Type Here to Get Search Results !

وہابی سنی کا مل کر مسجد تعمیر کرنا شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 5141)
وہابی سنی کا مل کر مسجد تعمیر کرنا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 
ایک جگہ مسجد کی تعمیر ہورہی ہے اور اس میں سنی اور وہابی مل کر بنا رہے ہیں تو وہ مسجد کہلائے گئی یا نہیں اور اس طرح مسجد بنانا کیسا ہے؟وہاں کام کرنا تعاون کرنا کیسا ہے؟
جبکہ وہاں وہابی سنی مل کر پیسہ لگا رہے ہیں۔
سائل:- عبد اللہ جموں کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت فتنہ سے خالی نہیں ہے اور فتنہ والے کام سے بچنا ضروری ہے۔
اگر وہ وہابی کسی ضروریات دینیہ یا ضروریات اہل سنت ہا معمولات اہل سنت کا منکر نہیں اور عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد نہیں پھر ساتھ میں بنا سکتے ہیں اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو ساتھ میں بنا نا جائز نہیں ہے کہ وہ مسجد نہیں ہوگی کہ کل ہوکر وہ امامت کرے اپنا امام رکھے۔اس لئے فتنہ کو پہلے سے بند کرنا ضروری ہے۔
مسجد ہونے کے لئے زمین کا وقف ہونا شرط ہے اور کافر وہ بھی مرتد کا مسجد کے وقف درست نہیں بلکہ مرتد کا کسی کار خیر کے لئے وقف وقف نہیں اس لئے ان کی بنائی ہوئی مسجد نہیں۔
یاد رہے کہ اصلی وھابی دیوبندی کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاں کرنا ان سے چندہ لینا انہیں اپنی کمیٹی کا ممبر بنانا ان کے نماز جنازہ میں شرکت کرنا انہیں سلام کرنا علوم دینیہ حاصل کرنا اور بچوں كو قرآن مجید سیکھنا سکھوانا پڑھنا پڑھوانا حرام و گناہ ہے
حدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتندنکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ناروا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم ۔
یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے (انوارالحدیث ص 103)
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ کفار کی مسجد مثل گھر کے ہے 
(المفوظ ح اول ص 109)
اور قدیم فتاویٰ رضویہ تحریر فرماتے ہیں کہ ان کی مسجد ایک مکان ہے (فتاویٰ رضویہ ج6 ص429)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ وھابی دیوبندی کی بنائی ہوئی مسجد شرعا مسجد نہیں اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے  
اِنَّمَا یَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ 
یعنی اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں
(پ 10 سورہ توبہ آیت مبارکہ 18)
(فتاوی امجدیہ ج1ص 256)
فتاویٰ بحر العلوم میں ہے : دیوبندیوں وہابیوں سے چندہ مانگنا نہ چاہیے از خود دے تو مسجد میں لگانا نہ چاہیے۔ اھ
(ج٢، ص۲۲٦ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area