانے والے کو منع نہیں کرتے وہ بھی گنہگار ہے 
جیسا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ
کانوا لایتناھون عن منکر فعلوہ لبئس ماکانوا یفعلون
(القرآن /2/ 237)
یعنی وہ برے کام سے ایک دوسرے کو روکتے نہ تھے کیا ہی برا کام وہ کرتے تھے
اور اس فرضی قبر کو ہٹادیں توڑ دیں بالکل نشان باقی نہیں رہنے دیں اس کام کرنے میں ثواب ملے گا کہ لوگوں کو گناہ سے بچانا ہوا ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 9 صفر 1446
15 اگست 2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area