Type Here to Get Search Results !

فتاویٰ طیبۃ العلماء تعارفی مطالعہ

فتاویٰ طیبۃ العلماء  تعارفی مطالعہ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
نام کتاب : فتاویٰ طیبۃ العلماء [جلد اول] 
مصنف : شمس الفقہاء حضرت مفتی شمشاد احمد مصباحی برکاتی صاحب قبلہ 
ترتیب و تخریج : مولانا ہاشم حبیبی امجدی صاحب
تعداد صفحات : 680 
سن اشاعت : محرم الحرام 1446ھ / جولائی 2024ء
استاذ گرامی قدر، استاذ العلماء، شمس الفقہاء حضرت علامہ مفتی شمشاد احمد مصباحی برکاتی رضوی صاحب قبلہ استاذ و مفتی جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی کی ذات والا صفات محتاج تعارف نہیں ۔ آپ بیک وقت کامیاب مدرس و استاذ، صاحب بصیرت مفتی، عدیم النظیر خطیب، بے باک و حق گو مقرر و مناظر، پخت قلم کار، حافظ احادیث کثیرہ، بہترین شاعر ہیں ۔ حضرت والا کی شخصیت کا مکمل اسکیچ کتاب میں شامل” شمس الفقہاء، حیات و خدمات “ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔
تبلیغ دین کے تین اہم ذرائع ہیں:
 1-تدریس : جامعہ امجدیہ کا ہر طالب علم مفتی صاحب کی درسگاہی دیانت داری کی گواہی دےگا۔ بلا ناغہ تازہ ذوق و شوق کے ساتھ ہر کتاب کا شاندار اور اطمینان بخش درس دینا اور اسباق کو طلبہ کے ذہن میں مستقر کردینا آپ کا خصوص ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیائے درس و تدریس میں ایک کامیاب مدرس کے طور پر دیکھے جاتے ہیں ۔ 
2-: تقریر و خطابت : دو عشرے سے لگاتار تبلیغی اسفار کا سلسلہ جاری ہے، ہندوستان کا کون سا ایسا شہر ہے جہاں آپ کی خطابت کی دھوم نہیں ؟ ملک کے طول عرض میں درجنوں مقامات پر آپ نے باطل قوتوں کو مناظرہ کے لیے للکارا ہے مگر کسی کو سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی ۔ دسیوں ایسی جگہیں ہیں جہاں دیوبندیوں، وہابیوں نے اپنے جلسے میں تقریر کرکے انتشار و اضطراب کی کیفیت پیدا کی، ان جگہوں پر بڑی قد آور شخصیتیں اور ادارے بھی ہیں مگر ان وہابیوں کے رد کے لیے حضرت مفتی صاحب کی ذات کا انتخاب ہوتا ہے جو آپ کی حق گوئی و حق روی کی دلیل ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ سب سے آسان کام تقریر کرنا ہے، یہ درست بھی ہے مگر جب اس کا موضوع رد ہو تو پھر جگر چاہیے ۔ موجودہ دور میں علما بالخصوص خطبا نے مصلحت کی چادر اوڑھ لی ہے، رد و ابطال(جس کو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ نے ” فرض اعظم “ قرار دیا ہے) پرتقریر کرنے والے چند ہی مقررین ہیں، جن میں سر فہرست آپ کی ذات ہے ۔ 
3-: تصنیف وفتوی نویسی : آپ کے نوک قلم سے علمی، فقہی و دیگر موضوعات پر پچاسوں مقالات شائع ہوچکے ہیں ۔متعدد کتب منظر عام پر آچکیں ہیں [تفصیل اسی کتاب کے صفحہ 80 تا 85 ملاحظہ کریں] ۔ اور سب سے اہم تصنیف، یہ مجموعۂ فتاوی ہے جو آپ کی نظروں کے سامنے ہے ۔
اس لیے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ حضرت قبلہ تبلیغ دین کے تینوں ذرائع کے سہارے ہمہ وقت مذہب و مسلک کی ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں ۔ اللہ عمر میں برکت عطا فرمائے ۔
ان سب میں سب سے مشکل کارِ افتا ہے، حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں :
> ” فتوی دینا ساری دینی خدمات میں سب سے اہم، سب سے مشکل اور سب سے پیچیدہ کام ہے، اور ایسا کام جس کی کوئی انتہا نہیں، فقہائے کرام نے اگرچہ ہم سب پر احسان فرماتے ہوئے لاکھوں جزئیات کی تصریح فرمادی پھر بھی حوادث محدود نہیں، آئے دن سیکڑوں واقعات ایسے ہوتے رہتے ہیں کہ جن کے بارے میں کوئی جزئیہ کسی کتاب میں نہیں ملتا، یہی وہ وقت ہوتا ہے کہ ایک فقیہ اپنی بالغ نظری، نکتہ سنجی، دقیقہ بینی کی بدولت تائید ایزدی سے صحیح حکم اخذ کرلیتا ہے مگر یہ کام کتنا مشکل ہے، اسے بتایا نہیں جاسکتا، جس کے سر پڑتی ہے وہی جانتا ہے“ ۔(انوار مفتی اعظم، ص: 252)
شارح بخاری کے ان کلمات کے بعد جب ہم اپنے ممدوح گرامی مفتی صاحب قبلہ کی شخصیت کو دیکھتے ہیں تو آپ کی شخصیت ان کلمات کی مصداق نظر آتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب شیخ الاسلام و المسلمین حضور تاج الشریعہ رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ آپ کے بعد ہم مسائل کے حل کے لیے کس کی طرف رجوع کریں تو آپ نے جن تین چار مفتیان کرام کی طرف رہنمائی فرمائی، ان میں ایک حضرت مفتی صاحب قبلہ کی بھی ذات تھی۔ حضور تاج الشریعہ جیسے عظیم مدبر، دور رس مفکر، جہاں دیدہ عالم کا آپ کی طرف رہنمائی کرنا آپ کے معتمد و مستند ہونے کے لیے کافی ہے ۔ 
مزید حضور محدث کبیر مد ظلہ العالی نے بھی آپ کو اپنا نائب فرمایا ہے۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :
> ” حاکم شرعی، سلطان اسلام، یا قاضی مولی من قبلہ ہے یا امور فقہ میں فقیہ بصیر، افقہ بلد، نہ آج کل کے عام مولوی، آج کل درسی کتابیں پڑھنے پڑھانے سے آدمی فقہ کے دروازہ میں بھی داخل نہیں ہوتا، نہ کہ واعظ جسے سوائے طلاقت لسانی، کوئی لیاقت جہاں درکار نہیں “۔ (فتاویٰ رضویہ، ج:10،ص:99)
اس ضمن میں جب ہم *`” فتاویٰ طیبۃ العلما “`* کا مطالعہ کرتے ہیں تو علمائے ربانیین کی مذکورہ تصریحات کے جلوے جا بجا نظر آتے ہیں ۔ قدیم مسائل کی بہترین اور آسان فہم تفہیم و توضیح اور جدید مسائل کی تنقیح و محققانہ تحقیق اور کتب فقہ حنفی بالخصوص فتاویٰ رضویہ شریف سے ہم آہنگ حکم کا استخراج، اس مجموعۂ فتاویٰ کا طرۂ امتیاز ہے ۔
سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے اپنے فتاوی میں جو اسلوب اختیار کیا اور جو داد تحقیق پیش فرمائی، آپ کے بعد آپ کے تلامذہ و تلامذۂ تلامذہ نے اسی کو اپنے لیے مشعل راہ قرار دیا، اور اعلیٰ حضرت کی تحقیق کو ہی حرف آخر قرار دیا ۔ فتاویٰ امجدیہ، فتاوی حامدیہ، فتاوی مفتی اعظم ہند، فتاوی حافظ ملت، فتاوی شارح بخاری ،فتاویٰ تاج الشریعہ، فتاویٰ برکاتیہ و فیض الرسول اسی راہ کی روشن قندیلیں ہیں جن سے اکتساب فیض میں ہی فلاح و نجات ہے۔
اسی سلسلۃ الذھب کی ایک کڑی `” فتاویٰ طیبۃ العلماء “` بھی ہے، جو شمس الفقہاء حضرت علامہ مفتی شمشاد احمد مصباحی برکاتی صاحب قبلہ ادام اللہ ظلہم کی نوک قلم سے صادر ہونے والے فتاویٰ کا مجموعہ ہے ۔
یوں تو حضرت شمس الفقہاء کی مصروفیات بہت ہیں۔ دن میں درسگاہ، رات میں جلسوں میں خطابت، مزید برآں تمام تر عائلی ذمہ داریاں بھی تنہا آپ ہی پر ۔ اس لیے آپ کو مستقل فتوی نویسی کے لیے بھرپور وقت اور موقع نہ مل سکا ۔ یہ مجموعہ تو چند سالوں کی کاوش کا نتیجہ ہے، اگر تدریس کی طرح فتوی نویسی کا بھی موقع میسر آتا تو اب تک آپ کے فتاوے کی کئی جلدیں منظر عام پہ آجاتیں ۔ کیوں کہ حضرت والا کو جن طلبہ یا علما نے قریب سے دیکھا ہے وہ ضرور اس بات کی گواہی دیں گے کہ آپ مشکل سے مشکل استفتاء کا جواب چند گھنٹوں میں تیار فرمادیتے ہیں۔ تخصص فی الفقہ کے دوران بارہا یہ مشاہدہ رہا کہ ہمارے مشقی یا دیگر فقہی مسائل لاینحل معلوم ہوتے اور تھک ہار کر جب حضرت کی بارگاہ میں اپنی کم مائیگی کے ساتھ حاضر ہوتے تو آپ اس مسئلے کا حل بھی بیان فرماتے اور فتاویٰ رضویہ شریف میں یہ مسئلہ کہاں، کس جلد اور کس بحث میں ہے یہ بھی بیان فرمادیتے، کبھی کبھی صفحات کی تعیین بھی کردیتے۔
فتاویٰ رضویہ سے آپ کو اس قدر شغف ہے کہ آپ کے زیر سایہ مشق افتا کرنے والے طالب علم کو بھی فتاویٰ رضویہ سے محبت کی حد تک لگاؤ ہوجاتا ہے ۔
فتاویٰ طیبۃ العلماء [جلد اول] جو 680 صفحات اور سیکڑوں مسائل پہ مشتمل ہے ۔ جس کی ترتیب و تخریج اور کمپوزنگ محب گرامی قدر حضرت مولانا مفتی ہاشم حبیبی امجدی [استاذ : جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی] نے کی ہے ۔ موصوف زمانہ طالب علمی سے ہی باذوق اور محنتی واقع ہوئے ہیں، حضرت مفتی صاحب کے أقرب التلامذہ ہیں، استاذ گرامی قدر سے محبت و لگاؤ اور قربت کا تقاضا اور حق تھا کہ یہ دینی کام موصوف ہی کے ہاتھوں انجام پائے، اور انہوں نے حق قرابت و تلمذ کو بخوبی نبھایا ۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے ۔آمین 
صاحب کتاب کے شاندار مقدمہ سے کتاب کا آغاز ہوتا ہے، جو 15/ صفحات پر مشتمل ہے، جس میں فقہ و فتویٰ کی شرعی و تاریخی حیثیت اور فقہ حنفی کی تدوین و تاریخ کی تقریباً چودہ صدیوں کو اختصار و جامعیت کی ڈور میں پرویا گیا ہے اور کچھ سرگزشت واقعی بھی حیطہ تحریر میں آئے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
حضور محدث کبیر مد ظلہ العالی کی تصدیق نے اس کتاب کا علمی وزن بڑھا دیا ہے اور اس کی اعتمادی و استنادی حیثیت میں اضافہ کردیا ہے ۔ 
حضور قائد ملت علامہ عسجد رضا خان قادری صاحب قبلہ اطال اللہ عمرہ کے دعائیہ کلمات ان شاءاللہ اس کتاب کے حق میں نیک فال ثابت ہوں گے. 
حضور گلزار ملت سید گلزار اسمٰعیل واسطی ادام اللہ فیوضہ و برکاتہ کی تقریظ جلیل کے طفیل یہ کتاب امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ بنے گی ۔
استاذ گرامی حضرت مولانا ابو یوسف محمد قادری صاحب قبلہ کا تاثر گرامی اور پھر ہمارے استاذ بھائی حضرت مولانا مفتی عبد الرحمٰن قادری صاحب قبلہ بہرائچ شریف کا 43 / صفحات پر مشتمل شاندار مقالہ ” شمس الفقہاء حیات و خدمات “ کا مطالعہ قاری کے دل میں کتاب و صاحب کتاب کی عظمتوں کا سکہ بٹھا دے گا ۔ اور اس میں درج فتاویٰ پہ کامل اعتماد و وثوق کی کیفیت سے سرشار کردے گا ۔انشاءاللہ ۔ اور حضرت مفتی صاحب قبلہ کی دینی و علمی خدمات سے روشناس بھی کرائے گا ۔
صفحہ نمبر 110 / سے ” کتاب العقائد “ کے ساتھ اصل کتاب شروع ہوتی ہے ۔ کتاب مندرجہ ذیل ابواب پر مشتمل ہے ۔
 کتاب العقائد، کتاب التفسیر، کتاب الطہارت، کتاب الصلوٰۃ، باب الآذان و الإقامۃ و دیگر 16 / ابواب، کتاب الزکوۃ، کتاب الصوم، کتاب الحج [ تین ابواب پہ مشتمل] ، کتاب النکاح [ 11/ ابواب پہ مشتمل] ،کتاب الطلاق [ 11/ ابواب پہ مشتمل] ، کتاب الوقف، کتاب البیوع، کتاب القضاء و الافتا، کتاب الإجارہ ، کتاب الذبائح، کتاب الاضحیۃ، کتاب المناقب، کتاب الحظر و الاباحۃ ، باب التقليد، باب اللباس، کتاب الوصایا، کتاب الفرائض ۔
ان تمام کتاب و ابواب کے تحت جو فتاوے شامل ہیں، ان کا مطالعہ قارئین کے علم میں اضافہ اور عمل میں درستگی کا باعث بنے گا ۔ 
استاذ گرامی کے ان فتاویٰ پر مجھ جیسے بے مایہ شاگرد کا تبصرہ لکھنا، سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہوگا، اس لیے بس کسب فیض کرتے ہوئے بعض اہم فتاوے کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرادوں ۔
> (1) ایمان ابو طالب : بعض لوگ اس مسئلے کو اختلافی کہہ کر اپنی مرضی کی رائے اختیار کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں، حضرت مفتی صاحب نے اس مسئلے کو کافی اختصار اور جامعیت کے ساتھ چار صفحات میں قرآن و سنت و اقوال ائمہ سے ثابت فرمایا ہے، ان قوی تر دلائل کے ہوتے ہوئے خلاف پر اعتقاد و عمل درست نہیں ۔
> (2 ) واشنگ مشین میں کپڑے دھونے کے مختلف مسائل۔ 
> موجودہ زمانے میں واشنگ مشین سے کپڑوں کے دھلنے کا عام رواج ہوچکا ہے، اور مسائل شرعیہ سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے کپڑوں کو شرعی طریقے سے پاک نہیں کیا جاتا اور کبھی تو تمام کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں۔
چنانچہ فتاویٰ طیبۃ العلماء میں اس کی تمام ممکنہ شقوق کا آسان اور عام فہم انداز میں حکم بیان کیا گیا ہے اور پھر کتبِ فتاویٰ سے متعدد جزئیات کے ذریعہ تائید بھی پیش کی گئی ہے ۔
اسی طرح مندرجہ ذیل جدید مسائل کی بھی شاندار تحقیق کی گئی ہے ۔
(3) لاک ڈاؤن سے متعلق مختلف مسائل کا محققانہ حل اور شبہات کا ازالہ۔
(4) حرمین شریفین کے موجودہ امام کے پیچھے نماز کا مسئلہ
(5) ماسک لگا کر نماز کا حکم- تفصیلی فتویٰ۔
(6) لاک ڈاؤن میں جمعہ کا حکم اور اذن عام پہ تحقیق انیق اور فتاویٰ رضویہ شریف کی عبارت کی عمدہ تفہیم ۔
(7) رؤیت ہلال کے جدید مسائل۔
 (8) میڈیکل سائنس اور فقہا کی تحقیقات میں اختلاف ہو تو فتویٰ و عمل کس پر؟
(9) بار بار حدود حدود حرم میں جانے والے آفاقیوں کو میقات سے بغیر احرام گزرنے کی اجازت ہوگی یا نہیں؟
(10)متبنی بیٹے کے نکاح کے وقت حقیقی باپ کا نام لیا جائے یا پالنے والے کا؟
(11) اسمگلنگ کا حکم۔
(12) بیمہ کرانا، بینک سے انٹریسٹ لینا۔
(13) کیا لیجر بک میں منافع درج ہوجانے سے کھاتے دار کا اس رقم پہ قبضہ مان لیا جائے گا؟
(14) بعد فجر بلند آواز سے سلام پڑھنے کے متعلق فتاویٰ فیض الرسول اور فتاویٰ برکاتیہ میں مذکور بظاہر دو متعارض فتووں کے درمیان شاندار تطبیق اور منقح حکم کا بیان ۔
(15) ارم نام رکھنے کی شاندار تحقیق۔
(16) ڈاکٹر کا میڈیکل اسٹور یا لیب سے کمیشن لینا ۔
(17) کسی بھی مقلد کا حنفی سے شافعی ہونا یا شافعی سے حنفی ہونا کیسا؟
اختصار کے پیش نظر ان چند مسائل کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے، ورنہ پوری کتاب از اول تا آخر لائق مطالعہ ہے ۔
اس تصنیف لطیف پہ ہم استاذ گرامی وقار کی بارگاہ میں ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ اسے قبول عام و خاص بنائے امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ بنائے اور صاحب کتاب ادام اللہ فیوضہ کی عمر میں برکت عطا فرمائے ۔آمین
نوٹ: کتاب حاصل کرنے کے لیے مولانا ہاشم امجدی صاحب سے نیچے دیے گئے نمبر پر رابطہ کریں ۔ 
+91 86016 16516
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
  از قلم:- شاداب امجدی گھوسی، مئو
17/ صفر النظفر 1446ھ
22/ اگست 2024ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area