کامیاب طالب علم قسط دوم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم محمدمنیرالدین رضوی مصباحی
ازقلم محمدمنیرالدین رضوی مصباحی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
طالب علم اوردرس کی حاضری
دورحاضر میں درس کی غیرحاضری ایک بہت بڑاالمیہ بن گیاہے خاص کر بہار،جھارکھنڈاوربنگال کے کچھ علاقے میں یہ بیماری بہت زیادہ پاٸی جاتی ہے-
یہاں چندواقعات بیان کیے جاتے ہیں جن سے اندازہ ہوجاۓ گاکہ بزرگان دین، سلف صالحین درس کی پابندی کس طرح کرتے تھے
دورحاضر میں درس کی غیرحاضری ایک بہت بڑاالمیہ بن گیاہے خاص کر بہار،جھارکھنڈاوربنگال کے کچھ علاقے میں یہ بیماری بہت زیادہ پاٸی جاتی ہے-
یہاں چندواقعات بیان کیے جاتے ہیں جن سے اندازہ ہوجاۓ گاکہ بزرگان دین، سلف صالحین درس کی پابندی کس طرح کرتے تھے
درس چھوٹ نے کے خوف سے بیٹےکےجنازہ میں شرکت نہیں کی
علامہ موفق مکی نے حضرت امام ابو یوسف سے نقل کیا
کہ ایک مرتبہ میراایک بیٹاوفات پا گیا ، تو میں نے محض اس وجہ سے کہ حضرت امام ابو حنیفہ کی مجلس درس سے غیر حاضری ہو جائے گی، اس بیٹے کے کفن دفن اور جنازہ میں شرکت نہیں کی؛ بلکہ قریبی رشتہ داروں اور
پڑوسیوں کو تجہیز و تکفین کی ذمہ داری حوالے کر دی۔
(معالم ارشاد یہ ۱۴۳)
بیٹے کے جنازہ پر درس کو ترجیح
علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ (صاحب الترغیب والترہیب)
جب قاہرہ کے مدرسہ دار الحدیث الکاملیہ میں مقیم تھے، تو اسی دوران آپ کے ایک تیسں سالہ صاحب زادے کی وفات ہو گئی ، جو خود بھی علم میں معروف تھے، تو علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے مدرسہ ہی کے اندران کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر جنازہ کے ساتھ مدرسہ کے دروازے تک آئے
اوروہیں سے پرنم آنکھوں کے ساتھ بیٹے کو الوداع کہا، اور مدرسہ سے باہر تشریف نہیں لے گئے ؟
علامہ موفق مکی نے حضرت امام ابو یوسف سے نقل کیا
کہ ایک مرتبہ میراایک بیٹاوفات پا گیا ، تو میں نے محض اس وجہ سے کہ حضرت امام ابو حنیفہ کی مجلس درس سے غیر حاضری ہو جائے گی، اس بیٹے کے کفن دفن اور جنازہ میں شرکت نہیں کی؛ بلکہ قریبی رشتہ داروں اور
پڑوسیوں کو تجہیز و تکفین کی ذمہ داری حوالے کر دی۔
(معالم ارشاد یہ ۱۴۳)
بیٹے کے جنازہ پر درس کو ترجیح
علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ (صاحب الترغیب والترہیب)
جب قاہرہ کے مدرسہ دار الحدیث الکاملیہ میں مقیم تھے، تو اسی دوران آپ کے ایک تیسں سالہ صاحب زادے کی وفات ہو گئی ، جو خود بھی علم میں معروف تھے، تو علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے مدرسہ ہی کے اندران کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر جنازہ کے ساتھ مدرسہ کے دروازے تک آئے
اوروہیں سے پرنم آنکھوں کے ساتھ بیٹے کو الوداع کہا، اور مدرسہ سے باہر تشریف نہیں لے گئے ؟
(تا کہ سبق کا ناغہ نہ ہو )
( معالم ارشاد یه ۱۴۳-۱۴۴)
ان دونوں واقعہ سے اندازہ لگاٸیے کہ سلف صالحین اٸمہ دین درس کی کس طرح پابندی کرتے تھے کہ اپنے بیٹے کی جنازہ پر درس کی حاضری کو ترجیح دیتے تھے کاش یہی جذبہ ،یہی شوق علم آج کے طلبا کے اندر پیدا ہوتاتو انقلاب پیدا ہوسکتاہے
سبق کا ناغہ اور لمبی چھٹی نقصان دہ ہے
طالب علم کو چاہئے کہ تسلسل کے ساتھ بلا ناغہ،اوربغیر سستی کے طلب علم میں لگا رہے؛
کیوں کہ سستی کی وجہ سے یا تو آدمی بالکلیہ علم سے محروم ہو جاتا ہے، یا دیگر ساتھیوں سے پیچھے رہ جاتا ہے ، یا یہ سستی اُس کی علمی ترقی میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اور دماغ کی تیزی اور حافظہ کی زیادتی کے لئے مسلسل مطالعہ اور پڑھنے کا ذوق وشوق
سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے، جیسا کہ حضرت امام بخاری کی نصیحت پہلی قسط میں گزر چکی ہے۔ حضرت امام زرنوجی اپنی کتاب ”تعلیم المتعلم “ میں لکھتے ہیں کہ: ” طالب علم“ کو سبق کی چھٹی نہیں کرنی چاہئے؛ کیوں کہ یہ علم کے لئے سب سے بڑی آفت ہے۔ فقیہ اکبر علامہ برہان الدین المرغینانی صاحب ہدا یہ فرماتے ہیں:
( معالم ارشاد یه ۱۴۳-۱۴۴)
ان دونوں واقعہ سے اندازہ لگاٸیے کہ سلف صالحین اٸمہ دین درس کی کس طرح پابندی کرتے تھے کہ اپنے بیٹے کی جنازہ پر درس کی حاضری کو ترجیح دیتے تھے کاش یہی جذبہ ،یہی شوق علم آج کے طلبا کے اندر پیدا ہوتاتو انقلاب پیدا ہوسکتاہے
سبق کا ناغہ اور لمبی چھٹی نقصان دہ ہے
طالب علم کو چاہئے کہ تسلسل کے ساتھ بلا ناغہ،اوربغیر سستی کے طلب علم میں لگا رہے؛
کیوں کہ سستی کی وجہ سے یا تو آدمی بالکلیہ علم سے محروم ہو جاتا ہے، یا دیگر ساتھیوں سے پیچھے رہ جاتا ہے ، یا یہ سستی اُس کی علمی ترقی میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اور دماغ کی تیزی اور حافظہ کی زیادتی کے لئے مسلسل مطالعہ اور پڑھنے کا ذوق وشوق
سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے، جیسا کہ حضرت امام بخاری کی نصیحت پہلی قسط میں گزر چکی ہے۔ حضرت امام زرنوجی اپنی کتاب ”تعلیم المتعلم “ میں لکھتے ہیں کہ: ” طالب علم“ کو سبق کی چھٹی نہیں کرنی چاہئے؛ کیوں کہ یہ علم کے لئے سب سے بڑی آفت ہے۔ فقیہ اکبر علامہ برہان الدین المرغینانی صاحب ہدا یہ فرماتے ہیں:
"إِنَّمَا غَلَبْتُ عَلَى شُرَكَائِي بِأَنْ لَمْ تَقَعُ لِي الْفَتْرَةُ فِي التَّحْصِيل“
یعنی میں نے اپنے ساتھیوں پر اس لئے فوقیت حاصل کی؛ کیوں کہ میں
نے طالب علمی کے زمانے میں کبھی چھٹی نہیں کی
سبق کی پابندی کے حیرت انگیز واقعات
سلف صالحین طالب علمی کے زمانے میں سبق کی حاضری کا کس قدر اہتمام کرتے تھے، اس کا کچھ اندازہ درج ذیل واقعات سے لگایا جا سکتا ہے:
الف: شیخ ابوالهلال العسکری نے امام الحنفیہ علامہ ابوالحسن الکرخی کے بارے
میں فکر انگیز اور کارآمد
باتیں نقل کیا ہے کہ موصوف اپنے اُستاذ شیخ ابو حازم عبدالحمید بن عبدالعزیز القاضی کے درس میں ہر دن حتی کہ جمعہ کے دن بھی پابندی سے حاضر ہوتے تھے۔ علامہ کرخی فرماتے ہیں کہ اگرچہ استاذ محترم جمعہ کو درس نہیں دیتے تھے، لیکن میں پھر بھی صبح کے وقت درس گاہ میں ضرور
حاضری دیتا تھا؛ تا کہ میری حاضری کی عادت پر کوئی فرق نہ پڑے۔
ب: اسی طرح حلب و دمشق کے بہت سے علماء اپنے اساتذہ کے درس میں بلا
ناغہ حاضری کا اہتمام فرماتے تھے ، حتی کہ منگل کے دن سبق کی چھٹی رہتی تھی ، اور درس گاہ پر تالا پڑا رہتا ہے، مگر وہ حضرات پھر بھی درس گاہ کے پاس آتے ، اور دروازے کا دستہ پکڑ کر گھر واپس چلے جاتے ، اور سردی یا گرمی ہر زمانے میں اُن کا یہ معمول جاری رہتا تھا؛ تاکہ سبق کی حاضری کی عادت متاثر نہ ہو۔
یعنی میں نے اپنے ساتھیوں پر اس لئے فوقیت حاصل کی؛ کیوں کہ میں
نے طالب علمی کے زمانے میں کبھی چھٹی نہیں کی
سبق کی پابندی کے حیرت انگیز واقعات
سلف صالحین طالب علمی کے زمانے میں سبق کی حاضری کا کس قدر اہتمام کرتے تھے، اس کا کچھ اندازہ درج ذیل واقعات سے لگایا جا سکتا ہے:
الف: شیخ ابوالهلال العسکری نے امام الحنفیہ علامہ ابوالحسن الکرخی کے بارے
میں فکر انگیز اور کارآمد
باتیں نقل کیا ہے کہ موصوف اپنے اُستاذ شیخ ابو حازم عبدالحمید بن عبدالعزیز القاضی کے درس میں ہر دن حتی کہ جمعہ کے دن بھی پابندی سے حاضر ہوتے تھے۔ علامہ کرخی فرماتے ہیں کہ اگرچہ استاذ محترم جمعہ کو درس نہیں دیتے تھے، لیکن میں پھر بھی صبح کے وقت درس گاہ میں ضرور
حاضری دیتا تھا؛ تا کہ میری حاضری کی عادت پر کوئی فرق نہ پڑے۔
ب: اسی طرح حلب و دمشق کے بہت سے علماء اپنے اساتذہ کے درس میں بلا
ناغہ حاضری کا اہتمام فرماتے تھے ، حتی کہ منگل کے دن سبق کی چھٹی رہتی تھی ، اور درس گاہ پر تالا پڑا رہتا ہے، مگر وہ حضرات پھر بھی درس گاہ کے پاس آتے ، اور دروازے کا دستہ پکڑ کر گھر واپس چلے جاتے ، اور سردی یا گرمی ہر زمانے میں اُن کا یہ معمول جاری رہتا تھا؛ تاکہ سبق کی حاضری کی عادت متاثر نہ ہو۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
راقم الحروف:محمدمنیرالدین رضوی مصباحی خادم التدریس مدرسہ کنزالعلوم اسلامیہ گوپی ناتھ پور،تھانہ اسلام پور ،ضلع مرشدآباد
مغربی بنگال
راقم الحروف:محمدمنیرالدین رضوی مصباحی خادم التدریس مدرسہ کنزالعلوم اسلامیہ گوپی ناتھ پور،تھانہ اسلام پور ،ضلع مرشدآباد
مغربی بنگال