زکوٰۃ کے پیسے کو استعمال کرنا کیسا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرے اکاؤنٹ میں کسی نے کچھ زکوة کی رقم بھیجی اور میں ذاتی رقم مصارف زکوةو فطرات {مدرسہ وغیرہ} کو دے دیا بعدہ اکاؤنٹ کی رقم کو اپنے مصرف میں استعمال کیا اب عندالشرع کیا حکم ہےجواب سے نوازیں کرم ہوگا چونکہ اکثر لوگوں کے ساتھ یہ معاملات ہیں
سائل:- محمد انوارالقادری پارہ غازی پور یوپی۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
زکوۃ کے وکیل نے اپنے پیسے زکوۃ میں مستحق زکوۃ کو دے دیا اور موکل کے پیسے اس کے عوض میں اپنے پاس رکھ لیے تو جائز ہے اور اس طرح کرنے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی۔ لیکن یہ نہیں کرسکتاکہ پہلے زکوۃ کے پیسے اپنے اوپرخرچ کرلے اورپھربعدمیں اپنے طور پر اپنی رقم اس کی زکوۃ میں اداکردے بلکہ پہلے اپنی رقم سے اس کی زکوۃ اداکرے پھربعدمیں اس کی رقم استعمال کرے۔
بہارشریعت میں ہے :"زکوۃ دینے والے نے وکیل کوزکوۃ کا روپیہ دیا وکیل نے اُسے رکھ لیا اور اپنا روپیہ زکوۃ میں دے دیا تو جائز ہے، اگر یہ نیّت ہو کہ اس کے عوض مؤکل کا روپیہ لے لے گا اور اگر وکیل نے پہلے اس روپیہ کو خود خرچ کر ڈالا بعد کو اپنا روپیہ زکوۃ میں دیا توزکوۃ ادا نہ ہوئی بلکہ یہ تبرع ہے اور مؤکل کو تاوان دے گا۔ "
بہارشریعت میں ہے :"زکوۃ دینے والے نے وکیل کوزکوۃ کا روپیہ دیا وکیل نے اُسے رکھ لیا اور اپنا روپیہ زکوۃ میں دے دیا تو جائز ہے، اگر یہ نیّت ہو کہ اس کے عوض مؤکل کا روپیہ لے لے گا اور اگر وکیل نے پہلے اس روپیہ کو خود خرچ کر ڈالا بعد کو اپنا روپیہ زکوۃ میں دیا توزکوۃ ادا نہ ہوئی بلکہ یہ تبرع ہے اور مؤکل کو تاوان دے گا۔ "
(بہارشریعت، ج1،ص888،مطبوعہ:مکتبہ المدینہ)
لہذاصورت مستفسرہ میں جو آپ نے کیا اس سے زکات ادا ہوگئی۔ ایساکرسکتے ہیں۔
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ۔
لہذاصورت مستفسرہ میں جو آپ نے کیا اس سے زکات ادا ہوگئی۔ ایساکرسکتے ہیں۔
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- محمد صدام حسین قادری امجدی رضوی
خادم مسلک اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز۔
مورخہ 07/ رمضان المبارک 1445ھ
مطابق 18/مارچ 24 0 2 ء۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
مفتی حیدر علی وحیدی قاضی شہر غازی پور۔
منجانب۔دارالشریعہ شہر غازی پور۔یوپی۔الھند۔
کتبہ:- محمد صدام حسین قادری امجدی رضوی
خادم مسلک اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز۔
مورخہ 07/ رمضان المبارک 1445ھ
مطابق 18/مارچ 24 0 2 ء۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
مفتی حیدر علی وحیدی قاضی شہر غازی پور۔
منجانب۔دارالشریعہ شہر غازی پور۔یوپی۔الھند۔