تین طلاق کے بعد زید اپنی بیوی ہندہ کو رکھنا چاہتا ہے تو کیا حکم ہے اور مطلّقہ کی عدّت کا شرعی حکم کیا ہے ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین ان مسائل کے بارے میں کہ (١) زید نے اپنی بیوی ہندہ کو تین طلاق دے دی ہے اور زید دوبارہ اسی کو اپنے نکاح میں لانا چاہتا ہے اور ہندہ بھی اسی کے پاس رہنا چاہتی ہے تو اب شرعاً ان دونوں کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ (۲) ساتھ میں یہ بھی بیان فرما دیں کہ حلالہ کا درست طریقہ کیا ہے ؟ (٣) اور مطلقہ کی عدت کا شرعی حکم کیا ہے ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عند اللہ ماجور ہوں ۔
المستفتی: حافظ دل بہار گاہن ٹولی چوک اتر دیناجپور بنگال
المستفتی: حافظ دل بہار گاہن ٹولی چوک اتر دیناجپور بنگال
_______
باسمه تعالیٰ و تقدس
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایة الحق والصواب
(١) جب زید نے اپنی بیوی ہندہ کو تین طلاق دے دیا تو ہندہ اس کے نکاح سے خارج ہوگئی اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی بغیر حلالہ اس کے نکاح میں نہیں آسکتی
جیسا کہ قرآن کریم نے ارشاد فرمایا:
"فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ" سورہ بقرہ آیت ٢٣٠
ترجمہ: اگر شوہر نے تیسری طلاق دے دی تو اس کے بعد بیوی اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے ۔
اس آیت کے تحت صاحب تفسیر جلالین یوں فرماتے ہیں:
"فان طلقھا الزوج بعد الثنتین فلا تحل له من بعد بعد الطلقة الثالثة حتی تنکح تتزوج زوجا غیرہ یطأھا"٥٣
ترجمہ: اگر شوہر نے دو طلاقوں کے بعد تیسری طلاق بھی دے دی تو تیسری طلاق کے بعد بیوی اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرے شوہر کے ساتھ مجامعت کرے۔
زید اگر دوبارہ اپنی بیوی ہندہ کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے تو حلالہ کے بعد نکاح کر سکتا ہے
(٢) حلالہ کا صحیح طریقہ یہ ہے:
بیوی پہلے والے شوہر کی عدت گزار کر دوسرے مرد سے نکاح صحیح کرے اور یہ شوہر ثانی اس عورت سے وطی بھی کرے اب شوہر ثانی کے طلاق کے بعد عدت پوری ہونے پر شوہر اول سے نکاح کر سکتی ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"اس کی عدت گزرے ، پھر عورت دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس سے ہمبستری بھی ہو ، پھر وہ اسے طلاق دے ، یا مر جائے اور عدت گزر جائے اس کے بعد اس شخص کو عورت سے نکاح جائز ہوگا" ج ۱۲ ٦٧٣
(٣) مطلّقہ کی عدت کا شرعی حکم یہ ہے
مطلقہ اگر حیض والی ہے تو طلاق کے بعد تین حیض شروع ہو کر ختم ہو جائیں (تین حیض چاہے دو مہینے میں ہوں یا مثلاً دو سال میں) مطلقہ اگر حاملہ ہے تو اس کی عدت وضعِ حمل ہے اگر مطلقہ کو کم عمری یا بڑھاپے یا سن ایاس کو پہنچ جانے کی وجہ سے حیض نہ آئے تو اس کی عدت تین مہینے ہیں
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"طلاق کی عدّت حیض والی کے لئے تین حیض ہیں جو بعد طلاق شروع ہوکر ختم ہوجائیں اور جسے حیض ابھی نہیں آیا ، یا حیض کی عمر گزر چکی اس کے لئے تین مہینہ اور حمل والی کے لئے وضع حمل ہے" ج ۱۳ ٥٩٢
(١) جب زید نے اپنی بیوی ہندہ کو تین طلاق دے دیا تو ہندہ اس کے نکاح سے خارج ہوگئی اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی بغیر حلالہ اس کے نکاح میں نہیں آسکتی
جیسا کہ قرآن کریم نے ارشاد فرمایا:
"فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ" سورہ بقرہ آیت ٢٣٠
ترجمہ: اگر شوہر نے تیسری طلاق دے دی تو اس کے بعد بیوی اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے ۔
اس آیت کے تحت صاحب تفسیر جلالین یوں فرماتے ہیں:
"فان طلقھا الزوج بعد الثنتین فلا تحل له من بعد بعد الطلقة الثالثة حتی تنکح تتزوج زوجا غیرہ یطأھا"٥٣
ترجمہ: اگر شوہر نے دو طلاقوں کے بعد تیسری طلاق بھی دے دی تو تیسری طلاق کے بعد بیوی اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرے شوہر کے ساتھ مجامعت کرے۔
زید اگر دوبارہ اپنی بیوی ہندہ کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے تو حلالہ کے بعد نکاح کر سکتا ہے
(٢) حلالہ کا صحیح طریقہ یہ ہے:
بیوی پہلے والے شوہر کی عدت گزار کر دوسرے مرد سے نکاح صحیح کرے اور یہ شوہر ثانی اس عورت سے وطی بھی کرے اب شوہر ثانی کے طلاق کے بعد عدت پوری ہونے پر شوہر اول سے نکاح کر سکتی ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"اس کی عدت گزرے ، پھر عورت دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس سے ہمبستری بھی ہو ، پھر وہ اسے طلاق دے ، یا مر جائے اور عدت گزر جائے اس کے بعد اس شخص کو عورت سے نکاح جائز ہوگا" ج ۱۲ ٦٧٣
(٣) مطلّقہ کی عدت کا شرعی حکم یہ ہے
مطلقہ اگر حیض والی ہے تو طلاق کے بعد تین حیض شروع ہو کر ختم ہو جائیں (تین حیض چاہے دو مہینے میں ہوں یا مثلاً دو سال میں) مطلقہ اگر حاملہ ہے تو اس کی عدت وضعِ حمل ہے اگر مطلقہ کو کم عمری یا بڑھاپے یا سن ایاس کو پہنچ جانے کی وجہ سے حیض نہ آئے تو اس کی عدت تین مہینے ہیں
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"طلاق کی عدّت حیض والی کے لئے تین حیض ہیں جو بعد طلاق شروع ہوکر ختم ہوجائیں اور جسے حیض ابھی نہیں آیا ، یا حیض کی عمر گزر چکی اس کے لئے تین مہینہ اور حمل والی کے لئے وضع حمل ہے" ج ۱۳ ٥٩٢
واللّٰه أعلم بالصواب
محمد صادق عالم القادریؔ
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
متعلم جامعہ معلم کائنات ڈیرہ پور کانپور دیہات
١٣ جمادی الآخر ٥٤٤١ھ
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
متعلم جامعہ معلم کائنات ڈیرہ پور کانپور دیہات
١٣ جمادی الآخر ٥٤٤١ھ